دوست
محفلین
انٹرنیٹ پر اردو یونیکوڈ کتابیں ا
آداب
میں کوئی تجویز دے نہیں رہا بلکہ پوچھ رہا ہوں پچھلے دنوں ایک دوست کے پیغام میں پڑہا تھا کہ اردو میں انٹرنیٹ پر کتابیں ہونی چاہیئں اور وہ بھی یونی کوڈ میں ۔ اس سلسلے میں ویب جگہ دینے کا اعلان بھی کیا گیا تھا ساتھ میں کاپی رائٹ کا خیال رکھنے کی تلقین بھی تھی۔ اب میری سمجھ میں ی نہیں آ رہا کہ کاپی رائٹ کاخیال کس طرح رکھا جائے۔
اب میں ایک کتاب اگر لکھ کر دینا چاہوں آن لائن کیا اس کا پبلشر اسکی اجازت دے گا؟
اسکی کتاب کی قیمت اگر ٢٥٠ روپے ہے کیا وہ اس بات کو پسند کرے گا کہ یہ لوگ مفت پڑہیں اور وہ منہ دیکھتا رہے؟
لوگ پہلے ہی کتاب سے دور ہوتے جارہے ہیں ضرورت تو اس امر کی ہے کہ کتب بینی کو فروغ دیا جائے۔
میں اپنے لائیبریرین سے ایک کتاب لایا اور یونہی رواداری میں اسے بتایا کہ میں اسے یونیکوڈ میں لکھ کر ویب پر جاری کرنا چاہتا ہوں تو اس نے کہا کہ لوگ تو پہلے ہی اس طرف نہیں آتے (کتب بینی کی طرف) اس طرح اور نہیں آئیں گے
اس نے حل یہ پیش کیا کہ کتاب کے کچھ اقتباسات پیش کیے جائیں اور باقی لوگوں سے کہا جائے کہ خرید کر پڑہیں ۔
کیا اس طرح انٹر نیٹ پر لائیبریری بن سکتی ہے؟
اگر فرض کریں ہم پبلشر سے اس کے حقوق خرید لیتے ہیں اب اسکی لاگت بھی تو پوری کرنا ہو گی تو کیا ایک ناول کو پڑہنے کے لیے ایک قاری کو آن لائن ادائیگی کرنا ہوگی؟
کیا اس طرح لائیبریری کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا؟
انٹرنیٹ پر اس وقت دو تین اردو لاربریریاں موجود ہیں ۔
www.kitaabghar.com
اور ایک اقبال آن لائن کے نام سے غالباً لاہورسے کچھ دوستوں نے قائم کی ہے۔ ان دونوں پر موجود مفت کتابیں غیر معروف مصنفین اور شعراء کی ہیں وہ کتابیں اور وہ مصنف جن کو لوگ پڑہنا چاہتے ہیں دستیاب نہیں جیسے یہ ہی لےلیں علیم الحق حقی کی“عشق کا عین“۔
کچھ عجیب مخمصے والی صورت ِحال بن گئی ہے اگر کاپی رائٹ نہیں لیتے تو کسی کی روزی پر ڈاکہ ڈالنے والی بات ہے۔
دوسری صورت میں کس کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ ایک کتاب کے حقوق خریدے (جن کے لیے بھی ایک معقول رقم کی ادائیگی کرنا ہوگی)
اس صورت میں کتاب کی لاگت پوری کرنا ہوگی تو کون انٹرنیٹ پر اپنا وقت برباد کر کے آن لائن ایک کتاب پڑہے گا وہ بھی ادائیگی کر کے
اگر ضابطے کی پرواہ نہیں کرتے ایسے ہی ایک لائیبریری بنا دیتے ہیں تو مقدمہ بازی کا ڈر ہے۔
ایک آخری بات باہر موجود پاکستانی اور اردو جاننے والے شائد اس سلسلے میں مستفید ہو سکیں کہ انکو آسانی ہوگی آن لائن پڑہنے یا خریدنے میں مگر اس کا ملک میں رہنے والوں کو کیا فائدہ ہوگا۔
اس سلسلے کو شروع کیجیے تجاویز آراء تنقید جو بھی آپ کے ذہن میں ہو یہ بات واضح ہو کہ اس سلسلے میں کیا لائحہ عمل ہونا چائیے تجاویز تو آجاتی ہیں اصل مسئلہ ان کا عملی اطلاق ہے۔
وسلام
آداب
میں کوئی تجویز دے نہیں رہا بلکہ پوچھ رہا ہوں پچھلے دنوں ایک دوست کے پیغام میں پڑہا تھا کہ اردو میں انٹرنیٹ پر کتابیں ہونی چاہیئں اور وہ بھی یونی کوڈ میں ۔ اس سلسلے میں ویب جگہ دینے کا اعلان بھی کیا گیا تھا ساتھ میں کاپی رائٹ کا خیال رکھنے کی تلقین بھی تھی۔ اب میری سمجھ میں ی نہیں آ رہا کہ کاپی رائٹ کاخیال کس طرح رکھا جائے۔
اب میں ایک کتاب اگر لکھ کر دینا چاہوں آن لائن کیا اس کا پبلشر اسکی اجازت دے گا؟
اسکی کتاب کی قیمت اگر ٢٥٠ روپے ہے کیا وہ اس بات کو پسند کرے گا کہ یہ لوگ مفت پڑہیں اور وہ منہ دیکھتا رہے؟
لوگ پہلے ہی کتاب سے دور ہوتے جارہے ہیں ضرورت تو اس امر کی ہے کہ کتب بینی کو فروغ دیا جائے۔
میں اپنے لائیبریرین سے ایک کتاب لایا اور یونہی رواداری میں اسے بتایا کہ میں اسے یونیکوڈ میں لکھ کر ویب پر جاری کرنا چاہتا ہوں تو اس نے کہا کہ لوگ تو پہلے ہی اس طرف نہیں آتے (کتب بینی کی طرف) اس طرح اور نہیں آئیں گے
اس نے حل یہ پیش کیا کہ کتاب کے کچھ اقتباسات پیش کیے جائیں اور باقی لوگوں سے کہا جائے کہ خرید کر پڑہیں ۔
کیا اس طرح انٹر نیٹ پر لائیبریری بن سکتی ہے؟
اگر فرض کریں ہم پبلشر سے اس کے حقوق خرید لیتے ہیں اب اسکی لاگت بھی تو پوری کرنا ہو گی تو کیا ایک ناول کو پڑہنے کے لیے ایک قاری کو آن لائن ادائیگی کرنا ہوگی؟
کیا اس طرح لائیبریری کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا؟
انٹرنیٹ پر اس وقت دو تین اردو لاربریریاں موجود ہیں ۔
www.kitaabghar.com
اور ایک اقبال آن لائن کے نام سے غالباً لاہورسے کچھ دوستوں نے قائم کی ہے۔ ان دونوں پر موجود مفت کتابیں غیر معروف مصنفین اور شعراء کی ہیں وہ کتابیں اور وہ مصنف جن کو لوگ پڑہنا چاہتے ہیں دستیاب نہیں جیسے یہ ہی لےلیں علیم الحق حقی کی“عشق کا عین“۔
کچھ عجیب مخمصے والی صورت ِحال بن گئی ہے اگر کاپی رائٹ نہیں لیتے تو کسی کی روزی پر ڈاکہ ڈالنے والی بات ہے۔
دوسری صورت میں کس کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ ایک کتاب کے حقوق خریدے (جن کے لیے بھی ایک معقول رقم کی ادائیگی کرنا ہوگی)
اس صورت میں کتاب کی لاگت پوری کرنا ہوگی تو کون انٹرنیٹ پر اپنا وقت برباد کر کے آن لائن ایک کتاب پڑہے گا وہ بھی ادائیگی کر کے
اگر ضابطے کی پرواہ نہیں کرتے ایسے ہی ایک لائیبریری بنا دیتے ہیں تو مقدمہ بازی کا ڈر ہے۔
ایک آخری بات باہر موجود پاکستانی اور اردو جاننے والے شائد اس سلسلے میں مستفید ہو سکیں کہ انکو آسانی ہوگی آن لائن پڑہنے یا خریدنے میں مگر اس کا ملک میں رہنے والوں کو کیا فائدہ ہوگا۔
اس سلسلے کو شروع کیجیے تجاویز آراء تنقید جو بھی آپ کے ذہن میں ہو یہ بات واضح ہو کہ اس سلسلے میں کیا لائحہ عمل ہونا چائیے تجاویز تو آجاتی ہیں اصل مسئلہ ان کا عملی اطلاق ہے۔
وسلام