انٹرویو انٹرویو وِد محب علوی

شمشاد

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
شمشاد نے کہا:
شگفتہ صاحبہ آپ کو پوری پوری اجازت ہے محب سے سوال پوچھنے کی (ویسے بھی سب شیر کی طرف ہیں شکاری کی طرف تو کوئی بھی نہیں)، اور ہاں آپ اس سلسلے میں امن کی مدد کریں تو اس کو بھی بہت حوصلہ رہے گا۔

شمشاد آپ بھی اپنے ترکش سے کوئی تیر نکالنا چاہیں تو نکال لیں ، یہ نہ ہو بعد میں کف افسوس ملتے رہیں :) ۔

محب آپ نے شاید میری پوسٹ جو کہ صفحہ 4، نیچے سے چھٹی پوسٹ ہے، نہیں پڑھی۔ اگر پڑھ لیتے تو یہ نہ‌ کہتے۔

مجھے پوچھنے کی ضرورت بھی نہیں کہ دوسرے میری ہی زبان بول رہے ہیں۔
 
خاصا تپ کے جواب دیا ہے ۔۔۔ محب ایسا بالکل نہیں ہے ۔۔ قیصرانی بہت جلدی بے تکلف ہونے والے انسان ہیں۔۔اور کچھ ان کو بھی شکریہ کہنے کی خاصی عادت ہے تو بس اس لیے ان کے ساتھ شکریہ برائے شکریہ چلتا رہتا ہے۔۔۔اور کوئی بات نہیں ہے
خاصہ ایک طرف ذرا بھی تپ کر جواب نہیں دیا کیونکہ اس طرح جواب دینے کی تو عادت ہی نہیں البتہ لطیف طنز کرنے کی عادت ضرور ہے وہ کیا تھا :)

جی بالکل آپ بنا کے رکھنے والے ہیں۔۔لیکن یہاں میری سمجھ کا بھی قصور ہے نا۔۔مجھے آپ کی اتنی بڑی بڑی اور گہری باتیں تھوڑا دیر سے سمجھ آتی ہیں
اس انٹر ویو میں شاید تھوڑی ہوگئی ہوں ورنہ عموما تو ایسا نہیں ہوتا ، اب سوال بھی تو مشکل مشکل تھے اس لیے لمبے لمبے جواب دینے پڑے اور کچھ جگہوں پر سمجھا نہیں جا رہا تو اور طویل اور گہرے ہو گئے ، سارا تمہارا اپنا قصور ہے :lol:

محب کبھی کبھی اس طرح کی شعوری کوشش انسان کو بہت تھکا بھی دیتی ہے ۔۔اور دل چاہتا ہے کہ بس کوئی بہت اپنا ہو جس کے سامنے انسان پوری طرح کھل جائے۔۔۔ لیکن میں اب آپ کو اور تنگ نہیں کروں گی۔۔: )
شعوری کوشش تو نہیں کی کبھی مگر اگر کوئی نہ پوچھے تو خود سے بتاتا بھی نہیں ورنہ پوچھنے پر تو داستانیں سنا ڈالتا ہوں ، دیکھا نہیں سب سے طویل جواب میں نے ہی دیے ہیں :) ۔ میں نے کب کہا کہ مجھے تنگ نہ کیا جائے میں تو خود تنگ کرنے میں پیش پیش ہوتا ہوں ، ماورا کے انٹر ویو پر سب سے زیادہ تنگ کرنے والے سوال میرے ہی ہیں :lol:

بہت شکریہ اور یہ ذرہ نوازی ہے آپ کی۔۔۔ورنہ مجھ سے پوچھیں تو میں اب بھی وہی بات کہوں گی جو کہ کہتی آ رہی ہوں ۔۔۔کہ مجھے محب سمجھ نہیں آئے ۔۔۔ محب اس ٹاپک کو شروع کرنے کا مقصد بھی صرف یہی تھا کہ ہماری ذات جو اس دنیا کی افراتفری میں کہیں کھو گئی ہے ۔۔اسے تلاش کیا جائے۔۔ہمیں کیا پسند ہے۔۔کیا نہیں پسند ۔۔۔کیا کھویا۔۔کیا پایا۔۔اس سود و ضیاع کا حساب کیا جائے۔۔۔۔ اور بس۔۔: )
آ جائے گی بلکہ آ رہی ہے کسی الجبرے کے سوال کی طرح ، اب کیا رٹا لگانا ہے محب کا :p
ویسے یہ ہے کہ پسند نا پسند اور سود و ضیاع کا احساس پھر سے ہورہا ہے اور بھولے ہوئے عہد اور مقاصد یاد آرہے ہیں۔

ہ آپ کی زندگی کا کوئی خاص مقصد۔۔یا خواہش۔۔جس کے پورا ہونے تک آپ زندہ رہنا چاہتے ہوں؟
زندگی کا کوئی ایک مقصد تو نہیں ہے مگر تین چار مقاصد ہیں وہ ایک دوسرے سے مربوط ہیں ان کا ذکر کرتا ہوں۔ ایک مقصد سے زیادہ خواہش یہ ہے کہ بہت زیادہ علم حاصل کروں اور جب جہانِ فانی سے جاؤں تو عاِلم کے طور پر یاد رکھیں، ابھی تو زیادہ وقت نہیں دے پا رہا مگر کوشش یہ ہے کہ مطالعہ اور حصول علم وقت سے بڑھے کم نہ ہو۔ اب مقاصد کی طرف آتا ہوں جو مقاصد سے زیادہ خواب ہیں

1۔اردو کو اس کے اصل مقام تک دیکھنا ، عالم میں زبانوں کے اونچے سنگھاسن پر جہاں دیکھ کر پھر کوئی اردو بولنے میں شرمندگی اور ہچکچاہٹ محسوس نہ کرے اور انگریزی کے احساسِ کمتری میں مبتلا نہ ہو۔
2۔ پاکستان کی ترقی اور استحکام ایسا کہ وہ اقوام عالم میں ایک ترقی یافتہ اور سرفراز ملک کے طور پر جانا جائے ۔
3۔ عالم اسلام اپنی موجودہ تنزلی کی حالت سے باہر آجائے اور ایک قوت کے طور پر ابھرے، کم از کم اس مقام تک ضرور آ جائے کہ مسلمانوں کو بطور مسلمان شک اور حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے بلکہ اہم اور محترم گردانا جائے۔

یہ سب ایسے خواب ہیں جن میں سے ایک بھی زندگی میں پورا ہوتا دیکھ لوں تو سمجھوں گا کہ زندگی کا سفر کامیاب رہا۔
 

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
شمشاد نے کہا:
محب علوی نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ویسے انٹر ویو کے بہانے اتنا تو پتہ چل گیا کہ ہم بہت سی باتوں میں ایک سے خیالات رکھتے ہیں ورنہ تو حملے ہی جاری تھے :lol:
یہ تو برادرانہ محبت بھرے پیغام تھے یار۔ ویسے تمھارے بارے میں ابھی مزید بہت کچھ جاننے کو دل کر رہا ہے۔ بہت کچھ تو جان ہی چکا ہوں۔ اس انٹرویو نے بہت کچھ صاف کرنے میں مدد دی ہے۔ اب ایک سوال بھی

اگر کوئی غلطی کرکے نادم ہو، تو کیا تم اسے معاف کر دو گے؟ قطع نظر اس بات سے کہ غلطی کتنی بڑی تھی؟ :wink:

قیصرانی

بہت عمدہ سوال کیا ہے قیصرانی آپ نے ( اکثر مشکل سوال کے جواب سے پہلے اسی قسم کے تمہیدی جملے باندھتے ہیں لوگ )

میرا خیال ہے جو غلطی کرکے نادم ہو وہ ایک بڑا انسان ہے کہ اسے غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور ایک بار غلطی کرکے جو تنزلی آئی تھی اب غلطی مان کر وہ تھوڑا اور جھکے گا ضرور مگر پھر ایسا سر بلند ہو گا کہ غلطی سے پہلے والے مقام سے بھی کہیں بلند ہو جائے گا ۔ آپ نادان ہیں اگر اسے معاف کرکے خود بھی اس بلندی کا حصہ نہیں بنتے کیونکہ آپ کے معاف نہ کرنے سے وہ تنزلی کا شکار نہیں رہے گا بلکہ وہ اخلاقی بلندی کو چھو چکا ہے اور عظمت کو بھی حاصل کر لے گا البتہ آپ معاف نہ کرکے اخلاقی بلندی کو چھونے کا موقع کھو بیٹھیں گے یا ہو سکتا ہے کہ تنزلی کا بھی شکار ہو جائیں گے۔

اس کے علاوہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے اگر کوئی نادم ہے تو پہلی فرصت میں معاف کر دیں ہو سکتا ہے کل آپ بھی غلطی کریں اور کوئی آپ کو بھی معاف کرنے پر آمادہ نہ ہو۔ اگر آپ غلطیوں کو معاف نہیں کرتے تو آپ غلطیوں کی معافی مانگنے میں تامل محسوس کریں گے اپنے ہی عمل کی راہ میں اور اگر آپ خود معاف کرتے ہیں تو غلطی مان لینے اور معافی طلب کرنے میں بھی مشکل پیش نہیں آئے گی

اور اگر کوئی بار بار غلطی کرے اور بار بار معذرت کرئے اور اس کو اپنی عادت ہی بنا لے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟

اس کا آسان جواب تو یہی تھا کہ معاف نہ کیا جائے مگر صحیح جواب نہیں۔ کتنے لوگ ہیں ایسے جو ایک بار غلطی سے سیکھ لیتے ہیں اور پھر غلطی نہیں کرتے۔ اکثریت ایسی ہے جو بار بار غلطی کرتی ہے اور بار بار غلطیاں کرکے سیکھتی ہے اور غلطی پر اصرار بھی کرتی ہے ۔ اگر کوئی بار بار معذرت بھی کر رہا ہے تو وہ ایسے شخص سے تو بہت بہتر ہے جو بار بار غلطی بھی کرتا ہے اور معذرت بھی نہیں کرتا۔ اگر غلطی کرنے والا غلطی کرنے سے نہیں تھکا تو آپ معاف کردینے سے کیسے تھک سکتے ہیں ، آپ تو معاف کرکے بہتر جگہ پر ہی گامزن رہتے ہیں ہر بار جبکہ غلطی کرنے والا اپنی غلطی سے نقصان بھی اٹھاتا ہے اور ندامت بھی۔ ہو سکتا ہے جس بار آپ معاف نہ کریں وہی غلطی سے توبہ کا مرحلہ ہو اور آپ یہ موقع کھو بیٹھے کسی کی اصلاح کا۔ کئی غلطیاں ہم بھی بار بار کرتے ہیں اور بڑی دیر میں بڑی مشکل سے تصحیح کر پاتے ہیں ، کیا ہم دل دکھانے کے بار بار مرتکب نہیں ہوتے زندگی میں ، کیا ہم بار بار بھول نہیں جاتے اہم چیزوں کو ، کیا اخلاقی اصول ہمیں بار بار یاد نہیں کرنے پڑتے اور پھر سے عزم نہیں کرنا پڑتا کہ ہمیں اب بہتر ہو جائیں گے۔

سب سے بڑھ کر جس کی مخلوق ہیں اس کا کہنا ہے کہ ایک دن میں ستر بار غلطی کرکے بھی معافی طلب کرو تو مل جائے گی یعنی انسانی سرشت میں غلطی کو دہرانے کا عمل بہت تواتر سے اور مسلسل ہے ، اسی حساب سے اس کی معافی کا انتظام بھی ہونا چاہیے ۔ ہمیں اپنے لیے بھی تو رحم اور معافی چاہیے اگر اس کی مخلوق کے ساتھ یہ سلوک روا رکھیں گے تو اس سے بھی توقع رکھیں گے جیسے اسی ہستی کا کہنا ہے

جو اہل زمیں پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔

شکر ہے کوئی تو کام کی بات کی ہے۔
 

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
یہ اتنی بڑی بڑی باتیں کون کر رہا ہے۔ مجھ سے تو پڑھنے بھی نہیں ہو رہیں۔ویسے صرف باتیں کرنے کا بھی کیا فائدہ۔ اس لیے قیصرانی کی طرح بہت عمدہ نہیں کہوں گی۔ میری سمجھ سے یہ سب کچھ باہر ہے۔ :lol: :lol:


ویسے محب کو اتنی لمبی لمبی باتیں کرنے پر داد دینی ہی پڑے گی۔ بہت خوب محب علوی۔ :lol:

کیا بات ہے خود حساس اور جانے کیا کیا بنی بیٹھی ہو اور میں نے چند بڑی بڑی باتیں کر دی تو وہ پڑھ بھی نہیں ہو رہی :p ۔ باتیں کرنے کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ لوگ پڑھتے ہیں اور دوسرا یہ کہ کچھ لوگوں کی سمجھ کا پیمانہ بھی ناپا جاتا ہے جب ان کی سمجھ سے باتیں باہر چھلکنا شروع ہو جاتی ہیں :lol:

تم بھی داد دے رہی ہو ماورا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم نے ہی تو باتونی کا خطاب دے رکھا ہے مجھے ویسے تمہاری جیسی حساس باتیں کرنے اور بے پروائی کے انداز سیکھنے کی تمنا ہے مجھے :)
حساس ہوتی تو آپ کی ایک ایک بات پڑھ رہی ہوتی۔ میں تو حساس ہوں ہی نہیں۔ اور نہ ہی بننا چاہتی ہوں۔ (ہاں حساس معاملوں میں اور بات ہے) :lol:

جب میں نے ایک کتاب پڑھنی ہوتی ہے نا تو میں اس کے صفحے ادھر ادھر پلٹتی ہوں بس وہیں سے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ پڑھنے والی ہے یا نہیں۔ میں نے بھی یہ صفحے اوپر نیچے کیے تو میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لفظ بار بار آ رہا تھا۔ اور وہ لفظ جہاں ہو وہاں تو کچھ سمجھ ویسے ہی نہیں آتی۔ پھر ایسے ہی اپنا دماغ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جو پڑھ رہے ہیں نہ۔ شاید ابھی انہیں آپ کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ کہ یہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں۔ :p

باتونی ہونا کوئی اچھی بات بھی نہیں ہے۔ اگر ایسی کوئی تمنا ہے کہ میرا کوئی انداز اپنانا ہے۔ تو سب سے پہلے اپنے قول اور فعل میں توازن رکھنا پڑے گا۔ :p

چلو اس بہانے اتنا تو پتہ چلا کہ تم حساس نہیں ہو۔ حساس معاملے جن میں حساس ہو وہ شاید نیا سوٹ سلوانا، کاسمیٹکس کا سامان ، گانوں کی سی ڈیز جیسے ہوں گے :wink:

کتاب پڑھنے کا ایسا عمدہ طریقہ لکھا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کتنے سلیقہ اور طریقہ سے کتاب پڑھتی ہو گی تم ۔

صفحہ ادھر ادھر پلٹتی ہوں بس وہیں سے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ پڑھنے والی ہے یا نہیں

کتاب کا اندازہ تو ایسے لگا رہی ہوتی ہو جیسے لوگ بقر عید پر بکرے کی خریداری کرتے ہوئے اس کی کانوں سے پکڑ کر اسے ٹٹولتے ہیں ، پھر منہ کھلوا کر دانت دیکھتے ہیں اور انہیں پتہ چل جاتا ہے کہ بکرا خریدنا ہے کہ نہیں ۔ کتنا ملتا جلتا انداز ہے تمہارا کتاب پڑھنے کا :p کہیں کسی قصائی سے تو نہیں سیکھا تھا یہ طریقہ کتاب پرکھنے کا ۔ :lol:


میں نے بھی یہ صفحے اوپر نیچے کیے تو میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لفظ بار بار آ رہا تھا۔ اور وہ لفظ جہاں ہو وہاں تو کچھ سمجھ ویسے ہی نہیں آتی۔ پھر ایسے ہی اپنا دماغ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جو پڑھ رہے ہیں نہ۔ شاید ابھی انہیں آپ کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ کہ یہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں۔

کتاب کے ساتھ تو پھر یہ رعایت کر دی کہ اس کے صفحات الٹ پلٹ‌کر دیکھ لیے اس دھاگے کے تو صفحے ہی اوپر نیچے کرنے شروع کر دیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکر کروں کوئی لفظ بار بار سامنے آرہا تھا مجھے تو خدشہ تھا کہ آنکھوں کے سامنے اندھیرا نہ چھا گیا ہے :lol: اور لفظ یقینا تمہیں سنجیدگی یا حساس نظر آگیا ہو جبھی تمہیں کچھ سمجھ نہیں آیا ہوگا۔ جو پڑھ رہے ہیں وہ تو باتیں پڑھ کر کچھ اندازے لگا رہے ہیں تم باتیں پڑھ کر باتیں ہی بنا رہی ہو پھر سے :) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کب سمجھنا شروع کروگی ماورا ، اب تو بڑی ہو جاؤ ۔

کاسمیٹک، نیا سوٹ اور یہ گانے کیا ہوتے ہیں؟؟؟
273_pata_nahi_1.gif


انسان بھی ایک کتاب کی طرح ہوتا ہے۔ آپ نے انسان کو پڑھنا سیکھایا تھا نا۔۔ یاد ہے نا؟؟ بس وہیں سے میں نے کتاب پڑھنے کا طریقہ بھی سیکھ لیا تھا۔

اور جو پڑھ رہے ہیں۔ وہ جو مرضی اندازے لگائیں۔ میں نے قسم سے آج سارا انٹرویو پڑھا ہے۔ پچھلے دنوں اتنا ٹائم ہی نہیں تھا۔ زبردست انٹرویو تھا۔ :lol:

ویسے فکر نہ کرو میں کچھ دنوں کے بعد بڑی ہو رہی ہوں۔ شاید کچھ سمجھ آ ہی جائے۔
 

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
محب تبصرہ کر رہے ہو تو تم بھی ماوراء کی طرح، بقول تمھارے اپنے “قصائی“ کی طرح‌انٹرویو چیک کر رہے ہو :lol:
قیصرانی

بس تم جانو کہ ماورا کے آنے سے پہلے پہلے جتنا بولنا ہے بول لوں :lol: ورنہ اس کا دل تو براہ راست شوٹ کرنے کو کرتا ہوتا ہے ، ذبح کرنے میں تو یقین ہی نہیں رکھتی

آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیسے آپ کو پہلے شوٹ کر چکی ہوں۔ جتنا مرضی، جو مرضی بولیں۔ میں نے منع کیا ہے بھلا۔ :lol:
 

شمشاد

لائبریرین
ضروری تو نہیں کہ بندوق سے ہی شوٹ کیا جائے۔ باتوں سے بھی تو شوٹ کیا جا سکتا ہے۔ کبھی بندہ مر جاتا ہے اور کبھی بے موت مارا جاتا ہے۔ :wink:
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
ضروری تو نہیں کہ بندوق سے ہی شوٹ کیا جائے۔ باتوں سے بھی تو شوٹ کیا جا سکتا ہے۔ کبھی بندہ مر جاتا ہے اور کبھی بے موت مارا جاتا ہے۔ :wink:
یاد ہے شمشاد بھائی میں نے کچھ روز پہلے ایک شعر سُنایا تھا جس پر آپ نے کہا تھا کہ“ ظفری تم آج کیسی بات کر رہے ہو اللہ خیر کرے “ تو آج وہ شعر آپ کے اس پیغام کی صیح عکاسی کرتا ہے ۔

شعر کچھ یوں تھا کہ ۔۔۔

مرنے کے لیئے زہر ضروری تو نہیں ہے
مجھ کو تیری ایک چُھبتی ہوئی بات بہت ہے​

یاد ہے ناں آپ کو ۔۔۔ ؟ :wink:
 
ماوراء نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
یہ اتنی بڑی بڑی باتیں کون کر رہا ہے۔ مجھ سے تو پڑھنے بھی نہیں ہو رہیں۔ویسے صرف باتیں کرنے کا بھی کیا فائدہ۔ اس لیے قیصرانی کی طرح بہت عمدہ نہیں کہوں گی۔ میری سمجھ سے یہ سب کچھ باہر ہے۔ :lol: :lol:


ویسے محب کو اتنی لمبی لمبی باتیں کرنے پر داد دینی ہی پڑے گی۔ بہت خوب محب علوی۔ :lol:

کیا بات ہے خود حساس اور جانے کیا کیا بنی بیٹھی ہو اور میں نے چند بڑی بڑی باتیں کر دی تو وہ پڑھ بھی نہیں ہو رہی :p ۔ باتیں کرنے کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ لوگ پڑھتے ہیں اور دوسرا یہ کہ کچھ لوگوں کی سمجھ کا پیمانہ بھی ناپا جاتا ہے جب ان کی سمجھ سے باتیں باہر چھلکنا شروع ہو جاتی ہیں :lol:

تم بھی داد دے رہی ہو ماورا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم نے ہی تو باتونی کا خطاب دے رکھا ہے مجھے ویسے تمہاری جیسی حساس باتیں کرنے اور بے پروائی کے انداز سیکھنے کی تمنا ہے مجھے :)
حساس ہوتی تو آپ کی ایک ایک بات پڑھ رہی ہوتی۔ میں تو حساس ہوں ہی نہیں۔ اور نہ ہی بننا چاہتی ہوں۔ (ہاں حساس معاملوں میں اور بات ہے) :lol:

جب میں نے ایک کتاب پڑھنی ہوتی ہے نا تو میں اس کے صفحے ادھر ادھر پلٹتی ہوں بس وہیں سے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ پڑھنے والی ہے یا نہیں۔ میں نے بھی یہ صفحے اوپر نیچے کیے تو میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لفظ بار بار آ رہا تھا۔ اور وہ لفظ جہاں ہو وہاں تو کچھ سمجھ ویسے ہی نہیں آتی۔ پھر ایسے ہی اپنا دماغ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جو پڑھ رہے ہیں نہ۔ شاید ابھی انہیں آپ کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ کہ یہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں۔ :p

باتونی ہونا کوئی اچھی بات بھی نہیں ہے۔ اگر ایسی کوئی تمنا ہے کہ میرا کوئی انداز اپنانا ہے۔ تو سب سے پہلے اپنے قول اور فعل میں توازن رکھنا پڑے گا۔ :p

چلو اس بہانے اتنا تو پتہ چلا کہ تم حساس نہیں ہو۔ حساس معاملے جن میں حساس ہو وہ شاید نیا سوٹ سلوانا، کاسمیٹکس کا سامان ، گانوں کی سی ڈیز جیسے ہوں گے :wink:

کتاب پڑھنے کا ایسا عمدہ طریقہ لکھا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کتنے سلیقہ اور طریقہ سے کتاب پڑھتی ہو گی تم ۔

صفحہ ادھر ادھر پلٹتی ہوں بس وہیں سے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ پڑھنے والی ہے یا نہیں

کتاب کا اندازہ تو ایسے لگا رہی ہوتی ہو جیسے لوگ بقر عید پر بکرے کی خریداری کرتے ہوئے اس کی کانوں سے پکڑ کر اسے ٹٹولتے ہیں ، پھر منہ کھلوا کر دانت دیکھتے ہیں اور انہیں پتہ چل جاتا ہے کہ بکرا خریدنا ہے کہ نہیں ۔ کتنا ملتا جلتا انداز ہے تمہارا کتاب پڑھنے کا :p کہیں کسی قصائی سے تو نہیں سیکھا تھا یہ طریقہ کتاب پرکھنے کا ۔ :lol:


میں نے بھی یہ صفحے اوپر نیچے کیے تو میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لفظ بار بار آ رہا تھا۔ اور وہ لفظ جہاں ہو وہاں تو کچھ سمجھ ویسے ہی نہیں آتی۔ پھر ایسے ہی اپنا دماغ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جو پڑھ رہے ہیں نہ۔ شاید ابھی انہیں آپ کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ کہ یہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں۔

کتاب کے ساتھ تو پھر یہ رعایت کر دی کہ اس کے صفحات الٹ پلٹ‌کر دیکھ لیے اس دھاگے کے تو صفحے ہی اوپر نیچے کرنے شروع کر دیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکر کروں کوئی لفظ بار بار سامنے آرہا تھا مجھے تو خدشہ تھا کہ آنکھوں کے سامنے اندھیرا نہ چھا گیا ہے :lol: اور لفظ یقینا تمہیں سنجیدگی یا حساس نظر آگیا ہو جبھی تمہیں کچھ سمجھ نہیں آیا ہوگا۔ جو پڑھ رہے ہیں وہ تو باتیں پڑھ کر کچھ اندازے لگا رہے ہیں تم باتیں پڑھ کر باتیں ہی بنا رہی ہو پھر سے :) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کب سمجھنا شروع کروگی ماورا ، اب تو بڑی ہو جاؤ ۔

کاسمیٹک، نیا سوٹ اور یہ گانے کیا ہوتے ہیں؟؟؟
273_pata_nahi_1.gif


انسان بھی ایک کتاب کی طرح ہوتا ہے۔ آپ نے انسان کو پڑھنا سیکھایا تھا نا۔۔ یاد ہے نا؟؟ بس وہیں سے میں نے کتاب پڑھنے کا طریقہ بھی سیکھ لیا تھا۔

اور جو پڑھ رہے ہیں۔ وہ جو مرضی اندازے لگائیں۔ میں نے قسم سے آج سارا انٹرویو پڑھا ہے۔ پچھلے دنوں اتنا ٹائم ہی نہیں تھا۔ زبردست انٹرویو تھا۔ :lol:

ویسے فکر نہ کرو میں کچھ دنوں کے بعد بڑی ہو رہی ہوں۔ شاید کچھ سمجھ آ ہی جائے۔

ہائے اب تو کچھ کہنے اور تردید کرنے کے لیے چھوڑا ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔ جب میرا ہی نام لے دیا تو پھر اپنے ہی کہے کا منکر کیسے ہو جاؤں۔ ویسے اپنا سکھایا بھولنے لگا ہوں میں اور یاد رکھنے لگی ہو تم چلو بس خیال رکھنا کہ نام روشن ہی کرنا میرا :lol:

چلو شکر ہے تمہیں بھی انٹر ویو اچھا لگا اور سمجھ تو ابھی سے آنے لگی ہے اب بڑی ہونے کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔ چند سوالات تم بھی پوچھ لو پھر نہ کہنا کہ میرے سوالوں کے جواب تو دیے ہی نہیں۔

اچھے اور سچے جواب دوں گا :)
 
ہ آپ کی زندگی کا کوئی یادگار لمحہ؟ (ہم سے شئیر کریں گے تو اچھا لگے گا) : )

ایک واقعہ ایسا ہے جو بہت یادگار ہی نہیں بہت دلفریب بھی ہے ، وہ ہے جب میں اولاد سے صاحب اولاد ہوا تھا۔ پڑھائی کے سلسلے میں میری نصف بہتر نیو یارک ہوتی ہیں اور بیٹے کی پیدائش بھی وہیں ہوئی تھی ، نوکری کی وجہ سے میں اس وقت اسلام آباد تھا اور میرے ماں باپ اور بہن بھائی لاہور ہوتے ہیں۔ آٹھواں روزہ تھا پورا دن اور رات آفس ہی گزاری تھی اور فجر کی نماز کے بعد آفس سے گھر جا کر سونے کی تیاری کرنے ہی والا تھا کہ مجھے کال آئی ممانی (میری ساس) کی کہ وقت سے کچھ پہلے ہی ڈاکٹروں کے کہنے پر بیوی کو ہسپتال لے گئے ہیں میں دعا کروں کہ آج کا دن بہت اہم ہے۔ خاصی تھکن تھی اور نیند طاری تھی مگر یہ سن کر کافی ٹینس ہو گیا اور آفس ہی رک گیا۔ سورہ یاسین اور یوسف پڑھی اور ایک دو لوگوں سے بھی کہا پھر شاید دوبارہ ممانی سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میں گھر جا کر سو جاؤں اور فکر مند نہ ہوں، پھر میں نے ایک آدھ فون کیا اور پھر مجھے کچھ ایسے ہی تسلی آمیز جملے کہے گئے میں نے بھی سوچا کہ جاگ کر سوائے پریشان ہونے کے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور وقت بھی نہیں کٹے گا اس لیے سو گیا۔ تقریبا چھ بجے اٹھا اور پھر بھائی کو فون کیا اس نے یہی بتایا کہ ابھی کوئی خبر نہیں آئی پھر نیو یارک فون کیا ادھر سے بھی یہی پتہ چلا کہ ابھی کوئی خبر نہیں آئی۔ پھر تقریبا آٹھ بج کر چالیس منٹ پر ابو کی کال آئی اور انہوں نے کہا کہ بیٹا مبارک ہو ، میں سمجھا کہ وہ آنے والے وقت کی مبارک دے رہے ہیں ، میں نے بھی کہا کہ آپ کو بھی ہو پھر انہوں نے ہی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ باپ بن گئے ہو تم اور بیوی بھی بالکل ٹھیک ہے ۔ یہ الفاظ مجھے آج بھی یاد ہیں اور جو جادوئی اثر ان الفاظ کا ہوا تھا اور جیساخوشی کا احساس ہوا تھا شاید پھر کبھی نہ ہو اور ایسا کبھی محسوس بھی نہ ہو۔ مجھے دیر تک یقین نہیں آیا کہ ابھی کل ہی کی تو بات ہے کہ میں خود بھی ایک بچہ ہوا کرتا تھا جسے امی اکیلے لاہور سے باہر نہیں جانے دیا کرتی تھیں اور جو ذرا بیمار پڑ جاتا تو ماں کو پاس سے ہلنے نہیں دیتا تھا، ایک پیارے سے بچہ کا باپ بھی بن گیا ہے ۔ مجھے بابا پکارنے والی ایک ننھی روح اس دنیا میں آگئی ہے جس پر مجھے کسی بھی بچے سے بڑھ کر حق ہو گا جسے جب چاہوں گا جتنا چاہوں گا پیارکر لوں گا جتنا بھی حق جتا لوں گا کم ہوگا۔ ابھی یہ سوچ رہا تھا کہ بہن کی کال آگئی اور اس نے مجھے مبارکباد دینے کی بجائے اپنے جوش بھرے معصومانہ انداز میں کہا کہ
بھائی میں پھوپھو بن گئی (چھوٹی ہے اس وقت 11 سال کی تھی )، میں بہت خوش ہوں

اس کے ساتھ امی کی کال آئی اور انہوں نے مبارکباد دی ، پھر بھائی کی کال آئی پھر ماموں (سسر) کی اور پھر کئی اور پھر کالوں کا تانتا بندھ گیا۔ میرے بہترین دوست کی کال بھی آئی اور اس کا یہ جملہ مجھے ہمیشہ یاد رہے گا

لو آج تم بھی صاحبِ اولاد ہو گئے

دو دن کے طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد مجھے اپنے بیٹے امان حسن کی پہلی تصویریں دیکھنے کو ملیں ، مجھے بہت پیارا لگا ( ماں باپ کو اپنے بچے سب سے پیارے ہی لگتے ہیں :) )۔ دیر تک اس کی تصویروں کو دیکھتا رہا اور چشمِ تصور سے اس سے کھیلتا رہا۔ پھر اس کی روز خبریں ملنے لگی کہ روتا کم ہے اچھا بچہ ہے ضد نہیں کرتا اور میرا تصویروں اور وڈیو کا مطالبہ بڑھتا رہا (اس کی چھوٹی پھوپھو بھی ہر وقت یہی سوچتی رہتی تھی اور مجھ سے کہتی رہتی کہ بھائی چھوٹو کب آئے گا ہمارے پاس )۔ ابھی تک میں نے چھو کر اپنے ہاتھوں میں لے کر نہیں دیکھا تھا اسے اور خون کی تڑپ ، کشش جس کے بارے میں پڑھا اور سنا کرتے تھے مجھے سمجھ بھی آنے لگی۔
سات ماہ بعد وہ پاکستان آیا اور مجھے عین ائیر پورٹ پر بھول گیا کہ وہ بھی ساتھ ہوگا ، نصف بہتر نے باقاعدہ مجھے سٹالر کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یہ حسن ہمارا بیٹا حالانکہ ظاہر ہے اس کے ساتھ اسی نے ہونا تھا مگر شاید میں اسے پہلی نظر میں دیکھ نہیں سکا اس لیے اسے بتانا پڑا یا وہ بھی پرجوش تھی مجھے دکھانے کے لیے ۔ میں نے اسے ڈرتے ہوئے سٹالر سے نہیں نکالا کہ مبادا رونے ہی لگے میرے پاس آکر اور مجھے سے لینا پڑ جائے اسے۔ گول مٹول تھا اور بہت پیارا لگ رہا تھا میرا دل مچل رہا تھا کہ اسے اٹھا کر سینہ سے لگا لوں مگر فورا اس پر عمل نہ کیا کہ بچہ ہے گھبرا نہ جائے یا میں اسے اپنے ساتھ لگاؤں اور رونے لگے تو برداشت کرنا مشکل ہوگا۔ خیر گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے بیگم نے مجھے خود ہی پکڑا تھا ، آرام سے میرے پاس آگیا اور میں نے اپنے ساتھ لگا لیا اتنا نرم اور مزے کا لگا کہ میں نے ذرا زور سے لگا لیا ساتھ اپنے مگر پھر بھی خاموش رہا۔ میری ہمت بڑھتی گئی اور میں نے گھر تک خوب چمٹایا اور پیار کیا اور اس نے بھی پہلی ملاقات کا حق ادا کردیا اور میرے سب ستم خاموشی سے سہہ کر دکھا دیے ۔ میں دل ہی دل میں بہت خوش ہوا اور سوچا کہ کتنا اچھا اور فرمانبردار بیٹا ہے ابھی سے۔ گھر پہنچ کر تو جیسے سب کے ہاتھ ایک جیتا جاگتا کھلونا آ گیا ہو ، سب اس کے گرد جمع ہو گئے اور ابو تو بالکل اس کے ساتھ بچہ ہی بن گئے اور وہ بھی مزے سے دادا کے ساتھ اپنی زبان میں داستانیں سنانے لگا۔ رات دیر سے سوئے مگر علی الصبح میری آنکھ کھل گئے اس کے رونے سے ، پدرانہ شفقت عروج پر پہنچی اور چھٹی کے دن بارہ بجے سے پہلے کسی صورت نہ اٹھنے والا سونے کا شوقین محب صبح چھ بجے حسن کو اٹھا کر امی ابو کے پاس پہنچ گیا اور سب کو اٹھا دیا کہ اسے کیسے چپ کرواؤں۔ سارے نیند سے اٹھ کر چپ کرانے میں لگ گئے اور میں تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک اٹھائے پھرتا رہا گود میں ، میری گود میں سو گیا اور پہلی دفعہ کسی بچے کو سلانے کی لذت کا احساس ہوا مجھے اتنی محنت کے بعد ۔ میں بھی پھر دوبارہ سینے سے لگا کر سو گیا۔ دو ماہ میرے ساتھ رہا اور ہم دونوں ایک دوسرے سے خاصے خوش رہے ، اب مجھے تو بہت بے چینی سے انتظار ہے اس کا مگر وہ اب بھی ویسا ہی با مروت ہے کہ نہیں اس کا انتظار ہے مجھے :) ویسے سنا ہے کہ بہت موڈی اور مغرور ہو گیا ہے ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

میں ابھی تک یہ سب گفتگو نہیں پڑھ سکی اس لئے اگر یہ سوال ہوچکا ہے تو معذرت۔

سوال:

کبھی ایک بار یا اس سے زائد مرتبہ ایسا ہوا کہ آپ نے کسی دوسرے فرد کی خاطر اپنی کسی ایسی خوشی سے ہاتھ اٹھا لیا ہو جو خود آپ کے لئے ناگزیر ہو؟

ایسا کرتے وقت کیا بات تحرک بنی اورآپ کے احساسات کیا ؟
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ محب۔ مجھے بھی اچھا خاصا جذباتی کر دیا۔ صرف باپ بننے کی خوشی چھوڑ کر میں نے سارے مراحل بھگتائے ہیں، یعنی بچے کے ساتھ کھیلنے اور اسے فیڈ کرانے سے لے کر اسے چپ کرانے اور سلانے تک۔ سارے مراحل ابھی آنکھوں‌کے سامنے سے گزر گئے :)
 
سیدہ شگفتہ نے کہا:
السلام علیکم

میں ابھی تک یہ سب گفتگو نہیں پڑھ سکی اس لئے اگر یہ سوال ہوچکا ہے تو معذرت۔

سوال:

کبھی ایک بار یا اس سے زائد مرتبہ ایسا ہوا کہ آپ نے کسی دوسرے فرد کی خاطر اپنی کسی ایسی خوشی سے ہاتھ اٹھا لیا ہو جو خود آپ کے لئے ناگزیر ہو؟

ایسا کرتے وقت کیا بات تحرک بنی اورآپ کے احساسات کیا ؟

خاصا مشکل سوال ہے اور مجھے ایسے کئی واقعات تو یاد آ رہے تھے جہاں میری خوشی کے لیے دوسروں نے اپنا خیال بدلا ہو مگر ایسا واقعہ جہاں مجھے اپنی خوشی سے ہاتھ اٹھانا پڑا ہو جو میری لیے خود بھی ناگزیر تھی۔

اب تک مجھے ایک ایسی خوشی نظر آتی ہے اور وہ ہے بیوی اور بچوں(نیویارک میں ہوتے ہیں ) سے دور رہنا ، بیوی کی پڑھائی کی تکمیل تک۔ یہ ایک ایسی خوشی تھی جو میرے لیے ناگزیر تھی مگر تعلیم کے لیے اس سے ہاتھ اٹھائے رکھا اور اب جنوری میں جا کر یہ خوشی پوری ہوگی یعنی پڑھائی مکمل ہو گی۔
 
قیصرانی نے کہا:
بہت عمدہ محب۔ مجھے بھی اچھا خاصا جذباتی کر دیا۔ صرف باپ بننے کی خوشی چھوڑ کر میں نے سارے مراحل بھگتائے ہیں، یعنی بچے کے ساتھ کھیلنے اور اسے فیڈ کرانے سے لے کر اسے چپ کرانے اور سلانے تک۔ سارے مراحل ابھی آنکھوں‌کے سامنے سے گزر گئے :)

میں نے بھی بچے کھیلائے چپ کرائے اور سلائے ہوئے ہیں مگر بچے چاہے آپ کے بہن بھائیوں کے بھی ہوں تو وہ جذبہ اور انتہائی خوشی کا احساس پیدا نہیں ہوتا جو اپنے بچوں کے لیے ہوتا ہے۔ استحقاق اور اپنائیت جا جو احساس اپنی اولاد سے جڑا ہوتا ہے وہ کسی طور اور کسی کے ساتھ محسوس نہیں ہوتا۔
 

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
یہ اتنی بڑی بڑی باتیں کون کر رہا ہے۔ مجھ سے تو پڑھنے بھی نہیں ہو رہیں۔ویسے صرف باتیں کرنے کا بھی کیا فائدہ۔ اس لیے قیصرانی کی طرح بہت عمدہ نہیں کہوں گی۔ میری سمجھ سے یہ سب کچھ باہر ہے۔ :lol: :lol:


ویسے محب کو اتنی لمبی لمبی باتیں کرنے پر داد دینی ہی پڑے گی۔ بہت خوب محب علوی۔ :lol:

کیا بات ہے خود حساس اور جانے کیا کیا بنی بیٹھی ہو اور میں نے چند بڑی بڑی باتیں کر دی تو وہ پڑھ بھی نہیں ہو رہی :p ۔ باتیں کرنے کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ لوگ پڑھتے ہیں اور دوسرا یہ کہ کچھ لوگوں کی سمجھ کا پیمانہ بھی ناپا جاتا ہے جب ان کی سمجھ سے باتیں باہر چھلکنا شروع ہو جاتی ہیں :lol:

تم بھی داد دے رہی ہو ماورا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم نے ہی تو باتونی کا خطاب دے رکھا ہے مجھے ویسے تمہاری جیسی حساس باتیں کرنے اور بے پروائی کے انداز سیکھنے کی تمنا ہے مجھے :)
حساس ہوتی تو آپ کی ایک ایک بات پڑھ رہی ہوتی۔ میں تو حساس ہوں ہی نہیں۔ اور نہ ہی بننا چاہتی ہوں۔ (ہاں حساس معاملوں میں اور بات ہے) :lol:

جب میں نے ایک کتاب پڑھنی ہوتی ہے نا تو میں اس کے صفحے ادھر ادھر پلٹتی ہوں بس وہیں سے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ پڑھنے والی ہے یا نہیں۔ میں نے بھی یہ صفحے اوپر نیچے کیے تو میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لفظ بار بار آ رہا تھا۔ اور وہ لفظ جہاں ہو وہاں تو کچھ سمجھ ویسے ہی نہیں آتی۔ پھر ایسے ہی اپنا دماغ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جو پڑھ رہے ہیں نہ۔ شاید ابھی انہیں آپ کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ کہ یہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں۔ :p

باتونی ہونا کوئی اچھی بات بھی نہیں ہے۔ اگر ایسی کوئی تمنا ہے کہ میرا کوئی انداز اپنانا ہے۔ تو سب سے پہلے اپنے قول اور فعل میں توازن رکھنا پڑے گا۔ :p

چلو اس بہانے اتنا تو پتہ چلا کہ تم حساس نہیں ہو۔ حساس معاملے جن میں حساس ہو وہ شاید نیا سوٹ سلوانا، کاسمیٹکس کا سامان ، گانوں کی سی ڈیز جیسے ہوں گے :wink:

کتاب پڑھنے کا ایسا عمدہ طریقہ لکھا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کتنے سلیقہ اور طریقہ سے کتاب پڑھتی ہو گی تم ۔

صفحہ ادھر ادھر پلٹتی ہوں بس وہیں سے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ پڑھنے والی ہے یا نہیں

کتاب کا اندازہ تو ایسے لگا رہی ہوتی ہو جیسے لوگ بقر عید پر بکرے کی خریداری کرتے ہوئے اس کی کانوں سے پکڑ کر اسے ٹٹولتے ہیں ، پھر منہ کھلوا کر دانت دیکھتے ہیں اور انہیں پتہ چل جاتا ہے کہ بکرا خریدنا ہے کہ نہیں ۔ کتنا ملتا جلتا انداز ہے تمہارا کتاب پڑھنے کا :p کہیں کسی قصائی سے تو نہیں سیکھا تھا یہ طریقہ کتاب پرکھنے کا ۔ :lol:


میں نے بھی یہ صفحے اوپر نیچے کیے تو میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لفظ بار بار آ رہا تھا۔ اور وہ لفظ جہاں ہو وہاں تو کچھ سمجھ ویسے ہی نہیں آتی۔ پھر ایسے ہی اپنا دماغ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جو پڑھ رہے ہیں نہ۔ شاید ابھی انہیں آپ کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ کہ یہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں۔

کتاب کے ساتھ تو پھر یہ رعایت کر دی کہ اس کے صفحات الٹ پلٹ‌کر دیکھ لیے اس دھاگے کے تو صفحے ہی اوپر نیچے کرنے شروع کر دیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکر کروں کوئی لفظ بار بار سامنے آرہا تھا مجھے تو خدشہ تھا کہ آنکھوں کے سامنے اندھیرا نہ چھا گیا ہے :lol: اور لفظ یقینا تمہیں سنجیدگی یا حساس نظر آگیا ہو جبھی تمہیں کچھ سمجھ نہیں آیا ہوگا۔ جو پڑھ رہے ہیں وہ تو باتیں پڑھ کر کچھ اندازے لگا رہے ہیں تم باتیں پڑھ کر باتیں ہی بنا رہی ہو پھر سے :) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کب سمجھنا شروع کروگی ماورا ، اب تو بڑی ہو جاؤ ۔

کاسمیٹک، نیا سوٹ اور یہ گانے کیا ہوتے ہیں؟؟؟
273_pata_nahi_1.gif


انسان بھی ایک کتاب کی طرح ہوتا ہے۔ آپ نے انسان کو پڑھنا سیکھایا تھا نا۔۔ یاد ہے نا؟؟ بس وہیں سے میں نے کتاب پڑھنے کا طریقہ بھی سیکھ لیا تھا۔

اور جو پڑھ رہے ہیں۔ وہ جو مرضی اندازے لگائیں۔ میں نے قسم سے آج سارا انٹرویو پڑھا ہے۔ پچھلے دنوں اتنا ٹائم ہی نہیں تھا۔ زبردست انٹرویو تھا۔ :lol:

ویسے فکر نہ کرو میں کچھ دنوں کے بعد بڑی ہو رہی ہوں۔ شاید کچھ سمجھ آ ہی جائے۔

ہائے اب تو کچھ کہنے اور تردید کرنے کے لیے چھوڑا ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔ جب میرا ہی نام لے دیا تو پھر اپنے ہی کہے کا منکر کیسے ہو جاؤں۔ ویسے اپنا سکھایا بھولنے لگا ہوں میں اور یاد رکھنے لگی ہو تم چلو بس خیال رکھنا کہ نام روشن ہی کرنا میرا :lol:

چلو شکر ہے تمہیں بھی انٹر ویو اچھا لگا اور سمجھ تو ابھی سے آنے لگی ہے اب بڑی ہونے کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔ چند سوالات تم بھی پوچھ لو پھر نہ کہنا کہ میرے سوالوں کے جواب تو دیے ہی نہیں۔

اچھے اور سچے جواب دوں گا :)

آپ کا نام روشن کرنا کیا میرا کام ہے۔؟

ہاں میں کب سے سوال سوچ رہی ہوں۔ پر اچھے سے سوال نہیں نہ مل رہے :? پر لگتا ہے اب سوال کرنے ہی پڑیں گے۔ سچے جوابوں کے لیے۔ پہلی بار کہیں سچ کا لفظ آیا ہے۔ :p
 

شمشاد

لائبریرین
تو کیا مشکل ہے محب کا نام لکھ کر ایک موم بتی روشن کر دو، زیادہ روشن کرنا ہے تو بلب لگا دو، جتنا زیادہ روشن کرنا ہے اتنے زیادہ واٹ کا لگا دو۔ :wink:
 

ماوراء

محفلین
پر محب کا نام میں لکھوں گی کہاں؟؟ اور کہاں رکھ کر موم بتی یا بلب کو روشن کروں گی؟؟ :lol:
 

شمشاد

لائبریرین
کاغذ پر اور کہاں اور موم بتی یا بلب ایسی جگہ لگانا ہے جہاں سے اس لکھے ہوئے نام پر روشنی پڑے اور وہ روشن ہو جائے اور دور سے پڑھا جا سکے۔

لیکن اگر تمہارا دل کہیں اور لکھنے کو کر رہا ہے تو وہیں لکھ لو۔
 
سچ تو بین السطور پورے انٹر ویو میں ہی ہے مگر اب تمہارے آسانی اور تسلی کے لیے صاف صاف اور واضح کرکے لکھ دیا ہے ۔
 

ماوراء

محفلین
شمشاد نے کہا:
کاغذ پر اور کہاں اور موم بتی یا بلب ایسی جگہ لگانا ہے جہاں سے اس لکھے ہوئے نام پر روشنی پڑے اور وہ روشن ہو جائے اور دور سے پڑھا جا سکے۔

لیکن اگر تمہارا دل کہیں اور لکھنے کو کر رہا ہے تو وہیں لکھ لو۔

فی الحال میرا دل کہیں اور لکھنے کا نہیں کر رہا ہے۔ محفل پر تھوڑا روشن کر دیتی ہوں جو کہیں اور کروں۔
 
Top