سیما علی
لائبریرین
کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر کیا چیز ہے دُنیا بھول گیا
یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے دل ذوقِ تماشہ بھول گیا
پھر روح کو اذنِ رقص ملا، خوابیدہ جنوں بیدار ہوا
تلوؤں کا تقاضہ یاد رہا نظروں کا تقاضہ بھول گیا
احساس کے پردے لہرائے ایماں کی حرارت تیز ہوئی
سجدوں کی تڑپ اللہ اللہ سر اپنا سودا بھول گیا
پہنچا جو حرم کی چوکھٹ تک اک ابرِ کرم نے گھیر لیا
باقی نہ رہا پھر ہوش مجھے کیا مانگا اور کیا بھول گیا
جس وقت دعا کو ہاتھ اُٹھے یاد آ نہ سکا جو سوچا تھا
اظہارِ عقیدت کی دُھن میں اظہارِ تمنّا بھول گیا
ہر وقت برستی ہے رحمت کعبے میں جمیلؔ اللہ اللہ
خاکی ہوں میں کتنا بھول گیا عاصی ہوں میں کتنا بھول گیا
یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے دل ذوقِ تماشہ بھول گیا
پھر روح کو اذنِ رقص ملا، خوابیدہ جنوں بیدار ہوا
تلوؤں کا تقاضہ یاد رہا نظروں کا تقاضہ بھول گیا
احساس کے پردے لہرائے ایماں کی حرارت تیز ہوئی
سجدوں کی تڑپ اللہ اللہ سر اپنا سودا بھول گیا
پہنچا جو حرم کی چوکھٹ تک اک ابرِ کرم نے گھیر لیا
باقی نہ رہا پھر ہوش مجھے کیا مانگا اور کیا بھول گیا
جس وقت دعا کو ہاتھ اُٹھے یاد آ نہ سکا جو سوچا تھا
اظہارِ عقیدت کی دُھن میں اظہارِ تمنّا بھول گیا
ہر وقت برستی ہے رحمت کعبے میں جمیلؔ اللہ اللہ
خاکی ہوں میں کتنا بھول گیا عاصی ہوں میں کتنا بھول گیا
- جمیل نقوی