آپ کی یہ بات "اپنی جگہ درست " سہی، مگر جو لوگ اللہ کے وجود کا انکار کرتے ہیں، بالخصوص پہلے اللہ کو مان کر پھر اس کا انکار کرتے ہیں، ان سب کا "دعویٰ" یہی
ہو تا ہے کہ انہوں نے اللہ کو "عقلی دلائل" کی بنیاد پر رد کیا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ ایسے کسی ملحد سے " عقلی بنیادوں" پر ہی گفتگو کی جاسکتی ہے۔ کسی اور بنیاد پر تو وہ گفتگو کرنے سے رہے۔
کسی کے دلائل اس کے عقلی سطح کے تابع ہوتے ہیں ۔ “ عقلی “ دلائل دینے کا مطلب یہ بھی نہیں ہوتا کہ دلائل دینے والا معاملے کے ساتھ انصاف کر رہا ہے ۔ بعض اوقات دلائل دینے والا معاملہ کے صحیح رخ پر پردہ بھی ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ جس طرح ایک عدالت میں کسی قاتل کی پیروی کرنے والا وکیل بھی اسی “عقلی “ دلائل کی بنیادوں پر اپنے موکل کا دفاع کر رہا ہوگا ۔( جبکہ قرائین و شواہد اس بات کو ثابت کر رہے ہونگے کہ اس کا موکل ہی قاتل ہے ۔ ) جب ملحد اپنے دلائل پیش کرتے ہیں تو ان کی دلیلیں اس درجہ مستحکم نہیں ہوتیں کہ ان پر کوئی سوجھ بوجھ رکھنے والا شخص یقین کرلے ۔ میں نے ساتھ ڈارون کے نظریئے کی بھی بات کی ہے ۔ جس کو وہ عموماً اپنی عقلی دلائل کا بھی ماخذ بناتے ہیں ۔ سو بنیادی طور پر ملحد ایسی معلومات کو اپنی دلائل کا ماخذ بناتے ہیں ۔ جس کی سائنسی طور سے بھی توجہیہ پیش کی جاسکے ۔ تاکہ جو لوگ خدا کے تصور سے دور ہوں یا ان ذہن میں اس سلسلے میں کوئی شکوک و شہبات ہوں وہ اس سے متاثر ہوجائیں ۔ چونکہ ملحدوں کا تعلق اس کلب سے ہوتا ہے جہاں آزادی کو مذہب کا درجہ حاصل ہوتا ہے ۔ ا سلیئے ان کا سارا زور اسی بات پر ہوتا ہے کہ ان کی آزادی ہر حال میں برقرار رہے ۔ سو وہ ایسی تاویلیں تلاش کرتے ہیں کہ جس سے بحث ختم نہ ہو اور سامنے والا زچ ہوجائے ۔ اب کوئی کتنا ہی ان کے سامنے اپنے عقیدے ( عقل ) کے مطابق کتنے ہی دلائل اور ثبوت پیش کر دے مگر یہ ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔ جس پیراگراف کو آپ نے کوٹ کیا ہے ۔ اس میں میرا اشارہ اسی طرف تھا کہ ان کے پاس اس عقلی دلائل کا وہ معیار نہیں ہوتا ۔ جسکے ذریعے بحث کسی منطقی اور مثبت انجام تک پہنچ سکے ۔ اس لیئے ان کی دلیلوں کو کمزور دلیل کہا ۔ اب آپ ان کی بودی دلیلیوں کو “عقلی“ دلیل کا درجہ دے رہے ہیں ملحدوں کو اس سلسلے میں آپ کو بھی کریڈٹ دینا چاہیئے کہ آپ ان کی “ عقلی دلیل “ کو خدا کے تصور کی دلیلوں کے متوازن کھڑا کر رہے ہیں ۔
آپ کی بات کسی حد تک درست ہے ۔ توحید سے الحاد کی طرف سفر کی یہ دونوں وجوہ ہوسکتی ہیں۔ لیکن اس "دوسری قسم" کی شناخت کے بھی دو ہی طریقے ہیں۔ اول کوئی اسے ذاتی طور پر جانتا ہو، اس کے حلقہ احباب میں شامل ہو، اور اس کے توحید سے الحاد کی طرف سفر کی بنیادی وجہ یعنی متذکرہ بالا حادثے یا کسی تلخ تجربے سے ذاتی طور پر آگاہ ہو۔ ایسی صورت میں آپ کا "نسخہ دل جوئی" صد فیصد درست ہوگا۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ وہ فرد پوچھنے پر ایسے کسی ممکنہ حادثے، تلخ تجربہ کی نشاندہی کردے۔ ہم نے یہی سوال جناب ایتھیسٹ صاحب سے بھی کیا مگر وہ تو ایسے کسی "وجہ" کے ہی منکر ہیں۔ موصوف کا تو دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنے علم اور عقل کی بنیاد پر الحاد کو درست جانتے ہوئے اختیار کیا ہے۔ ان کی مطالعہ شدہ کتابوں کی فہرست کے ساتھ ان کی رائے ملاحظہ کیجئے،۔
میرے خیال سے یہاں کوئی انہیں ذاتی طور پر نہیں جانتا یا ان کے ذاتی احباب میں شامل نہیں ہے۔ اور اگر ہے، تو وہ پرسنل لیول پر اس "نسخہ دل جوئی" پر ضرور عمل کرے، بلکہ کرنا بھی چاہئے۔ مگر اس فورم پر ایسا عملا" ممکن نہیں کہ ایک فرد کہے کہ توحید باطل ہے اور الحاد درست اور شمع توحید کے پروانے اس "مفروضہ" پر کہ موصوف شاید ایسا کسی تلخ تجربہ کی بنیاد پر کر رہے ہوں، سب مل ر ان کی دل جوئی میں لگ جائیں یعنی یہ کہنا شروع کردیں کہ صاحب آپ بجا فرما رہے ہیں واہ واہ کیا کہنے ( انٹر نیٹ پر "دل جوئی" تو ایسے ہی ہو سکتی ہے
) ۔
میرے “ نسخہ دل جوئی “ کی فکر چھوڑیں اور دیکھیں کہ آپ اپنی عقلی دلیلوں کی بنیادوں پر ایتھیسٹ کو کہاں تک قائل کر پائے ہیں ۔ ؟ جب کہ آپ نے اس بات کا بھی اقرار کرلیا ہے کہ وہ کسی “ وجہ “ کے بھی منکر ہیں اور اپنے عقل اور علم کی بنیادوں پر الحاد کو درست قرار دیا ہے ۔ اور آپ پچھلی تحریروں میں اس بات کا بھی شکوہ کرتے پائے گئے ہیں کہ ایتھیسٹ صاحب کے پاس سوالوں کے جواب نہیں ہیں ۔ لہذا وہ اس دھاگے پر آنے سے کترا رہے ہیں ۔ اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ ان کے پاس کوئی عقلی دلیل نہیں کہ وہ تمام سوالات کے جوابات دے سکیں ۔ مگر ساتھ آپ اس بات کا بھی اقرار کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ عقلی دلائل کی جنگ بھی جائز ہے کہ وہ خدا کا انکار عقلی بنیادوں پر کرتے ہیں ۔ یہ تضاد کچھ سمجھ نہیں آیا ۔ میرا خیال ہے آپ میرا پہلا والا جواب کم از کم 101 بار ضرور پڑھ لیں ۔ شاید آپ کی صلاحیتیں جو آپ بلاوجہ ایک غیر منطقی ایتھیسٹ کے ساتھ ضائع ہورہیں ہیں ۔ کسی مفید کام میں صرف ہوسکے ۔
1۔ بہت خوب! کیا غلط تجزیہ ہے۔
قبلہ ! میں نے یہاں قادیانیوں اور ملحدوں کے عقیدے کا تجزیہ نہیں کیا ۔ بلکہ اس رویے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ ہم مذہب کے بارے میں کوئی ایسی بات سن کر ایک دم سے آپے سے باہر ہوجاتے ہیں ۔ جس کا براہِ راست ہمارے عقیدے سے تصادم ہو رہا ہو ۔ ہم نے کسی کو بٹھا کر شفقت اور بھائی چارگی سے سمجھانے کی کوشش ہی نہیں کی کہ دیکھو ! تمہارا یہ طرزِ عمل اور سوچ اسلام کے اصل تشخص سے بہت دور ہے ۔ اس کے بعد شاید کسی حقیقت کے سامنے آنے پر شاید اس کی واپسی دین میں ممکن ہوسکے ۔ مگر چونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پیغمبر اب نہیں آتے تو یہ اتمامِ حجت ہم پر فرض ہوگئی ہے ۔ سو اس کو ہم لتاڑنے میں لمحہ بھر کی بھی دیر نہیں کرتے ۔ اور پھر وہ ایسا بدکتا ہے کہ پلٹ کر ہی نہیں دیکھتا ۔ ( اسی رویئے کو لیکر ہی میں نے اس موضوع پر اپنی پہلی پوسٹ کی تھی ۔ مجھے پورا یقین ہے وہ آپ کی نظر سے نہیں گذری ہوگی ۔ )
2۔ لگتا ہے کہ آپ قادیانیت کو بھی الحاد ہی کی طرح کا کوئی "انفرادی" فعل سمجھ رہے ہیں۔ قادیانیت کا آغاز انگریز بہادر کی سرپرستی میں ان ہی کی حکمرانی کے دور میں ہوا تھا۔ اور تب سے لے کر اب تک "تشدد" کے انفرادی اور اجتماعی جتنے بھی واقعات رونما ہوئے ہیں، ان میں اکثریت کے ذمہ دارقادیانی ہیں، مسلمان نہیں۔ بھٹو دور میں ربوہ ریلوے اسٹیشن پر تفریحی دورے پر جانے والے طلبا کی ٹرین کو روک کر طلبا پر بد ترین تشدد کیا گیا، ان کے ناک کان کاٹے گئے، مزید تفصیلات اس دور کے اخبارات میں دیکھئے۔
یہ بہت پرانی بات ہے ۔ جنہیں قادیانیت مذہب کے بارے میں کوئی علم نہیں وہ بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اس مذہب کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا ۔
انہوں نے مسلسل غلطیوں پر غلطیاں کیں ۔ اور ہم نے ان غلطیوں کو مذہبی انانیت بناکر وہی کچھ کیا جس کا ارتکاب وہ اپنے مخصوص علاقے میں کرتے ہوئے پائے گئے ۔ مبارک ہو یہ کام جاری رکھیئے ۔ شاید اس سے اسلام کی اشاعت اور امن اور سلامتی کا تصور اور کچھ زیادہ گہرا ہوجائے ۔
3۔ جو مسلمان قادیانیت مذہب اختیار کرتے ہیں، وہ قادیانیوں کے جال (مال، کیریر، حسن) میں پھنس کر اختیار کرتے ہیں۔ اس جال میں پھنسنے والے لوگوں پر بھی قادیانیت سے نہ نکلنے پر قادیانی گروپ ہی تشدد کرتا ہے۔ اپنی معلعمات کو اپ ڈیٹ کریں ۔
شکر ہے کہ کم از کم آپ یہاں یہ تو مان لیا کہ اس قسم کے بوگس مذہب کو لوگ عقلی بنیادوں پر نہیں بلکہ کسی لالچ ، مجبوری اور حالات کے بدلتے ہوئے تناظر میں تسلیم کرتے ہیں ۔ ( ویسے یہاں قادیانیوں پر کافی بحث ہوچکی ہے ۔ آپ کوشش کریں کہ مذہب کے زمرے میں پرانے دھاگے پڑھیں ۔ کافی افاقہ ہوگا کیونکہ جو بحث آپ یہاں چھیڑنا چاہ رہے ہیں ۔ وہ یہاں کئی بار شروع ہوکرسینکڑوں صفحات میں مقید ہوچکی ہے ۔ اس طرح آپ کو بھی اس فورم پر بحث کے مزاج کا علم ہوجائے گا اور دوسروں کے بھی قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچ سکے گا ۔
4۔ گویا آپ کے خیال میں قادیانیت کو ہمیں "اپنے مرکز" سے نہیں نکالنا چاہئے تھا، اور انہیں "غیر مسلم" ڈیکلیئر نہیں کرنا چاہئے تھا۔ محض انہیں بھٹکا ہوا سمجھ کر، ان کی دل جوئی کرتے رہنا چاہئے تھا تاکہ وہ واپس آ سکیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کا مدعا یہی ہے یا نہیں، لیکن اگر آپ ڈھکے چھپے الفاظ میں یہی کہنا چاہ رہے ہیں تو یہ "جان" لیجئے کہ کافر قرار دینے میں "پہل" مسلمانون نے نہیں بلکہ قادیانیوں نے کی تھی۔ پاکستان کی بھٹو والی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو اس وقت کافر قرار دیا جب اسی اسمبلی کے اسی سیشن میں اس وقت ک قادیانی چیف نے علی الاعلان کہا کہ ان کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہ ماننے والا کافر اور غیر مسلم ہے۔ آج بھی جملہ سکہ بند قادیانیوں کا یہی ایمان ہے۔
یہ آپ کی ذہن کی اختراع کہ میں ان کو کیا کہہ رہا ہوں ۔ اگر کوئی جھوٹی نبوت کو مانتا ہے تو آپ کے نزدیک اس کا بہترین حل یہی ہے کہ ان کو ٹھڈے مار کر ملک سے نکال دیں ۔ جب آپ نے انہیں غیر مسلم قرار دے ہی دیا تو ان کے ساتھ کیا طرزِ عمل روا رکھنا چاہیئے تھا ۔ کیا ہم کو ان کو دین کی طرف بلانے کی ترغیب نہیں دینی چاہیئے تھی ۔ ان کی اصلاح کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے تھی ۔ جب آپ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ وہ قادیانیوں کے جال کے مختلف پُرکشش تاروں میں پھنس جاتے ہیں تو اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے ۔ کیا کسی کی غلطی کو اس کے سامنے عیاں نہیں کرنا چاہیئے ۔ وہ بھی اس صورت میں وہ ایک جال میں پھنس گئے ہیں ۔ یا ان کو بھی ان قادیانیوں کے بانیوں کے مقابل کھڑا کر دیں گے جنہیں علم ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں ۔ میں مسلسل یہی کہنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ ہمارے رویوں نے ہی ہمارے درمیان منافرت کی ایسی دیوار کھینچ دی ہے ۔ جس کے آگے صرف ہمیں تشدد اور لعنت و طعن نظر آتا ہے ۔
اور “ کافر “ کی اصطلاح ذرا درست کرلیں ۔اللہ کو حق پر مان کر اس کے انکار کردینے والے کو کافر کہتے ہیں ۔ جبکہ غیر مسلم وہ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر یقین رکھنے کے بجائے اپنے پرانے الہامی مذہبوں پر قائم ہیں ۔ یہود و نصاریٰ اس کی بہترین مثال ہیں ۔
5۔ وہ "دیار غیر" نہیں بلکہ "اپنے دیار" (انگریزوں کے وطن، جو قادیانی مذہب کے بانی ہیں) اور ان کے یاروں کے دیس میں منظم ہورہے ہیں۔ اگر آج بھی کوئی پاکستانی مسلمان قادیانی ہونا چاہیں تو آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کی شہریت، دولت اور خوبصورت لڑکی کا تحفہ اسے فوری طور پر مل سکتا ہے۔
آزمائش شرط ہے
یہ وہ مقام ہے ۔۔۔۔۔ جہاں سے آپ کی سوچ کا صحیح اندازہ ہوتا ہے ۔ گستاخی معاف ۔۔۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ آپ دراصل ایسے موضوعات میں اپنی دلچسپی کا سامان ڈھونڈتے ہیں ۔ جہاں آپ اپنی قابلیت کی دھوم مچا سکیں ۔آپ کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ آپ مذہب جیسے سنجیدہ موضوع پر بحث کر رہے ہیں ۔ آپ کی غیر سنجیدگی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا کہ ایک طرف آپ ملحدوں اور قادیانیوں کے سامنے اسلام کی افادیت اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسری طرف انہی کی طرف راغب کرنے کے لیئے ان کی پُرکشش مراعات کی پیشکش کا ذکر بھی دیدہ دلیری سے کر رہے ہیں ۔ ( مجھے معلوم ہے کہ آپ نے یہ بات بطور طنز کہی ہے ۔ مگر اس سارے معاملے میں آپ کی سنجیدگی کا اندازہ بخوبی ہوجاتا ہے ۔ )
پوسٹ نمبر 204 کے بارے میں میں طالوت کا اب بھی ہم خیال ہوں کہ اس کا جواب دینا وقت کا ضیاع ہوگا ۔