زحمت نہ ہو تو ، ہم بھی ایک شعر کے ساتھ موجود ہیں یہاں :
تن مٹکی ، من دھی ، سرت بلوھن ھار
کبیرا ماکھن کھا گیو چھاچھ پئے سنسار
(کتاب بھگت کبیر، شاعر کبیر داس، مترجم ، منشی لال چند ، مطبوعہ ممبئی)
(جسم کو اگر ایک مٹکا سمجھیں تو دل کو دھی اس جسم کے مٹکے میں دل کے دھی کو ڈال کے عقل کی مدھانی سے بلوھنے والے اس واردات کو کرکے مکھن خود کھا گئے اور لسی بیچارے لوگوں کے لیے رہ گئی)