جنابِ من شکریہ ،ھمت افزائ و خوش آمدیدگی کا ۔احقر حیدرآباد فرخندہ بنیاد۔دکنِ ھند کا باسی ہے ۔نفیس کلام کا متلاشی رہتا ہوں ، کیونکہ جیسا کہ ایک بزرگ نے کہا ہے کہ انسان اپنی زبان کے تحت بیٹھتا ہے ۔ کل امرء مخبوء تحت لسانہ ،اسلئے زبان کے زخم نہ دوں یہ خیال رکھتا ہے ۔کبھی کبھی لکھ بھی لیتا ہوں ،طبع آزمائ شوق ہے ۔اردو اور عربی دان ہوں اس لئے اخوان کو پڑھاتا بھی ہوں ۔اگر طویل نہ تو اس ابتدائ تعارف کے ساتھ میری سونچ بھی شامل کردیں ممنون ہونگا۔مکرر :ھمت افزائ کا شکریہ۔
حِکمت کے دُردانے
از سعداللہ سعدی
دوا تجھ سے ہے و تیری ہی بنائ ،،، علاج ِبے ضرر اور بے ز ر و پائ
نفس اور لانفس کو غور کر تُو ،،، کہ سانچے میں ڈھلے تیری کمائ
زمینی تُو ، صفت ہے خاکساری ،؛، تیری ارضی بھی جس سے ہو سمائ
تکبُّر کر نہ ذاتِ اُو سے پل بھر ،؛، کہ فعل ِ اُو ہے فِعل کبریائ
تواضُع کی رِدا کو اوڑھ لے تُو ،؛، کہ اس شالے میں تیری ہے بڑائ
گدائ تُو ، و شاہانہ بھی تُو ہے ،؛، فقیری اور ِغنا سے ہو رِدائ
تُو آدم بن ! تُو خاکی اور فانی ! ،؛، بقا تیری فنا میں ہے سمائ
تجھے کب ہوش آئے! عُمرغَفلت ،؛، کہ اس لَت سے اب کر بے اعتنائ
کفن دو گز و دو گز لحد آخر! ،؛، یہی پونجی ہے تیری اور کمائ
شرافت کو بکھرنے دے نہ ناداں ؛ شر و آفت جو بکھرے ،ہے بُرائ
تُو مومن ہے تیری ہر بات واحد ،؛، مُنافق کی ہیں باتیں دیڑھ ڈھائ
ہے کیا مومن کا وعدہ بے وفائ ،؛، منافق کرتے ہیں جس میں بڑائ
صِفت ہے اِ ہرمن کی بے وفائ وَفا تو انبیا ء کی ہے سکھائ ،؛،
ہے مومن وہ کہ جس نے خود کو جانا ،؛، و جانا وہ کہ کس جا ہے خدائ
خُودی توحید کا آئنہ خانہ ،؛، خُودی ہے خُود کا انکارِ خُدائ
تُو کیا سوچا و سمجھا ہے خُودی کو ،؛، کہ سعدی کی حقیقت ہے خود آئ
ترا دشمن بھی جب یہ حکمتیں لے ،؛، بہت ممکن کہ بن جاےَ وہ بھائ
ضیا ء و نُور سے جو تُو نے سیکھا
وہی لے آئ سعدی روشنائ