املوک یا جاپانی پھل کے فوائد۔

سید عمران

محفلین
بھائی سبز رنگ سے یاد آیا کہ شدیدگرمی میں اکثر لوگ گرمی سے محفوظ رہنے کےلیے بھنگ کو مشروب کے طور پر استعمال بھی کرتے ہیں اور گرمی میں ستو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ان مشروبات کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے ۔
کچھ کچھ شک تو ہمیں پہلے ہی ہورہا تھا!!!
:thinking::thinking::thinking:
 

محمد وارث

لائبریرین
لنک والی ریسرچ تو تاثیر سے الٹی بات کر رہی ہے۔ تاثیر تو کھانے پر منحصر ہے انسان پر نہیں جبکہ بلڈ گلوکوز والی ریسرچ ایک ہی کھانے کا مختلف لوگوں پر مختلف اثر بتا رہی ہے

اس رپورٹ اور مثالوں سے یہ واضح ہے کہ "تاثیر" اگر تو کچھ ہے تو وہ کھانے والے میں تو پائی جا سکتی ہے کھانے میں نہیں۔ بصورت دیگر ہر کھانے والے کا کھانے پر ردعمل یکساں ہوتا۔ :)

آپ کی باتیں درست ہیں، میرا خود "حکیمی طبی یونانی دیسی آیورویدک" وغیرہ وغیرہ طریق ہائے علاج پر کوئی یقین نہیں ہے اور نہ ہی کبھی ان کو استعمال کیا ہے۔ میرے خیال میں یہاں ایک حکیم صاحب بلکہ پڑھے لکھے حکیم صاحب کی ضرورت ہے۔

ویسے ایک بات تو ہے کہ جو ریسرچ 2015ء میں یہ ثابت کر رہی ہے کہ ایک ہی خوراک مختلف انسانوں پر مختلف اثر ڈالتی ہے وہی بات بلکہ پریکٹس حکیمان صدیوں سے کر رہے ہیں کہ مزاج کے حوالے سے انسان مختلف ہوتے ہیں اور اسی حوالے سے خوراک تجویز کرتے ہیں یا روکتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے انسانوں کی تقسیم کی ہوئی ہے، (صفراوی، دموی، سوداوی، بلغمی مزاج کہتے ہیں) اور مزاج جاننے کے بعد کسی خاص خوراک کو استعمال کرنے اور کسی خاص خوراک کو استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جسے پرہیز کہا جاتا ہے اور پرہیز کا اس طریقہ علاج میں ایک خاص کردار ہے۔
 
اب تک محض بار بار الفاظ دہرائے جا رہے ہیں۔ وضاحت کہیں نہیں۔ بادام کھا کر اگر ہر شخص کو ہر بار پسینہ آئے تو بات ہے۔
کیوی یہاں سخت سردی میں بھی عام کھایا جاتا ہے۔
کینیڈا میں سردی بھی تو بہت زیادہ ہے، اس کے علاوہ آب و ہوا کے مطابق انسان کا جسم ڈھل جاتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر انسان پر کسی چیز کے اثرات ایک جیسے ہی ہوں۔ مثلا کچھ لوگ فطرتا (پیدائشی طور پر) گرم مزاج کے ہوتے ہیں اور کچھ ٹھنڈے مزاج کے دونوں پر آپ کو بادام کے ایک جیسے اثرات نظر نہیں آسکتے۔
 
آپ کی باتیں درست ہیں، میرا خود "حکیمی طبی یونانی دیسی آیورویدک" وغیرہ وغیرہ طریق ہائے علاج پر کوئی یقین نہیں ہے اور نہ ہی کبھی ان کو استعمال کیا ہے۔ میرے خیال میں یہاں ایک حکیم صاحب بلکہ پڑھے لکھے حکیم صاحب کی ضرورت ہے۔
اس کی وجہ کسی قابل طبیب کا نہ ملنا ہے؟ یا ایلو پیتھی سے زیادہ محبت؟ :)
میرے خیال میں ایلوپیتھی، ہومیو پیتھی اور طب یونانی آیور ویدک سب ہی قابل اعتماد ہیں شرط یہ ہے کہ اس پر عمل کرانے والا طبیب یا ڈاکٹر قابلیت رکھتا ہو جعلی نہ ہو!
میں خود ایک ایسے حکیم صاحب کو جانتا ہوں جو نبض دیکھ کر امراض کی تشخیص کر لیتے ہیں۔ اور بہت سے قابل نباض کے بارے میں سنا بھی ہے۔ آج تک کوئی ایلوپیتھی یا ہومیو پیتھک ڈاکٹر نہیں ملا جو نبض دیکھ کر امراض کی تشخیص کر سکے سوائے بخار بتانے کے ۔ ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کی وجہ کسی قابل طبیب کا نہ ملنا ہے؟ یا ایلو پیتھی سے زیادہ محبت؟ :)
کسی قابل طبیب کو میں نے کبھی ڈھونڈا ہی نہیں، اور جو سرِ راہ ملتے ہیں وہ ایک ہی چیز کا شافی و کافی علاج فرمانے کا اعلان کرتے ہیں وہ بھی سرِ عام! ایلوپیتھی سے مجھے محبت کیا ہونی ہے بس بیماریوں کو مجھ سے کچھ زیادہ ہی محبت ہے! اور مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ میری بیوی بھی مجھ سے "محبت" ہی کا دعویٰ کرتی ہے! :)
 

سید عمران

محفلین
اس کی وجہ کسی قابل طبیب کا نہ ملنا ہے؟ یا ایلو پیتھی سے زیادہ محبت؟ :)
میرے خیال میں ایلوپیتھی، ہومیو پیتھی اور طب یونانی آیور ویدک سب ہی قابل اعتماد ہیں شرط یہ ہے کہ اس پر عمل کرانے والا طبیب یا ڈاکٹر قابلیت رکھتا ہو جعلی نہ ہو!
میں خود ایک ایسے حکیم صاحب کو جانتا ہوں جو نبض دیکھ کر امراض کی تشخیص کر لیتے ہیں۔ اور بہت سے قابل نباض کے بارے میں سنا بھی ہے۔ آج تک کوئی ایلوپیتھی یا ہومیو پیتھک ڈاکٹر نہیں ملا جو نبض دیکھ کر امراض کی تشخیص کر سکے سوائے بخار بتانے کے ۔ ۔
بالکل صحیح۔۔۔
اللہ تعالیٰ نے شفاء دینے کے، صحت یابی کے بے شمار ذرایع عطا کیے ہیں۔۔۔
بس شرط اپنے فن کا ماہر ہونا ہے۔۔۔
جس کو جس ذریعے سے شفا ملے اس کے لیے وہی اچھا ہے!!!
 

لاریب مرزا

محفلین
آپ کی باتیں درست ہیں، میرا خود "حکیمی طبی یونانی دیسی آیورویدک" وغیرہ وغیرہ طریق ہائے علاج پر کوئی یقین نہیں ہے اور نہ ہی کبھی ان کو استعمال کیا ہے۔ میرے خیال میں یہاں ایک حکیم صاحب بلکہ پڑھے لکھے حکیم صاحب کی ضرورت ہے۔
لیکن وارث بھائی، قدیم دور میں جب سائنس کہیں نہیں تھی تب انہی طریقوں سے علاج ہوا کرتے تھے۔ بےشک ہمیں ان نے بارے میں اتنا علم نہیں ہے لیکن ایک دم سے ان کی نفی کرنا بھی غلط ہے۔
 

عثمان

محفلین
لیکن وارث بھائی، قدیم دور میں جب سائنس کہیں نہیں تھی تب انہی طریقوں سے علاج ہوا کرتے تھے۔ بےشک ہمیں ان نے بارے میں اتنا علم نہیں ہے لیکن ایک دم سے ان کی نفی کرنا بھی غلط ہے۔
جو باتیں حقائق کی کسوٹی پر پورا نہیں اترتی ان کی نفی ہرگز غلط نہیں۔ ورنہ ہم اب تک قدیم زمانے ہی میں رہ رہے ہوتے۔
 
Top