امریکا کے انسانیت سوز مظالم

اگر ایسا نہیں تھا تو آپ ان کی تردید فرما دیجئے سادہ سی بات ہے اور ہاں سوال کوئی بھی بے تکا یا احمقانہ نہیں ہوتا اس کا جواب اسے بے تکا یا احمقانہ بناتا ہے ۔۔۔ چلو آٹھ میں سے چار تو آپ نے تسلیم کیا کہ کچھ سمجھ کے قابل ہیں تو بسم اللہ جواب دیجئے ان چار سوالات کا پھر اگلے آٹھ سوالات حاضر خدمت ہو جائیں گے جن میں سے کم از کم چار آپ بھی مانیں گے کہ ہاں یہ سوالات ہیں ۔اور ان کا جواب دینا ضروری ہے ۔
 

محمد سعد

محفلین
انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ دونوں اطراف کے لوگوں کا مؤقف ٹھنڈے دماغ کے ساتھ پڑھا جائے۔ جبکہ یہاں پر یہ حال ہے کہ خود کو "روشن خیال" اور "اعتدال پسند" کہنے والے لوگ خود ہی انتہاپسندی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
میں نے چند دن پہلے ایک برطانوی صحافی کے مضمون کا ربط دیا تھا جو کہ طالبان کے حسنِ سلوک کے باعث ہی مسلمان ہوئی تھیں۔ لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ "روشن خیالوں" اور "اعتدال پسندوں" نے اس پر ذرا سی بھی توجہ نہیں دی (حالانکہ یہ ربط خاص طور پر انہی کے لیے تھا جو مسلمانوں کی نسبت مغربی میڈیا پر اعتبار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور اسی کو ترقی کی ضمانت خیال کرتے ہیں)۔ چنانچہ مجھے خود ہی اس مضمون میں سے کچھ اقتباسات پیش کرنے پڑ رہے ہیں۔

With the fall of the Taliban, the cellmates were exchanged. When Yvonne returned to Afghanistan after her release and visited the cell in the women’s section of a Kabul prison, she was surprised.
“It was packed with young girls aged 12-16 whose only crime was that they had run away from home because they didn’t want to be second and third wives for men twice their ages,” says Yvonne, who is a campaigning feminist. “The whole thing of selling a girl, which was forbidden and stamped out by the Taliban, is now widely practiced.”

Comparing the women’s situation under both, the former and the current Afghan regimes, she observes: “There are no career women coming out in Afghanistan except a few individuals who saw their lives improving,” adding, “some women told me they missed the security they had under the Taliban.”

Yvonne also began covering her head, finding it “liberating not to be judged by the size of her legs”.
But then it was her own society that she felt oppressed by. “I’ve always been outspoken,” she says, referring, for instance, to her critical views against the way detainees in the war on terror are held captive without charge, and often tortured. “I have been a trade unionist all my live; I’ve been passionate against the war; I’ve spoken on anti-war platforms, on Muslim and non-Muslim events. But as soon as I put on a hijab (the Arabic word for the Muslim veil), I was called an extremist for my views.”
Yvonne finds that interesting. “You can’t win,” she fiercely says. “You’re criticized one minute for being silent, subjugated, oppressed and not saying anything. And when you do say something, they say: ‘Oh, she’s an extremist.’”

Yvonne strongly opposes distortions and manipulations about Islam. She once declined an offer by a Hollywood producer who, after having read her book, In the hands of the Taliban, expressed an interest in making a film, but had misinterpreted the Taliban as “dirty, filthy, stinking Arabs”.
“First of all, the Taliban are not dirty filthy stinking Arabs as you call them,” Yvonne replied her. “They’re largely from Afghanistan and Pakistan. Furthermore, they were all very handsome young men.”
When her agent then insisted on Yvonne to agree for producing the story, she said, “I never had money in my life, so I don’t know what I’m missing, but there is no way I am going to allow somebody with such a narrow vision to do that story, because it would be totally distorted.”
It seems that, if not confiscated, Yvonne’s camera would have pictured the Afghans from a different perspective than many others’. But her pen did.
 

محمد سعد

محفلین
اگر ایسا نہیں تھا تو آپ ان کی تردید فرما دیجئے سادہ سی بات ہے اور ہاں سوال کوئی بھی بے تکا یا احمقانہ نہیں ہوتا اس کا جواب اسے بے تکا یا احمقانہ بناتا ہے ۔۔۔ چلو آٹھ میں سے چار تو آپ نے تسلیم کیا کہ کچھ سمجھ کے قابل ہیں تو بسم اللہ جواب دیجئے ان چار سوالات کا پھر اگلے آٹھ سوالات حاضر خدمت ہو جائیں گے جن میں سے کم از کم چار آپ بھی مانیں گے کہ ہاں یہ سوالات ہیں ۔اور ان کا جواب دینا ضروری ہے ۔

ان کا جواب بھی دے دوں گا لیکن معلومات جمع کرنے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ میرے پاس کوئی براڈ بینڈ کنکشن تو لگا ہوا نہیں۔ اس لیے تھوڑا صبر کیجیے گا۔ اگر کوئی اور شخص ان کے جوابات مجھ سے پہلے دے دے تو اور بھی بہتر ہوگا کیونکہ اس سے میرا بہت سا وقت بچ جائے گا۔
(تب تک اگر آپ کو کوئی اعتراض نہ ہو تو اوپر لکھے ہوئے متن پر تھوڑا غور فرما لیجیے)
 
برادر محترمہ یوونا کے بیانات و خیالات یقینا آپ کے لئے قابل تحسین ہونگے اور میں بھی ان کی قدر کرتا ہوں لیکن یہ میرے سوالوں کا جواب نہیں ہیں ۔ گزارش ہے کہ میرے سوالات کا دوبارہ مطالعہ کیجئے اور اپنے جواب کا مطالعہ کیجئے کیا انکا آپس میں کچھ ربط بنتا ہے ۔۔۔؟
 

محمد سعد

محفلین
برادر محترمہ یوونا کے بیانات و خیالات یقینا آپ کے لئے قابل تحسین ہونگے اور میں بھی ان کی قدر کرتا ہوں لیکن یہ میرے سوالوں کا جواب نہیں ہیں ۔ گزارش ہے کہ میرے سوالات کا دوبارہ مطالعہ کیجئے اور اپنے جواب کا مطالعہ کیجئے کیا انکا آپس میں کچھ ربط بنتا ہے ۔۔۔؟

دراصل یہ پوسٹ میں نے پوسٹ نمبر ۴۱ سے پہلے لکھنا شروع کی تھی لیکن جب شائع ہوئی تو تب تک آپ نے ایک اور پوسٹ لکھ دی تھی۔ بس اتنی سی بات ہے۔ :)
 

محمد سعد

محفلین
برادر محترمہ یوونا کے بیانات و خیالات یقینا آپ کے لئے قابل تحسین ہونگے اور میں بھی ان کی قدر کرتا ہوں لیکن یہ میرے سوالوں کا جواب نہیں ہیں ۔ گزارش ہے کہ میرے سوالات کا دوبارہ مطالعہ کیجئے اور اپنے جواب کا مطالعہ کیجئے کیا انکا آپس میں کچھ ربط بنتا ہے ۔۔۔؟

ویسے اگر آپ غور سے پڑھتے تو آپ کو خواتین کے ساتھ سلوک کے متعلق اپنے زیادہ تر اعتراضات کا جواب انہی اقتباسات میں مل جاتا۔
 
بائی محمد سعد سوال کرنا انتہا پسندی نہیں ۔ یہ ٹھنڈے دل کا کام ہے ۔ ممکن ہے یہ آپ کے لئے بہت سٹریس اور غصہ پیدا کرتا ہو۔ ہماری لغت میں‌انتہا پسندی یہ ہے کہ نظریاتی اختلاف کی سزا موت کی صورت میں‌دی جائے۔ چاہے وہ کردار کشی ہو یا جسمانی موت ہو۔
 

محمد سعد

محفلین
بائی محمد سعد سوال کرنا انتہا پسندی نہیں ۔ یہ ٹھنڈے دل کا کام ہے ۔ ممکن ہے یہ آپ کے لئے بہت سٹریس اور غصہ پیدا کرتا ہو۔ ہماری لغت میں‌انتہا پسندی یہ ہے کہ نظریاتی اختلاف کی سزا موت کی صورت میں‌دی جائے۔ چاہے وہ کردار کشی ہو یا جسمانی موت ہو۔

اگر آپ غور کریں تو پائیں گے کہ میں نے کسی بھی طرح سے، ظاہر یا پوشیدہ، سوال کرنے کو انتہا پسندی قرار نہیں دیا۔ خیر چھوڑیے۔ میں اگر تفصیلی صفائی پیش کروں تو بحث کے دوسری سمت میں مڑ جانے کا خدشہ ہے۔ لہٰذا فی الحال اسے چھوڑ دیتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
یہ الزام تو سراسر بے تکا ہے۔ آپ میری گزشتہ تمام تحاریر پڑھ لیں۔ آپ کو کہیں بھی نظر نہیں آئے گا کہ میں نے ان سکولوں اور کالجوں کو اڑانے کو جائز قرار دیا ہے۔

بھائی جی، میں آپ کی طرف سے نیک گمان رکھتی ہوں اور یہ بات حقیقت ہے کہ طالبان کے اپنے بہت سے حمایتی انکے بہت سے کاموں سے متفق نہیں ہونگے۔ نہ وہ لڑکیوں کے سکولوں کالجوں میں جانے ہر پابندی لگانے پر طالبان سے متفق ہوں گے اور نہ طالبان کی اس اقدام پر کے غیر مسلم اقلیتوں کی تضحیک کے لیے انہیں مجبور کیا جائے کہ وہ صرف اور صرف زرد رنگ کا لباس پہنیں تاکہ دور سے پہچانیں جائیں۔
 

محمد سعد

محفلین
فیصل عظیم صاحب۔ آپ نے دھڑا دھڑ تصاویر اور ویڈیوز تو پوسٹ کر دیں لیکن نہ تو ان واقعات کی تفصیل لکھنا گوارا کی، نہ ان کے پس منظر کے بارے میں کچھ بتایا اور نہ ہی اس حوالے سے طالبان کا مؤقف بیان کیا ہے۔
اب مجھے کیا پتا کہ جس شخص کو انہوں نے الٹا لٹکایا ہوا ہے وہ واقعی بے گناہ ہے یا کسی سنگین جرم میں ملوث ہے۔
اب آپ خود ہی بتائیں۔ ایسی تصاویر اور ویڈیوز کی بنیاد پر کیے گئے تجزیے کو کوئی بھلا کیسے غیر جانبدارانہ کہہ سکتا ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
فیصل عظیم صاحب۔ آپ کے چند اعتراضات کا جواب تو ابھی دے دیتا ہوں۔ باقی کے لیے انتظار فرمائیے۔
2۔ کیا خواتین پر خونی رشتے کے بغیر ٹیکسی لینے پر پابندی نہیں تھی ۔۔۔۔؟
3۔ کیا خواتین پر کھلی جگہوں مثلا ندیوں اور جوہڑوں کے نزدیک کپڑے دھونے پر پابندی نہیں تھی ۔۔۔؟
7۔ کیا طالبان دور میں رات 9 بجے کے بعد عوام کو گھروں سے نکلنے کی اجازت ہوا کرتی تھی ۔۔؟

اگر آپ غور کریں گے تو پائیں گے کہ یہ تمام اقدامات دراصل عوام کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے تھے۔ شاید آپ کو آج بھی یاد ہو کہ طالبان کی حکومت جب نئی نئی قائم ہوئی تھی تو اس وقت افغانستان کے حالات زیادہ اچھے نہیں تھے۔ جرائم کی شرح بھی زیادہ تھی اور خواتین کو بھی کوئی تحفظ حاصل نہیں تھا۔ تو ایسی صورتحال میں انہیں ایسے اقدامات اٹھانے ہی پڑے۔ بلکہ اگر ان کی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ بھی شاید یہی کرتا۔
اس کی مثال بالکل ایسی ہے کہ جیسے وطنِ عزیز میں اگر کسی شہر کے حالات خراب ہو جائین تو وہاں ڈبل سواری، جلسے جلوسوں اور اسی طرح کی کئی دیگر سرگرمیوں پر پابندی لگا دی جاتی ہے کہ جن کے بارے میں خدشہ ہو کہ تخریب کار اس ذریعے کا منفی استعمال کر سکتے ہیں۔ تو یہاں پر بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

"نظريات کے اختلاف کی سزا موت" اور جہاد کے حوالے سے اس تھريڈ پر جن خيالات کا اظہار کيا جا رہا ہے اس حوالے سے ميں نيوجرسی کے ايک پاکستانی ضيا رحمان کی کہانی آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں جو آپ کو ميرے اس نظريے کو سمجھنے ميں مدد دے گی کہ

"مذہب کی قوت زبردستی قائل کرنے ميں نہيں بلکہ مائل کرنے ميں ہے"۔

ضيا رحمان نے سال 2003 کے آخر ميں نيوجرسی کے شہر وورہيز ميں ايک خستہ مکان خريد کر وہاں مسجد بنانے کا فيصلہ کيا۔ يہ وہ وقت تھا جب امريکہ ميں 11/9 کے واقعے کے زخم ابھی تازہ تھے اور مسلمانوں کے نظريات کے حوالے سے کئ سوالات جنم لے رہے تھے۔ وورہيز کے زونگ بورڈ کے سامنے جب مسجد کا منصوبہ پيش کيا گيا تو اس ميں کچھ قانونی اور انتظامی پيچيدگياں سامنے آئيں جس کے نتيجے ميں مسجد کی تعمير کا منصوبہ بظاہر ناممکن دکھائ دينے لگا۔ سونے پر سہاگہ يہ کہ علاقے کے بااثر لوگوں نے مسجد کی تعمير کے خلاف باقاعدہ مہم کا آغاز کر ديا۔

ايسی صورت حال ميں ضيا رحمان کو دوستوں کی جانب سے بہت سے مشورے ديے گئے جن ميں "بھرپور احتجاج" سے لے کر جلسے جلوس اور شديد مزاحمت جيسے الفاظ بھی شامل تھے۔ ليکن ضيا رحمان ايک معتدل سوچ رکھنے والے وسعت پسند مسلمان ہونے کی وجہ سے يہ جانتے تھے کہ اگر وہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہمسائيوں کی موجودگی ميں قانونی جنگ جيت بھی ليں تو بھی کسی کا دل نہيں جيت سکيں گے اور اسلام کے بارے ميں لوگوں کے جذبات مزيد شدت اختيار کر جائيں گے۔

ضيا رحمان نے مسجد کی مخالفت کرنے والےتمام مذاہب کے لوگوں سے مشترکہ ملاقاتوں کا ايک سلسلہ شروع کيا اور انھيں مسجد کی تعمير اور اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے اپنے خدشات کے بارے ميں کھل کر اظہار کرنے کا موقع ديا۔ مقصد يہ تھا کہ اسلام کے حوالے سے پيدا ہونے والی بدگمانی کا ازالہ کيا جائے۔ يہ ايک انتہاہی حوصلے کا کام تھا کيونکہ شرکا کی جانب سے بعض اوقات انتہاہی تلخ اور شديد تنقيد سے بھرپور سوالات کيے جاتے تھے۔ ليکن ضیا رحمان نے ہمت نہيں ہاری اور ايک عظيم مقصد کی تکميل کے ليے بحث ومباحثہ اور ڈائيلاگ پر مشتمل ان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ آخر کار ضيا رحمان کی کوششيں رنگ لائيں اور وہ وقت بھی آيا جب علاقے کے بااثر يہوديوں، عيسائيوں اور ہندوؤں نے ضيا رحمان کے ساتھ مل کر وورہيز کے زونگ بورڈ کے ممبران کے سامنے مسجد کی تعمير کے ليے اپنی حمايت کا اعلان کيا۔

سال 2005 ميں ضيا رحمان کی کوششوں سے وورہيز کے علاقے ميں مسجد کا قيام عمل ميں آيا۔ مسجد کی تعمير کے بعد بھی ضيا رحمان نے اسلام کے نظريات کی وضاحت کے ليےمختلف مذاہب کے لوگوں سے مذہب کے حوالے سے ڈائيلاگ اور مشترکہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

ضيا رحمان کی جدوجہد پر ايک دستاويزی فلم بھی تيار کی گئ ہے جو بہت جلد امريکی ٹی وی پر دکھائ جائے گی۔ يہ دستاويزی فلم يقينی طور پر ان دوستوں کو سوچنے پر مجبور کرے گی جو اس فورم پر "امريکی ميڈيا کا مسلمانوں کے خلاف پراپيگنڈ"کے حوالے سے اپنے خيالات کا اظہار کر چکے ہيں۔

http://www.upf.tv/upf06/Films/TalkingThroughWalls/tabid/239/Default.aspx

غير مسلموں کو دشمن اسلام قرار دے کر ان کے خلاف جہاد کی ترغيب دينے والے تو بہت ہيں ليکن ميرے نزديک ضیا رحمان جيسے لوگوں کے جہاد کو بھی نظرانداز نہيں کرنا چاہيے جو "نظريات کے اختلاف کی سزا موت" کی بجائے اس بات پر يقين رکھتے ہيں کہ

"مذہب کی قوت زبردستی قائل کرنے ميں نہيں بلکہ مائل کرنے ميں ہے"۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

باسم

محفلین
"مذہب کی قوت زبردستی قائل کرنے ميں نہيں بلکہ مائل کرنے ميں ہے"۔
آپ کے اس نظریہ سے اتفاق مگر وہ نظریہ بھی قوسین میں لکھ دیجیے جس کے تحت طیارے آسمان سے آگ برساتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
فواد صاحب، آپ نے بہت اچھی مثال دی ہے اور میں آپ کے ساتھ اس معاملے میں اتفاق بھی کرتا ہوں کہ مذہب کی قوت مائل کرنے میں ہے۔ لیکن کئی سوالات کے ابھی تک تسلی بخش جوابات نہیں ملے۔ ان کا کیا ہوگا؟ :confused:
 
فواد صاحب، آپ نے بہت اچھی مثال دی ہے اور میں آپ کے ساتھ اس معاملے میں اتفاق بھی کرتا ہوں کہ مذہب کی قوت مائل کرنے میں ہے۔ لیکن کئی سوالات کے ابھی تک تسلی بخش جوابات نہیں ملے۔ ان کا کیا ہوگا؟ :confused:

بالکل درست کہا جناب نے میرے بھی کئی سوالات کے ابھی تک تسلی بخش جوابات نہیں ملے۔ ان کا کیا ہوگا؟
 
پہلے تو اس تاخیر سے جواب کے لیے معذرت میں ایک اہم پوسٹ اپنی دانست میں چھوڑ کر گیا تھا لیکن حسب معمول میری دن و رات میں جاری مصروفیات جو مجھے اس فورم سے دور کر دیتی ہیں
جناب فیصل عظیم صاحب جو سوالات آپ نے اٹھائے اور جو ویڈیوز وغیرہ آپ نے یہاں پوسٹ کیں ان میں سے بیشتر میرے علم میں ہیں درحقیقت میں اسی لیے چاہ رہا تھا کہ ایک علیحدہ تھریڈ خاص طالبان اور امریکی پالیسیزز اور سلوک وغیرہ کے حوالے سے کھلے جس میں یہ سارے اور دیگر مباحث اٹھائے جائیں مگر خیر۔
دیکھیئے پہلے تو میں ایک بات یہ صاف کردوں کہ میں طالبان کو ان کی بہت سی خوبیوں‌کی وجہ سے پسند کرتا ہوں اور امریکا کو اس کے بیشتر مظالم کی وجہ سے سخت ناپسند کرتا ہوں لیکن اول الذکر کی بعض خامیوں کا میں ناقد اور آخر الذکر کے بعض محاسن کا میں قدردان ہوں جیسا کہ اسی فورم پر پہلے کی جانے والی اپنی ایک پوسٹ میں امریکا کا ایک مثبت رخ میں نے واضح کیا تھا۔تاہم یہ ضرور ہے کہ اس فورم میں جس طرح آپ اور دیگر کچھ افراد امریکاکے جرائم کا اقرار کے باوجود ان کے خلاف زور قلم صرف کرنے سے کتراتے ہیں اور محض طالبان ہی آپ لوگوں کا ہدف تنقید بنے ہوئے ہیں‌ یہ چیز میرے نزدیک قابل تحسین نہیں ہے ۔
آپ نے طالبان کے اوپر جو الزامات عائد کیے ہیں وہ یہ ہیں
1
۔ کیا طالبان نے کھیلوں کے دوران تالی بجانے پر پابندی نہیں لگا دی تھی ۔۔۔؟
2۔ کیا خواتین پر خونی رشتے کے بغیر ٹیکسی لینے پر پابندی نہیں تھی ۔۔۔۔؟
3۔ کیا خواتین پر کھلی جگہوں مثلا ندیوں اور جوہڑوں کے نزدیک کپڑے دھونے پر پابندی نہیں تھی ۔۔۔؟
4۔ کیا خواتین کے اسکولز کا کوئی وجود تھا ۔ اور جو اس سے پہلے جنگ کی وجہ سے تباہ و برباد ملک تھا اس میں پہلے تو شاید کوئی اسکول نہ بچا ہو مگر ان کے 5 سالہ دور حکومت میں کوئی ایک اسکول بھی بنا ہو تو براہ کرم ہماری معلومات میں اضافہ فرمائیے گا ۔ یاد رہے کہ فروری 1998 میں طالبان کی مذہبی پولیس جو کہ سعودیہ کی پولیس کی طرز پر کام کرتی تھی ۔ حکما خواتین کا بازاروں میں آنا بند کروا دیا تھا ۔۔۔؟
5۔ فروری 1998 میں ہی گھروں میں چلنے والے اسکولز اور ٹیوشن سنٹرز پر پابندی لگا دی گئی ۔۔۔۔؟
6۔ کیا طالبان کی پولیس ان خواتین کی محرم یا ولی الامر ہوتی تھی جو انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا کرتی تھی ۔۔۔۔؟
7۔ کیا طالبان دور میں رات 9 بجے کے بعد عوام کو گھروں سے نکلنے کی اجازت ہوا کرتی تھی ۔۔؟
8۔مزار شریف کے کنٹرول کے دوران ہزارہ قبائل کو کس بات کی سزا دیکر ان کا قتل عام کیا گیا (یاد رہے کہ ہزارہ قبائل کی اکثریت شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے) حوالہ ملا نیازی کا 8 اگست 1998 کو جامع مسجد مزار شریف میں بیان ۔ جس مین انہیں کافر کہا گیا اور یہ کہا گیا کہ کہاں بھاگو گے ۔ پہاڑوں پر چڑہو گے تو پاؤں سے پکڑ کر کھینچیں گے اور زمیں میں چھپو گے تو بالوں سے پکڑ کر کھینچیں گے
آپ کے نمبر 1 تا 7 سوالات یکساں نوعیت کہ ہیں یعنی ان میں طالبان کی طرف سے بعض سخت اقدامات اور پابندیوں کا ذکر ہے ان میں سے بعض اقدامات میرے علم میں ہیں اور بعض احکامات نہیں ۔ تاہم اس نوعیت کے تمام احکامات جو طالبان نے جاری کیے ان کی کچھوجوہات تھیں
1۔ طالبان کا فہم دین
2۔افغان معاشرے کا قدیم کلچر
3۔طالبان سے پہلے افغان معاشرہ مختلف War Lordsکے مظالم کا شکار تھا اور اس وقت عورتوں پر چاہے ان کی تعلیم اور آمد ورفت کے حوالے سے پابندیاں نہ ہوں لیکن عورت کی عزت و آبرو اور جان انہائی غیر محفوظ تھی ان میں سے بعض اقدامات درحقیقت خود خواتین کی جان و عزت کی حفاظت کی غرض سے اٹھائے گئے۔
3۔طالبان اپنے آخری دنوں تک حالت جنگ میں رہے اور ان کو وہ سکون اور Supportحاصل نہ ہوسکی جو کہ ایک تباہ حال و جنگ زدہ معاشرے کی از سر نو تشکیل کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
جہاں تک خواتین کی تعلیم کی بابت طالبان کی پالیسیز کا تعلق ہے تو انہوں نے خواتین کے اسکول اور کالجز پر پابندیاں عائد کیں تاہم اپنے دور حکومت میں کوئی اسکول یا کلجز محض اس لیے کہ وہ خواتین کا ہے ہر گز تباہ نہیں کیا گیا اس سلسلے میں خود طالبان کا موقف یہ تھا
We will be blamed by our people if we don't educate women and we will provide education for them eventually, but for now we have serious problems There are security problems. There are no provisions for separate transport, separate school buildings and facilities to educate women for the moment. Women must be completely segregated from men. And within us we have those men who cannot behave properly with women. We lost two million people in the war against the we had no Sharia law. We fought for Sharia and now this is the organization that will implement it. I will implement it come what may

An Interview with Maulvi Qalamuddin(head of the Taliban's religious police by Ahmed Rashid

اس پیراگراف کو غور سے پڑھیے اس میں دو چیزیں آپ کو نظر آئیں گی ایک تو طالبان کی مشکلات اور پھر ان کا فہم دین اس پیراگراف میںiہ جملہ بھی قابل غور ہے And within us we have those men who cannot behave properly with women اس پر ہم آگے بھی بات کریں گئے تاہم یہ حقیقت ہے کہ طالبان کے ان ہی اقدامات کی وجہ سے ایک جنگ زدہ افغان معاشرے میں جہان سب سے ارزاں چیز انسانی جان تھی اور عورت لطف اندوز ہونے کا سب سے ارزاں ذریعہ ان چیزوں کا تدارک ہوا اورساتھ ہی یہ بات بھی قابل غور ہے کہ طالبان کی حکومت دوران ان کے زیر قبضہ تمام علاقوں کی یہ صورت حال نہیں تھی بلکہ بعض علاقوں میں خواتین کی تعلیم جاری تھی
The rest of Afghanistan was not even remotely like the south. Afghan
Pashtuns in the east, heavily influenced by Pakistani Pashtuns, were proud
to send their girls to school and many continued to do so under the
Taliban, by running village schools or sending their families to Pakistan.
Here aid agencies such as the Swedish Committee supported some 600
primary schools with 150,000 students of whom 30,000 were girls.
Taliban
Militant Islam,
Oil and Fundamentalism
in Central Asia p 110

جہاں تک مزار شریف کے المیہ کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں‌ اس پورے واقعے کو تناظر میں رکھنا ضروری ہے ۔ مزار شریف کا علاقہ مئی 97 سے پہلے پہلے دوستم کے قبضے میں تھا بعد ازاں دوستم اور اسکے نائب مالک کے درمیان بعض وجوہات کی بنا پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے جس کے بعد مالک طالبان کے ساتھ مل گیا اور ان کو مزار شریف پر حملے کی دعوت دی طالبان اس وقت تک افغانستان کے بڑے حصے پر قابض تھے مالک کے ساتھ مل کر جب انہوں نے مزار شریف کی طرف پیش قدمی شروع کی تو بہت جلد ایک کہ بعد ایک عالقے فتح ہوتے چلے گئے اور دوستم شکست کھا کر ازبکستان کے راستے ترکی فرار ہو گیا اور طالبان مزار شریف میں داخل ہو گئے مالک اب اس آس میں تھا کہ یہ پورا علاقہ اس کے سپرد کر دیا جائے گا اس کے بجائے طالبان نے اس کو کابل میں نائب وزیر خارجہ مقرر کردیا یہ چیز مالک کے لیے قابل برداشت نہ تھی چنانچہ اس کی شہ پر اچانک ہزارہ اور ازبک دونوں نے طالبان پر حملہ کر دیا یہ 28 مئی 1997 کا واقعہ ہے اس غداری اور اچانک حملے کا نتیجہ یہ وا کہ طالبان بری طرح مارے گئے اور چند گھنٹوں میں‌600 طالبان مارے گئے اور 1000 سے زیادہ گرفتار ہوگئے اس کے بعد مالک نے طخار ،فاریاب ، جوزجان اور سری پل کے علاقے بھی طالبان سے بہت جلد چھین لیے یہ وہ صوبے تھے جو چند روز قبل طالبان مالک کی مدد سے فتح کرنے میں کامیاب ہوئے تھے ان لڑائیوں‌میں‌ 3600 طالبان قتل ہوئے اور 7000 سے زیادہ زخمی ان لڑائیوں کے حوالے سے بعد میں 2500 طالبان قیدیوں کی مشرکہ قبریں شبرغان کے قریب برآمد ہوئیں دوستم (جو بعد میں واپس آگیا تھا) اس کے مطابق یہ حرکت مالک کی تھی۔
اس سارے واقعے میں سب سے بدترین رول ہزارہ ار ازبک افراد کا تھا جنھوں نے قصائیوں کی طرح بے خبر طالبان کا قتل عام کیا چنانچہ اسی چیز کا انتقام لینے کے لیے ان ہی لڑائیوں کے دوران قاذل آباد نامی علاقے میں جو مزار شریف کے جنوب میں تھا طالبان نے بعض ذرائع کے مطابق 70 افراد اور اور بعض کے مطابق سینکڑوں ہزارہ افراد کو قتل کیا تو س معاملے میں تنہا قصور وار طالبان ہی نہیں بلکہ ہزارہ اور ازبک بھی تھے

http://www.rawa.org/s-photos.htm
 
جہاں تک معاملہ ان تصاویر اور مووی کلپس کا ہے تو اس میں جو پہلے کلپ ہے وہ زرمینا نامی عورت کی ہے اس پر اپنے شوہر کے قتل کا الزام تھا اس نے سوتے میں اپنے خاوند کولوہے کا ہتھوڑا مار مار کر قتل کر دیا تھا چنانچہ اس کو اس جرم کی سزا دی گئی ہاں انداز سزا ضرور درست نہیں تھا
ایک کلپ جس میں طالبان لکڑی سے خواتین کو مار رہے ہیں تو یہ واقعہ 26 اگست 2006 کابل کا ہے اس میں خاتون نے پبلک مقام پر برقع یا حجاب ہٹا دیا تھا اس کلپ آپ اگر غور سے دیکھیں تو ایک طالب تو اس خاتون کو مار رہا ہے جبکہ دوسرا اس کو ایساکرنے سے روک رہا ہے یہ درحقیقت وہی بات ہے جس کا پہلے ذکر ہو چکا ہے ہ طالبان میں ہر قسم کے افراد موجود تھے اور ایسا رویہ یقنا قابل تحسین نہیں بلکہ قابل مذمت ہے
ایک کلپ جو ایک زخمی لڑکے کی ہے اس کا تعلق طالبان سے کس طرح ہے میں سمجھ نہیں پایا آپ اس کلپ اور آخری تصویر کے بارے میں وضاحت فرمائیے
اور وہ کلپ جو چھوٹے بچے کو خودکش بمبار بنادینے سے متعلق ہے اور اس کی تردید طالبان کی طرف سے اسی وقت کرد ی گئی تھی جب یہ منظر عام پر آئی تھی اگر یہ واقع ٹھیک کھانی ہے تو میرے خیال میں طالبان نے صرف ایک بچہ اس سلسلے میں بھرتی نہیں کیا ہو گا کیا آپ کوئی ایسا واقعہ بتا سکتے ہیں جس میں اتنے کم سن بچے نے خودکش حمل کیا ہو کیا ایسا کوئی واقعہ ریکارڈ پر ہے؟ اور آخر میں کچھ آیات قرآنی
. [ARABIC]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لاَ يَأْلُونَكُمْ خَبَالاً وَدُّواْ مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَO [/ARABIC]
118. اے ایمان والو! تم غیروں کو (اپنا) راز دار نہ بناؤ وہ تمہاری نسبت فتنہ انگیزی میں (کبھی) کمی نہیں کریں گے، وہ تمہیں سخت تکلیف پہنچنے کی خواہش رکھتے ہیں، بغض تو ان کی زبانوں سے خود ظاہر ہو چکا ہے، اور جو (عداوت) ان کے سینوں نے چھپا رکھی ہے وہ اس سے (بھی) بڑھ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لئے نشانیاں واضح کر دی ہیں اگر تمہیں عقل ہو o
119.[ARABIC] هَاأَنتُمْ أُوْلاَءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلاَ يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْاْ عَضُّواْ عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ قُلْ مُوتُواْ بِغَيْظِكُمْ إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِO [/ARABIC]
119. آگاہ ہو جاؤ! تم وہ لوگ ہو کہ ان سے محبت رکھتے ہو اور وہ تمہیں پسند (تک) نہیں کرتے حالانکہ تم سب کتابوں پر ایمان رکھتے ہو، اور جب وہ تم سے ملتے ہیں (تو) کہتے ہیں: ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو تم پر غصے سے انگلیاں چباتے ہیں، فرما دیں: مر جاؤ اپنی گھٹن میں، بیشک اللہ دلوں کی (پوشیدہ) باتوں کو خوب جاننے والا ہےo
120.[ARABIC] إِن تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُواْ بِهَا وَإِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ لاَ يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا إِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌO [/ARABIC]
120. اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بری لگتی ہے اور تمہیں کوئی رنج پہنچے تو وہ اس سے خوش ہوتے ہیں، اور اگر تم صبر کرتے رہو اور تقوٰی اختیار کئے رکھو تو ان کا فریب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، جو کچھ وہ کر رہے ہیں بیشک اللہ اس پر احاطہ فرمائے ہوئے ہےo
 
یہ تصاویر RAWAکی سائٹ پر موجود ہیں جہاں سے بعض چیزیں جناب فیصل عظیم نے بھی پیش کی ہیں
Afghanistan Under the US "War on Terror"
qalehchah.jpg

qalehchah2.jpg

grishk_jun30-07_3.jpg

grishk_jun30-07.jpg

grishk_jun30-07_4.jpg

مزید اس بارے میں آپ http://www.rawa.org/s-photos.htm یہاں سے دیکھ سکتے ہیں
 
جناب فاروق سرور صاحب احادیث کو آپ مانتے نہیں اور اب پتہ چلا ہے کہ قرآن بھی صرف آپ کے اپنے خیالات کے اظہار کا ایک ذریعہ ہے چلیں خیر ویسے اب یہ بتائیں کہ آپ نے اس تھریڈ کی ابتدا جس رپورٹ سے ہوئی تھی وہ پڑھی اور یہ تصاویر آپ نے دیکھیں اورشاید ابو غریب جیل اور گوانتانامو بے جیل کے بارے میں بھی آپ کچھ جانتے ہوں گئے صرف ان چیزوں کو دیکھ کر اب امریکا کے لیے بھی کوئی تالی بان ہی کی طرح کا موزوں نام تجویز فرمائیں گئے آپ۔
 
Top