پردیسی
محفلین
باتیں سچی اور کڑوی ضرور ہیں مگر جھوٹی ہر گز نہیں ہیں
میرے بہت سے رشتہ دار دوست احباب امریکہ اور دوسرے ملکوں میں مقیم ہیں۔مگر امریکہ میں سب سے زیادہ ہیں ۔وہ پاکستانی ہیں ، وہاں رہتے ہیں، امریکہ کے قانون فالو کرتے ہیں ۔اپنے مذہب پر بھی عمل پیرا ہیں اور اس میں انہیں کوئی روک ٹوک بھی نہیں ہے ۔ ان کو پاکستان سے زیادہ اپنے اس رہنے والے ملک امریکہ سے ہمدردی ہے۔ان میں سے اب ان کی اولادیں جو وہاں پیدا ہوئی ہیں ان کا ملک امریکہ ہی ہے۔ان کے نزدیک پاکستان کی اہمیت صرف اتنی ہے کہ وہ ان کے آباؤاجداد کا ملک ہے۔
میری طرح اور بھی بہت سے پاکستانی ، خصوصاً پاکستانی سیاستدانوں ، بیوروکریٹ ، کاروباری حضرات اور دیگر بہت سے لوگوں کے عزیزو اقارب امریکہ میں رہائش پذیر ہیں اور بہت سے وہاں کے نیشنل بھی ہیں ۔ان سب کی ہمدردیاں بھی امریکہ کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ ان کا ملک ہے ۔
امریکہ پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود کے درجنوں منصوبوں میں مدد کرتا ہے اور کر رہا ہے ۔صحت اور تعلیم کے شعبے کے علاوہ دیگر بہت سے شعبوں میں بھی امداد کی مد میں امریکہ پاکستان کو کروڑوں ڈالر کی امداد دیتا ہے ۔خواتین اور بچوں کے فلاحی منصوبوں میں بھی امریکی امداد اور سپورٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔
امریکہ کی جانب سے اتنا کچھ کرنے کے باوجود بھی پاکستان کے رہنے والے عوام امریکہ سے نفرت کرتے ہیں ۔اور یہ واقع میں بڑی حیرت کی بات ہے کہ امریکہ کی اتنی مہربانیوں کے باوجود بھی پاکستانی عوام امریکہ سے نفرت کرتی ہے ۔میری نظر میں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے سیاستدان ، مذہبی رہنما اور دیگر کچھ سرکردہ لوگ امریکہ سے مفادات حاصل کرنے کے باوجود بھی یہ نہیں چاہتے کہ عوام کی ہمدردیاں امریکہ کے حق میں ہوں ۔
اب یہاں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ۔۔۔
پاکستان کی ہمدردی میں اتنا کچھ کرنے کے پیچھے امریکہ کے کیا مقاصد کارفرما ہیں ؟
یا کہ امریکہ اتنی ساری مہربانیوں کے عوض ہم ( پاکستانیوں ) سے بدلے میں کیا چاہتا ہے ؟
ان دو اہم سوالوں کا کوئی لمبا چوڑا جواب نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ہیر پھیر والی بات ہے اور نہ ہی ان سوالوں کے جواب کو سمجھنے کے لئے سائنس دان یا حساب دان یا کہ کوئی بڑا پڑھا لکھا ہونے کی ضرورت ہے ۔دو اور دو چار کی طرح ان سوالوں کا صرف ایک آسان اور سادہ سا جواب ہے وہ یہ کہ ۔۔۔
امریکہ ہم سے صرف اور صرف یہ چاہتا ہے کہ ۔۔۔
۔۔ ‘‘ ہم اس کے قوانین پر عمل کریں ‘‘۔۔۔۔
اب میں کسی تہمید کے بغیر ہم سب کے ذہن میں آئے سوالات اور اس کا جواب نیچے لکھ دیتا ہوں تاکہ اور آسانی رہے ۔۔
سوال ۔۔۔
پاکستان کی ہمدردی میں اتنا کچھ کرنے کے پیچھے امریکہ کے کیا مقاصد کار فرما ہیں ؟
یا کہ امریکہ اتنی ساری مہربانیوں کے عوض ہم ( پاکستانیوں ) سے بدلے میں کیا چاہتا ہے ؟
جواب ۔۔۔
۔۔ ‘‘ ہم اس کے قوانین پر عمل کریں ‘‘۔۔۔۔
اب یہاں سوال ذہن میں ابھرتے ہیں ۔۔
١ ۔پاکستان میں تمام قوانین امریکہ کے لاگو کر دئے جائیں ۔۔۔ ۔( جو کہ درپردہ اہم فیصلوں پر لاگو ہیں ) ۔
یہاں ایک اور بڑی اہم بات ۔۔۔ وہ یہ کہ پاکستان میں وہ لوگ جو امریکہ کے قوانین پر عمل کر رہے ہیں وہ حکمرانی بھی کر رہے ہیں ، خوشحال بھی ہیں ، بھوکے بھی نہیں سوتے ۔
اور عوام جو ان کی منصوبہ بندی ، سازش اور حکمت عملی سے پھیلائی ہوئی نفرت زدہ سوچ کے تحت امریکہ سے نفرت کرتی چلی جارہی ہے ، وہ بھوکی بھی ہے ، بدحال بھی ہے
میرے بہت سے رشتہ دار دوست احباب امریکہ اور دوسرے ملکوں میں مقیم ہیں۔مگر امریکہ میں سب سے زیادہ ہیں ۔وہ پاکستانی ہیں ، وہاں رہتے ہیں، امریکہ کے قانون فالو کرتے ہیں ۔اپنے مذہب پر بھی عمل پیرا ہیں اور اس میں انہیں کوئی روک ٹوک بھی نہیں ہے ۔ ان کو پاکستان سے زیادہ اپنے اس رہنے والے ملک امریکہ سے ہمدردی ہے۔ان میں سے اب ان کی اولادیں جو وہاں پیدا ہوئی ہیں ان کا ملک امریکہ ہی ہے۔ان کے نزدیک پاکستان کی اہمیت صرف اتنی ہے کہ وہ ان کے آباؤاجداد کا ملک ہے۔
میری طرح اور بھی بہت سے پاکستانی ، خصوصاً پاکستانی سیاستدانوں ، بیوروکریٹ ، کاروباری حضرات اور دیگر بہت سے لوگوں کے عزیزو اقارب امریکہ میں رہائش پذیر ہیں اور بہت سے وہاں کے نیشنل بھی ہیں ۔ان سب کی ہمدردیاں بھی امریکہ کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ ان کا ملک ہے ۔
امریکہ پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود کے درجنوں منصوبوں میں مدد کرتا ہے اور کر رہا ہے ۔صحت اور تعلیم کے شعبے کے علاوہ دیگر بہت سے شعبوں میں بھی امداد کی مد میں امریکہ پاکستان کو کروڑوں ڈالر کی امداد دیتا ہے ۔خواتین اور بچوں کے فلاحی منصوبوں میں بھی امریکی امداد اور سپورٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔
امریکہ کی جانب سے اتنا کچھ کرنے کے باوجود بھی پاکستان کے رہنے والے عوام امریکہ سے نفرت کرتے ہیں ۔اور یہ واقع میں بڑی حیرت کی بات ہے کہ امریکہ کی اتنی مہربانیوں کے باوجود بھی پاکستانی عوام امریکہ سے نفرت کرتی ہے ۔میری نظر میں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے سیاستدان ، مذہبی رہنما اور دیگر کچھ سرکردہ لوگ امریکہ سے مفادات حاصل کرنے کے باوجود بھی یہ نہیں چاہتے کہ عوام کی ہمدردیاں امریکہ کے حق میں ہوں ۔
اب یہاں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ۔۔۔
پاکستان کی ہمدردی میں اتنا کچھ کرنے کے پیچھے امریکہ کے کیا مقاصد کارفرما ہیں ؟
یا کہ امریکہ اتنی ساری مہربانیوں کے عوض ہم ( پاکستانیوں ) سے بدلے میں کیا چاہتا ہے ؟
ان دو اہم سوالوں کا کوئی لمبا چوڑا جواب نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ہیر پھیر والی بات ہے اور نہ ہی ان سوالوں کے جواب کو سمجھنے کے لئے سائنس دان یا حساب دان یا کہ کوئی بڑا پڑھا لکھا ہونے کی ضرورت ہے ۔دو اور دو چار کی طرح ان سوالوں کا صرف ایک آسان اور سادہ سا جواب ہے وہ یہ کہ ۔۔۔
امریکہ ہم سے صرف اور صرف یہ چاہتا ہے کہ ۔۔۔
۔۔ ‘‘ ہم اس کے قوانین پر عمل کریں ‘‘۔۔۔۔
اب میں کسی تہمید کے بغیر ہم سب کے ذہن میں آئے سوالات اور اس کا جواب نیچے لکھ دیتا ہوں تاکہ اور آسانی رہے ۔۔
سوال ۔۔۔
پاکستان کی ہمدردی میں اتنا کچھ کرنے کے پیچھے امریکہ کے کیا مقاصد کار فرما ہیں ؟
یا کہ امریکہ اتنی ساری مہربانیوں کے عوض ہم ( پاکستانیوں ) سے بدلے میں کیا چاہتا ہے ؟
جواب ۔۔۔
۔۔ ‘‘ ہم اس کے قوانین پر عمل کریں ‘‘۔۔۔۔
اب یہاں سوال ذہن میں ابھرتے ہیں ۔۔
١ ۔پاکستان میں تمام قوانین امریکہ کے لاگو کر دئے جائیں ۔۔۔ ۔( جو کہ درپردہ اہم فیصلوں پر لاگو ہیں ) ۔
یہاں ایک اور بڑی اہم بات ۔۔۔ وہ یہ کہ پاکستان میں وہ لوگ جو امریکہ کے قوانین پر عمل کر رہے ہیں وہ حکمرانی بھی کر رہے ہیں ، خوشحال بھی ہیں ، بھوکے بھی نہیں سوتے ۔
اور عوام جو ان کی منصوبہ بندی ، سازش اور حکمت عملی سے پھیلائی ہوئی نفرت زدہ سوچ کے تحت امریکہ سے نفرت کرتی چلی جارہی ہے ، وہ بھوکی بھی ہے ، بدحال بھی ہے