عین لام میم
محفلین
بہت شکریہ آپ کا۔ ۔ دراصل میں آپ کے پیغام کی آخری سطر کو کھیل کا حصہ سمجھا تھا۔ ۔
یہ بھی کوئی بات ہے کہ ابھی تک تم نے کوئی گاؤں ہی نہیں دیکھا۔
گاؤں کی زندگی بڑے مزے کی ہوتی ہے۔ شہروں سے ہٹ کر بہت ہی سادہ ہوتی ہے۔ رمضان کے بعد کسی گاؤں میں جاؤ اور کم از کم ایک مہینہ وہاں گزار کر آؤ۔ گاؤں کی گلیوں میں ننگے پاؤں پھرنا، کنویں پر جانا، کھڑی فصلوں کے بیچ گزرنا، تازہ سبزیاں توڑ کر کچی کھانا، گائیں بھینسیں، ان کا دودھ دوہنا، اور اگر اس موسم میں بارش آ جائے تو مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو، درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھنا، پگڈنڈیوں پر بھاگنا، رات کو جلد سونا اور صبح تڑکے اٹھنا، وغیرہ وغیرہ
اور ہاں حجاب کو بھی ساتھ لے جانا، اس نے بھی کوئی گاؤں نہیں دیکھا ہوا۔ بلکہ وہ تو کبھی کراچی سے ہی باہر نہیں گئیں۔