Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
ججز کی بحالی کے ضمن ميں سياست دانوں کی ناکامی – قصوروار امريکہ –
ايک بار پھر پاکستان کے سياسی برج جن نعروں اور وعدوں کی بنياد پر برسر اقتدار آئے، ان ميں ناکامی پر الزام امريکہ پر ڈال کے اپنی تمام ذمہ داريوں سے آزاد ہيں۔ پاکستان کے بعض سياسی دانشور اور صحافی عوام ميں وعدہ خلافی کرنے والوں کے خلاف احتساب کا شعور اجاگر کرنے کی بجائے سارا ملبہ امريکہ پر ڈال کر اپنی "ذمہ داری" نبھا رہے ہيں۔کسی بھی ملک کی داخلہ اور خارجہ پاليسی اس ملک کے حکمران بناتے ہيں۔ کسی "بيرونی ہاتھ" ميں اتنی طاقت نہيں کہ وہ پاکستان کے انتظامی معاملات کو پاکستان کے حکمرانوں کی مرضی کے برخلاف کنٹرول کرے۔
امريکہ کی پاکستان ميں دلچسپی ہے اور يقينی ہے۔ ليکن اس کا محور پاکستان کے سرحدی علاقوں اور سرحد پار افغانستان ميں منظم وہ دہشت گرد تنظيميں ہيں جو امريکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کر چکی ہيں اور ان کے وبال سے پاکستان کے شہری علاقے بھی محفوظ نہيں۔ اس مشترکہ دشمن کے خاتمے کے ليے حکومت پاکستان کے توسط سے ايک مضبوط محاذ کا قيام امريکہ کی اولين ترجيح ہے۔
پاکستان ميں عدالتی، سياسی اور حکومتی بحران اور اس کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی غير يقينی کی صورت حال کسی بھی صورت ميں امريکہ اور عالمی برادری کے مفاد ميں نہيں ہے۔ اگر پاکستان میں بدامنی اور افراتفری امريکہ کا مقصد ہے تو پچھلے 60 سالوں ميں امريکہ کی جانب سے تعمير وترقی اور صحت و تعليم کے ضمن ميں دی جانے والی امداد آپ کيسے نظر انداز کريں گے؟
يہ درست ہے کہ اليکشن کے بعد نئ حکومت کے قیام کے مختلف مراحل میں امريکی سفارت کار پاکستان کی تمام سياسی قائدين سے مسلسل رابطے ميں ہيں ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ يہ عمل صرف امريکی سفارت کاروں کی ملاقاتوں تک محدود نہيں ہے بلکہ ايران، جرمنی، برطانيہ،جاپان، ہالينڈ اور يمن سمیت بے شمار ممالک کے حکومتی اہلکارمسلسل پاکستان کے سياسی قائدين سے ملاقاتيں کر رہے ہيں۔ ليکن آپ ان ملاقاتوں کا ميڈيا ميں کوئ تذکرہ نہيں ديکھتے۔ مختلف ممالک کے سفارت کاروں کی حکومتی اہلکاروں سے ملاقات اور اپنی مذکورہ حکومتوں کی پاليسيوں کے حوالے سے تبادلہ خيال ايک مسلسل عمل کا حصہ ہے۔ يہ تمام ملاقاتيں خفيہ طريقے سے نہيں ہو رہيں بلکہ ميڈيا کی موجودگی ميں باہمی طے شدہ ايجنڈے کے تحت ہو رہی ہيں۔ اس کے علاوہ يہ ملاقاتيں ججز سميت تمام مسائل پر کسی مخصوص نقطہ نظر کے حامل سياست دانوں تک محدود نہيں ہيں۔ پاکستانی سفارت کار بھی واشنگٹن میں مختلف امريکی اہلکاروں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہيں۔
دنيا کے ہر ملک کی حکومت اپنے مفادات اور علاقائ اور جغرافيائ تقاضوں کے تحت اپنی خارجہ پاليسی بناتی ہے اور حکومتی سفير مختلف ممالک میں اسی خارجہ پاليسی کا اعادہ کرتے ہيں۔ امريکی سفارت کاروں کی پاکستانی سياست دانوں سے ملاقاتيں اسی تسلسل کا حصہ ہے۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ پاکستان کے انتظامی معاملات ميں دخل اندازی کر رہا ہے اور مختلف فيصلوں پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ پاکستان ميں ايک مضبوط حکومتی ڈھانچہ خود امريکہ کے مفاد ميں ہے۔ ليکن اس ضمن ميں کيے جانے والے فيصلے بہرحال پاکستان کے حکمران سياست دانوں کی ذمہ داری ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov