یہ قطعہ دراصل یوں ہے :ہے شش جہت میں قحط دل نا امید کا
دوزخ ہے گر وسیع تو رحمت وسیع تر
لا تقنطوا جواب ہے ہل من مزید کا
ہندو نے صنم میں جلوہ پایا تیرا
الطاف حسین حالی
یہ اشعار بھی غالب کے دراصل یوں ہیں :جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دوچار ہوتا
کثرت آرائی وحدت ہے پرستاریٔ وہم
کردیا کافر اس اصنام خیالی نے مجھے
ہے پرے سرحد ادراک سے اپنا مسجود
اشعار میں غالب کا وحدانیت کے بارے میں اور اللہ تعالی کی ربوبیت کے ایقان کا اظہار ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔