املوک یا جاپانی پھل کے فوائد۔

محمد وارث

لائبریرین
لیکن وارث بھائی، قدیم دور میں جب سائنس کہیں نہیں تھی تب انہی طریقوں سے علاج ہوا کرتے تھے۔ بےشک ہمیں ان نے بارے میں اتنا علم نہیں ہے لیکن ایک دم سے ان کی نفی کرنا بھی غلط ہے۔
نفی کرنا تو شاید غلط نہ ہو، لیکن ان کو برا بھلا کہنا ضرور غلط ہے کہ آخر انہوں نے بھی انسانیت کی خدمت کی ہے! ایک زمانہ تھا کہ ارسطو جیسے آفتابِ عالم کو غلط کہنے والوں کو توہینِ مذہب کا کہہ کر مار دیا جاتا تھا یا سزا دی جاتی تھی، سائنسدان اپنی کتابیں چھپا لیا کرتے تھے اور اپنی موت کے بعد چھپواتے تھے لیکن وہ وقت گذر گیا۔ موجودہ نظام اور نظریات بھی غلط ہو سکتے ہیں اور غلط ثابت ہوتے رہتے ہیں اور یہ خوب سے خوب تر کا سلسلہ یونہی چلتا ہی رہے گا۔

دوسری طرف دیکھیں تو بیماریاں اور ان کے علاج بھی اتنے ہی قدیم ہیں جتنا انسان خود، ہر دور میں مسیحا اپنے اپنے انداز میں دکھی اور بیمار انسانیت کی خدمت اپنے اپنے طریقوں سے کرتے رہے، جدید نظام بھی انہی میں سے ہے اور ان سب سے بہتر خود کو ثابت کر چکا ہے۔ ہم ان بیماریوں کی بات نہیں کرتے جو دریافت ہی جدید میڈیکل سائنس نے کی ہیں ہم ان بیماریوں کی بات کرتے ہیں جن کو انسان ہزاروں سالوں سے جانتا ہے اور ان کے بارے میں متجسس رہا ہے جیسے تپِ دق یا ذیا بطیس یا ملیریا یا ایسی ہی اور بیماریاں۔

اب مرض الموت کا تو کوئی علاج نہیں، لیکن بہت عرصے کی بات نہیں، کچھ ہی دہائیاں پہلے تک کی بات ہے کہ تپ دق کا مطلب گھل گھل کر، خون تھوک تھوک کر، سسکتے ہوئے یقینی موت تھی لیکن اب اسکا شافی و کافی علاج ہے۔ نزلے زکام سے کبھی لاکھوں لوگ مر جاتے تھے اب بیماری ہی نہیں سمجھی جاتی۔ کچھ عرصہ قبل تک ذیا بطیس ٹائپ ون کا مطلب پانچ سال تک یقینی موت تھی اب اس مرض میں مبتلا بچے جیتے ہیں اور اپنی زندگی جیتے ہیں۔ وہ بیماریاں جن کی روک اب ماں کے پیٹ کے اندر ہی کر دی جاتی ہے کبھی وہ معصوم بچوں کو پانچویں بہار دیکھنے سے پہلے ہی کملا دیتی تھیں۔ انسان کی اوسط عمر اور زندگی گزارنے کے معیار، "کوالٹی آف لائف" میں جدید میڈیکل سائنس نے گراں قدر اضافہ کیا ہے۔

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ بیماریاں جن کو قدیم لوگ بھی جانتے تھے لیکن ان کا علاج اس طرح سے نہیں کر سکتے تھے جیسا کہ موجودہ دور کا انسان کرتا ہے تواسی طرح مستقبل کا انسان ان بیماریوں کا علاج بھی کر لے گا جو موجودہ دور کا انسان نہیں کر سکتا اور اگر وہ موجودہ علاج کو غلط کہیں گے اور ا س کی جگہ صحیح علاج لائیں گے تو یہ کوئی ایسی اچنبھے کی بات نہیں ہوگی، یہ سلسلہ روز و شب یونہی چلے گا۔
 
آخری تدوین:
جو باتیں حقائق کی کسوٹی پر پورا نہیں اترتی ان کی نفی ہرگز غلط نہیں۔ ورنہ ہم اب تک قدیم زمانے ہی میں رہ رہے ہوتے۔
یقینا جو باتیں حتمی یا قطعی حقائق کی کسوٹی پر پوری نہیں اترتیں وہ غلط ہوتی ہیں لیکن جن یونانی طب کی باتوں کو ایلوپیتھی غلط سمجھتی ہے وہ ضروری نہیں غلط ہوں۔
 
میں نے بہت سے ایسے ایلوپیتھک ڈاکٹر دیکھے ہیں جو طب یونانی کے بہت سے حکیموں کو سرے سے جاہل سمجھتے ہیں ۔ میرے خیال میں ایسا رویہ مناسب نہیں ہے نیم حکیموں اور جعلی حکیموں کی مذمت ضرور کی جائے مگر قابل حکیموں کو جعلی کے پلڑے میں نہ تولا جائے۔ دراصل یہ ذمہ داری حکومت کی ہے علم طب کو ریگولیٹ کرنے کا بندوبست کرے اور جعلی حکیموں اور لوگوں کی صحت سے کھیلنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
یقینا جو باتیں حتمی یا قطعی حقائق کی کسوٹی پر پوری نہیں اترتیں وہ غلط ہوتی ہیں لیکن جن یونانی طب کی باتوں کو ایلوپیتھی غلط سمجھتی ہے وہ ضروری نہیں غلط ہوں۔
سائنسی علوم کی طرف سے Quackery پر معاملہ طے ہے۔ مزید کسی رائے دہی کی گنجائش نہیں۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
screenshot_23.png
املوک پاکستان میں کچھ دہائیوں سے ہے اس کی کاشت سب سے پہلے چین میں کی گئی اس کے بعد اسے جاپان میں کاشت کیا جانے لگا۔پاکستان میں اس کو جاپان سے درآمد کیا گیا ہے اسی لے اس پھل کو زیادہ تر لوگ جاپانی پھل کہتے ہیں۔یہ موسم سرما کا پھل ہے اور اسے اب پاکستان کے کچھ علاقوں بڑی کامیابی سے کاشت کیا جا رہا ہے۔ان میں کشمیر اور سوات کے علاقے بھی شامل ہیں۔

پاکستانی آب و ہوا کے لئے یہ پھل موافق ہے اسی لئے اس کی کاشت دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے۔املوک گرم مزاج پھل ہے اس لئے اس کو ہمیشہ اعتدال میں ہی کھائیں۔اور ہمیشہ پکا ہوا پھل کھائیں کچا پھل نقصان دہ ہوسکتا ہے۔املوک میں وٹامن اے، وٹامن بی اور سی،پروٹین،کیلشیم،فاسفورس،فولاد اور پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔سو گرام پھل میں صرف 80کیلوریز ہوتی ہیں۔
املوک کے طبعی فوائد:
٭ اس پھل کو کمر درد میں کھانا فائدہ مند ہوتا ہے۔
٭گلے کی سوزش اور خراش میں بھی فائدہ مند ہے۔
٭سخت جسمانی مشقت سے پٹھوں کی اکڑن اور درد میں مفید ہے۔
٭بڑی آنت میں خرابیوں کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔
٭یہ ہمارے نظام انہظام کو درست رکھتا ہے۔
٭دل کی بیماریوں میں کھانا فائدہ مند ہے۔
٭ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے۔
٭قوت معدافعت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔
٭وزن کی کمی کا سبب ہے۔
٭یہ پھل آنت کے زخم ٹھیک کرتا ہے۔
٭ بڑی آنت کے ورم کو کم کرتا ہے۔
٭ قبض کو دور کرتا ہے۔
٭ اپینڈکس کے مرض میں بھی کھانا مفید ہے۔
٭ معدے کی خرابیوں کو دور کرتا ہے۔
عدنان صاحب!!!!!
آپ کو کیسے پتہ چلا کہُ یہ میرا پسندیدہ پھل ہے
پاکستانی آب و ہوا کے لئے یہ پھل موافق ہے اسی لئے اس کی کاشت دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے۔املوک گرم مزاج پھل ہے اس لئے اس کو ہمیشہ اعتدال میں ہی کھائیں۔یہ ہمارے نظام ہضم کو بہت بہتر کرتا ہے ۔املوک میں وٹامن اے، وٹامن بی اور ن،کیلشیم،فاسفورس،فولاد اور پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔سو گرام پھل میں صرف 0ریز ہوتی ہیں۔ اسلیے وزن بڑھنے کا امکان کم ۔۔۔
 
Top