ثابت ہوا کہ نہ جانے کاہے کا سرمایہ نہ جانے کیا تھا.. غالب کا یہ مصرع بھی ہے جیسے وہ شعر جو ق کے ضمن میں دیا تھا قید حیات و بندِ غم اصل میں دونوں ایک ہیں موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں؟