امریکہ کی ترقی کا راز

کعنان

محفلین
امریکہ کی ترقی کا راز
بلاگر: احمد عثمان، پير 26 دسمبر 2016

689203-hh-1482575912-226-640x480.jpg

آج تک ہم نے اپنا آئین اپنانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لی بلکہ ہمشہ آئین سازی کو سر سے اتارنے
کی کوشش کی ہے اور جب کبھی اس کو بنانے میں کامیاب بھی ہوئے تو اس کا احترام نہیں کیا۔

آج سے 10 سال قبل جب میں قائدِاعظم یونیورسٹی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا طالب علم تھا تو اُس وقت قائدِاعظم یونیورسٹی اور امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے امریکی تاریخ اور سیاست پر ایک شارٹ کورس شروع کیا گیا، جو تھا تو سوشل سائنسز کے طلباء کیلئے، لیکن پھر بھی بڑی تگ و دو کے بعد میں اُس کورس میں اپنا نام ڈلوانے میں کامیاب ہو گیا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالب علم کی اُس کورس میں دلچسپی باعث تعجب تھی لیکن بہت عرصے سے میں اُس سوال کے جواب کی تلاش میں تھا کہ یہ ملک جو محض تین صدیاں قبل غلطی سے دریافت ہوا، تو آخر اتنے کم وقت میں اتنی حیرت انگیز ترقی کیسے کر گیا؟

جب مجھے اس کورس کا پتا چلا تو میرے لئے یہ ایک نادر موقع تھا کہ میں اپنے اُس سوال کا جواب تلاش کر سکوں۔ کورس کے پہلے دن سے آخری دن تک میں نے اپنی پوری توجہ سے کورس پر کام کیا اور اپنے سوال کا جواب ڈھونڈنے کی پوری کوشش کی۔ آخری دن جب سرٹیفیکٹ تقسیم کرنے کے لئے امریکی سفیر آئے تو چائے پر انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے اِس کورس سے کیا سیکھا؟ تو میرا برجستہ جواب تھا کہ میں نے اِس کورس کی وجہ سے اپنے ایک بہت اہم سوال کا جواب تلاش کر لیا ہے۔ انہوں نے متجسس ہو کر پوچھا کہ سوال کیا تھا اور جواب کیا ہے؟

میں نے کہا سوال یہ تھا کہ آخر چند صدیوں قبل دریافت ہونے والا امریکہ جہاں پر آباد 90 فیصد لوگ دیگر ممالک سے آکر آباد ہوئے، آخر کیسے اتنے متنوع ثقافت اور عقائد کے باوجود اتنی جلد دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں نمایاں مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوا؟

امریکی سفیر نے میرا جواب وہاں سننے کے بجائے مجھے روک دیا اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جب ہم چائے کے وقفے کے بعد دوبارہ کلاس میں اکھٹے ہوں تب آپ سب کے سامنے اس سوال کا جواب دیں اور پھر ہم وہاں موجود دیگر طلباء سے رائے بھی لے لیں گے۔ بہرحال کلاس دوبارہ شروع ہوئی اور میں نے سب کو اپنا جواب کچھ یوں دیا۔

میری نظر میں امریکہ کی اِس جادوئی ترقی کی سب سے اہم وجہ اُس کا آئین ہے اور پھر امریکی عوام کی جانب سے اِس آئین کا بے حد احترام ہے۔ یہاں آپ کی دلچسپی کیلئے بتاتا چلوں کہ امریکہ کا آئین امریکی حکومت کو چلانے کیلئے ایک سینٹرل انسٹرومنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔

200 سال گزر جانے کے باوجود یہ آج بھی امریکہ کو سیاسی استحکام، شخصی آزادی، معاشی خوشحالی اور سماجی ترقی کے برابر مواقع دیتا ہے۔ امریکی آئین آج بھی پوری آب و تاب سے رائج ہے، یہ اتنا آسان اور جامع ہے کہ جب یہ بنا تو صرف 40 لاکھ لوگوں اور 13 کالونیوں کو مدِنظر رکھ کر بنایا گیا تھا، لیکن آج بھی محض چند تجدید کے بعد یہ آئین 324 لاکھ سے زائد افراد اور 50 سے زائد متنوع مزاج ریاستوں میں پوری طرح قابل عمل ہے۔

اگر اب ہم اِس جواب کو پاکستان کے تناظر میں دیکھیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ آخر اتنی پرانی ثقافتی اور تاریخی حیثیت کے باوجود آج بھی پاکستان بہت سے مسائل میں گھرا ہوا کیوں ہے۔ اس کا جواب بھی کافی واضح ہے، اور وہ یہ کہ آج تک ہم نے اپنا آئین اپنانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لی بلکہ ہمیشہ آئین سازی کو سر سے اتارنے کی کوشش کی ہے اور جب کبھی اس کو بنانے میں کامیاب بھی ہوئے تو اس کا احترام نہیں کیا، چاہے وہ کوئی فوجی آمر ہو یا پھر سیاستدان، سب نے اسے اپنے اقتدار کی بقاء کے لئے اپنی مرضی سے استعمال کیا اور کئی بار اِس کی حرمت کو پامال کیا۔ نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ایسے اقدامات کئے جائیں کہ آئینِ پاکستان کو اِس کی روح کے مطابق اپنے اقتدار کو طول دینے کے بجائے پاکستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے استعمال کیا جائے۔

نوٹ: بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
بلاگر نے قائد اعظم یونیورسٹی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ماسٹرز کیا ہے اور دبئی کے ایک بینک میں ملازمت کرتے ہیں۔ سیاست اور معاشرتی مسائل میں دلچسپی رکھتے ہیں


ح
 

فاخر رضا

محفلین
ہمارا معاشرہ ابھی اسی میں پھنسا ہوا ہے کہ یہ ملک بنا کیوں تھا. جب ہم چھوٹے تھے تو پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے نعرے لگاتے ہوئے قائد اعظم کے مزار پر جاتے تھے. وہ بھی ایک فوجی آمر کی حکومت کے دور میں. وہ جو افغانستان کی جنگ میں امریکی فوج کے مجاہد اعظم تھے. بلکہ شاید امریکہ خود مجاہد اعظم تھا. اس کے بعد دور پلٹتے رہے اور کنفیوژن بڑھتی گئی. آج آئین تو دور کی بات ہم دہشت گردی کے مقابلے میں ایک narrative اعلامیہ تک نہیں دے پارہے.
میں پوری طرح متفق ہوں کہ ہم نے آئین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور اس کے بعد جو حشر ہوا وہ سب کے سامنے ہے.
 

arifkarim

معطل
اگر اب ہم اِس جواب کو پاکستان کے تناظر میں دیکھیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ آخر اتنی پرانی ثقافتی اور تاریخی حیثیت کے باوجود آج بھی پاکستان بہت سے مسائل میں گھرا ہوا کیوں ہے۔ اس کا جواب بھی کافی واضح ہے، اور وہ یہ کہ آج تک ہم نے اپنا آئین اپنانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لی
قادیانیوں کو متفقہ طور پر آئین میں کافر قرار تو دے دیا ہے۔ اب اور کتنی دلچسپی لیں؟ زیک
 
آخری تدوین:
بکواس بات ہے
امریکہ کی ترقی کا راز یہ ہے کہ یہ ملک مذہب پرستوں کی پناہگاہ رہا ہے۔ جب خدا کے نام لیواوں کو یورپ سے نکال دیا گیا تو یہی ملک ان کی پناہگاہ بنا
 
امریکہ کی ترقی کا واحد راز یہ ہے کہ امریکہ ایک مکمل طور پر قرانی اصولوں پر قائم ملک ہے ۔ جبکہ باقی سب اسلامی ممالک نام نہاد اسلامی ممالک مجرمانہ اصولوں پر قائم اور دائم ہیں۔ جب بھی ان میں سے کوئی بھی ملک قرانی اصولوں پر عمل کرے گا۔ ایسے ہی ترقی کرے گا۔ ثبوت تھوڑا تھوڑا کرکے۔
 
امریکہ کی ترقی کا واحد راز یہ ہے کہ امریکہ ایک مکمل طور پر قرانی اصولوں پر قائم ملک ہے ۔ جبکہ باقی سب اسلامی ممالک نام نہاد اسلامی ممالک مجرمانہ اصولوں پر قائم اور دائم ہیں۔ جب بھی ان میں سے کوئی بھی ملک قرانی اصولوں پر عمل کرے گا۔ ایسے ہی ترقی کرے گا۔ ثبوت تھوڑا تھوڑا کرکے۔

پاکستان واحد ملک ہے جو اللہ کے نام پر بنا ہے
 
کیا امریکی آئین کے اصول قرآن کے اصولوں سے مماثلت رکھتے ہیں؟؟


کعنان کا شکریہ۔ اس موضوع کو شروع کرنے کا

پریسیڈنٹ جان آدم کا قرآن
The Koran : commonly called the Alcoran of Mahomet


امریکی سپریم کورٹ کی عمارت پر دنیا کے بڑے قانون فراہم کرنے والوں کے مجسمے، دائیں ہاتھ پر رسول اکرم
https://www.supremecourt.gov/about/northandsouthwalls.pdf
 
آخری تدوین:

اے خان

محفلین
امریکہ کی ترقی کا راز وہاں کے لوگوں کا مہذب ہونا ہے. ساری انگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتی کچھ لوگ غیر مہذب بھی ہونگے..
امریکہ کا اسلحہ بنا کر دوسرے ممالک کو بیچنا.
 
امریکی آئین اور قوانین میں کیا کچھ قرآن کے اصولوں کے مطابق ہے؟

یہ ایک ایک کرکے، امریکی ڈالر پر آیت ؟؟
In God we Trust
[10:85]
They responded, "In God we trust. O Our Lord! Save us from the oppression of the oppressor.”
 
ایک مکمل اتحاد اور ایک منصفانہ معاشرہ، قران کا اصول، امریکی آئین کا اصول ؟؟؟ اٹالک تحریر امریکی آئین ہے اس کے بعد قرآن حکیم کی آیات ۔۔۔۔

in Order to form a more perfect Union,

[3:103] And hold fast by the covenant of Allah all together and be not disunited, and remember the favor of Allah on you when you were enemies, then He united your hearts so by His favor you became brethren; and you were on the brink of a pit of fire, then He saved you from it, thus does Allah make clear to you His communications that you may follow the right way.

establish Justice,


[4:58] Surely Allah commands you to make over trusts to their owners and that when you judge between people you judge with justice; surely Allah admonishes you with what is excellent; surely Allah is Seeing, Hearing.

[57:25] We sent aforetime our messengers with Clear Signs and sent down with them the Book and the Balance (of Right and Wrong), that men may stand forth in justice; and We sent down Iron, in which is (material for) mighty war, as well as many benefits for mankind, that Allah may test who it is that will help, Unseen, Him and His messengers: For Allah is Full of Strength, Exalted in Might (and able to enforce His Will).


[5:8] O ye who believe! stand out firmly for Allah, as witnesses to fair dealing, and let not the hatred of others to you make you swerve to wrong and depart from justice. Be just: that is next to piety: and fear Allah. For Allah is well-acquainted with all that ye do.
 
چار امریکی فاؤنڈنگ فادرز نے قرآن کا مطالعہ کیا، ان کے زیر مطالعہ قرآن محفوظ ہیں ، یہ تھے تھامس جیفرسن، امریکی آ ئین کے مصنف، الیگزینڈر ہملٹن، پہلے امریکی وزیر مالیات، چوتھے صدر جان آدم اور جان ہنری

اس کے علاوہ جان لاک اور جیمز میڈیسن نے قرآن سے اصول اخذ کئے

اس زمانے میں ایک سے زائید مذہبی کتب قانون دانی کے لئے استعمال ہوتی تھیں، قرآن کا جارج سیل کا ترجمہ استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کی وجہ ترک مسلمان حکومت کا عروج تھا
 
امریکہ کا تاریخی فیصلہ کہ امریکہ ایک عیسائی ملک نہیں، اور امریکہ کی مسلمانوں سے کوئی دشمنی نہیں

یہ فیصلہ امریکی کانگرس نے 10 جون 1797 کو پاس کیا

ہائیں بھائی، کا کہہ رہے ہو بھئی، عجب کہہ رہے ہو بھئی

آمریکی آ ئین مزید شقوں کے اصول اور قرآن کے اصولوں آئیندہ

ARTICLE 11.
As the government of the United States of America is not in any sense founded on the Christian Religion,-as it has in itself no character of enmity against the laws, religion or tranquility of Musselmen,-and as the said States never have entered into any war or act of hostility against any Mehomitan nation, it is declared by the parties that no pretext arising from religious opinions shall ever produce an interruption of the harmony existing between the two countries.
Avalon Project - The Barbary Treaties 1786-1816 - Treaty of Peace and Friendship, Signed at Tripoli November 4, 1796
 
باہمی مشورے سے فیصلہ اور نیکی کا رواج، بدی کی روک تھام، امریکی آئین کا اصول،

Article. I.
Section. 1. All legislative Powers herein granted shall be vested in a Congress of the United States, which shall consist of a Senate and House of Representatives.


Establishment of Legislative Body:


[3:104] Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good, enjoining what is right, and forbidding what is wrong: They are the ones to attain felicity.

[42:38] Those who hearken to their Lord, and establish regular Prayer; who (conduct) their affairs by mutual Consultation; who spend out of what We bestow on them for Sustenance;

[4:59] O ye who believe! Obey Allah, and obey the Messenger, and those charged with authority among you. If ye differ in anything among yourselves, refer it to Allah and His Messenger, if ye do believe in Allah and the Last Day: That is best, and most suitable for final determination.
 

ربیع م

محفلین
جو بھی مملکت ان اصولوں پر چلے گی ضرور ترقی کامیابی و کامرانی اس کے قدم چومے گی.
ویسے میں دیکھ رہا ہوں داعش بھی اپنی بنیادوں کو اسی طرح انسانی خون سے سیراب کرنے میں کوشاں ہے جیسا کہ امریکی بنیادوں میں خون موجود ہے.

لیکن بہرحال ابھی بہت پیچھے ہیں وہ امریکا سے.
 
یہ دھاگہ کنعان نےشروع کیا ہے، کہ امریکہ کی ترقی کا راز کیا ہے، کنعان کا شکریہ۔ کہ جناب نے اتنا بڑا سوال اٹھایا اور جواب بھی حاصل کیا۔ میری کوشش محض اس جواب کی مزید تفصیل ہے۔ پڑھتے رہئے۔ کچھ نہیں تو مزید معلومات ہی سہی
 
گو کہ خون مسلمانوں نے کچھ کم نہیں بہایا، لیکن اس دھاگے کا موضوع ، امریکی آئین کا تفصیلی جائزہ اور اس سے کچھ سیکھنا ہے،اس لئے اس دھاگے کو یہیں تک رکھئے۔
آپ کا شکریہ اور ایک بار پھر کنعان کا شکریہ
 
آخری تدوین:
زکواۃ یا ٹیکس ، حکومت کہاں خرچ کرے گی؟ امریکی آئین کا اصول اور اس بارے میں قرآن حکیم کا اصول

provide for the common defense, promote the general Welfare,

[9:60]Alms [charity or taxes] are for

-the poor

-and the needy,

-and those employed to administer the (funds);

-for those whose hearts have been (recently) reconciled (to Truth);

-for those in bondage

-and in debt;

-in the cause of Allah [for common defence of the Ideological State] ;

-and for the wayfarer:

(thus is it) ordained by Allah, and Allah is full of knowledge and wisdom.


[8:60] [Keep your boundaries well-guarded by reinforced cantonments] Against them make ready your strength to the utmost of your power, including steeds of war, to strike terror into (the hearts of) the enemies, of Allah and your enemies, and others besides, whom ye may not know, but whom Allah doth know. Whatever ye shall spend in the cause of Allah, shall be repaid unto you, and ye shall not be treated unjustly.
 
امریکی آئین آپ وکی پیڈیا پر دیکھ سکتے ہیں
قرآن حکیم کے 27 تراجم آپ اوپن برہان پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ پورا امریکی آئین انہی اصولوں پر بنا جو اصول قرآن حکیم میں اللہ تعالی نے بیان فرمائے۔

جاری ہے، امریکی آئین کی ہر شق اور اس کے بارے میں قرآن کریم کے اصول

جیسا کہ ربیع م نے فرمایا کہ جو نظام بھی ان (قرآنی) اصولوں پر بنے گا کامیاب ہوگا۔

شکریہ ربیع م
 
Top