چچا سعود کا حال یہ ہے کہ شاذ و نادر ہی غصّہ آتا ہے۔ آخری غصّہ تقریباً ڈیڑھ سال قبل آیا تھا اور یوں آیا تھا کہ میں تھر تھر کانپ رہا تھا، چہرے پر خون اتر آیا تھا، پیشانی عرق آلود ہو گئی تھی، مٹھیاں اور دانت بھنچے ہوئے تھے۔ بڑی مشکل سے قابو کر رہا تھا خود پے۔ اور بحمدہ اللہ بغیر کوئی تبائی مچائے خود پر قابو پانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ بات یہ تھی کہ کلاس ٹرپ میں ہم جماعت لڑکے ایک بیہودہ گانا گانے لگے تھے جس میں بہن کو صریح گالی دی گئی تھی۔ دکھ کی بات یہ تھی کہ اسی بس میں کلاس کی لڑکیاں بھی تھیں اور اس سے بڑی بات یہ تھئ کہ میں بھی اسی بس میں تھا۔