الطاف حسین ۔۔۔۔۔۔۔شہریت کی منسوخی کا خطرہ ۔۔۔۔۔۔ بی بی سی

ساجد

محفلین
ویسے اب میں بہت پک چکا ہوں ان سب لاحاصل باتوں سے۔۔۔ اور کسی بھی وقت نیچے ٹپک سکتا ہوں۔۔
سونے جارہا ہوں۔۔خدا حافظ سب خوش رہیں۔۔
تو میرے بھائی ایسی باتوں میں پڑا ہی نہ کرو۔ واقعی ایسی باتیں بندے کو مضمحل کر دیا کرتی ہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہونا چاہئیے کہ ہم پاکستان کو کیسے بہتر کر سکتے ہیں اور اس کے لئے مثبت اپروچ کے ساتھ مخالفین کو ٹچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ جو ہمارے مختلف قسم کے راہ نما ہمیں شدید قسم کی لائن دیتے ہیں وہ ان کے اپنے مفادات کا تقاضا ہوتی ہے پاکستان اور پاکستانیوں کا اس میں کوئی مفاد نہیں ہوتا۔
اب آرام کرو ، اللہ حافظ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ہر وقت سوال لکھنا ضروری نہیں قیصرانی صاحب ۔کیونکہ جواب کی اُمید نظر نہیں آرہی۔۔
جیسے آپ نے فرمایا کہ آپ کے سوالات کے جوابات آتے دکھائی نہیں دیتے۔ اسی طرح کیا میں یہ سمجھ لوں کہ آپ کے سوالات بھی آتے نہیں دکھائی دیتے :)
 

کاشفی

محفلین
رہنے دیں۔۔ ایک شعر سن لیجئے۔۔عرض کیا ہے۔:)

آزاد بصورتِ انقلاب ابھی ہونا ہے
آخری معرکہ اے دوست ابھی ہونا ہے
 

طالوت

محفلین
عذر گناہ بد تر از گناہ ۔

کراچی کا ایک ہی جھگڑا ہے ، زر ۔
باقی سب باتیں ہیں کہ وہ میرا ہے اور یہ تیرا ہے ، تو وہ ہے اور میں یہ ہوں۔ کراچی میں جہاں اردو بولنے والوں کی کھالیں کھینچی گئیں وہیں دیگر تمام بسنے والی اقوام کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا جاتا رہا ۔ اور ایسا ہی نہیں کہ صرف اپنے مخالفوں کے ساتھ یہ رویہ روا رکھا گیا بلکہ کراچی کے تمام نام نہاد چیمپینز نے اپنے ہی ہم زبانوں کی گردنیں بھی کاٹیں۔ ایم کیو ایم اور حقیقی نے کیا اردو بولنے والے قتل نہیں کئے ؟ پنجابی پختون اتحاد والے کیا ایم کیو ایم کی گود میں بیٹھے پٹھانوں ، ہندکو اور پنجابی بولنے والوں کو ادھیڑتے نہیں رہے ؟ شہید بھٹو ، پیپلز پارٹی اور فنکشنل لیگ والے کیا ایک دوسرے کو شہد پلاتے ہیں ؟
تعداد کا فرق ضرور بیان کیا جس سکتا ہے لیکن صبح و شام کے واعظوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایک انسان کا قتل گویا ساری انسانیت کا قتل ہے ، اور اس حساب سے تو یہ فرق پیدا ہی نہیں کیا جا سکتا۔

میں کراچی کے حوالے سے ذاتی تجربات بیان کرنے سے گریز کرتا ہوں کہ ایسی گفتگو سے کیا حاصل جس سے نفرت اور کدورت کے سوا کچھ حاصل نہ ہو ؟ باقی رہی بات کہ اگر کوئی بھی فرد یہ سمجھتا ہے کہ طاقت کے بل بوتے پر کسی کو اجاڑا جا سکتا ہے تو دنیا کی ہزاروں سال کی معلوم تاریخ ان احمقوں سے بھری پڑی ہے ، بس اوپری منزل میں تھوڑا گودا چاہیے۔ ویسے بھی مزید ہزار پانچ سو سالوں میں کیسی قوم کیسی زبان کُل نقشہ ہی بدل جائے گا ۔
 

محمد امین

لائبریرین
طالوت بھائی یہ پنجابی پختون اتحاد کی ایم کیو ایم کی گود میں بیٹھنے والی بات میرے لیے اچنبھے کا باعث ہے۔۔۔ ایسا کب ہوا؟؟؟ پنجابی پختون اتحاد والے پنجابی اور پختونوں کو ہی ماریں گے؟؟
 

طالوت

محفلین
طالوت بھائی یہ پنجابی پختون اتحاد کی ایم کیو ایم کی گود میں بیٹھنے والی بات میرے لیے اچنبھے کا باعث ہے۔۔۔ ایسا کب ہوا؟؟؟ پنجابی پختون اتحاد والے پنجابی اور پختونوں کو ہی ماریں گے؟؟
برادر میں پی پی آئی کے ایم کیو ایم کی گود میں بیٹھنے کی بات نہیں کر رہا بلکہ پنجابی ، ہندکو اور پشتو بولنے والے ان افراد کی بات کر رہا ہوں جو ایم کیو ایم کے کسی بھی حوالے سے حمایت میں تھے ، اگرچہ یہ اکا دکا واقعات تھے ۔ تاہم پی پی آئی کے کمزور پڑنے کے بعد یہی پی پی آئی کے غنڈے انھیں علاقہ مکینوں کے لئے درد سر بن گئے جن کی حفاظت کے نام پر ان کو اسلحہ بانٹا گیا ۔ تازہ ترین صورتحال بھی کچھ اچھی سننے میں نہیں آتی تاہم ایک دو روز میں شاید خبر مل سکے۔
چونکہ میری مادری زبان اردو ہے اور پدری زبان پنجابی تو دونوں اطراف کو قدرے بہتر انداز میں جاننے کا موقع ملا اگرچہ والدہ محترمہ اور والد محترم ان لسانی جھگڑوں سے انتہائی سخت نفرت کرتے ہیں۔ ان تمام حالات میں ہمارے کچھ عزیز جو بہتر مالی حالت میں تھے کورنگی حتٰی کہ فیڈرل بی ایریا جیسے علاقوں کو چھوڑ کر اسلام آباد اور راولپنڈی منتقل ہو گئے۔

اصل معاملہ تو بس یہ ہے کہ ان نفرتوں کی فصیلیں بہت اونچی ہیں مگر کراچی کے عوام اب اپنے نام نہاد نمائندوں سے بیزار ہوتے جاتے ہیں ، ماسوائے ان کہ جو ابھی تک اس شیطانی جال کو نہیں سمجھ سکے۔ میں اس حوالے سے بھی خوش قسمت رہا ہوں کہ شاید ہی پاکستان میں بولی جانے والی کسی زبان کا کوئی فرد ہو جس سے راہ و رسم کسی نہ کسی شکل میں نہ رہی ہو ۔ میرا ذاتی تجربہ تو یہ کہتا ہے کہ کراچی کے حالات کو اکثر افراد ایک ہی رخ سے دیکھتے ہیں ۔
 

طالوت

محفلین
ابھی حال ہی میرے ایک عزیز دوست کی دو برس بعد وطن واپسی ہوئی ، موصوف نیو کراچی کے رہائشی ہیں ، ایک ماہ جو انھوں نے اپنے ہی شہر اور علاقے میں جس کرب میں گزارا بیان نہیں کیا جس سکتا کہ شہر میں کہیں آنے جانے پر گھر والوں کی پابندی ، جائیں تو دوست احباب ساتھ لے کر جائیں آئیں تو ساتھ لے کر آئیں ، یہ تو کوئی ہم سے پوچھے جو یہاں بھی غریب الوطنی کا زہر پیتے ہیں اور اپنے وطن اور شہر میں جا کر بھی وہ احساس نہیں جاتا۔ حالانکہ کہ یہ وہی شہر ہے جہاں تما م تر کٹھن حالات کے باوجود آدھی آدھی رات تک ہم کورنگی ، لانڈھی ، کھارادر ، نیو کراچی اور قصبہ کالونی تک کی سڑکیں ناپتے تھے کہ کم از کم اس وقت نہ تو کوئی شناختی کارڈ دیکھتا تھا اور نہ قمیضیں اتروائی جاتی تھیں ۔ مگر اب کے جو موجودہ حکومت اور اس کے حواریوں نے اس شہر کا حال کیا ہے کہ باکڑا ہوٹل کی چائے تک کو ترس گئے ہیں ۔ یہ سارے راستے جن پر ہم چل رہے ہیں صرف پستی کی طرف ہی جاتے ہیں ، اب دیکھیں کہ کب ہمیں اس کا احساس ہوتا ۔
 

محمد امین

لائبریرین
ابھی حال ہی میرے ایک عزیز دوست کی دو برس بعد وطن واپسی ہوئی ، موصوف نیو کراچی کے رہائشی ہیں ، ایک ماہ جو انھوں نے اپنے ہی شہر اور علاقے میں جس کرب میں گزارا بیان نہیں کیا جس سکتا کہ شہر میں کہیں آنے جانے پر گھر والوں کی پابندی ، جائیں تو دوست احباب ساتھ لے کر جائیں آئیں تو ساتھ لے کر آئیں ، یہ تو کوئی ہم سے پوچھے جو یہاں بھی غریب الوطنی کا زہر پیتے ہیں اور اپنے وطن اور شہر میں جا کر بھی وہ احساس نہیں جاتا۔ حالانکہ کہ یہ وہی شہر ہے جہاں تما م تر کٹھن حالات کے باوجود آدھی آدھی رات تک ہم کورنگی ، لانڈھی ، کھارادر ، نیو کراچی اور قصبہ کالونی تک کی سڑکیں ناپتے تھے کہ کم از کم اس وقت نہ تو کوئی شناختی کارڈ دیکھتا تھا اور نہ قمیضیں اتروائی جاتی تھیں ۔ مگر اب کے جو موجودہ حکومت اور اس کے حواریوں نے اس شہر کا حال کیا ہے کہ باکڑا ہوٹل کی چائے تک کو ترس گئے ہیں ۔ یہ سارے راستے جن پر ہم چل رہے ہیں صرف پستی کی طرف ہی جاتے ہیں ، اب دیکھیں کہ کب ہمیں اس کا احساس ہوتا ۔

جی طالوت بھائی یہی کچھ ہمارے ساتھ بھی ہے۔ ہم بھی دوسری لسانی قوتوں کے علاقوں میں جاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ کبھی غلطی سے ابو کے سامنے کہہ دیں کہ الآصف کے پاس سے گزرے تھے یا گارڈن جانے کا قصدکریں تو ایک جھاڑ سننے کو ملتی ہے کہ مرنے کا بہت شوق ہے؟

انٹر بورڈ اوفس جاتے ہوئے دن دیہاڑے بھی منع کیا جاتا ہے۔

بالکل صحیح کہہ رہے ہیں حالات بہت خرابی کی طرف جا رہے ہیں۔۔۔
 

سید زبیر

محفلین
موضوع اتنا پھیل گیا کہ میں مجبور ہوگیا کہ اپنی رائے بھی پیش کروں میری رائے میں یہ علاقائی ، نسلی،​
فرقہ وارانہ ، لسانی ،سیاسی تعصب کے پھیلنے کی واحد وجہ انصاف کی عدم دستیابی ہے طالب علم جب یونیورسٹی میں داخلہ لیتا ہے تو اسے ہاسٹل جیسے کئی مسائل کا سامنا ہوتا مگر جب وہ دیکھتا ہے کہ یہاں قدم قدم پر بے انصافی ہوتی ہے تو وہ لازماً کسی کا سہارا ڈھونڈتا ہے ۔اب سہارے کے لیے وہ عصبیت کی بنیاد پر کسی تنظیم کا انتخاب کرتا ۔اور طلبا تنظیمیں اپنی چودھراہٹ اور بقا کی خاطر طلبا کا استحصال کرتی ہیں یہاں سے طلبا عصبیت کا شکار ہوتے ہیں ۔ جب انصاف ناپید ہو جاتا ہے ۔مقتدر طبقہ قانون کو گھر کی لونڈی سمجھ لیتا ہے تو وہ اپنے اقتدار ، عہدے ،کے استحکام کے لیے اپنے ادارے میں اسی عصبیت پر مبنی اپنی لابی ترتیب دیتا ہے ۔ جب ملازمتیں ، یونیورسٹیوں میں داخلے میرٹ پر نہ ہوں اور سفارش پر ہوں ۔ اسی طرح ٹھیکیدار بڑے بڑے ٹھیکے سفارشوں پر لیں ، استحصالی عناصر لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کریں تو اس طرح کی عصبیت جنم لیتی ہے ۔ جب عدالتیں اورسرکاری ادارے صرف میرٹ پر فیصلہ کریں ، جب ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھا جائے تو عصبیت اپنی موت آپ مر جائے​
استحصالی عناصر صرف استحصال کرتے ہیں ی نہ اپنی قوم نہ برادری نہ اپنے فرقے اور نہ ہی اپنے علاقے کے مخلص ہوتے ہیں یہ صرف اپنی جیبیں گرم کرتے ہیں ۔اگر یہ لوگ اپنی برادریی، اپنی قوم اور اپنے علاقے کے بہی خواہ ہوتے تو پھر بھی شائد کچھ ترقی ہو جاتی ۔ سندھ سے شروع ہو ، کراچی اور حیدر آباد کو علیحدہ سمجھتے ہیں ، اندرون سندھ اپر سندھ اور لوئر سندھ کا تعصب ہے ۔ترقی کسی ایک میں بھی نہیں ۔ پنجاب میں آ ئیں تو جنوبی پنجاب ، وسطی پنجاب ، نہری علاقہ ،بارانی علاقہ ،پوٹھوہار کا تعصب ، ترقی کا دور دور نام نشان نہیں ، خیبر پختون خوا دیکھیں تو یہاں بھی اپر لوئر ،نہری ، بارانی کا چکر ، کہیں بھی کوئی بھی اپنی قوم کا مخلص نہیں اگر کسی کو اپنی قوم ، اپنی برادری اپنے علاقے کا سمجھ کر کوئی ملازمت یا ٹھیکہ دیتا بھی ہے تو وہ صرف اپنی لابی بنانے کے لیے ۔ اپنی یونین سازی کے چکر میں یہ استحصالی طبقہ اپنی ہی قوم ،برادری علاقے کا استحصال کرتا ہے ۔ جس معاشرے میں عدل و انصاف ہو ،دوسروں کے حقوق کی پاسداری ہو وہاں کسی قسم کا تعصب نہیں ہوتا۔​
اب اگر بات کریں نئے سندھی اور پرانے سندھیوں کی تو یہ عارضی امر ہے سندھ میں آباد مرزا ،بلوچ ، سید خاندان بھی کبھی نئے سندھی تھے سندھ کے اندر تہذیب میں دیگر صوبوں کی طرح فرق ہے ڈھرکی ، لاڑکانو، خیرپور ، تھرپارکر ،میرپور ،ہالہ ،حیدرآباد کی تہذیبوں میں واضح فرق ہے اسی طرح حیدرآباد اور کراچی ، سکھر کے اردو بولنے والوں کی سوچ میں بھی فرق ہے ۔​
دعا یہ ہے کہ وطن عزیز میں عدل و انصاف کا نظام قائم ہو ، ملک سے استحصالی مفاد پرست عناصر کا غلبہ ختم ہو ۔تو اتحاد وا تفاق خود ہی پیدا ہو جائے گا ۔​
 

طالوت

محفلین
ہمارے "قائدین" ظاہری طور پر بھی کس قدر گر سکتے ہیں ، اس کا نمونہ الطاف حسین نے بھی ایک بار اور پیش کر دیا۔
یہ ان "قائدین" کے مکروہ چہرے ہیں جن کے سوتے جاگتے ظاہری پوشیدہ گُن گاتے ہماری زبان نہیں سوکھتی۔

(جن کو صرف الطاف حسین کے ذکر پہ تکلیف پہنچی ہو ، ان سے معذرت ،بس وہ ایک عدد مزید دھاگے کا اضافہ فرما کر جاننے والوں کو ثواب دارین حاصل کرنے کا موقع دیں، اور اپنے قائد کی بد زبانی کا جواز پائیں)
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمارے "قائدین" ظاہری طور پر بھی کس قدر گر سکتے ہیں ، اس کا نمونہ الطاف حسین نے بھی ایک بار اور پیش کر دیا۔
یہ ان "قائدین" کے مکروہ چہرے ہیں جن کے سوتے جاگتے ظاہری پوشیدہ گُن گاتے ہماری زبان نہیں سوکھتی۔

(جن کو صرف الطاف حسین کے ذکر پہ تکلیف پہنچی ہو ، ان سے معذرت ،بس وہ ایک عدد مزید دھاگے کا اضافہ فرما کر جاننے والوں کو ثواب دارین حاصل کرنے کا موقع دیں، اور اپنے قائد کی بد زبانی کا جواز پائیں)
کوئی تفصیل محترم؟
 

محمد امین

لائبریرین
ہمارے "قائدین" ظاہری طور پر بھی کس قدر گر سکتے ہیں ، اس کا نمونہ الطاف حسین نے بھی ایک بار اور پیش کر دیا۔
یہ ان "قائدین" کے مکروہ چہرے ہیں جن کے سوتے جاگتے ظاہری پوشیدہ گُن گاتے ہماری زبان نہیں سوکھتی۔

(جن کو صرف الطاف حسین کے ذکر پہ تکلیف پہنچی ہو ، ان سے معذرت ،بس وہ ایک عدد مزید دھاگے کا اضافہ فرما کر جاننے والوں کو ثواب دارین حاصل کرنے کا موقع دیں، اور اپنے قائد کی بد زبانی کا جواز پائیں)

کیا نمونہ؟ میں نے آج کی تقریریں نہیں سنیں۔۔۔
 

کاشفی

محفلین
الطاف حسین جو کچھ کہے گئے سب ٹھیک اور پانچ سو فیصد ٹھیک ہی ہوگی۔:)تعصب پسندوں کو صرف الطاف حسین میں ہی برائیاں نظر آتی ہیں۔۔:)اور باقی سب ٹھیک ہیں کیونکہ وہ ان کے اپنے ہی گھرائیں ہیں یا وہ کیا کہتے ہیں اپنے ہی ہیں۔
 
Top