میں بہت حد تک کوشش کرتی ہوں کہ ان کے مراسلات کو نظر انداز کر دوں کیونکہ یہ کبھی دلیل سے بات نہیں کرتے الٹا اپنے مخالف خیالات رکھنے والوں کو جذباتی فقرے کسنے لگتے ہیں اب ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ لاہور میں کیا تماشہ لگا رکھا ہے میاں صاحب نے مگر ان کے کان پر جون تک نہیں رینگی اگر میاں شریف صاحب میں تھوڑی سی بھی سیاسی بصیرت ہوتی تو ایسی احمقانہ حرکات نہ کرتے اور نہ ہی ان کے حواری ایسے جذباتی بیانات دیتےیہ ان کا پیدائشی حق ہے کہ وہ جسے چاہیں مسلمان قرار دیں، تمام فرقوں پر لعنت بھیج کر پھر اپنی مرضی کے فرقے کو حق پر قرار دے دیں اور یہی کام سیاست میں بھی کرتے ہیں