سید عاطف علی
لائبریرین
یہ تو بہت مضر شعر لفظ لگ رہا ہے ۔جیسا کہ ہممم
یہ تو بہت مضر شعر لفظ لگ رہا ہے ۔جیسا کہ ہممم
متفق!جیسا کہ ہممم
لیکن ظہیر بھائی ۔ اس طرح تو یہ ہمم شعر کی بھرت نہیں رہا بلکہ ایک انوکھےتخیل اور اسلوب کی بنیاد بن گیا۔متفق!
کسی کا شعر ہے :
حسرتِ انتظار ہے، دیدۂ اشکبار ہے ! ہمم
لمحۂ سوگوار ہے، عالمِ اضطرار ہے! ہمم
آہا! اس بے ضرر لفظ کے استعمال سے شعر کیسا چمک گیا ہے ۔
میں نے کہا کہ بزم ناز ، چاہیے غیر سے تہیجیسا کہ ہممم
واہ! بہت خوب! گویا کہ بہت ہی خوب!میں نے کہا کہ بزم ناز ، چاہیے غیر سے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ ہمم
معذرت ! عاطف بھائی ۔ میں تو سمجھ رہا تھا کہ لا المیٰ نے مذاق کیا ہے ۔لیکن ظہیر بھائی ۔ اس طرح تو یہ ہمم شعر کی بھرت نہیں رہا بلکہ ایک انوکھےتخیل اور اسلوب کی بنیاد بن گیا۔
المی جی ہی اب کچھ فرمائیں کہ معذرت قابل قبول ہے یا کچھ جرمانہ ۔ (تازہ کلام کی شکل میں)معذرت ! عاطف بھائی ۔ میں تو سمجھ رہا تھا کہ لا المیٰ نے مذاق کیا ہے ۔
میں تو سمجھ رہا تھا کہ لا المیٰ نے مذاق کیا ہے ۔
جرمانہ تو ہونا چاہیے۔ بس دھیان رہے کہ متروکات کا خلا پُر کرنے کے لیے کچھ ایسے ہی رائج الفاظ کلام میں لائے جائیں تاکہ ابلاغ کو یقینی بنایا جا سکے۔المی جی ہی اب کچھ فرمائیں کہ معذرت قابل قبول ہے یا کچھ جرمانہ ۔ (تازہ کلام کی شکل میں)
مثلاََ ۔ ہمم ۔کچھ ایسے ہی رائج الفاظ ۔
اس شعر نے شفیق الرحمان مرحوم کی شہرہ آفاق غزل یاد دلا دی!متفق!
کسی کا شعر ہے :
حسرتِ انتظار ہے، دیدۂ اشکبار ہے ! ہمم
لمحۂ سوگوار ہے، عالمِ اضطرار ہے! ہمم
آہا! اس بے ضرر لفظ کے استعمال سے شعر کیسا چمک گیا ہے ۔
اسے کیا کہتے ہیں؟ مطلب کیا اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے متعلق کوئی اصطلاح رائج ہے؟اس شعر نے شفیق الرحمان مرحوم کی شہرہ آفاق غزل یاد دلا دی!
قصۂ قلب ناتواں چ چ
دکھ بھری ہے یہ داستاں چ چ
( یہاں چ چ کو چچ چچ پڑھیں گے جو عموما تاسف کا اظہار کرتے ہوئے منہ سے نکل جاتا ہے)
اسے کچھ نہیں کہتے، شفیق صاحب نے یہ جدید شاعری کی پیروڈی کی تھیاسے کیا کہتے ہیں؟ مطلب کیا اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے متعلق کوئی اصطلاح رائج ہے؟
یعنی شعر کے آخر میں قافیہ کے ساتھ کوئی اور لفظ مستقل استعمال کرنا۔
ویسے اس کی جگہ چپکے سے افسوس رکھا جاسکتا ہے ۔ کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا ۔اسے کچھ نہیں کہتے، شفیق صاحب نے یہ جدید شاعری کی پیروڈی کی تھی
"فی البدی" جرمانہ پیشِ خدمت ہے۔جرمانہ تو ہونا چاہیے۔ بس دھیان رہے کہ متروکات کا خلا پُر کرنے کے لیے کچھ ایسے ہی رائج الفاظ کلام میں لائے جائیں تاکہ ابلاغ کو یقینی بنایا جا سکے۔
راحل بھائی ، جوابی مراسلہ لکھتے ہوئے میرے ذہن میں بھی شفیق الرحمٰن کی یہی بات آرہی تھی ۔اس شعر نے شفیق الرحمان مرحوم کی شہرہ آفاق غزل یاد دلا دی!
قصۂ قلب ناتواں چ چ
دکھ بھری ہے یہ داستاں چ چ
( یہاں چ چ کو چچ چچ پڑھیں گے جو عموما تاسف کا اظہار کرتے ہوئے منہ سے نکل جاتا ہے)
ایسے شعر کو تو کچھ نہیں کہتے البتہ اس کے شاعر کو آپ جوچاہےکہہ سکتے ہیں ۔ بلکہ کہنا چاہیے ۔اسے کیا کہتے ہیں؟ مطلب کیا اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے متعلق کوئی اصطلاح رائج ہے؟
یعنی شعر کے آخر میں قافیہ کے ساتھ کوئی اور لفظ مستقل استعمال کرنا۔
شاعر چونکہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہے اس لیے یہ قطعہ قطعا فی البدی نہیں ہو سکتا... فی البدعۃ الحسنۃ شاید ہو"فی البدی" جرمانہ پیشِ خدمت ہے۔
کیسی یہ گفتگوئے عجب اُن سے چل گئی
جو بات ہونے والی تھی وہ بات ٹل گئی
میں نے کہا کہ ہمم تو انہوں نے بھی ہمم کہا
یونہی ہما ہمی میں شبِ وصل ڈھل گئی
ہا ہا ہا! ۔ ۔ ۔ ۔ راحل بھائی ، میزائل آپ کے بھی خاصی دور تک مار کرتے ہیں ۔شاعر چونکہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہے اس لیے یہ قطعہ قطعا فی البدی نہیں ہو سکتا... فی البدعۃ الحسنۃ شاید ہو
شفیق الرحمن کی پیروڈیز اور مزاحیہ اشعار بہت پہلے پڑھے تھے اور میری ایک سہیلی اور میں نے تھرڈ ائیر میں سپورٹس ڈے پہ ایک مزاحیہ مشاعرہ (چھوٹا سا خاکہ ہم نے لکھا تھا) میں پڑھے تھے۔اسے کچھ نہیں کہتے، شفیق صاحب نے یہ جدید شاعری کی پیروڈی کی تھی