جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے جنگ کرچکے ہیں
کسی کے ایمان یانفاق کے بارے میں صرف اللہ اور اسکے رسول ہی گواہی دے سکتے ہیں
یہی فتاویٰ کی مشینوں نے ہمارے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ جو بلا امتیازِ سیاق و سباق لکیر کے فقیر بن کر فتوے داغتے رہتے ہیں۔ اللہ ہدایت دے ان کو بھی اور ہم سب کو بھی۔ آمین۔اور اس میں بریلوی اہلحدیث اور دیوبندی سب مکا تب فکر کے علماء شامل ہیں۔ یہ متفقہ ہے کسی کو اس پر اختلاف نہیں ہونا چاہئے۔ اور الطاف حسین کو کون نہیں جانتا اس کے کہے کا اتنا اعتبار کیوں ہے آپ لوگوں کو۔
جناب پوری آیت کا ترجمہ کچھ یوں ہے۔8:41 اور جان لو کہ جو کچھ تمہیں بطور غنیمت ملے خواہ کوئی چیز ہو تو اس میں سے پانچواں حصہ الله اور اس کے رسول کا ہے
حل تو بہت اچھا ہے۔ لیکن کیا اس سے فساد فی الارض بڑھ جانے کا اندیشہ نہ ہو گا !!!آسان سا حل ہے مولانا عبدالعزیز کو ملازمت سے برخواست کر دیا جائے۔
رسول موجود ہیں لیکن آنکھوں کے سامنے نہیں۔۔۔۔رسول تو موجود نہیں اور اللہ تعالی سامنے نہیں؟ ان کا حق ان تک کس طرح بھیجیں۔
جناب پوری آیت کا ترجمہ کچھ یوں ہے۔
اور تمہیں معلوم ہو کہ جو کچھ مال غنیمت تم نے حاصل کیا ہے اس کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسُولؐ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اگر تم ایمان لائے ہو اللہ پر اور اس چیز پر جو فیصلے کے روز، یعنی دونوں فوجوں کی مڈبھیڑ کے دن، ہم نے اپنے بندے پر نازل کی تھی، (تو یہ حصہ بخوشی ادا کرو) اللہ ہر چیز پر قادر ہے
مذکورہ آیت غزوہ بدر کے مال غنیمت کے بارے میں ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کاقول ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کا اور ان کے قرابت داروں کا حصہ بھی یتیموں، مسکینوں اور مسافروں میں تقسیم کیا جائے گا۔
فساد ختم ہونے کا اندیشہ ضرور ہےحل تو بہت اچھا ہے۔ لیکن کیا اس سے فساد فی الارض بڑھ جانے کا اندیشہ نہ ہو گا !!!
اگر کھلی عدالت میں فئر مقدمہ چلا کر فیصلہ کیا جائے اور عدالت سے فیصلہ حاصل کیا جائے تو فساد کا امکان کم ہوجائے گا۔حل تو بہت اچھا ہے۔ لیکن کیا اس سے فساد فی الارض بڑھ جانے کا اندیشہ نہ ہو گا !!!
حاکم وقتبہت ہی شکریہ --- آج اس فائیدے، منافع یا جو بھی آپ سمجھتےہیں، اس کی ادائیگی یا تقسیم کا ذمہ دار کون ہوگاِ؟ فرداً فرداً یا پھر حکومت وقت ؟
ٹھیک ہے، لیکن ان پر کن جرائم کی دفعات لگائی جائیں گی ؟اگر کھلی عدالت میں فئر مقدمہ چلا کر فیصلہ کیا جائے اور عدالت سے فیصلہ حاصل کیا جائے تو فساد کا امکان کم ہوجائے گا۔
جن جرائم کی بنیاد پر ان کو مسجد سے بیدخل کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ٹھیک ہے، لیکن ان پر کن جرائم کی دفعات لگائی جائیں گی ؟
طالبان کی مذمت نہ کرنا ؟جن جرائم کی بنیاد پر
ان باتوں کا فیصلہ عدالت کرے تو بہتر ہےطالبان کی مذمت نہ کرنا ؟
آئین کو غیر شرعی کہنا ؟
میرا نہیں خیال کہ ایسا کچھ زبان سے نا کہنے یا کہہ دینے سے یہ جرائم میں شامل ہو جاتا ہو۔ان باتوں کا فیصلہ عدالت کرے تو بہتر ہے
طالبان کی نمائندگی کرناطالبان کی مذمت نہ کرنا ؟
آئین کو غیر شرعی کہنا ؟
فی الحال تک طالبان کی نمائندگی کرنا ریاست پاکستان کے قوانین کے تحت جرم قرار نہیں پایا۔طالبان کی نمائندگی کرنا
یہ کیس تو پہلے سے چل رہا ہےڈھاٹے باندھے مسلح مورچہ زن دہشت گردوں کا "مسجد" سے فوج اور ریاستی اداروں پر گولیاں برسانا