مہوش علی
لائبریرین
میرا مشاہدہ ہے کہ اگر طالبان نے کبھی کسی کے خلاف جنگ کی ہے تو اعلانیہ جنگ کی ہے۔ لہٰذا اگر ان بم دھماکوں وغیرہ میں طالبان کا ہاتھ ہوتا تو ان کے رہنما ان واقعات کی ذمہ داری قبول کر لیتے۔
ویسے میں نے اپنی گزشتہ تحریر میں آپ جیسے لوگوں کے لیے ہی ایک ربط دیا تھا تاکہ جو لوگ صرف مغربی میڈیا پر اعتبار کرتے ہیں وہ حقیقت کو مغرب ہی کے لوگوں کی زبانی سن (یا زیادہ درست الفاظ میں پڑھ) سکیں۔ :razz:
بھائی جی، لڑکیوں کے کالجز اور سکولوں پر بم دھماکے طالبان کی منشاء و مرضی سے ہو رہے ہیں اور لڑکیوں کے گھر والوں کو دھمکیاں طالبان ہی دے رہے ہیں اور وہ کھلے عام اس بات کو قبول کرتے آئے ہیں۔
بلکہ پاکستان کے طالبان ہی کیا، افغانستان کے طالبان نے جوں ہی کنٹرول ہاتھ میں لیا، پہلے کاموں میں سے ایک یہ تھا کہ لڑکیوں کے تمام کے تمام کالجز اور سکول بند کروائے کہ ان سب جگہوں پر طالبات کا سکول کالجز جانا فحاشی پھیلا رہا تھا۔
باقی جہاں تک روابط کی بات ہے تو کیا میں آپ کو کچھ وراط [بلکہ بہت سے رابط فراہم کروں جہاں طالبان ظلم و ستم کرتے نظر آ رہے ہیں اور بے گناہ غیر ملکیوں کو اغوا کر رہے ہیں اور جو انکی بلیک میلنگ کو نہ مانے اس پر انہیں قتل کر رہے ہیں؟
پہلے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ بچیوں کے سکولوں کو طالبان نہیں بلکہ چھوٹے موٹے تخریب کار گروہ اڑاتے پھرتے ہیں اور یورپ و امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے ان کا الزام طالبان کے سر ڈال دیتے ہیں۔
جہاں تک دوسرے اعتراض کا تعلق ہے تو یہ اعتراض ہی سراسر بے بنیاد ہے۔ مجھے نہیں یاد آتا کہ یہاں اس فورم پر کبھی بھی کہیں کسی نے کہا ہو کہ طالبان کے علاقے میں نئے نئے سکول کھل رہے ہیں اور صنعتی ترقی ہو رہی ہے۔ لہٰذا اس کا جواب دینے کی کوشش قطعاً غیر ضروری ہے۔
(ویسے آپس کی بات ہے کہ جب آئے دن امریکی فوج پاکستان کی سرحدوں میں گھس کر دہشت گردی مچاتی پھر رہی ہو تو سکول، ہسپتال اور صنعتیں کیسے قائم ہونگی۔ )
حد ہو گئی، کبھی بہانہ ہے کہ این جی اوز کے سکول ہیں اس لیے انہیں اڑا کے طالبان نے ثواب کمایا ہے، اور اب یہ بہانہ کہ دوسرے گروپ ہیں۔
بھائی جی، یہ سب چھوٹے گروپ بھی طالبان کی اس لاقانونیت کی وجہ سے ہیں کہ جنہوں نے پاک افواج کا علاقے میں قتل کیا اور پھر جا کر شہریوں کی پیچھے جا کر چھپ گئے۔ ان طالبان کی شہہ پا کر اب یہ چھوٹے گروپ بھی جرائم میں اپنا حصہ پورا کر رہے ہیں۔
بہرحال، جہاں تک آپ کے اس عذر کا تعلق ہے کہ یہ طالبان نہیں بلکہ چھوٹے گروہ ہیں، تو معذرت کہ طالبان کی پوری تاریخ ۔۔۔ افغانستان سے لیکر پاکستان تک اس بات کی گواہ ہے کہ طالبان کے نزدیک طالبات کا سکول کالجز جانا فحاشی پھیلانا ہے۔
اور امریکی افواج نے ہفتے قبل پاکستان کی سرزمین پر دھشت گردوں کے خلاف کاروائی کی ہے، لہذا آپ کا یہ بہانہ بنانا کہ امریکی افواج کے باعث طالبان نے کوئی سکول، کالجز، صنعتیں نہیں لگائیں یہ ایک انتہائی لغو عذر ہے جسکا آپکو خود اندازہ ہونا چاہیے۔
نوٹ : ویسے یہ ٹاپک تو اس رپورٹ کے بارے میں ہے جو مغربی ذریعے سے منظر عام پر آئی اور جو امریکا کے چہرے پر پڑا انسان دوستی کا پردہ اٹھاتی ہے لیکن "تان " وہیں طالبان اور اسکولوں اور کالجوں کو اڑانے پر آکر ختم ہوگئی چہ خوب است!
اگر یہ میری اُس بات کا جواب ہے جہاں میں نے کہا تھا کہ طالبان کے جرائم کا دفاع کرنے میں آپ لوگوں کی تمام "تان" اس بات پر ختم ہوتی ہے کہ امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا ہے تو۔۔۔۔۔۔۔۔ تو یہ فرق ملحوظِ خاطر رہے کہ میں نے آپ کی تانیں لگانے سے قبل ہی امریکہ کے گناہوں کو گناہ مانتی ہوں جبکہ طالبان کے جرائم کے متعلق میری تانوں کو آپ ڈکار مارے بنا ہضم کر جاتے ہیں اور آج تک آپ لوگوں نے طالبان کے جرائم کو جرائم نہیں مانا بلکہ کبھی این جی اوز، اور اب کبھی چھوٹے گروہوں کی آڑ میں ہمیشہ دفاع کیا۔
////////////////////////
اور طالبان کی وجہ سے آج پاک زمین پر ہر جرم کر کے ان قبائلی علاقوں میں بھاگ جانا عام ہے اور پاک افواج کسی مجرم کا بال بیکا نہیں کر سکتی۔
انہی طالبان کی وجہ سے 25 معصوم عیسائیوں کو عبادت کرتے ہوئے دھڑلے سے دن دھاڑے اغوا کر لیا جاتا ہے اور طالبانی علاقوں میں ان دہشت گردوں کو جو Save Heaven ملی ہوئی ہے وہاں لے جایا جاتا ہے۔ اب کون ہے جو ان معصوموں کے اغوا کاروں کو ان کھلی دہشت گردی پر سزا دے؟
انہی طالبان کی وجہ سے ہزاروں غیر ملکی ازبک پاکستانی سرزمین پر برسوں دہشت گرد کاروائیاں کرتے رہے اور طالبان جھوٹ بولتے رہے کہ پاک زمین پر کوئی غیر ملکی نہیں۔ اور ان غیر ملکیوں کے وجود کو طالبان اتنے سالوں کی کذب بیانی کے بعد صرف اُس وقت قبول کرتے ہیں جب خود انکی جنگ ان سے چھڑ جاتی ہے۔
یاد رکھئیے، یہ ازبک دہشت گرد اور یہ چھوٹے گروہ اسی طالبان کی وجہ سے پاک زمین پر موجود ہیں اور انکی کاروائیاں طالبان کی روش سے متاثر ہو کر ہی ہیں۔ اب آپ ان چھوٹے گروہوں کے نام پر طالبان کا دفاع بند کریں اور حقیقت کو دیکھنا شروع کریں کہ جبتک پاک فوج ان علاقوں کو طالبان سے نجات نہیں دلا دیتی اُس وقت تک طالبان بمع ان گروہوں کے دھشت گردی کرتے رہیں گے۔
ایک بات اور، جب طالبان نہ تھی تو ان چھوٹے گروہوں کے نام پر کوئی سکول یا کالج بموں سے نہیں اڑایا جاتا تھا، کوئی عیسائیوں کو یوں اغوا کر کے علاقہ غیر میں نہیں لے جاتا تھا، کوئی ازبک دہشت گرد نہیں تھے، کوئِی بھی پاکستان میں جرم کر کے علاقہ غیر کو Save Heaven نہیں سمجھتا تھا [بلکہ شاید سمجھتا ہو، مگر آجکل یہ رجحان زیادہ ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان علاقوں میں بالکل ہی بے بس بو گئے ہیں] جو کار پاکستان میں چوری ہوتی ہے وہ طالبان کے ان علاقوں میں بغیر لائسنس و ٹیکس کے مٹر گشت کر رہی ہوتی ہے اور کوئی کچھ نہیں پوچھ سکتا کوئی قانون نافذ نہیں کر سکتا۔ ۔۔۔۔۔۔ اور جبتک طالبان سے یہ علاقہ آزاد کروا کر حکومت کی رٹ قائم نہیں کی جاتی اُس وقت تک طالبان ان تمام فتنوں کو شیر مادر پلاتی رہے گی۔