انسان اشرف المخلوقات ہے کہ نہیں؟

عرفان سعید

محفلین
قرآن کے الفاظ دیکھیں
ولقد كرمنا بني آدم وحملناهم في البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا
اب کلبی کے الفاظ دیکھیں
فُضِّلوا على الخلائق كلهم
یہ بالکل دوسرا مفہوم نہیں تو اور کیا ہے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک سادہ اور عمومی سی بات یہ ہے کہ مختلف مقامات میں فضیلت کا جزوی عنصر ہونا بھی عین ممکن ہے جیسے ہاتھی کی جسامت میں شیر کی طاقت میں خرگوش کی رفتار میں وغیرہ انسان پر ثابت کرنے کے لیے کسی دلیل کہ ضرورت ہی نہیں کہ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے ۔
 

عرفان سعید

محفلین
الا کے بعد بھی کچھ ہے!!!
بہت معذرت!
میری نگاہ سے الا کے بعد کے الفاظ بالکل اوجھل رہ گئے۔ کلبی کی تفسیر کے معاملے میں میری ابتدائی رائے غلط تھی۔ اس سے رجوع کرتا ہوں۔
یہ تفسیر وہی بات کہہ رہی ہے جو میں کہنا چاہ رہا تھا۔
توجہ دلانے کا بہت شکریہ!
 

عرفان سعید

محفلین

فرقان احمد

محفلین
کلبی کی تفسیر سے بھی یہی بات سامنے آ رہی ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہونے کا دعوے دار نہیں ہو سکتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی ایک مخلوق کو کسی دوسری مخلوق پر ہر حوالے سے برتری اور فضیلت حاصل نہ ہو۔
 

عرفان سعید

محفلین
ویسے عرفان بھائی لقد خلقنا الإنسان في أحسن تقويم کا مطلب اشرف المخلوقات نہیں؟
میرے خیال میں یہاں انسان کی بہترین صورت گری کا مفہوم ہے نا کہ فضیلت کا بیان۔اللہ نے اپنی تخلیق اور صناعی کے غیر معمولی اہتمام کو بہت سی جاندار اور بے جان مخلوقات کی بہترین صورت گری کے لیے کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے۔ سورۃ الملک کو ہی دیکھیں

مَا تَرٰى فِيْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍ ۭ فَارْجِعِ الْبَصَرَ ۙ هَلْ تَرٰى مِنْ فُطُوْرٍ
تم رحمان کی تخلیق میں کسی قِسم کی بے ربطی نہ پائو گے، پھر پلٹ کر دیکھو،کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے؟

ایسے مقامات پر کارِ تخلیق کے اوجِ کمال کی توضیح مقصود ہے ناکہ مخلوقات کی فضیلت۔
 

جاسم محمد

محفلین
عرفان سعید تمام کمنٹ پڑھنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ رب العزت جو تمام جہانوں کا رب ہے کے یہ شان شاہان نہیں کہ وہ انسان جیسی ادنیٰ مخلوق کو اپنی تمام تر مخلوقات پر شرف اور فضیلت بخشے۔ اس لئے یہاں میں آپ کی تفسیر کے ساتھ جاؤں گا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بعض مخلوقات پر فضیلت اور شرف بخشا ہے۔ سب پر نہیں۔
 

فلسفی

محفلین
میرے خیال میں یہاں انسان کی بہترین صورت گری کا مفہوم ہے نا کہ فضیلت کا بیان۔اللہ نے اپنی تخلیق اور صناعی کے غیر معمولی اہتمام کو بہت سی جاندار اور بے جان مخلوقات کی بہترین صورت گری کے لیے کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے۔ سورۃ الملک کو ہی دیکھیں

مَا تَرٰى فِيْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍ ۭ فَارْجِعِ الْبَصَرَ ۙ هَلْ تَرٰى مِنْ فُطُوْرٍ
تم رحمان کی تخلیق میں کسی قِسم کی بے ربطی نہ پائو گے، پھر پلٹ کر دیکھو،کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے؟

ایسے مقامات پر کارِ تخلیق کے اوجِ کمال کی توضیح مقصود ہے ناکہ مخلوقات کی فضیلت۔
میں اگر کہوں کہ H2O نہیں ہوتا 2HO ہوتا ہے تو آپ مان لو گے؟
 

فلسفی

محفلین
چلو جیسے آپ کی مرضی ۔۔۔ میں الزامی طرز پر آ رہا تھا۔

ابھی تک کسی نے جانور یا بیکٹیریا بننے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔

چلیں آپ فرمایے کہ کیا انسان کے علاوہ کسی مخلوق کو اللہ پاک نے فرشتوں کو سجدہ کرنے کے لیے کہا؟
 

عرفان سعید

محفلین
چلیں آپ فرمایے کہ کیا انسان کے علاوہ کسی مخلوق کو اللہ پاک نے فرشتوں کو سجدہ کرنے کے لیے کہا؟
ہمارے موجودہ مذہبی علم کے مطابق نہیں۔
اس آیت سے انسان کے فرشتوں سے افضل ہونے کا استدلال بالکل کیا جاسکتا ہے

اگر ایسا ہے تو پھر اس آیت کی کوئی قابلِ فہم توجیہہ پیش کر دیجیے۔

لقد كرمنا بني آدم وحملناهم في البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا
آیت کے خط کشیدہ حصے کا مطلب ہے "ہم نے انسان کو بہت سی مخلوقات پر واضح فضیلت عطا کی"
یاد رہے یہاں "بہت سی مخلوقات" کہا ہے "تمام مخلوقات" نہیں۔
 
Top