عرفان سعید
محفلین
کس کس جانور کی؟بچپن میں ہم بہت سے جانوروں کی خصوصیات اپنے اندر پیدا کرنے کے خواہاں تھے ۔
کس کس جانور کی؟بچپن میں ہم بہت سے جانوروں کی خصوصیات اپنے اندر پیدا کرنے کے خواہاں تھے ۔
لمبی لسٹ ہےکس کس جانور کی؟
بحث جس سمت جا نکلی ہے، دل چاہ رہا ہے کہ ذیل کے مصرعے سے طبع آزمائی کروںلمبی لسٹ ہے
اس کی تفصیل یہ ہے کہ خاص انسان خاص فرشتوں سے افضل ہیں جیسا کہ انبیاء کرام۔ اسی طرح درجہ بدرجہ عام مومن عام فرشتوں سے افضل ہیں لیکن خاص فرشتوں مثلاً جبرئیل وغیرہ سے نہیں !!!یعنی چار فرشتے انسان سے افضل ہیں؟ مفسر نے کس بنیاد پہ انہیں فضیلت دی ہے؟ کیا ان چار فرشتوں نے آدم علیہ السلام نے سجدہ نہیں کیا تھا؟
جسے وہ ڈیٹول سے دھو کر مار دیتا!!!بحث جس سمت جا نکلی ہے، دل چاہ رہا ہے کہ ذیل کے مصرعے سے طبع آزمائی کروں
کاش میں تیرے حسیں بدن پر جرثومہ ہوتا
ایک آدھ کے نام تو ہم بھی بتا سکتے ہیں!!!کس کس جانور کی؟
آپ نے تو دوسرے مصرعے میں ہی نظم کا کام تمام کر دیا!جسے وہ ڈیٹول سے دھو کر مار دیتا!!!
تو اس کا مطلب کے آپ انسان کو جانور اور بیکٹریا سے افضل سمجھتے ہیں؟میں نے کسی جانور یا بیکٹیریا کو ابھی تک انسان سے افضل قرار نہیں دیا۔
توجیح "لقد خلقنا الإنسان ۔۔۔" سے آگے والی آیت میں ہے۔ مزید وضاحت کے لیے سورۃ العصر میں "الا" پر غور کیجیے۔ہمارے موجودہ مذہبی علم کے مطابق نہیں۔
اس آیت سے انسان کے فرشتوں سے افضل ہونے کا استدلال بالکل کیا جاسکتا ہے
اگر ایسا ہے تو پھر اس آیت کی کوئی قابلِ فہم توجیہہ پیش کر دیجیے۔
لقد كرمنا بني آدم وحملناهم في البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا
آیت کے خط کشیدہ حصے کا مطلب ہے "ہم نے انسان کو بہت سی مخلوقات پر واضح فضیلت عطا کی"
یاد رہے یہاں "بہت سی مخلوقات" کہا ہے "تمام مخلوقات" نہیں۔
بچپن کی بات اور ہے، ناسمجھی ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ تو بلوغت اور بڑھاپے کی عمر میں بھی یہی خواہش رکھتے ہیں اس وجہ شاید یہی ہے کہ انسان کو اللہ پاک نے فضیلت بخشی ہے لیکن یہ خود اس کا انکاری ہوا پھرتا ہے۔بچپن میں ہم بہت سے جانوروں کی خصوصیات اپنے اندر پیدا کرنے کے خواہاں تھے ۔
ہائیں۔۔۔آپ نے تو دوسرے مصرعے میں ہی نظم کا کام تمام کر دیا!
ارے بھیا ،ایک آدھ کے نام تو ہم بھی بتا سکتے ہیں!!!
دونوں مقامات پر انسانوں کے دو گروہوں کا تقابل کیا جا رہا ہے۔ کسی اور مخلوق سے موازنہ سیاق و سباق میں دور دور تک نہیں ہے۔وجیح "لقد خلقنا الإنسان ۔۔۔" سے آگے والی آیت میں ہے۔ مزید وضاحت کے لیے سورۃ العصر میں "الا" پر غور کیجیے۔
اسی لیے H2O والا سوال پوچھا تھا۔ خیر چھوڑیے گفتگو سنجیدہ ہو رہی ہے اور یہ دو لاہوریوں کو زیب نہیں دیتا۔دونوں مقامات پر انسانوں کے دو گروہوں کا تقابل کیا جا رہا ہے۔ کسی اور مخلوق سے موازنہ سیاق و سباق میں دور دور تک نہیں ہے۔
جو جاندار مخلوقات ہمارے مشاہدے میں ہیں (بشمول تمام جانور اور بیکٹیریا)، میرے نزدیک انسان ان میں بلاشبہ افضل ہے۔تو اس کا مطلب کے آپ انسان کو جانور اور بیکٹریا سے افضل سمجھتے ہیں؟
اسی لیے میں نے کہا تھااس اشرف المخلوقاتی منصب سے تازہ بہ تازہ معزولی کے بعد اب کیا امکانات بچ رہے ہیں؛ آج کا دن ہم اس تفکر میں گزاریں گے۔ دعا کی درخواست ہے!
اگر آپ کو اشرف المخلوقات کی کرسی اپنے نیچے سے کھسکتی ہوئی محسوس نہ ہو تو ہلکے پھلکے انداز میں بتائیے کہ آپ کا کیا خیال ہے؟
خیال رہے کہ ڈیٹول صرف 99.9٪ جرثوموں کو ہی مارتاجسے وہ ڈیٹول سے دھو کر مار دیتا!!!
عرفان بھائی 0.1 پر نظم مکمل کر لیجیے۔خیال رہے کہ ڈیٹول صرف 99.9٪ جرثوموں کو ہی مارتا
جاسم محمد نے خود ہی اشرف المخلوقات کی کرسی لڑھکا دی۔کوا
ڈولفن
بیکٹیریا
فرقان احمد بھی سکتے میں آ گئے!عرفان سعید تمام کمنٹ پڑھنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ رب العزت جو تمام جہانوں کا رب ہے کے یہ شان شاہان نہیں کہ وہ انسان جیسی ادنیٰ مخلوق کو اپنی تمام تر مخلوقات پر شرف اور فضیلت بخشے۔ اس لئے یہاں میں آپ کی تفسیر کے ساتھ جاؤں گا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بعض مخلوقات پر فضیلت اور شرف بخشا ہے۔ سب پر نہیں۔
میرا خیال تھا جب سب دستبردار ہو جائیں گے تو میں خود کے اشرف المخلوقات ہونے کا دعوی کرکے بادشاہ بن بیٹھوں گا۔اس اشرف المخلوقاتی منصب سے تازہ بہ تازہ معزولی کے بعد اب کیا امکانات بچ رہے ہیں؛ آج کا دن ہم اس تفکر میں گزاریں گے۔ دعا کی درخواست ہے!
میں بطور انسان خود کو اشرف المخلوقات سمجھتا ہوں