ماوراء نے کہا:
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
یہ اتنی بڑی بڑی باتیں کون کر رہا ہے۔ مجھ سے تو پڑھنے بھی نہیں ہو رہیں۔ویسے صرف باتیں کرنے کا بھی کیا فائدہ۔ اس لیے قیصرانی کی طرح بہت عمدہ نہیں کہوں گی۔ میری سمجھ سے یہ سب کچھ باہر ہے۔
ویسے محب کو اتنی لمبی لمبی باتیں کرنے پر داد دینی ہی پڑے گی۔ بہت خوب محب علوی۔
کیا بات ہے خود حساس اور جانے کیا کیا بنی بیٹھی ہو اور میں نے چند بڑی بڑی باتیں کر دی تو وہ پڑھ بھی نہیں ہو رہی
۔ باتیں کرنے کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ لوگ پڑھتے ہیں اور دوسرا یہ کہ کچھ لوگوں کی سمجھ کا پیمانہ بھی ناپا جاتا ہے جب ان کی سمجھ سے باتیں باہر چھلکنا شروع ہو جاتی ہیں
تم بھی داد دے رہی ہو ماورا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم نے ہی تو باتونی کا خطاب دے رکھا ہے مجھے ویسے تمہاری جیسی حساس باتیں کرنے اور بے پروائی کے انداز سیکھنے کی تمنا ہے مجھے
حساس ہوتی تو آپ کی ایک ایک بات پڑھ رہی ہوتی۔ میں تو حساس ہوں ہی نہیں۔ اور نہ ہی بننا چاہتی ہوں۔ (ہاں حساس معاملوں میں اور بات ہے)
جب میں نے ایک کتاب پڑھنی ہوتی ہے نا تو میں اس کے صفحے ادھر ادھر پلٹتی ہوں بس وہیں سے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ پڑھنے والی ہے یا نہیں۔ میں نے بھی یہ صفحے اوپر نیچے کیے تو میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لفظ بار بار آ رہا تھا۔ اور وہ لفظ جہاں ہو وہاں تو کچھ سمجھ ویسے ہی نہیں آتی۔ پھر ایسے ہی اپنا دماغ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جو پڑھ رہے ہیں نہ۔ شاید ابھی انہیں آپ کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ کہ یہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں۔
باتونی ہونا کوئی اچھی بات بھی نہیں ہے۔ اگر ایسی کوئی تمنا ہے کہ میرا کوئی انداز اپنانا ہے۔ تو سب سے پہلے اپنے قول اور فعل میں توازن رکھنا پڑے گا۔
چلو اس بہانے اتنا تو پتہ چلا کہ تم حساس نہیں ہو۔ حساس معاملے جن میں حساس ہو وہ شاید نیا سوٹ سلوانا، کاسمیٹکس کا سامان ، گانوں کی سی ڈیز جیسے ہوں گے
کتاب پڑھنے کا ایسا عمدہ طریقہ لکھا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کتنے سلیقہ اور طریقہ سے کتاب پڑھتی ہو گی تم ۔
صفحہ ادھر ادھر پلٹتی ہوں بس وہیں سے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ پڑھنے والی ہے یا نہیں
کتاب کا اندازہ تو ایسے لگا رہی ہوتی ہو جیسے لوگ بقر عید پر بکرے کی خریداری کرتے ہوئے اس کی کانوں سے پکڑ کر اسے ٹٹولتے ہیں ، پھر منہ کھلوا کر دانت دیکھتے ہیں اور انہیں پتہ چل جاتا ہے کہ بکرا خریدنا ہے کہ نہیں ۔ کتنا ملتا جلتا انداز ہے تمہارا کتاب پڑھنے کا
کہیں کسی قصائی سے تو نہیں سیکھا تھا یہ طریقہ کتاب پرکھنے کا ۔
میں نے بھی یہ صفحے اوپر نیچے کیے تو میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لفظ بار بار آ رہا تھا۔ اور وہ لفظ جہاں ہو وہاں تو کچھ سمجھ ویسے ہی نہیں آتی۔ پھر ایسے ہی اپنا دماغ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جو پڑھ رہے ہیں نہ۔ شاید ابھی انہیں آپ کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ کہ یہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں۔
کتاب کے ساتھ تو پھر یہ رعایت کر دی کہ اس کے صفحات الٹ پلٹکر دیکھ لیے اس دھاگے کے تو صفحے ہی اوپر نیچے کرنے شروع کر دیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکر کروں کوئی لفظ بار بار سامنے آرہا تھا مجھے تو خدشہ تھا کہ آنکھوں کے سامنے اندھیرا نہ چھا گیا ہے
اور لفظ یقینا تمہیں سنجیدگی یا حساس نظر آگیا ہو جبھی تمہیں کچھ سمجھ نہیں آیا ہوگا۔ جو پڑھ رہے ہیں وہ تو باتیں پڑھ کر کچھ اندازے لگا رہے ہیں تم باتیں پڑھ کر باتیں ہی بنا رہی ہو پھر سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کب سمجھنا شروع کروگی ماورا ، اب تو بڑی ہو جاؤ ۔