انٹرویو انٹرویو وِد فرحت کیانی

امن ایمان

محفلین
السلام علیکم
اراکین ِمحفل آپ کے ساتھ آج محفل کی ایک اور ذہین و فطین،تھوڑی سنجیدہ،بردبار قسم کی شخصیت کے تعارف کا آغاز کیا جاتا ہے۔یہ شخصیت ہیں۔۔محترمہ فرحت کیانی صاحبہ۔فرحت کیانی سے بات کرکے ہمیشہ مجھے بہت اچھا لگا۔۔فرحت اُن لوگوں میں سے ہیں جن میں رواداری،مروت اور حساسیت وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔۔ کتاب دوست ہیں۔۔حالاتِ حاضرہ پر گہری نظر رکھتی ہیں۔۔عام خواتین کی طرح کھانے پینے اور ملبوسات کی ڈیزائن سازی پر لکھنے کی بجائے وہ اکثر ایسا لکھتی ہیں جسے پڑھ کر سوچ کے کئی در واہ ہوجاتے ہیں۔ اگرچہ بہت پرانی رکن ہے لیکن مجھے بہت حیرت ہے کہ ابھی تک ان کی ذاتی ذندگی کے بارے میں نہ تو کہیں پڑھا اور نہ ہی میں کچھ زیادہ جانتی ہوں۔تو چلیں آئیں پر اُن سے گفتگو کا باقاعدہ آغاز کرتے ہیں۔


ہ محفل کا کب اور کیسے پتہ چلا؟​
ہ کچھ اپنے خاندانی بیک گراؤنڈ کے بارے میں بتائیں۔۔؟ آپ کا تعلق کہاں سے ہے اور وغیرہ وغیرہ؟​

ہ آپ کی تاریخ پیدائش اور ذوڈیک سائن (zodiac Sign)​

ہ آپ کا تعلیمی پس منظر؟

ہ آج کل آپ کی کیا مصروفیات ہیں(جاب سے متعلق)

((آپ کی سستی کو مدنظر رکھتے ہوئے سوالات کی تعداد کم سے کم رکھی جائے گی۔،،شکفتے آپ کہاں ہیں۔۔؟؟آپ تو باقاعدہ فرحت سے ملی بھی ہوئی ہیں۔۔آپ کی یہاں آمد میرے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگی :) ))
 

عاطف بٹ

محفلین
واہ جی واہ، واقعی بہت ہی اہم شخصیت کا انٹرویو ہونے جارہا ہے۔
اب دیکھیں وہ کب آتی ہیں اور انٹرویو کب باقاعدہ شروع ہوتا ہے۔
 
:laugh:
کچھوا اور خرگوش​
ایک تھا کچھوا، ایک تھا خرگوش۔ دونوں نے آپس میں دوڑ کی شرط لگی۔ کوئی کچھوے سے پوچھے کہ تو نے کیوں شرط لگائی؟ کیا سوچ کر لگائی۔ دنیا میں احمقوں کی کمی نہیں، ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں۔ طے یہ ہوا کہ دونوں میں سے جو نیم کے ٹیلے تک پہلے پہنچے، وہ مہیری سمجھا جائے۔ اسے اختیار ہے کہ ہارنے والے کے کان کاٹ لے۔
دوڑ شروع ہوئی۔ خرگوش تو یہ جا وہ جا۔ پلک جھپکنے میں خاصی دور نکل گیا۔ میاں کچھوے وضع داری کی چال چلتے منزل کی طرف رواں ہوئے۔ تھوڑی دور پہنچے تو سوچا بہت چل لیے اب آرام بھی کرنا چاہیے۔ ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر اپنے شاندار ماضی کی یادوں میں کھو گئے، جب اس دنیا میں کچھوے راج کرتے تھے۔ سائنس اور فنون لطیفہ میں بھی ان کا بڑا نام تھا۔ یوں ہی سوچتے سوچتے آنکھ لگ گئی۔ کیا دیکھتے ہیں خود تو تخت شاہی پر بیٹھے ہیں، باقی زمینی مخلوق شیر، چیتے، خرگوش، آدمی وغیرہ ہاتھ باندھے کھڑے ہیں یا فرشی سلام کر رہے ہیں۔ آنکھ کھلی تو ابھی سستی باقی تھی۔ بولے، " ابھی کیا جلدی ہے۔ اس خرگوش کے بچے کی کیا اوقات ہے! میں بھی کتنے عظیم ورثے کا مالک ہوں۔ واہ بھئی وا میرے کیا کہنے!"
جانے کتنا زمانے سوئے رہے۔ جب جی بھر کر سستا لیے تو پھر ٹیلے کی طرف رواں ہوئے۔ وہاں پہنچے تو خرگوش کو نہ پایا۔ بہت خوش ہوئے۔ اپنے کو داد دی، واہ رے مستعدی میں پہلے پہنچ گیا۔ بھلا کوئی میرا مقابلہ کر سکتا ہے۔
اتنے میں ان کی نظر خرگوش کے ایک پلے پر پڑی جو ٹیلے کے دامن میں کھیل رہا تھا۔ کچھوے نے کہا، "اے برخوردار! تو خرگوش خاں کو جانتا ہے؟"
خرگوش کے بچے نے کہا، "جی ہاں جانتا ہوں۔ میرے ابّا حضور تھے۔ معلوم ہوتا ہے آپ ہیں وہ کچھوے میاں جنہوں نے باوا جان سے شرط لگائی تھی۔ وہ تو پانچ منٹ میں یہاں پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد مدّتوں آپ کا انتظار کرتے رہے، آخر انتقال کر گئے۔ جاتے ہوئے وصیت کر گئے تھے کہ کچھوے میاں آئیں تو ان کے کان کاٹ لینا۔ اب لائیے ادھر کان۔"
کچھوے نے فورا اپنے کان اور اپنی سری خول کے اندر کر لی۔ آج تک چھپائے پھرتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
:laugh:
کچھوا اور خرگوش​
ایک تھا کچھوا، ایک تھا خرگوش۔ دونوں نے آپس میں دوڑ کی شرط لگی۔ کوئی کچھوے سے پوچھے کہ تو نے کیوں شرط لگائی؟ کیا سوچ کر لگائی۔ دنیا میں احمقوں کی کمی نہیں، ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں۔ طے یہ ہوا کہ دونوں میں سے جو نیم کے ٹیلے تک پہلے پہنچے، وہ مہیری سمجھا جائے۔ اسے اختیار ہے کہ ہارنے والے کے کان کاٹ لے۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ حکایت یہاں بیان کرنے کا کیا مقصد ہے انیس بھائی آپ کا۔

مانا کہ فرحت سُست ہیں لیکن اتنی بھی نہیں جتنی آپ نے سمجھ رکھا ہے۔ :laugh:
 
Top