موضوع اتنا پھیل گیا کہ میں مجبور ہوگیا کہ اپنی رائے بھی پیش کروں میری رائے میں یہ علاقائی ، نسلی،
فرقہ وارانہ ، لسانی ،سیاسی تعصب کے پھیلنے کی واحد وجہ انصاف کی عدم دستیابی ہے طالب علم جب یونیورسٹی میں داخلہ لیتا ہے تو اسے ہاسٹل جیسے کئی مسائل کا سامنا ہوتا مگر جب وہ دیکھتا ہے کہ یہاں قدم قدم پر بے انصافی ہوتی ہے تو وہ لازماً کسی کا سہارا ڈھونڈتا ہے ۔اب سہارے کے لیے وہ عصبیت کی بنیاد پر کسی تنظیم کا انتخاب کرتا ۔اور طلبا تنظیمیں اپنی چودھراہٹ اور بقا کی خاطر طلبا کا استحصال کرتی ہیں یہاں سے طلبا عصبیت کا شکار ہوتے ہیں ۔ جب انصاف ناپید ہو جاتا ہے ۔مقتدر طبقہ قانون کو گھر کی لونڈی سمجھ لیتا ہے تو وہ اپنے اقتدار ، عہدے ،کے استحکام کے لیے اپنے ادارے میں اسی عصبیت پر مبنی اپنی لابی ترتیب دیتا ہے ۔ جب ملازمتیں ، یونیورسٹیوں میں داخلے میرٹ پر نہ ہوں اور سفارش پر ہوں ۔ اسی طرح ٹھیکیدار بڑے بڑے ٹھیکے سفارشوں پر لیں ، استحصالی عناصر لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کریں تو اس طرح کی عصبیت جنم لیتی ہے ۔ جب عدالتیں اورسرکاری ادارے صرف میرٹ پر فیصلہ کریں ، جب ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھا جائے تو عصبیت اپنی موت آپ مر جائے
استحصالی عناصر صرف استحصال کرتے ہیں ی نہ اپنی قوم نہ برادری نہ اپنے فرقے اور نہ ہی اپنے علاقے کے مخلص ہوتے ہیں یہ صرف اپنی جیبیں گرم کرتے ہیں ۔اگر یہ لوگ اپنی برادریی، اپنی قوم اور اپنے علاقے کے بہی خواہ ہوتے تو پھر بھی شائد کچھ ترقی ہو جاتی ۔ سندھ سے شروع ہو ، کراچی اور حیدر آباد کو علیحدہ سمجھتے ہیں ، اندرون سندھ اپر سندھ اور لوئر سندھ کا تعصب ہے ۔ترقی کسی ایک میں بھی نہیں ۔ پنجاب میں آ ئیں تو جنوبی پنجاب ، وسطی پنجاب ، نہری علاقہ ،بارانی علاقہ ،پوٹھوہار کا تعصب ، ترقی کا دور دور نام نشان نہیں ، خیبر پختون خوا دیکھیں تو یہاں بھی اپر لوئر ،نہری ، بارانی کا چکر ، کہیں بھی کوئی بھی اپنی قوم کا مخلص نہیں اگر کسی کو اپنی قوم ، اپنی برادری اپنے علاقے کا سمجھ کر کوئی ملازمت یا ٹھیکہ دیتا بھی ہے تو وہ صرف اپنی لابی بنانے کے لیے ۔ اپنی یونین سازی کے چکر میں یہ استحصالی طبقہ اپنی ہی قوم ،برادری علاقے کا استحصال کرتا ہے ۔ جس معاشرے میں عدل و انصاف ہو ،دوسروں کے حقوق کی پاسداری ہو وہاں کسی قسم کا تعصب نہیں ہوتا۔
اب اگر بات کریں نئے سندھی اور پرانے سندھیوں کی تو یہ عارضی امر ہے سندھ میں آباد مرزا ،بلوچ ، سید خاندان بھی کبھی نئے سندھی تھے سندھ کے اندر تہذیب میں دیگر صوبوں کی طرح فرق ہے ڈھرکی ، لاڑکانو، خیرپور ، تھرپارکر ،میرپور ،ہالہ ،حیدرآباد کی تہذیبوں میں واضح فرق ہے اسی طرح حیدرآباد اور کراچی ، سکھر کے اردو بولنے والوں کی سوچ میں بھی فرق ہے ۔
دعا یہ ہے کہ وطن عزیز میں عدل و انصاف کا نظام قائم ہو ، ملک سے استحصالی مفاد پرست عناصر کا غلبہ ختم ہو ۔تو اتحاد وا تفاق خود ہی پیدا ہو جائے گا ۔