انٹرویو انٹرویو وِد محب علوی

مثال دے تو دیتا تمہاری مگر پھر لوگوں کا میرے بڑے آدمیوں کی مثال سے اعتماد اٹھ جاتا ، آئیندہ جب کبھی یہ کہتا وہ تمہارا سوچ کر نظر انداز کر جاتے :lol:
 

ایک عاجز شخص جو بے چینی سے انتظار کرتا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔محبت کرنے والے کے سوا اور کون ہو سکتا ہے
اب بھی مشکل ہے باقی کوئی
یہی تو ساری مشکل ہے۔۔۔۔ زندگی میں انتظار نہیں ہونا چاہیے نا۔۔۔ اور محبت کرنے والے کی زندگی میں یہ ہوتا ہے۔۔لیکن تب تک جب محب محبت کو پا نہ لے۔۔اس کے بعد صرف سکون ہی سکون۔۔۔ صیح یا غلط؟

انتظار نہ ہو تو پھر زندگی میں لطف باقی کیسے رہے گا اگر بغیر انتظار بغیر تمنا کیے بغیر کوشش کے چیزیں مل جائیں تو نہ ان کی قدر ہوگی نہ ان کی اہمیت کا احساس اور نہ اس بھرپور خوشی کی شدت جو محنت تمنا اور انتظار کے بعد کسی چیز کے ملنے کی ہوتی ہے ۔ محبت کو پا لینا ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا اور اکثر پا کر یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ جس سے محبت کی تھی اسے تو پایا ہی نہیں ۔ پا کر بھی انسان سب نہیں پاتا کچھ نہ کچھ رہ جاتا ہے اسے ڈھونڈنے اور پانے میں پھر زندگی جاری رہتی ہے ، پا کر اسے پائے رکھنا بھی ایک دور ہوتا ہے جس سے ساری زندگی گزرنا پڑتا ہے ، اطمینان اور سکون لمحاتی تو ہو سکتا ہے دائمی نہیں ورنہ پھر زندگی کی تڑپ اور لگن کھو جاتی ہے ۔ اقبال کا ایک شعر یاد آ رہا ہے

سکون محال ہے زندگی کے کارخانے میں

اضطراب ،تڑپ ، انتظار زندگی میں کچھ کر گزرنے اور پانے کی تمنا کو جواں رکھتے ہیں یہ نہ رہیں تو زندگی پر سکوت طاری ہو جاتا ہے اور پھر آپ کا ہونا نہ ہونا ایک برابر ہو جاتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
واقعی محب۔ میں اس بات سے اتفاق کروں گا کہ طلب ہی اصل بات ہے۔ اگر طلب ہو تو وہی مزہ دیتی ہے۔ اگر طلب کو رسد مل جائے تو طلب ختم ہو جاتی ہے۔ اور جس چیز کی طلب نہ ہو، اس کا وجود ایک بوجھ بن جاتا ہے
قیصرانی
 

امن ایمان

محفلین
اس خیال میں تو اکثر لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں کہ وہ بہت جلد انسانوں کی نیچر کو جان جاتے ہیں۔ انسانوں سے زیادہ مشکل اور پرت در پرت دار کوئی اور شے نہیں ہوتی جنہیں آپ کھلی کتاب سمجھ رہے ہوتے ہیں وہ شخصیت کا ایک رخ ہوتا ہے جو نظر آرہا ہوتا ہے اور جنہیں آپ گہرا سمجھ رہے ہوتے ہیں وہ بھی شخصیت کا ایک رخ۔

میں آپ کی اس بات سے مکمل اتفاق کرتی ہوں ۔۔۔ کہ انسان سے زیادہ مشکل اور کوئی شے نہیں ہے۔۔۔ لیکن جہاں تک بات ہے کہ میں نیچر سمجھ لیتی ہوں تو۔۔۔۔۔ اس کی ایک وجہ یہ ہےکہ میری ذات میں تجسس کا عنصر بہت زیادہ ہے۔۔۔ اور جاننے کا دعویٰ بس اس حد تک ہے کہ اس شخص سے میری بنے گی یانہیں۔۔مطلب یہ میرے ساتھ چل سکے گا یا نہیں۔۔۔ مجھ سے اس طرح بات کرتا ہے۔۔کسی اور سے بھی اس طرح ہی کرتا ہے۔۔
خود کو کتنا چھپاتا ہے اورکتنا کھلتا ہے بس۔۔۔ میں اسی کو جاننا اور سمجھنا کہتی ہوں۔۔مجھے نہیں پتہ کہ کتابوں میں بڑے لوگ کیا کہتے ہیں۔۔لیکن انسان کا موڈ حالات کے تابع ہوتا ہے۔۔کبھی کسی کا غصہ کسی پر اتار رہا ہوتا ہے۔۔۔
آپ صیح کہہ رہے ہیں کہ سمجھنے کا دعویٰ بہت بڑا ہے۔۔لیکن آپ یہ بھی تو دیکھیں نا کہ میری سمجھ کا پیمانہ کتنا مختصر ہے



محبت چھن جانے کا میں قائل ہی نہیں ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ محبت جو آپ نے کی ہو وہ آپ کے ساتھ ہی رہتی ہے آپ سے جدا نہیں ہوتی اور جو آپ سے کسی نے کی ہی نہیں اس کا چھننا کیا اور کمی کیا؟

محب آپ چاہیں جس طرح مرضی اب بات کریں۔۔۔مجھے جو سجھنا تھا میں نے سمجھ لیا۔۔اور یہ بھی کہ آپ کبھی کسی پر نہیں کھلیں گے۔۔نو نیور : )

امن ایمان نتائج جلدی جلدی اخذ کر لینے اور ان تک چھلانگ لگا کر پہنچ جانے کی عادت تو نہیں

یہ تو مجھے نہیں پتہ لیکن مجھے جو محسوس ہوتا ہے یا میں سوچ رہی ہوتی ہوں اس کا اظہار ضرور کر دیتی ہوں۔۔کیونکہ مجھے صیح یا غلط کی شکل میں جواب چاہیے ہوتا ہے۔۔۔ اور یقین کریں کہ جواب غلط ہونے پر بھی کبھی بُرا محسوس نہیں کیا۔۔بلکہ ایک الجھن ختم ہونے کا احساس ہوتا ہے


خود کلامی کسی ادھورے پن کی نشانی نہیں یہ آپ کے سوچنے کے عمل کا ایک حصہ ہے ویسے ہی جیسے کبھی آپ سوچتے ہوئے لکھ کر حساب لگاتے ہیں کہ جو آپ سوچ رہے ہیں وہ ٹھیک ہے کہ نہیں
پھر ایک بار یہی کہوں گی کہ میں نے ایسا اس لیے کہا ہے۔۔کہ جب ہمیں سننے کو بہت سارے لوگ موجود ہیں تو پھر ہمیں خود سے باتیں کرنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔ کسی پریشانی کا حل مشورے میں ہے یا خودکلامی میں؟؟؟
 
قیصرانی نے کہا:
واقعی محب۔ میں اس بات سے اتفاق کروں گا کہ طلب ہی اصل بات ہے۔ اگر طلب ہو تو وہی مزہ دیتی ہے۔ اگر طلب کو رسد مل جائے تو طلب ختم ہو جاتی ہے۔ اور جس چیز کی طلب نہ ہو، اس کا وجود ایک بوجھ بن جاتا ہے
قیصرانی

ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے :lol:
 

قیصرانی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے :lol:
یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھی

اگر کوئی غلطی کرکے نادم ہو، تو کیا تم اسے معاف کر دو گے؟ قطع نظر اس بات سے کہ غلطی کتنی بڑی تھی؟ :wink:

قیصرانی
 

میں آپ کی اس بات سے مکمل اتفاق کرتی ہوں ۔۔۔ کہ انسان سے زیادہ مشکل اور کوئی شے نہیں ہے۔۔۔ لیکن جہاں تک بات ہے کہ میں نیچر سمجھ لیتی ہوں تو۔۔۔۔۔ اس کی ایک وجہ یہ ہےکہ میری ذات میں تجسس کا عنصر بہت زیادہ ہے۔۔۔ اور جاننے کا دعویٰ بس اس حد تک ہے کہ اس شخص سے میری بنے گی یانہیں۔۔مطلب یہ میرے ساتھ چل سکے گا یا نہیں۔۔۔ مجھ سے اس طرح بات کرتا ہے۔۔کسی اور سے بھی اس طرح ہی کرتا ہے۔۔
خود کو کتنا چھپاتا ہے اورکتنا کھلتا ہے بس۔۔۔ میں اسی کو جاننا اور سمجھنا کہتی ہوں۔۔مجھے نہیں پتہ کہ کتابوں میں بڑے لوگ کیا کہتے ہیں۔۔لیکن انسان کا موڈ حالات کے تابع ہوتا ہے۔۔کبھی کسی کا غصہ کسی پر اتار رہا ہوتا ہے۔۔۔
آپ صیح کہہ رہے ہیں کہ سمجھنے کا دعویٰ بہت بڑا ہے۔۔لیکن آپ یہ بھی تو دیکھیں نا کہ میری سمجھ کا پیمانہ کتنا مختصر ہے



شکر ہے کہیں مجھ سے اتفاق بھی کیا اور وہ بھی مکمل ورنہ میں تو قیصرانی کے انٹر ویو میں شکریہ ، بہت اچھا لگا اور پھر شکریہ پڑھ پڑھ کر سوچ رہا تھا کہ شاید شکریہ اور اچھا لگنے کا سارا کوٹہ وہیں ختم کرکے میرے دفعہ نا اتفاقی اور یہی سمجھوں گی کے ساتھ تشریف آوری ہوئی ہے :lol:
میں تو اتنی بنا کر رکھنی کی کوشش کر رہا ہوں مگر اصرار اسی پر ہے کہ نہیں بنے گی نہیں چلیں گے ساتھ ۔۔۔۔۔ویسے شمشاد اور ماورا سے پوچھ لیں بے شک کہ کتنی بنا کر رکھتا ہوں میں سب کے ساتھ :)
رہی بات خود کو چھپانے اور کھولنے میں تو اس میں تو کچھ تردد کرنا ہی چاہیے۔ کھلی کتاب کی مانند ہو جائیں تو جو چاہیں جہاں سے چاہیں پڑھ جائیں اور شاید وہ ورق کھول کر چھوڑ جائے جو بہت بعد میں پڑھنا ہو۔ کتاب پڑھنے کا بھی تو اصول ہوتا ہے کہ شروع سے اور ابواب کے حساب سے پڑھی جائے ، درمیان یا آخر سے پڑھ کر غلط بھی تو سمجھا جا سکتا ہے ، اس لیے ایک بند کتاب کی طرح رہتا ہوں تاکہ مخاطب کے حساب سے ایک ایک باب دوں پڑھنے کے لیے اور جب پڑھ کر سمجھ سکے تو اگلا باب تھما دوں اور مشکل سوالوں کو حل بھی کرتا جاؤں جو سمجھ نہ آئے اسے دوبارہ پڑھنے کے لیے بھی کہتا جاتا ہوں۔
ویسے کچھ اندازے تو اتنے درست سے اور ٹھیک لگائے ہیں کہ دل ہی دل میں داد دی میں نے اور حیران بھی ہوا کہ کیسے چند جملوں سے اندر کی باتیں جان لی امن کے ساتھ :) ۔ بڑی مدت بعد کسی نے مجھے میرے سامنے کھولا اور مجھے خود کو بھی دیکھنے کا موقع فراہم کیا۔ ڈر بھی لگتا ہے اور شوق بھی ہے جاننے کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خود سے ملے مدت بھی تو بہت ہو گئی نا ۔۔۔۔۔
 
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے :lol:
یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھی

اگر کوئی غلطی کرکے نادم ہو، تو کیا تم اسے معاف کر دو گے؟ قطع نظر اس بات سے کہ غلطی کتنی بڑی تھی؟ :wink:

قیصرانی

بہت عمدہ سوال کیا ہے قیصرانی آپ نے ( اکثر مشکل سوال کے جواب سے پہلے اسی قسم کے تمہیدی جملے باندھتے ہیں لوگ )

میرا خیال ہے جو غلطی کرکے نادم ہو وہ ایک بڑا انسان ہے کہ اسے غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور ایک بار غلطی کرکے جو تنزلی آئی تھی اب غلطی مان کر وہ تھوڑا اور جھکے گا ضرور مگر پھر ایسا سر بلند ہو گا کہ غلطی سے پہلے والے مقام سے بھی کہیں بلند ہو جائے گا ۔ آپ نادان ہیں اگر اسے معاف کرکے خود بھی اس بلندی کا حصہ نہیں بنتے کیونکہ آپ کے معاف نہ کرنے سے وہ تنزلی کا شکار نہیں رہے گا بلکہ وہ اخلاقی بلندی کو چھو چکا ہے اور عظمت کو بھی حاصل کر لے گا البتہ آپ معاف نہ کرکے اخلاقی بلندی کو چھونے کا موقع کھو بیٹھیں گے یا ہو سکتا ہے کہ تنزلی کا بھی شکار ہو جائیں گے۔

اس کے علاوہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے اگر کوئی نادم ہے تو پہلی فرصت میں معاف کر دیں ہو سکتا ہے کل آپ بھی غلطی کریں اور کوئی آپ کو بھی معاف کرنے پر آمادہ نہ ہو۔ اگر آپ غلطیوں کو معاف نہیں کرتے تو آپ غلطیوں کی معافی مانگنے میں تامل محسوس کریں گے اپنے ہی عمل کی راہ میں اور اگر آپ خود معاف کرتے ہیں تو غلطی مان لینے اور معافی طلب کرنے میں بھی مشکل پیش نہیں آئے گی
 

شمشاد

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے :lol:
یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھی

اگر کوئی غلطی کرکے نادم ہو، تو کیا تم اسے معاف کر دو گے؟ قطع نظر اس بات سے کہ غلطی کتنی بڑی تھی؟ :wink:

قیصرانی

بہت عمدہ سوال کیا ہے قیصرانی آپ نے ( اکثر مشکل سوال کے جواب سے پہلے اسی قسم کے تمہیدی جملے باندھتے ہیں لوگ )

میرا خیال ہے جو غلطی کرکے نادم ہو وہ ایک بڑا انسان ہے کہ اسے غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور ایک بار غلطی کرکے جو تنزلی آئی تھی اب غلطی مان کر وہ تھوڑا اور جھکے گا ضرور مگر پھر ایسا سر بلند ہو گا کہ غلطی سے پہلے والے مقام سے بھی کہیں بلند ہو جائے گا ۔ آپ نادان ہیں اگر اسے معاف کرکے خود بھی اس بلندی کا حصہ نہیں بنتے کیونکہ آپ کے معاف نہ کرنے سے وہ تنزلی کا شکار نہیں رہے گا بلکہ وہ اخلاقی بلندی کو چھو چکا ہے اور عظمت کو بھی حاصل کر لے گا البتہ آپ معاف نہ کرکے اخلاقی بلندی کو چھونے کا موقع کھو بیٹھیں گے یا ہو سکتا ہے کہ تنزلی کا بھی شکار ہو جائیں گے۔

اس کے علاوہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے اگر کوئی نادم ہے تو پہلی فرصت میں معاف کر دیں ہو سکتا ہے کل آپ بھی غلطی کریں اور کوئی آپ کو بھی معاف کرنے پر آمادہ نہ ہو۔ اگر آپ غلطیوں کو معاف نہیں کرتے تو آپ غلطیوں کی معافی مانگنے میں تامل محسوس کریں گے اپنے ہی عمل کی راہ میں اور اگر آپ خود معاف کرتے ہیں تو غلطی مان لینے اور معافی طلب کرنے میں بھی مشکل پیش نہیں آئے گی

اور اگر کوئی بار بار غلطی کرے اور بار بار معذرت کرئے اور اس کو اپنی عادت ہی بنا لے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟
 

سیمل

محفلین
محب علوی نے کہا:
سوال تو سارے چڑھنے اترنے سے متعلق ہی کر ڈالے، کیا کوہ پیما سمجھ لیا ہے مجھے۔ خیر میں بھی بدلہ جلد اتار دوں گا ابھی تو سوالوں کے جواب دے دوں۔

لاہور سے تعلق ہونے پر کیا ضروری ہے کہ مینار پاکستان کی سیڑھیاں بھی چڑھی ہو بندے نے ، ویسے ایک بار بچپن میں چڑھی تھی ساری سیڑھیاں اور یوں لگتا تھا جیسے گول گول گھوم رہا ہو کوئی ، اس کے بعد کبھی کوشش نہیں کی کہ ایسی کوششیں بچپن میں تو ہو جاتی ہیں بڑے ہو کر انسان سوچتا ہے کہ کیا فائدہ اتنی سیڑھیاں چڑھنے کا ، لفٹ ہوتی تو کوئی بات بھی تھی ۔

ایفل ٹاور پر چڑھ جانے دیں ایک بار اتار مجھے اہل فرانس خود ہی لیں گے

یعنی ایک ہی بار چڑھے تھے مینار پاکستان۔۔۔ حالانکہ آپ کی عمر کے حساب سے اگر سال میں ایک دفعہ بھی چڑھتے تو کم از کم 50 بار تو چڑھ ہی لینا تھا۔۔۔ :lol:

ایک اور سوال ۔۔۔ جلیبی ، پکوڑے اور سموسے کا انگریزی ترجمہ کیجیے۔۔۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
اچھا میری طرف سے بھی ایک سوال محب ۔ :wink:
تم ایک بحری سفر میں ہو اور تمہارے ساتھ تمہارا بہترین دوست بھی ہمسفر ہے اور وہ تم کو بہت عزیز ہے اور تم اُس کی دل سے عزت بھی کرتے ہو ۔ اچانک طوفان آجاتا ہے اور بحری جہاز غرق ہو جاتا ہے مگر تم اور تمہارا دوست کسی نہ کسی طرح کسی جزیرے تک پہنچے میں کامیاب ہوجاتے ہیں پھر اچانک ہی تم دونوں کو وہاں کے وحشی گھیر لیتے ہیں اور باندھ کر تم کو اپنے دیوتا کی بھینٹ چڑھاتے ہیں ۔ سب سے پہلے تم کو پکڑتے ہیں مگر تم منت سماجت کرتے ہو کہ مجھے چھوڑ دو ۔ سردا کہتا ہے کہ “ چلو ! ایک شرط پر تم کو چھوڑ دیتے ہیں اگر تم اپنے دوست کو خود اپنے ہاتھوں سے ہمارے دیوتا کی بھینٹ چڑھاؤ ۔۔۔ اگر نہیں تو یہ کام تمہارے دوست سے کروا کر اُس کی جان بخش دی جائے گی ۔

ایسی صورت میں تم کیا کروگے ۔۔۔ اپنی جان بچانے کے لیئے اپنے دوست کی بھنیٹ چڑھا دو گے یا پھر اپنے دوست کو بچانے کے لیئے خود کو قربان کردو گے ۔؟
:wink:
 

شمشاد

لائبریرین
محب مجھے کچھ نہیں پوچھنا لیکن اوپر کے پے در پے سوالات پڑھ کر ایک مثال یاد آئی کہ ایک جنگل میں ایک رکھوالے کی ضرورت تھی، ایک امیدوار آیا اور چار آدمیوں نے ایک ہی وقت میں اس کا انٹرویو کیا۔
ایک بولا اگر تمہارے سامنے شیر آ جائے تو تم کیا کرو گے
امیدورا نے کہا میں اسے گولی مار دوں گا
دوسرا بولا فرض کرو اگر تمہاری گن اس وقت جام ہو گئی تو پھر ؟
امیدوار نے کہا کہ میں گن پھینک کر اپنی تلوار نکالوں گا اور اس کا کام تمام کر دوں گا۔
تیسرا بولا اگر عین اسی وقت تمہاری تلوار نیام میں ہی پھنس گئی تو؟
امیدوار نے کہا کہ پھر میں بھاگ کر درخت پر چڑھ جاؤں گا۔
چوتھا بولا اور اگر شیر بھی پیچھے ہی درخت پر چڑھنے لگا تو؟

امیدوار نے باری باری چاروں کی طرف غور سے دیکھا پھر کہنے لگا
“ آپ چاروں ہی شیر کی طرف ہیں، میری طرف کوئی بھی نہیں۔“
 

امن ایمان

محفلین
شکر ہے کہیں مجھ سے اتفاق بھی کیا اور وہ بھی مکمل ورنہ میں تو قیصرانی کے انٹر ویو میں شکریہ ، بہت اچھا لگا اور پھر شکریہ پڑھ پڑھ کر سوچ رہا تھا کہ شاید شکریہ اور اچھا لگنے کا سارا کوٹہ وہیں ختم کرکے میرے دفعہ نا اتفاقی اور یہی سمجھوں گی کے ساتھ تشریف آوری ہوئی ہے

خاصا تپ کے جواب دیا ہے :lol: ۔۔۔ محب ایسا بالکل نہیں ہے ۔۔ قیصرانی بہت جلدی بے تکلف ہونے والے انسان ہیں۔۔اور کچھ ان کو بھی شکریہ کہنے کی خاصی عادت ہے تو بس اس لیے ان کے ساتھ شکریہ برائے شکریہ چلتا رہتا ہے۔۔۔اور کوئی بات نہیں ہے :)

میں تو اتنی بنا کر رکھنی کی کوشش کر رہا ہوں مگر اصرار اسی پر ہے کہ نہیں بنے گی نہیں چلیں گے ساتھ ۔۔۔۔۔ویسے شمشاد اور ماورا سے پوچھ لیں بے شک کہ کتنی بنا کر رکھتا ہوں میں سب کے ساتھ

جی جی بالکل آپ بنا کے رکھنے والے ہیں۔۔لیکن یہاں میری سمجھ کا بھی قصور ہے نا۔۔مجھے آپ کی اتنی بڑی بڑی اور گہری باتیں تھوڑا دیر سے سمجھ آتی ہیں :(

رہی بات خود کو چھپانے اور کھولنے میں تو اس میں تو کچھ تردد کرنا ہی چاہیے۔اس لیے ایک بند کتاب کی طرح رہتا ہوں تاکہ مخاطب کے حساب سے ایک ایک باب دوں پڑھنے کے لیے اور جب پڑھ کر سمجھ سکے تو اگلا باب تھما دوں اور مشکل سوالوں کو حل بھی کرتا جاؤں جو سمجھ نہ آئے اسے دوبارہ پڑھنے کے لیے بھی کہتا جاتا ہوں۔

محب کبھی کبھی اس طرح کی شعوری کوشش انسان کو بہت تھکا بھی دیتی ہے ۔۔اور دل چاہتا ہے کہ بس کوئی بہت اپنا ہو جس کے سامنے انسان پوری طرح کھل جائے۔۔۔ لیکن میں اب آپ کو اور تنگ نہیں کروں گی۔۔: )


ویسے کچھ اندازے تو اتنے درست سے اور ٹھیک لگائے ہیں کہ دل ہی دل میں داد دی میں نے اور حیران بھی ہوا کہ کیسے چند جملوں سے اندر کی باتیں جان لی امن کے ساتھ ۔ بڑی مدت بعد کسی نے مجھے میرے سامنے کھولا اور مجھے خود کو بھی دیکھنے کا موقع فراہم کیا۔ ڈر بھی لگتا ہے اور شوق بھی ہے جاننے کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خود سے ملے مدت بھی تو بہت ہو گئی نا ۔۔۔۔۔

بہت شکریہ اور یہ ذرہ نوازی ہے آپ کی۔۔۔ورنہ مجھ سے پوچھیں تو میں اب بھی وہی بات کہوں گی جو کہ کہتی آ رہی ہوں ۔۔۔کہ مجھے محب سمجھ نہیں آئے :p ۔۔۔ محب اس ٹاپک کو شروع کرنے کا مقصد بھی صرف یہی تھا کہ ہماری ذات جو اس دنیا کی افراتفری میں کہیں کھو گئی ہے ۔۔اسے تلاش کیا جائے۔۔ہمیں کیا پسند ہے۔۔کیا نہیں پسند ۔۔۔کیا کھویا۔۔کیا پایا۔۔اس سود و ضیاع کا حساب کیا جائے۔۔۔۔ اور بس۔۔: )

محب آپ سے میں نے کچھ سوال پوچھے تھے لیکن اس بحث میں شاید آپ نے مِس کر دیے ہیں ۔۔میں ایک بار پھر سے یہاں لکھ رہی ہوں


کچھ نئے سوالات۔۔۔
ہ آپ کی زندگی کا کوئی خاص مقصد۔۔یا خواہش۔۔جس کے پورا ہونے تک آپ زندہ رہنا چاہتے ہوں؟

ہ آپ کی زندگی کا کوئی یادگار لمحہ؟ (ہم سے شئیر کریں گے تو اچھا لگے گا) : )

ہ محب باہر رہتے ہوئے پاکستان کی کون سی چیز سب سے زیادہ مس کرتے ہیں؟۔۔خاص طور پر لاہور کی۔۔۔ کیونکہ کہ یہ تو شہر ہی زندہ دل لوگوں کا ہے۔

ہ آپ کے نزدیک کسی انسان کو جانچنے کا کیا پیمانہ ہے؟

ہ دوستی خود بخود ہو جاتی ہے؟ اگر نہیں تو کن شرائط پر کرتے ہیں؟


ہممم سکون کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیے گا

ایک بار پھر اتنے اچھےطریقے سے اور تفصیل سے بات سمجھانے کا شکریہ : )
 
شمشاد نے کہا:
محب علوی نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے :lol:
یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھی

اگر کوئی غلطی کرکے نادم ہو، تو کیا تم اسے معاف کر دو گے؟ قطع نظر اس بات سے کہ غلطی کتنی بڑی تھی؟ :wink:

قیصرانی

بہت عمدہ سوال کیا ہے قیصرانی آپ نے ( اکثر مشکل سوال کے جواب سے پہلے اسی قسم کے تمہیدی جملے باندھتے ہیں لوگ )

میرا خیال ہے جو غلطی کرکے نادم ہو وہ ایک بڑا انسان ہے کہ اسے غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور ایک بار غلطی کرکے جو تنزلی آئی تھی اب غلطی مان کر وہ تھوڑا اور جھکے گا ضرور مگر پھر ایسا سر بلند ہو گا کہ غلطی سے پہلے والے مقام سے بھی کہیں بلند ہو جائے گا ۔ آپ نادان ہیں اگر اسے معاف کرکے خود بھی اس بلندی کا حصہ نہیں بنتے کیونکہ آپ کے معاف نہ کرنے سے وہ تنزلی کا شکار نہیں رہے گا بلکہ وہ اخلاقی بلندی کو چھو چکا ہے اور عظمت کو بھی حاصل کر لے گا البتہ آپ معاف نہ کرکے اخلاقی بلندی کو چھونے کا موقع کھو بیٹھیں گے یا ہو سکتا ہے کہ تنزلی کا بھی شکار ہو جائیں گے۔

اس کے علاوہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے اگر کوئی نادم ہے تو پہلی فرصت میں معاف کر دیں ہو سکتا ہے کل آپ بھی غلطی کریں اور کوئی آپ کو بھی معاف کرنے پر آمادہ نہ ہو۔ اگر آپ غلطیوں کو معاف نہیں کرتے تو آپ غلطیوں کی معافی مانگنے میں تامل محسوس کریں گے اپنے ہی عمل کی راہ میں اور اگر آپ خود معاف کرتے ہیں تو غلطی مان لینے اور معافی طلب کرنے میں بھی مشکل پیش نہیں آئے گی

اور اگر کوئی بار بار غلطی کرے اور بار بار معذرت کرئے اور اس کو اپنی عادت ہی بنا لے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟

اس کا آسان جواب تو یہی تھا کہ معاف نہ کیا جائے مگر صحیح جواب نہیں۔ کتنے لوگ ہیں ایسے جو ایک بار غلطی سے سیکھ لیتے ہیں اور پھر غلطی نہیں کرتے۔ اکثریت ایسی ہے جو بار بار غلطی کرتی ہے اور بار بار غلطیاں کرکے سیکھتی ہے اور غلطی پر اصرار بھی کرتی ہے ۔ اگر کوئی بار بار معذرت بھی کر رہا ہے تو وہ ایسے شخص سے تو بہت بہتر ہے جو بار بار غلطی بھی کرتا ہے اور معذرت بھی نہیں کرتا۔ اگر غلطی کرنے والا غلطی کرنے سے نہیں تھکا تو آپ معاف کردینے سے کیسے تھک سکتے ہیں ، آپ تو معاف کرکے بہتر جگہ پر ہی گامزن رہتے ہیں ہر بار جبکہ غلطی کرنے والا اپنی غلطی سے نقصان بھی اٹھاتا ہے اور ندامت بھی۔ ہو سکتا ہے جس بار آپ معاف نہ کریں وہی غلطی سے توبہ کا مرحلہ ہو اور آپ یہ موقع کھو بیٹھے کسی کی اصلاح کا۔ کئی غلطیاں ہم بھی بار بار کرتے ہیں اور بڑی دیر میں بڑی مشکل سے تصحیح کر پاتے ہیں ، کیا ہم دل دکھانے کے بار بار مرتکب نہیں ہوتے زندگی میں ، کیا ہم بار بار بھول نہیں جاتے اہم چیزوں کو ، کیا اخلاقی اصول ہمیں بار بار یاد نہیں کرنے پڑتے اور پھر سے عزم نہیں کرنا پڑتا کہ ہمیں اب بہتر ہو جائیں گے۔

سب سے بڑھ کر جس کی مخلوق ہیں اس کا کہنا ہے کہ ایک دن میں ستر بار غلطی کرکے بھی معافی طلب کرو تو مل جائے گی یعنی انسانی سرشت میں غلطی کو دہرانے کا عمل بہت تواتر سے اور مسلسل ہے ، اسی حساب سے اس کی معافی کا انتظام بھی ہونا چاہیے ۔ ہمیں اپنے لیے بھی تو رحم اور معافی چاہیے اگر اس کی مخلوق کے ساتھ یہ سلوک روا رکھیں گے تو اس سے بھی توقع رکھیں گے جیسے اسی ہستی کا کہنا ہے

جو اہل زمیں پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔
 

ماوراء

محفلین
امن ایمان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
مجھے لگتا ہے کہ یہ سوالات تو امن نے محب سے پوچھے تھے۔ پر اب غائب ہیں۔

نہیں ماوراء۔۔۔ میں نے یہ سوال نہیں پوچھے تھے۔۔میں نے سب کی انٹرویو پوسٹ اس لیے edit کی تھی کہ مجھے ایڈمن نے کہا تھا کہ آپ وید کی جگہ وِد لکھ دیں ۔


شمشاد نے کہا:
امن آپ ایک سوال بھول رہی ہیں :

ازدواجی حثیت
غیر شادی شدہ - اب تک شادی کیوں نہیں کی
شادی شدہ - بچے

جی اب میں نے قیصرانی سے یہ سوال پوچھ لیا ہے۔۔۔ اور محب کا جواب جان کر بہت اچھا لگا۔۔۔یعنی شو شوئیٹ ۔۔ محب آپ اس پیارے سے بچے کا نام بتائیں گے؟

ماوراء کی کلاس میں ایک بریک کے بعد لیتی ہوں۔۔ابھی کمپیوٹر نا چھوڑا تو ماما نے مجھے نہیں چھوڑنا اب :cry:

ماوراء کی کلاس۔۔۔۔ :shock:
میں نے کیا کیا ہے۔ میری تو پہلے ہی بہت کلاس لی جاتی ہے۔ :cry:
 

ماوراء

محفلین
یہ اتنی بڑی بڑی باتیں کون کر رہا ہے۔ مجھ سے تو پڑھنے بھی نہیں ہو رہیں۔ویسے صرف باتیں کرنے کا بھی کیا فائدہ۔ اس لیے قیصرانی کی طرح بہت عمدہ نہیں کہوں گی۔ میری سمجھ سے یہ سب کچھ باہر ہے۔ :lol: :lol:


ویسے محب کو اتنی لمبی لمبی باتیں کرنے پر داد دینی ہی پڑے گی۔ بہت خوب محب علوی۔ :lol:
 
Top