محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
ظہیراحمدظہیر ، عرفان علوی ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ۔ نظر ثانی فرمائیے گا۔
عرفان علوی بھائی، لیجیے دو شعر اور ہو گئے ہیں 🙂
یا رب یہ عجب دور ہے اک بوالعجبی کا
ہر لب پہ ترانہ ہے جہاں تیرہ شبی کا
گم گشتۂ صحرا کا ہے جو ریگِ رواں سے
تجھ سے ہے وہی ربط مری تشنہ لبی کا
مَلتا ہے ستم گر بھی مرا اب کفِ افسوس
کچھ ایسا نظارہ تھا مری جاں بلبی کا
ہائے جو محبت کی زباں سے نہیں واقف
یا
جو دل کی زباں سے ذرا واقف ہی نہیں ہے
لاحق ہوا ہے عشق مجھے ایسے غبی کا
تو جو نہ میسر ہو اجالوں میں تو اے دوست
ٹوٹے نہ کبھی زور مری تیرہ شبی کا
نئے اشعار
ہر غنچۂ گل پر ہے خس و خار کا قبضہ
انجام ہے گلچیں کی یہ راحت طلبی کا
یا
خار و خس و خاشاک کا گلشن پہ تسلط
ثمرہ ہے یہ گلچین کی راحت طلبی کا
بے لذتِ ایماں ہی رکھا بے عملی نے
ہرچند کہ دعویٰ تھا مجھے عشقِ نبی ﷺ کا
عرفان علوی بھائی، لیجیے دو شعر اور ہو گئے ہیں 🙂
یا رب یہ عجب دور ہے اک بوالعجبی کا
ہر لب پہ ترانہ ہے جہاں تیرہ شبی کا
گم گشتۂ صحرا کا ہے جو ریگِ رواں سے
تجھ سے ہے وہی ربط مری تشنہ لبی کا
مَلتا ہے ستم گر بھی مرا اب کفِ افسوس
کچھ ایسا نظارہ تھا مری جاں بلبی کا
ہائے جو محبت کی زباں سے نہیں واقف
یا
جو دل کی زباں سے ذرا واقف ہی نہیں ہے
لاحق ہوا ہے عشق مجھے ایسے غبی کا
تو جو نہ میسر ہو اجالوں میں تو اے دوست
ٹوٹے نہ کبھی زور مری تیرہ شبی کا
نئے اشعار
ہر غنچۂ گل پر ہے خس و خار کا قبضہ
انجام ہے گلچیں کی یہ راحت طلبی کا
یا
خار و خس و خاشاک کا گلشن پہ تسلط
ثمرہ ہے یہ گلچین کی راحت طلبی کا
بے لذتِ ایماں ہی رکھا بے عملی نے
ہرچند کہ دعویٰ تھا مجھے عشقِ نبی ﷺ کا
آخری تدوین: