برس رہی ہے خدا کی رحمت درِ عطا و کرم کھلا ہے
زمیں ہے عرشِ بریں یہاں کی جمالِ وارث خدا نما ہے
خیالِ جنت تمہیں مبارک کہ میں ہوں محوِ جمالِ وارث
تلاشِ دیر وحرم نہیں ہے صنم کدہ مجھ کو مل گیا ہے
حسین یکتا جمیل یکتا کہ میں نے تجھ سا تجھی کو دیکھا
یہ شیفتہ ہے فریفتہ ہے ازل سے دل تیرا مبتلا ہے
تجلیّات جمالِ جاناں سےہے منور یہ دونوں عالم
نگاہِ حق بیں سے دیکھنے کو نظر سے پردہ اٹھا ہوا ہے
رہِ محبت میں کام آیا ہمارا یہ ذوق جبّہ سائی
نصیب بیدارؔ ہوگیا ہے اُسی آستاں پر جو سر جھکا ہے
بیدار شاہ وارثی