امریکہ: پولیس فائرنگ سےایک اور سیاہ فام ہلاک، مظاہرے جاری

ربیع م

محفلین
امریکہ: پولیس فائرنگ سےایک اور سیاہ فام ہلاک، مظاہرے جاری
  • 7 جولائ 2016
شیئر
160707083758_us_shooting__640x360_facebook.jpg
Image copyrightFACEBOOK
امریکی ریاست لوزيانا میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد مظاہرے جاری ہیں اور دوسری جانب ریاست مینسوٹا میں پولیس اہلکار نے ایک اور سیاہ فام شخص کو ہلاک کر دیا ہے۔

مینسوٹا میں سیاہ فام شخص کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کیا گیا جب وہ گاڑی سے اپنا ڈرائیونگ لائینس نکال رہے تھے۔ سیاہ فام شخص کی دوست نے واقعے کی بعد کی ویڈیو بنا کر فیس بک پر شائع کی ہے۔

٭ سیاہ فام ہی کیوں پولیس کے نشانے پر؟

٭ امریکہ میں پولیس کی فائرنگ سے سیاہ فام شہری ہلاک

٭ فرگوسن میں گولی چلانے والے مجرم ہیں: براک اوباما

دوسری جانب امریکی ریاست لوزيانا میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔

بدھ کو ریاست لوزیانا کے دارالحکومت بیٹن روگ میں سینکڑوں افراد دوسری رات بھی اُس مقام پر جمع ہوئے جہاں پولیس نے سیاہ فام شخص کو سڑک پر گرا کر گولی ماری دی تھی۔

سیاہ فام شخص ایلٹن سٹرلنگ کی ہلاکت کے بعد احتجاجاً سینکڑوں غم زدہ افراد، دوست اور اُن کے رشتہ دار جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔

160707030624_usa_balck_protest_624x351_ap.jpg
Image copyrightAP
مظاہرین ’سیاہ فام کی زندگی اہم ہے‘ کے نعرے لگا رہے ہیں اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بدھ کو بھی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں دو سفید فام پولیس اہلکار کھڑے ہیں اور 37 سالہ شخص سڑک پر گرا ہوا ہے۔

ویڈیو میں ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ایلٹن سٹرلنگ کو نیچے گرانے کے بعد کئی بار گولیاں ماری گئیں اور ویڈیو میں گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں۔

ویڈیو میں اُس کے کچھ ہی دیر کے بعد ایک پولیس اہلکار زمین پر پڑے شخص کے پاجامے میں سے کوئی چیز نکالتا ہے اور زمین پر پڑے شخص کے سینے سے خون نکل رہا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مسٹر سٹرلنگ مسلح تھے۔

امریکی اخبار ڈیلی بیسٹ کو یہ ویڈیو ایک دکاندار نے دی ہے جن کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص پولیس کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔

160707030519_usa_balck_protest_624x351_ap.jpg
Image copyrightAP
سیاہ فام شخص ایلٹن سٹرلنگ پانچ بچوں کے باپ تھے جو ان دنوں چھٹیوں پر تھے۔

امریکہ کے محکمۂ انصاف نے اس واقعے کی انکوئری کا حکم دیا ہے اور لوزیانا کے گورنر نے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

امریکہ میں سفید فام پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکت کے متعدد واقعات کے بعد ملک میں افراد سراپا احتجاج ہیں۔

منگل اور بدھ کی درمیانی شب تقریباً 200 افراد نے لوزیانا میں مظاہرہ کیا جبکہ ریاست فلاڈیلفیا میں 75 افراد نے ایلٹن سٹرلنگ کی ہلاکت کے بعد احتجاجاً سٹرک بند کر دی۔

امریکہ میں سیاہ فام افراد کے خلاف پولیس کے مبینہ تشدد کے واقعات کے بعد عوامی سطح پر ایک نئی بحث کا آغاز ہوا ہے

امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں ایک اندازے کے مطابق ہر سال 1,000 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں جن میں زیادہ تر سیاہ فام امریکی ہوتے ہیں۔

ماخذ
 

ربیع م

محفلین
امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں ایک اندازے کے مطابق ہر سال 1,000 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں جن میں زیادہ تر سیاہ فام امریکی ہوتے ہیں۔

کافی بڑی تعداد ہے یہ۔
پاکستان لگتا ہے کافی پیچھے ہے امریکہ سے اس معاملے میں۔ کیا کہتے ہیں اس بارے میں
 

ربیع م

محفلین
امریکہ: احتجاجی ریلی میں فائرنگ، چار پولیس اہلکار ہلاک
  • ایک گھنٹہ پہلے
شیئر
160707103836_us_shooting_640x360_getty_nocredit.jpg
Image copyrightGETTY
Image captionیہ مظاہرے ڈیلس، نیویارک، شکاگو، واشنگٹن اور ان دو شہروں میں ہوئے جہاں یہ وقعات پیش آئے
امریکی ریاست ٹیکساس میں حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دنوں میں پولیس کے ہاتھوں دو سیاہ فام فراد کی ہلاکت کے خلاف ڈیلاس میں احتجاجی مظاہرے کے دوران چار پولیس اہلکاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

ڈیلاس پولیس نے اپنی ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ایک مشتبہ شخص حراست میں ہے جبکہ ایک مشکوک شخص نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

یہ ہلاکتیں گذشتہ دنوں پولیس کی فائرنگ سے دو سیاہ فام افراد کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران فائرنگ سے ہوئی ہیں۔

٭ سیاہ فام ہی کیوں پولیس کے نشانے پر؟

٭ امریکہ میں پولیس کی فائرنگ سے سیاہ فام شہری ہلاک

٭ امریکہ: پولیس فائرنگ سےدو سیاہ فام ہلاک، مظاہرے جاری

ڈیلاس پولیس کے سربراہ ڈیوڈ براؤن کا کہنا ہے کہ 11 پولیس اہکاروں کو سنائپرز نے ’اندھا دھند فائرنگ‘ کر کے زخمی کیا گیا جن میں سےچار اہلکار ہلاک ہو گئے‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے خیال میں یہ مشتبہ افراد دو مختلف مقامات پر چھپ کر بیٹھے تھے اور ان کا منصوبہ پولیس اہلکاروں کو گھیر کر زخمی یا ہلاک کرنے کا تھا۔‘

ان ریلیوں میں سے ایک کے منتظم ریورنڈ جیف ہوڈ نے دیکھا کہ جیسے ہی گولیاں چلیں تو لوگ خود کو بچانے کے لیے بھاگے۔

160706155542_obama_afghan_troops_decision_640x360_reuters.jpg
Image copyrightREUTERS
Image captionامریکی صدر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس تعصبانہ رویے کو جڑ سے اکھاڑنے کا کہا
انھوں نے ڈیلاس موننگ نیوز کو بتایا: ’میں گولیوں سے بچنے کے لیے بھاگا تاکہ دیگر لوگوں کو بھی وہاں سے ہٹا سکوں اور میں بار بار خود کو دیکھ رہا تھا کہ مجھے گولی تو نہیں لگی۔‘

دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ تمام امریکیوں کو پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش ہونی چاہیے۔

انھوں نے یہ بیان نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے پولینڈ پہنچنے پر دیا ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے مزید کہا کہ ’امریکہ کو یہ کہنا چاہیے کہ ہم اس کہیں بہتر ہیں اور اس کے اہمیت نسل سے آگے ہے۔‘

باراک اوباما نے کہا کہ ’یہ صرف سیاہ فاموں کا مسئلہ نہیں اور نہ ہسپانیوں کا مسئلہ۔ یہ ایک امریکی مسئلہ ہے اور ہم سب کو اس کا خیال رکھنا ہوگا۔‘

’تمام صحیح سوچ والے افراد کو تشویش ہونی چاہیے۔‘

160707030624_usa_balck_protest_624x351_ap.jpg
Image copyrightAP
بدھ کے روز امریکی ریاست مینسوٹا میں سیاہ فام شخص فیلینڈو کاسٹل کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کیا گیا جب وہ گاڑی سے اپنا ڈرائیونگ لائینس نکال رہے تھے جبکہ اس وقعے سے ایک روز قبل ایلٹن سٹرلنگ نامی ایک اور سیاہ فام شخص کو ریاست لوزيانا میں پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

اس کے بعد جمعرات کی رات امریکہ بھر میں پولیس کی جانب سے افریقی امریکیوں کے خلاف طاقت کے شدید استعمال پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

یہ مظاہرے ڈیلس، نیویارک، شکاگو، واشنگٹن اور ان دو شہروں میں ہوئے جہاں یہ وقعات پیش آئے۔

160708040754_us_police_640x360_getty_nocredit.jpg
Image copyrightGETTY
اعداد و شمار کے مطابق افریقی امریکیوں کو زیادہ تر سفید فام پولیس اہلکاروں کی جانب سے مارا جاتا ہے۔

ان اعداد و شمار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امریکی صدر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس تعصبانہ رویے کو جڑ سے اکھاڑنے کا کہا۔

بدھ کو ریاست لوزیانا کے دارالحکومت بیٹن روگ میں سینکڑوں افراد دوسری رات بھی اُس مقام پر جمع ہوئے جہاں پولیس نے سیاہ فام شخص کو سڑک پر گرا کر گولی ماری دی تھی۔

سیاہ فام شخص ایلٹن سٹرلنگ کی ہلاکت کے بعد احتجاجاً سینکڑوں غم زدہ افراد، دوست اور اُن کے رشتہ دار جائے وقوعہ پر موجود تھے۔

مظاہرین ’سیاہ فام کی زندگی اہم ہے‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور انصاف کا مطالبہ کر رہے تھے۔
 

اے خان

محفلین
ہمارے پاکستان کا ویسے ہی نام بدنام ہے ورنہ سب سے زیادہ شدت پسند تو امریکہ میں ہیں۔
اس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے میڈیا کا پاکستان کا مثبت چہرہ نہ دکھانا اور منفی چہری باربار دکھانا ہے۔ جبکہ امریکن میڈیا اس حوالے پاکستانی میڈیا سے عقلمند ہے
 

ربیع م

محفلین
ہمارے پاکستان کا ویسے ہی نام بدنام ہے ورنہ سب سے زیادہ شدت پسند تو امریکہ میں ہیں۔
اس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے میڈیا کا پاکستان کا مثبت چہرہ نہ دکھانا اور منفی چہری باربار دکھانا ہے۔ جبکہ امریکن میڈیا اس حوالے پاکستانی میڈیا سے عقلمند ہے

بالکل اور بہت سے نام نہاد دانشوروں کو یہ سمجھ نہیں آتی
 
ہمارے پاکستان کا ویسے ہی نام بدنام ہے ورنہ سب سے زیادہ شدت پسند تو امریکہ میں ہیں۔
اس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے میڈیا کا پاکستان کا مثبت چہرہ نہ دکھانا اور منفی چہری باربار دکھانا ہے۔ جبکہ امریکن میڈیا اس حوالے پاکستانی میڈیا سے عقلمند ہے
ہاہاہاہاہا
ایسی ہی باتیں کرنے والے امریکی ایمبیسی کے آگے قطار اندر قطار کھڑے ہیں۔
 
صرف اسلام ہی ختم کرسکتا ہے
نبی آخر الزمان حضرت محمدﷺ نے خطبہ حجتہ الوداع جسے پہلا منشور انسانیت بھی کہا جاتا ہے، میں جن موضوعات پر کلام کیا اس میں سب سے پہلے یہی فرمایا کہ

کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر، سرخ کو سیاہ پر اور سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے سبب سے۔
 
نبی آخر الزمان حضرت محمدﷺ نے خطبہ حجتہ الوداع جسے پہلا منشور انسانیت بھی کہا جاتا ہے، میں جن موضوعات پر کلام کیا اس میں سب سے پہلے یہی فرمایا کہ

کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر، سرخ کو سیاہ پر اور سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے سبب سے۔

مگر بدقسمتی سے ریسزم اس وقت مسلمانوں بالخصوص ایشیائی و عرب باشندوں میں بہت زیادہ ہے۔ ساوتھ ایشیائی باشندے ریسزم کی تمام حدیں ہی پار کرچکے ہیں
 
مگر بدقسمتی سے ریسزم اس وقت مسلمانوں بالخصوص ایشیائی و عرب باشندوں میں بہت زیادہ ہے۔ ساوتھ ایشیائی باشندے ریسزم کی تمام حدیں ہی پار کرچکے ہیں
متفق۔ ہم یہاں رہتے ہیں تو ہمیں بہت زیادہ لگتی ہے۔ ویسے کسر یورپین اور امریکیوں نے بھی کوئی نہیں چھوڑی ہوئی
 
میرا خیال ہے کہ نسل پرستی دراصل مفاد پرستی اور خوف کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگر وسائل کی تقسیم درست ہو تو اس میں کمی آسکتی ہے
 
Top