قیصرانی نے کہا:واقعی محب۔ میں اس بات سے اتفاق کروں گا کہ طلب ہی اصل بات ہے۔ اگر طلب ہو تو وہی مزہ دیتی ہے۔ اگر طلب کو رسد مل جائے تو طلب ختم ہو جاتی ہے۔ اور جس چیز کی طلب نہ ہو، اس کا وجود ایک بوجھ بن جاتا ہے
قیصرانی
یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھیمحب علوی نے کہا:ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے
قیصرانی نے کہا:یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھیمحب علوی نے کہا:ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے
اگر کوئی غلطی کرکے نادم ہو، تو کیا تم اسے معاف کر دو گے؟ قطع نظر اس بات سے کہ غلطی کتنی بڑی تھی؟
قیصرانی
محب علوی نے کہا:قیصرانی نے کہا:یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھیمحب علوی نے کہا:ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے
اگر کوئی غلطی کرکے نادم ہو، تو کیا تم اسے معاف کر دو گے؟ قطع نظر اس بات سے کہ غلطی کتنی بڑی تھی؟
قیصرانی
بہت عمدہ سوال کیا ہے قیصرانی آپ نے ( اکثر مشکل سوال کے جواب سے پہلے اسی قسم کے تمہیدی جملے باندھتے ہیں لوگ )
میرا خیال ہے جو غلطی کرکے نادم ہو وہ ایک بڑا انسان ہے کہ اسے غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور ایک بار غلطی کرکے جو تنزلی آئی تھی اب غلطی مان کر وہ تھوڑا اور جھکے گا ضرور مگر پھر ایسا سر بلند ہو گا کہ غلطی سے پہلے والے مقام سے بھی کہیں بلند ہو جائے گا ۔ آپ نادان ہیں اگر اسے معاف کرکے خود بھی اس بلندی کا حصہ نہیں بنتے کیونکہ آپ کے معاف نہ کرنے سے وہ تنزلی کا شکار نہیں رہے گا بلکہ وہ اخلاقی بلندی کو چھو چکا ہے اور عظمت کو بھی حاصل کر لے گا البتہ آپ معاف نہ کرکے اخلاقی بلندی کو چھونے کا موقع کھو بیٹھیں گے یا ہو سکتا ہے کہ تنزلی کا بھی شکار ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے اگر کوئی نادم ہے تو پہلی فرصت میں معاف کر دیں ہو سکتا ہے کل آپ بھی غلطی کریں اور کوئی آپ کو بھی معاف کرنے پر آمادہ نہ ہو۔ اگر آپ غلطیوں کو معاف نہیں کرتے تو آپ غلطیوں کی معافی مانگنے میں تامل محسوس کریں گے اپنے ہی عمل کی راہ میں اور اگر آپ خود معاف کرتے ہیں تو غلطی مان لینے اور معافی طلب کرنے میں بھی مشکل پیش نہیں آئے گی
ڈھیٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔شمشاد نے کہا:اور اگر کوئی بار بار غلطی کرے اور بار بار معذرت کرئے اور اس کو اپنی عادت ہی بنا لے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟
محب علوی نے کہا:سوال تو سارے چڑھنے اترنے سے متعلق ہی کر ڈالے، کیا کوہ پیما سمجھ لیا ہے مجھے۔ خیر میں بھی بدلہ جلد اتار دوں گا ابھی تو سوالوں کے جواب دے دوں۔
لاہور سے تعلق ہونے پر کیا ضروری ہے کہ مینار پاکستان کی سیڑھیاں بھی چڑھی ہو بندے نے ، ویسے ایک بار بچپن میں چڑھی تھی ساری سیڑھیاں اور یوں لگتا تھا جیسے گول گول گھوم رہا ہو کوئی ، اس کے بعد کبھی کوشش نہیں کی کہ ایسی کوششیں بچپن میں تو ہو جاتی ہیں بڑے ہو کر انسان سوچتا ہے کہ کیا فائدہ اتنی سیڑھیاں چڑھنے کا ، لفٹ ہوتی تو کوئی بات بھی تھی ۔
ایفل ٹاور پر چڑھ جانے دیں ایک بار اتار مجھے اہل فرانس خود ہی لیں گے
شمشاد نے کہا:محب علوی نے کہا:قیصرانی نے کہا:یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھیمحب علوی نے کہا:ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے
اگر کوئی غلطی کرکے نادم ہو، تو کیا تم اسے معاف کر دو گے؟ قطع نظر اس بات سے کہ غلطی کتنی بڑی تھی؟
قیصرانی
بہت عمدہ سوال کیا ہے قیصرانی آپ نے ( اکثر مشکل سوال کے جواب سے پہلے اسی قسم کے تمہیدی جملے باندھتے ہیں لوگ )
میرا خیال ہے جو غلطی کرکے نادم ہو وہ ایک بڑا انسان ہے کہ اسے غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور ایک بار غلطی کرکے جو تنزلی آئی تھی اب غلطی مان کر وہ تھوڑا اور جھکے گا ضرور مگر پھر ایسا سر بلند ہو گا کہ غلطی سے پہلے والے مقام سے بھی کہیں بلند ہو جائے گا ۔ آپ نادان ہیں اگر اسے معاف کرکے خود بھی اس بلندی کا حصہ نہیں بنتے کیونکہ آپ کے معاف نہ کرنے سے وہ تنزلی کا شکار نہیں رہے گا بلکہ وہ اخلاقی بلندی کو چھو چکا ہے اور عظمت کو بھی حاصل کر لے گا البتہ آپ معاف نہ کرکے اخلاقی بلندی کو چھونے کا موقع کھو بیٹھیں گے یا ہو سکتا ہے کہ تنزلی کا بھی شکار ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے اگر کوئی نادم ہے تو پہلی فرصت میں معاف کر دیں ہو سکتا ہے کل آپ بھی غلطی کریں اور کوئی آپ کو بھی معاف کرنے پر آمادہ نہ ہو۔ اگر آپ غلطیوں کو معاف نہیں کرتے تو آپ غلطیوں کی معافی مانگنے میں تامل محسوس کریں گے اپنے ہی عمل کی راہ میں اور اگر آپ خود معاف کرتے ہیں تو غلطی مان لینے اور معافی طلب کرنے میں بھی مشکل پیش نہیں آئے گی
اور اگر کوئی بار بار غلطی کرے اور بار بار معذرت کرئے اور اس کو اپنی عادت ہی بنا لے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟
امن ایمان نے کہا:ماوراء نے کہا:مجھے لگتا ہے کہ یہ سوالات تو امن نے محب سے پوچھے تھے۔ پر اب غائب ہیں۔
نہیں ماوراء۔۔۔ میں نے یہ سوال نہیں پوچھے تھے۔۔میں نے سب کی انٹرویو پوسٹ اس لیے edit کی تھی کہ مجھے ایڈمن نے کہا تھا کہ آپ وید کی جگہ وِد لکھ دیں ۔
شمشاد نے کہا:امن آپ ایک سوال بھول رہی ہیں :
ازدواجی حثیت
غیر شادی شدہ - اب تک شادی کیوں نہیں کی
شادی شدہ - بچے
جی اب میں نے قیصرانی سے یہ سوال پوچھ لیا ہے۔۔۔ اور محب کا جواب جان کر بہت اچھا لگا۔۔۔یعنی شو شوئیٹ ۔۔ محب آپ اس پیارے سے بچے کا نام بتائیں گے؟
ماوراء کی کلاس میں ایک بریک کے بعد لیتی ہوں۔۔ابھی کمپیوٹر نا چھوڑا تو ماما نے مجھے نہیں چھوڑنا اب