انسان کی سمجھداری یہ ہے کہ وہ کفایت شعار ہو۔
خدا کے نزدیک بہترین دوست وہ ہے جواپنے دوست کا خیر خواہ ہو۔
جب تجھے نیکی کر کے خوشی ہو اور برائی کر کے پچھتاوا ہو تو تو مومن ہے۔
کسی برائی کو معمولی سمجھ کر اختیار نہ کرو۔ ممکن ہے اس سے خدا روٹھ جائے۔
گلے اور شکوے سے زبان بند رکھو، راحت نصیب ہو گی۔
پرہیز کرو، پرہیز نفع دیتا ہے عمل کرو، عمل قبول کیا جاتا ہے۔
علم پیغمبروں کی میراث ہے اور مال کفار، فرعونو قارون وغیرہ کی۔
جو اللہ تعالیٰ کے کاموں میں لگ جاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے۔
مومن کو اتنا علم کافی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے۔
کم کھانا صحت، کم بولنا حکمت، اور کم سونا عبادت میں شامل ہے۔
علم ایک ایسا پودا ہے جسے دل و دماغ کی سرزمین میں لگانے سے عقل کے پھل اگتے ہیں۔
عالم کا آرام کرنا جاہل کی عبادت سے بہتر ہے۔
اے مسلمانو! تمہارے لیےرسولِ خدا کی ذاتِ گرامیایک عمدہ نمونہ ہے۔
اپنے رب سے گڑگڑا کر چپکے چپکے دعا کرتے رہو۔
جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے اس کا زمہ دار وہ خود ہے۔