انٹرویو انٹرویو وِد Atheist

ظفری

لائبریرین
جزاک آللہ نازنین صاحبہ!
آپ نے بہت عمدہ طریقہ سے حق و باطل میں حق کی وضاحت و وکالت کا فریضہ انجام دیا ہے۔ مجھے تو ظفری صاحب کی بات سمجھ ہی نہیں آرہی تھی کہ وہ کیا کہنا چاہ رہے ہیں اور کیوں کہنا چاہ رہے ہیں۔ اگر وہ ایتھیسٹ صاحب کی وکالت و حمایت کر نا چاہ رہے ہیں تو انہیں کھل کر ان کے نظریات و اعمال کی بھی حمایت کرنی چاہئے تھی جو کہ وہ بوجوہ نہیں کر رہے یا کر پا رہے۔ مجھے تو ظفری صاحب سے زیادہ ایتھیسٹ صاحب " پسند " آئے ، جنہوں نے اپنے نظریات و خیالات کو ڈھکے چھپے انداز میں نہیں بلکہ صاف صاف بیان کیا، اور اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کی کہ ان کا کسی کو اچھا لگتا ہے یا برا۔ اسی طرح وہ جن سوالات کے جوابات دینے سے قاصر تھے، ان کے جواب میں بھی صاف صاف کہ دیا کہ مجھے ان کے جواب کے لئے مطالعہ کرنا پڑے گا۔
بلآخر آپ نے مجھے اپنی موڈیٹرشپ کا حق ادا کرنے کا موقع فراہم کر ہی دیا ۔
یہ بڑی حیرت کا مقام ہے کہ آپ کو میری جوسادہ سی بات سمجھ نہیں آرہی ہے ۔ اسی بات کولوگ پڑھ اور سمجھ کر نہ صرف شکریہ کا بٹن دبا کر جارہے ہیں بلکہ میری تحریر کے کچھ گوشوں کے بارے میں سوالات بھی اٹھا رہے ہیں ۔ جہاں تک میں سمجھا ہوں کہ آپ کسی کے بھی تبصرے کی پہلی دو سطر اور آخری ایک سطر پڑھ کر اپنی رائے قائم کرنے کے عادی ہیں ۔ اور اس کے علاوہ تمام حصے کو اپنے لیئے خار زار سمجھتے ہیں ۔ ورنہ نازنین ناز کے لیئے میرے نکتہِ نظر کو دوبارہ “ آپ “ کے لیئے کوٹ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی کہ قبلہ ۔۔۔۔۔ ظفری کا نکتہِ نظر اس بارے میں یہ ہے براہِ کرم اس پر اپنی نظرِ عنایت عطا کردیں ۔ چونکہ آپ تحریر کا ماخذ ہی نظر انداز کردیتے ہیں ۔ اس لیئے آپ پر بات کا وضع ہونا بھی مشکل نظر آتا ہے ۔
میں نے دانستہ کسی بھی سطح پر "مبلغ" بننے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی انٹرویو کے فارمیٹ کو مناظرہ میں تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ میں اب بھی ان سے مکالمہ کرنے کو پسند کرتا ہوں۔ اگر انہیں فرصت ملے اور میں بھی اس فورم پر دستیاب ہوا تو ہم دونوں یہ مکالمہ جاری رکھ سکتے ہیں۔ ہار جیت یا روایتی مناظرہ بازی سے بالا تر ہوکر ۔ جو سوالات میں نے اٹھائے ہیں، اگر ان سوالات کے جوابات ملے تو سوالات کا یہ سلسلہ آگے بھی بڑھ سکتا ہے ورنہ ۔۔۔ دیواروں سے باتیں کرنا، کم از کم مجھے تو اچھا نہیں لگتا ہے :biggrin:

گستاخی معاف ۔۔۔۔ مبلغ بننے کے بارے میں آپ انکسار سے کام لے گئے ۔ ورنہ آپ کی تحریروں میں یہ بات بہت واضع ہے کہ آپ دوسرے پر اپنی رائے مسلط کرنے کے عادی ہیں ۔ اور ظاہر ہے یہ کام ایک مبلغ ہی انجام دے سکتا ہے ۔ چونکہ آپ کو دوسری کی آراء کو پڑھنے کا وقت نہیں ہے ۔ اس لیئے آپ کا سارا زور اپنی بات منوانے پر ہوتا ہے ۔ اس اقتباس میں یہ بات بھی صاف ظاہر ہے کہ حقیقتاً آپ کو ایتھیسٹ صاحب کی سماجیات سے کوئی غرض نہیں ہے بلکہ اس قسم کے موضوعات صرف آپ کی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں‌ ۔ اس لیئے آپ ان سے مکالمہ جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ یہ جانے بغیر کے ایتھیسٹ کوئی منطقی ایتھیسٹ نہیں ہے ۔ چونکہ آپ کے لیئے اس میں دلچسپی کا سامان اس لیئے موجود ہے کہ ایتھیسٹ آپ کو جواب نہیں دے سکتا تو آپ کی دلچسپی کے ساتھ آپ کی تسکین کا بھی سبب پیدا ہورہا ہے ۔ میں یہ باتیں کہنا نہیں چاہتا تھا مگر آپ نے براہ راست میرا تذکرہ کیا تو میں سمجھتا ہوں کہ مجھے بھی آپ کے بارے میں اپنی رائے کے اظہار کا حق ہے ۔ سو میں نے کر دیا ۔ ورنہ ظہیر ( طالوت ) نے اپنی آخری مراسلے میں جو بیش قمیت بات کہی ہے ۔ تقریباً وہی الفاظ کہنے کے لیئے میں یہاں آیا تھا ۔
 

یوسف-2

محفلین
1۔ جہاں تک ایتھسٹ صاحب کی دوبارہ شمولیت کی بات ہے تو مجھے امید ہے کہ وہ ضرور تشریف لائیں گے آخر کو وہ اس لڑی کے مہمان خصوصی ہیں۔ :grin:
2۔ آپ بھی فورم پر دستیاب نہ ہونے کی بات نہ کریں اور کثرت سے اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔

1۔ مجھے بھی امید ہے کہ مہمان خصوصی، اپنی مسند سے مستقل غائب نہیں ہوں گے۔ اپنی ذاتی مصروفیات سے فارغ ہوتے ہی یہاں ضرور تشریف لائیں گے۔
2۔ میرا مطلب یہ تھا کہ کبھی کبھی میں شہر سے ہفتہ عشرہ باہر سفر میں رہنے کے سبب محفل میں ٹیکنیکل وجوہات کے باعث لاگ ان ہونے سے قاصر ہوتا ہوں۔ بصورت دیگر تو ان شاء اللہ اس محفل میں حاضر ہوتا رہوں گا
 

یوسف-2

محفلین
بلآخر آپ نے مجھے اپنی موڈیٹرشپ کا حق ادا کرنے کا موقع فراہم کر ہی دیا ۔
"حق" تو یہ ہے کہ "حق" ادا نہ ہوا :biggrin: آپ نے تو صرف "جواب" دیا ہے، جو ہر رکن محفل دے سکتا ہے۔ اس میں موڈریٹر ہونے یا نہ ہونے کا کیا سوال؟

یہ بڑی حیرت کا مقام ہے کہ آپ کو میری جوسادہ سی بات سمجھ نہیں آرہی ہے ۔ اسی بات کولوگ پڑھ اور سمجھ کر نہ صرف شکریہ کا بٹن دبا کر جارہے ہیں بلکہ میری تحریر کے کچھ گوشوں کے بارے میں سوالات بھی اٹھا رہے ہیں ۔
اس کی دو میں سے کوئی ایک یا دونوں وجوہات ہوسکتی ہیں 1۔ میری نا سمجھی 2۔ دوسروں کی اعلیٰ اخلاقیات :biggrin:

جہاں تک میں سمجھا ہوں کہ آپ کسی کے بھی تبصرے کی پہلی دو سطر اور آخری ایک سطر پڑھ کر اپنی رائے قائم کرنے کے عادی ہیں ۔ اور اس کے علاوہ تمام حصے کو اپنے لیئے خار زار سمجھتے ہیں ۔

1۔ یہ آپ کی طرف سے مجھ پر ایک الزام بھی ہوسکتا ہے اور آپ کی محدود سمجھ بھی۔ دونوں صورتوں میں کیا عرض کر سکتا ہوں۔

گستاخی معاف ۔۔۔۔ مبلغ بننے کے بارے میں آپ انکسار سے کام لے گئے ۔ ورنہ آپ کی تحریروں میں یہ بات بہت واضع ہے کہ آپ دوسرے پر اپنی رائے مسلط کرنے کے عادی ہیں ۔ اور ظاہر ہے یہ کام ایک مبلغ ہی انجام دے سکتا ہے ۔ چونکہ آپ کو دوسری کی آراء کو پڑھنے کا وقت نہیں ہے ۔ اس لیئے آپ کا سارا زور اپنی بات منوانے پر ہوتا ہے ۔

آپ میرے بارے میں یا کسی اور کے بارے میں کوئی بھی رائے رکھنے کا حق رکھتے ہیں، خواہ یہ رائے الزام پر مبنی ہی کیوں نہ ہو۔ یہی تو اوپن فورم کا حسن ہے اور پھر ماشاء اللہ سے آپ موڈریٹر بھی ہیں۔ پھر تو آپ کو "ڈبل حق" ہے۔:biggrin:

اس اقتباس میں یہ بات بھی صاف ظاہر ہے کہ حقیقتاً آپ کو ایتھیسٹ صاحب کی سماجیات سے کوئی غرض نہیں ہے بلکہ اس قسم کے موضوعات صرف آپ کی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں‌ ۔ اس لیئے آپ ان سے مکالمہ جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ یہ جانے بغیر کے ایتھیسٹ کوئی منطقی ایتھیسٹ نہیں ہے ۔ چونکہ آپ کے لیئے اس میں دلچسپی کا سامان اس لیئے موجود ہے کہ ایتھیسٹ آپ کو جواب نہیں دے سکتا تو آپ کی دلچسپی کے ساتھ آپ کی تسکین کا بھی سبب پیدا ہورہا ہے ۔

آپ کی رائے کا احترام ہے۔ آپ جو "سمجھ" سکتے ہیں وہ "کہہ" بھی سکتے ہیں۔ لیکن "اپنے عمل" کی درست توجیح صرف عمل کرنے والا ہی بتلا سکتا ہے۔ جیسے میں اور آپ یہ رائے تو رکھ سکتے ہیں کہ ایتھیسٹ صاحب ملحد کیوں بنے ہوں گے مگر حقیقت صرف وہی جانتے ہیں، ہم نہیں۔

میں مکالمہ اس لئے جاری رکھنا چاہتا ہوں کہ موصوف نے عملا" اس میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اور کسی بھی لمحہ ایسے مکالموں سے انکار نہیں کیا تھا۔ دوسری وجہ ایک "معروضی حقیقت" ہے اور وہ یہ کہ ہم دونوں میں سے ایک لازما" غلط راہ پر ہے۔ یا وہ یا میں۔ اگر وہ غلط راہ پر ہیں تو میرا فرض بنتا ہے کہ مکالمہ سے انہیں صحیح راہ دکھلا سکوں۔ اور اگر میں "غلط راہ" پہ ہوں تو ان سے مکالمہ و سوالات کے جوابات سے میں "درست راہ" کی روشنی حاصل کر سکوں۔ واضح رہے کہ میں کسی کے راہ راست پہ آنے یا لانے کی بات نہیں کر رہا۔ (جو کسی مبلغ کا اصل کام ہوتا ہے) صرف یہ عرض کر رہا ہوں کہ شاید دونوں میں سے کسی ایک کو درست راہ "نظر" آجائے۔ علمی بحث و مکالمہ سے اتنا فائدہ تو ہونا ہی چاہئے۔ ورنہ "بے فضول" قسم کی "بحث" تو کوئی بھی کرسکتا ہے، جیسے یہاں اس وقت "میں اور آپ" کر رہے ہیں :biggrin:

میں یہ باتیں کہنا نہیں چاہتا تھا مگر آپ نے براہ راست میرا تذکرہ کیا تو میں سمجھتا ہوں کہ مجھے بھی آپ کے بارے میں اپنی رائے کے اظہار کا حق ہے ۔ سو میں نے کر دیا ۔ ورنہ ظہیر ( طالوت ) نے اپنی آخری مراسلے میں جو بیش قمیت بات کہی ہے ۔ تقریباً وہی الفاظ کہنے کے لیئے میں یہاں آیا تھا ۔

جواب اوپر عرض کر چکا ہوں۔ اب میرا ارادہ آپ سے جواب الجواب کا نہیں ہے کہ یہاں آپ "اصل فریق" نہیں، محض "وکیل" ہیں۔ مکالمہ کا اصل حسن تو فریق سے ہے نہ کہ کسی وکیل سے :biggrin:

آپ کے جوابات کا ایک بار پھر شکریہ ۔ اللہ (خواہ کوئی اسے مانے یا نہ مانے، ہر صورت میں) ہم سب کو راہَ راست کو سمجھنے اور اس پر چلنے کی توفیق دے آمین
 

یوسف-2

محفلین
میں اس بحث کے حوالے سے اپنا بھی نکتہِ نظر وضع کردوں ۔
یہ بہت واضع بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کے وجود سے انکار عقلی دلائل کی بنیاد پر نہیں کیا جاتا۔ جو لوگ ایسی کوششیں کرتے ہیں یا تو وہ خدا کے وجود پر پیش کئے گئے دلائل کو اپنی کمزور دلیلوں سے رد کرنے کوشش میں مصروف نظر آئیں گے یا پھر ڈارون کے نظریے جیسے بودے دلائل پیش کرتے نظر آئیں گے۔

آپ کی یہ بات "اپنی جگہ درست " سہی، مگر جو لوگ اللہ کے وجود کا انکار کرتے ہیں، بالخصوص پہلے اللہ کو مان کر پھر اس کا انکار کرتے ہیں، ان سب کا "دعویٰ" یہی ہو تا ہے کہ انہوں نے اللہ کو "عقلی دلائل" کی بنیاد پر رد کیا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ ایسے کسی ملحد سے " عقلی بنیادوں" پر ہی گفتگو کی جاسکتی ہے۔ کسی اور بنیاد پر تو وہ گفتگو کرنے سے رہے۔

دراصل جب کوئی خدا کو تسلیم کر تا ہے تو اس کے نتیجے میں انسان پر کچھ اخلاقی ذمہ داریاں لاگو ہوجاتیں ہیں۔ صرف خدا کو مان لینا محض ایک فلسفیانہ اور مذہبی اقرار نہیں ہے ۔ بلکہ اس کے نتیجے میں ایک معقول شخص کو اللہ اور اس کی جزا و سزا کو ماننا پڑتا ہے۔ اور اس قانون کے سامنے انسان اپنا سرِ خم تسلیم کرلے تو پھر زندگی کو خدا کے بنائے ہوئے اصولوں اور قوانین کے تحت گذارنا پڑتا ہے لہذا جو بے لگام آزادی کے علمبردار ہوتے ہیں۔ وہ ان پابندیوں کے لئے تیار نہیں ہوتے ۔ چنانچہ پھر ایسے نظریات اور عقائد پروان چڑھنے لگتے ہیں ۔ جن کی کوئی عقلی دلیل نہیں ہوتی ۔

اسی سے ملتی جلتی بات میں اوپر کر چکا ہوں۔
میری ذاتی رائے میں جب بھی کوئی مسلمان، مرتد ہوتا ہے، ایتھیسٹ یا کوئی اور دین اختیار کرتا ہے تو اس کی وجوہات ذیل میں سے کوئی ایک یا اکثر ہوتی ہیں۔ ایسا کبھی بھی نہیں ہوتا کہ کسی بھی عقلی، منطقی، یا واقعاتی بنیادوں پر اسلام اور اسلام کی تعلیمات ایسے شخص کو "غلط" نظر آنے لگے۔
1) مرتد ہونے والے فرد کا نفس غیر اخلاقی حرکات کی طرف مائل ہو، لیکن اس کی "عقل" اسے یہ باور کرائے کہ اگر تم نے ایسا کیا تو سب لوگ تمہاری مذمت کریں گے۔ لہٰذا ایسا فرد اسلام ہی کو "غلط" کہ کر کوئی اور نظریہ اختیار کرلیتا ہے تاکہ اسے اس کی غلط حرکات پر کوئی روک ٹوک نہ سکے۔ جیسے شراب نوشی، حرام و حلال کا فرق، آزاد جنسی زندگی، ذاتی و مالی مفادات کے لئے ہر جائز و ناجائز طریقہ اختیار کرنا وغیرہ وغیرہ
2) کسی غیر مسلم کے عشق میں مبتلا ہو نا۔ اور معشوق یا معشوقہ کی خاطر اپنے "دین کی قربانی" دینا
3) غیر مسلم سماج میں ترقی کی راہ مسدود پا کر ، اسلام ہی کو ترک کردینا ۔۔۔ تاکہ جملہ دنیوی سہولیات بلا تفریق مل سکے
4) بے دین لوگوں میں گھر جانا جو انہیں مختلف طریقوں سے دین سے دور لے جاتے ہیں

لہٰذامرتد ہونے والا فرد اپنی ان "اخلاقی کمزوریوں" پر پردہ ڈالنے کے لئے اسلام کے "مقابلہ" میں کسی اور نظریہ یا دین کو "اختیار" کرنے کا اعلان کردیتا ہے۔ وہ کبھی بھی عقلی یا منطقی بنیادوں پریہ نہیں ثابت کرسکتا کہ اس کا سابقہ دین (اسلام) غلط تھا اور موجودہ دہن یا نظریہ درست۔ ابھی تو میں نے صرف چند ہی سوالات اٹھائے تھے کہ ایتھیسٹ بھائی ہتھے سے اکھڑ گئے اور جواب کسی کا بھی نہیں دیا۔ ایسے بہت سے سوالات ھہیں جن کا کوئی بھی ملحد کبھی بھی جواب نہیں دے سکتا۔


مگر جو لوگ کسی حادثے یا کسی تلخ تجربے کی وجہ سے دین سے متنفر ہوجاتے ہیں ۔ ان کی دل جوئی سے دوبارہ ان کو دین کی طرف راغب کیا جاسکتا ہے ۔ مگر عموماً ہم ان دو قسم کے رحجانات میں فرق کر نہیں پاتے ۔ اور پہلی قسم کے لوگوں سے بحث کے اصولوں کو دوسری قسم کے لوگوں پر لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جس سے پیچیدگیاں پیدا ہوتیں ہیں ۔ اور معاملات خراب ہوجاتے ہیں ۔
آپ کی بات کسی حد تک درست ہے ۔ توحید سے الحاد کی طرف سفر کی یہ دونوں وجوہ ہوسکتی ہیں۔ لیکن اس "دوسری قسم" کی شناخت کے بھی دو ہی طریقے ہیں۔ اول کوئی اسے ذاتی طور پر جانتا ہو، اس کے حلقہ احباب میں شامل ہو، اور اس کے توحید سے الحاد کی طرف سفر کی بنیادی وجہ یعنی متذکرہ بالا حادثے یا کسی تلخ تجربے سے ذاتی طور پر آگاہ ہو۔ ایسی صورت میں آپ کا "نسخہ دل جوئی" صد فیصد درست ہوگا۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ وہ فرد پوچھنے پر ایسے کسی ممکنہ حادثے، تلخ تجربہ کی نشاندہی کردے۔ ہم نے یہی سوال جناب ایتھیسٹ صاحب سے بھی کیا مگر وہ تو ایسے کسی "وجہ" کے ہی منکر ہیں۔ موصوف کا تو دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنے علم اور عقل کی بنیاد پر الحاد کو درست جانتے ہوئے اختیار کیا ہے۔ ان کی مطالعہ شدہ کتابوں کی فہرست کے ساتھ ان کی رائے ملاحظہ کیجئے،۔

میرے خیال سے یہاں کوئی انہیں ذاتی طور پر نہیں جانتا یا ان کے ذاتی احباب میں شامل نہیں ہے۔ اور اگر ہے، تو وہ پرسنل لیول پر اس "نسخہ دل جوئی" پر ضرور عمل کرے، بلکہ کرنا بھی چاہئے۔ مگر اس فورم پر ایسا عملا" ممکن نہیں کہ ایک فرد کہے کہ توحید باطل ہے اور الحاد درست اور شمع توحید کے پروانے اس "مفروضہ" پر کہ موصوف شاید ایسا کسی تلخ تجربہ کی بنیاد پر کر رہے ہوں، سب مل ر ان کی دل جوئی میں لگ جائیں یعنی یہ کہنا شروع کردیں کہ صاحب آپ بجا فرما رہے ہیں واہ واہ کیا کہنے ( انٹر نیٹ پر "دل جوئی" تو ایسے ہی ہو سکتی ہے :biggrin:)

1۔ یہی رویہ ہم نے قادیانیوں کے ساتھ بھی روا رکھا ۔
2۔ جب ہم نے دیکھا کہ انہوں نے ایک جھوٹی نبوت کا اقرار کرلیا ہے تو بجائے اس کے کہ ہم ان کی توجہ ان کی غلطی کی جانب صبر و تحمل سے دلاتے ہم نے تشدد کا راستہ اختیار کرلیا ۔
3۔ جس کے نتیجے میں وہ اپنے موقف پر اور بھی ڈٹ گئے ۔ اور ان کی آئندہ نسلیں بھی دین سے دور ہوگئیں ۔
4۔ ہم نے انہیں اپنے مرکز سے نکال کر دین میں ان کی واپسی کی تمام راہیں تقریباً معدوم کردیں ۔
5۔اور انہوں نے دیارِ غیر میں جاکر نہ صرف اپنے مذہب کو اور بھی منظم کیا بلکہ اپنے مذہب کے پرچار کے لیئے ضرورتِ زمانہ کی ہر آسائش سے لیس بھی ہوگئے ۔

1۔ بہت خوب! کیا غلط تجزیہ ہے۔
2۔ لگتا ہے کہ آپ قادیانیت کو بھی الحاد ہی کی طرح کا کوئی "انفرادی" فعل سمجھ رہے ہیں۔ قادیانیت کا آغاز انگریز بہادر کی سرپرستی میں ان ہی کی حکمرانی کے دور میں ہوا تھا۔ اور تب سے لے کر اب تک "تشدد" کے انفرادی اور اجتماعی جتنے بھی واقعات رونما ہوئے ہیں، ان میں اکثریت کے ذمہ دارقادیانی ہیں، مسلمان نہیں۔ بھٹو دور میں ربوہ ریلوے اسٹیشن پر تفریحی دورے پر جانے والے طلبا کی ٹرین کو روک کر طلبا پر بد ترین تشدد کیا گیا، ان کے ناک کان کاٹے گئے، مزید تفصیلات اس دور کے اخبارات میں دیکھئے۔
3۔ جو مسلمان قادیانیت مذہب اختیار کرتے ہیں، وہ قادیانیوں کے جال (مال، کیریر، حسن) میں پھنس کر اختیار کرتے ہیں۔ اس جال میں پھنسنے والے لوگوں پر بھی قادیانیت سے نہ نکلنے پر قادیانی گروپ ہی تشدد کرتا ہے۔ اپنی معلعمات کو اپ ڈیٹ کریں
4۔ گویا آپ کے خیال میں قادیانیت کو ہمیں "اپنے مرکز" سے نہیں نکالنا چاہئے تھا، اور انہیں "غیر مسلم" ڈیکلیئر نہیں کرنا چاہئے تھا۔ محض انہیں بھٹکا ہوا سمجھ کر، ان کی دل جوئی کرتے رہنا چاہئے تھا تاکہ وہ واپس آ سکیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کا مدعا یہی ہے یا نہیں، لیکن اگر آپ ڈھکے چھپے الفاظ میں یہی کہنا چاہ رہے ہیں تو یہ "جان" لیجئے کہ کافر قرار دینے میں "پہل" مسلمانون نے نہیں بلکہ قادیانیوں نے کی تھی۔ پاکستان کی بھٹو والی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو اس وقت کافر قرار دیا جب اسی اسمبلی کے اسی سیشن میں اس وقت ک قادیانی چیف نے علی الاعلان کہا کہ ان کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہ ماننے والا کافر اور غیر مسلم ہے۔ آج بھی جملہ سکہ بند قادیانیوں کا یہی ایمان ہے۔

5۔ وہ "دیار غیر" نہیں بلکہ "اپنے دیار" (انگریزوں کے وطن، جو قادیانی مذہب کے بانی ہیں) اور ان کے یاروں کے دیس میں منظم ہورہے ہیں۔ اگر آج بھی کوئی پاکستانی مسلمان قادیانی ہونا چاہیں تو آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کی شہریت، دولت اور خوبصورت لڑکی کا تحفہ اسے فوری طور پر مل سکتا ہے۔ آزمائش شرط ہے:biggrin:
 

ظفری

لائبریرین
آپ کی یہ بات "اپنی جگہ درست " سہی، مگر جو لوگ اللہ کے وجود کا انکار کرتے ہیں، بالخصوص پہلے اللہ کو مان کر پھر اس کا انکار کرتے ہیں، ان سب کا "دعویٰ" یہی

ہو تا ہے کہ انہوں نے اللہ کو "عقلی دلائل" کی بنیاد پر رد کیا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ ایسے کسی ملحد سے " عقلی بنیادوں" پر ہی گفتگو کی جاسکتی ہے۔ کسی اور بنیاد پر تو وہ گفتگو کرنے سے رہے۔

کسی کے دلائل اس کے عقلی سطح کے تابع ہوتے ہیں ۔ “ عقلی “ دلائل دینے کا مطلب یہ بھی نہیں ہوتا کہ دلائل دینے والا معاملے کے ساتھ انصاف کر رہا ہے ۔ بعض اوقات دلائل دینے والا معاملہ کے صحیح رخ پر پردہ بھی ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ جس طرح ایک عدالت میں کسی قاتل کی پیروی کرنے والا وکیل بھی اسی “عقلی “ دلائل کی بنیادوں پر اپنے موکل کا دفاع کر رہا ہوگا ۔( جبکہ قرائین و شواہد اس بات کو ثابت کر رہے ہونگے کہ اس کا موکل ہی قاتل ہے ۔ ) جب ملحد اپنے دلائل پیش کرتے ہیں تو ان کی دلیلیں اس درجہ مستحکم نہیں ہوتیں کہ ان پر کوئی سوجھ بوجھ رکھنے والا شخص یقین کرلے ۔ میں نے ساتھ ڈارون کے نظریئے کی بھی بات کی ہے ۔ جس کو وہ عموماً اپنی عقلی دلائل کا بھی ماخذ بناتے ہیں ۔ سو بنیادی طور پر ملحد ایسی معلومات کو اپنی دلائل کا ماخذ بناتے ہیں ۔ جس کی سائنسی طور سے بھی توجہیہ پیش کی جاسکے ۔ تاکہ جو لوگ خدا کے تصور سے دور ہوں یا ان ذہن میں اس سلسلے میں کوئی شکوک و شہبات ہوں وہ اس سے متاثر ہوجائیں ۔ چونکہ ملحدوں کا تعلق اس کلب سے ہوتا ہے جہاں آزادی کو مذہب کا درجہ حاصل ہوتا ہے ۔ ا سلیئے ان کا سارا زور اسی بات پر ہوتا ہے کہ ان کی آزادی ہر حال میں برقرار رہے ۔ سو وہ ایسی تاویلیں تلاش کرتے ہیں کہ جس سے بحث ختم نہ ہو اور سامنے والا زچ ہوجائے ۔ اب کوئی کتنا ہی ان کے سامنے اپنے عقیدے ( عقل ) کے مطابق کتنے ہی دلائل اور ثبوت پیش کر دے مگر یہ ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔ جس پیراگراف کو آپ نے کوٹ کیا ہے ۔ اس میں میرا اشارہ اسی طرف تھا کہ ان کے پاس اس عقلی دلائل کا وہ معیار نہیں ہوتا ۔ جسکے ذریعے بحث کسی منطقی اور مثبت انجام تک پہنچ سکے ۔ اس لیئے ان کی دلیلوں کو کمزور دلیل کہا ۔ اب آپ ان کی بودی دلیلیوں کو “عقلی“ دلیل کا درجہ دے رہے ہیں ملحدوں کو اس سلسلے میں آپ کو بھی کریڈٹ دینا چاہیئے کہ آپ ان کی “ عقلی دلیل “ کو خدا کے تصور کی دلیلوں کے متوازن کھڑا کر رہے ہیں ۔
آپ کی بات کسی حد تک درست ہے ۔ توحید سے الحاد کی طرف سفر کی یہ دونوں وجوہ ہوسکتی ہیں۔ لیکن اس "دوسری قسم" کی شناخت کے بھی دو ہی طریقے ہیں۔ اول کوئی اسے ذاتی طور پر جانتا ہو، اس کے حلقہ احباب میں شامل ہو، اور اس کے توحید سے الحاد کی طرف سفر کی بنیادی وجہ یعنی متذکرہ بالا حادثے یا کسی تلخ تجربے سے ذاتی طور پر آگاہ ہو۔ ایسی صورت میں آپ کا "نسخہ دل جوئی" صد فیصد درست ہوگا۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ وہ فرد پوچھنے پر ایسے کسی ممکنہ حادثے، تلخ تجربہ کی نشاندہی کردے۔ ہم نے یہی سوال جناب ایتھیسٹ صاحب سے بھی کیا مگر وہ تو ایسے کسی "وجہ" کے ہی منکر ہیں۔ موصوف کا تو دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنے علم اور عقل کی بنیاد پر الحاد کو درست جانتے ہوئے اختیار کیا ہے۔ ان کی مطالعہ شدہ کتابوں کی فہرست کے ساتھ ان کی رائے ملاحظہ کیجئے،۔

میرے خیال سے یہاں کوئی انہیں ذاتی طور پر نہیں جانتا یا ان کے ذاتی احباب میں شامل نہیں ہے۔ اور اگر ہے، تو وہ پرسنل لیول پر اس "نسخہ دل جوئی" پر ضرور عمل کرے، بلکہ کرنا بھی چاہئے۔ مگر اس فورم پر ایسا عملا" ممکن نہیں کہ ایک فرد کہے کہ توحید باطل ہے اور الحاد درست اور شمع توحید کے پروانے اس "مفروضہ" پر کہ موصوف شاید ایسا کسی تلخ تجربہ کی بنیاد پر کر رہے ہوں، سب مل ر ان کی دل جوئی میں لگ جائیں یعنی یہ کہنا شروع کردیں کہ صاحب آپ بجا فرما رہے ہیں واہ واہ کیا کہنے ( انٹر نیٹ پر "دل جوئی" تو ایسے ہی ہو سکتی ہے :biggrin:) ۔

میرے “ نسخہ دل جوئی “ کی فکر چھوڑیں اور دیکھیں کہ آپ اپنی عقلی دلیلوں کی بنیادوں پر ایتھیسٹ کو کہاں تک قائل کر پائے ہیں ۔ ؟ جب کہ آپ نے اس بات کا بھی اقرار کرلیا ہے کہ وہ کسی “ وجہ “ کے بھی منکر ہیں اور اپنے عقل اور علم کی بنیادوں پر الحاد کو درست قرار دیا ہے ۔ اور آپ پچھلی تحریروں میں اس بات کا بھی شکوہ کرتے پائے گئے ہیں کہ ایتھیسٹ صاحب کے پاس سوالوں کے جواب نہیں ہیں ۔ لہذا وہ اس دھاگے پر آنے سے کترا رہے ہیں ۔ اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ ان کے پاس کوئی عقلی دلیل نہیں کہ وہ تمام سوالات کے جوابات دے سکیں ۔ مگر ساتھ آپ اس بات کا بھی اقرار کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ عقلی دلائل کی جنگ بھی جائز ہے کہ وہ خدا کا انکار عقلی بنیادوں پر کرتے ہیں ۔ یہ تضاد کچھ سمجھ نہیں آیا ۔ میرا خیال ہے آپ میرا پہلا والا جواب کم از کم 101 بار ضرور پڑھ لیں ۔ شاید آپ کی صلاحیتیں جو آپ بلاوجہ ایک غیر منطقی ایتھیسٹ کے ساتھ ضائع ہورہیں ہیں ۔ کسی مفید کام میں صرف ہوسکے ۔

1۔ بہت خوب! کیا غلط تجزیہ ہے۔

قبلہ ! میں نے یہاں قادیانیوں اور ملحدوں کے عقیدے کا تجزیہ نہیں کیا ۔ بلکہ اس رویے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ ہم مذہب کے بارے میں کوئی ایسی بات سن کر ایک دم سے آپے سے باہر ہوجاتے ہیں ۔ جس کا براہِ راست ہمارے عقیدے سے تصادم ہو رہا ہو ۔ ہم نے کسی کو بٹھا کر شفقت اور بھائی چارگی سے سمجھانے کی کوشش ہی نہیں کی کہ دیکھو ! تمہارا یہ طرزِ عمل اور سوچ اسلام کے اصل تشخص سے بہت دور ہے ۔ اس کے بعد شاید کسی حقیقت کے سامنے آنے پر شاید اس کی واپسی دین میں ممکن ہوسکے ۔ مگر چونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پیغمبر اب نہیں آتے تو یہ اتمامِ حجت ہم پر فرض ہوگئی ہے ۔ سو اس کو ہم لتاڑنے میں لمحہ بھر کی بھی دیر نہیں کرتے ۔ اور پھر وہ ایسا بدکتا ہے کہ پلٹ کر ہی نہیں دیکھتا ۔ ( اسی رویئے کو لیکر ہی میں نے اس موضوع پر اپنی پہلی پوسٹ کی تھی ۔ مجھے پورا یقین ہے وہ آپ کی نظر سے نہیں گذری ہوگی ۔ )
2۔ لگتا ہے کہ آپ قادیانیت کو بھی الحاد ہی کی طرح کا کوئی "انفرادی" فعل سمجھ رہے ہیں۔ قادیانیت کا آغاز انگریز بہادر کی سرپرستی میں ان ہی کی حکمرانی کے دور میں ہوا تھا۔ اور تب سے لے کر اب تک "تشدد" کے انفرادی اور اجتماعی جتنے بھی واقعات رونما ہوئے ہیں، ان میں اکثریت کے ذمہ دارقادیانی ہیں، مسلمان نہیں۔ بھٹو دور میں ربوہ ریلوے اسٹیشن پر تفریحی دورے پر جانے والے طلبا کی ٹرین کو روک کر طلبا پر بد ترین تشدد کیا گیا، ان کے ناک کان کاٹے گئے، مزید تفصیلات اس دور کے اخبارات میں دیکھئے۔
یہ بہت پرانی بات ہے ۔ جنہیں قادیانیت مذہب کے بارے میں کوئی علم نہیں وہ بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اس مذہب کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا ۔
انہوں نے مسلسل غلطیوں پر غلطیاں کیں ۔ اور ہم نے ان غلطیوں کو مذہبی انانیت بناکر وہی کچھ کیا جس کا ارتکاب وہ اپنے مخصوص علاقے میں کرتے ہوئے پائے گئے ۔ مبارک ہو یہ کام جاری رکھیئے ۔ شاید اس سے اسلام کی اشاعت اور امن اور سلامتی کا تصور اور کچھ زیادہ گہرا ہوجائے ۔
3۔ جو مسلمان قادیانیت مذہب اختیار کرتے ہیں، وہ قادیانیوں کے جال (مال، کیریر، حسن) میں پھنس کر اختیار کرتے ہیں۔ اس جال میں پھنسنے والے لوگوں پر بھی قادیانیت سے نہ نکلنے پر قادیانی گروپ ہی تشدد کرتا ہے۔ اپنی معلعمات کو اپ ڈیٹ کریں ۔
شکر ہے کہ کم از کم آپ یہاں یہ تو مان لیا کہ اس قسم کے بوگس مذہب کو لوگ عقلی بنیادوں پر نہیں بلکہ کسی لالچ ، مجبوری اور حالات کے بدلتے ہوئے تناظر میں تسلیم کرتے ہیں ۔ ( ویسے یہاں قادیانیوں پر کافی بحث ہوچکی ہے ۔ آپ کوشش کریں کہ مذہب کے زمرے میں پرانے دھاگے پڑھیں ۔ کافی افاقہ ہوگا کیونکہ جو بحث آپ یہاں چھیڑنا چاہ رہے ہیں ۔ وہ یہاں کئی بار شروع ہوکرسینکڑوں صفحات میں مقید ہوچکی ہے ۔ اس طرح آپ کو بھی اس فورم پر بحث کے مزاج کا علم ہوجائے گا اور دوسروں کے بھی قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچ سکے گا ۔;)
4۔ گویا آپ کے خیال میں قادیانیت کو ہمیں "اپنے مرکز" سے نہیں نکالنا چاہئے تھا، اور انہیں "غیر مسلم" ڈیکلیئر نہیں کرنا چاہئے تھا۔ محض انہیں بھٹکا ہوا سمجھ کر، ان کی دل جوئی کرتے رہنا چاہئے تھا تاکہ وہ واپس آ سکیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کا مدعا یہی ہے یا نہیں، لیکن اگر آپ ڈھکے چھپے الفاظ میں یہی کہنا چاہ رہے ہیں تو یہ "جان" لیجئے کہ کافر قرار دینے میں "پہل" مسلمانون نے نہیں بلکہ قادیانیوں نے کی تھی۔ پاکستان کی بھٹو والی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو اس وقت کافر قرار دیا جب اسی اسمبلی کے اسی سیشن میں اس وقت ک قادیانی چیف نے علی الاعلان کہا کہ ان کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہ ماننے والا کافر اور غیر مسلم ہے۔ آج بھی جملہ سکہ بند قادیانیوں کا یہی ایمان ہے۔

یہ آپ کی ذہن کی اختراع کہ میں ان کو کیا کہہ رہا ہوں ۔ اگر کوئی جھوٹی نبوت کو مانتا ہے تو آپ کے نزدیک اس کا بہترین حل یہی ہے کہ ان کو ٹھڈے مار کر ملک سے نکال دیں ۔ جب آپ نے انہیں غیر مسلم قرار دے ہی دیا تو ان کے ساتھ کیا طرزِ عمل روا رکھنا چاہیئے تھا ۔ کیا ہم کو ان کو دین کی طرف بلانے کی ترغیب نہیں دینی چاہیئے تھی ۔ ان کی اصلاح کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے تھی ۔ جب آپ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ وہ قادیانیوں کے جال کے مختلف پُرکشش تاروں میں پھنس جاتے ہیں تو اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے ۔ کیا کسی کی غلطی کو اس کے سامنے عیاں نہیں کرنا چاہیئے ۔ وہ بھی اس صورت میں وہ ایک جال میں پھنس گئے ہیں ۔ یا ان کو بھی ان قادیانیوں کے بانیوں کے مقابل کھڑا کر دیں گے جنہیں علم ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں ۔ میں مسلسل یہی کہنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ ہمارے رویوں نے ہی ہمارے درمیان منافرت کی ایسی دیوار کھینچ دی ہے ۔ جس کے آگے صرف ہمیں تشدد اور لعنت و طعن نظر آتا ہے ۔
اور “ کافر “ کی اصطلاح ذرا درست کرلیں ۔اللہ کو حق پر مان کر اس کے انکار کردینے والے کو کافر کہتے ہیں ۔ جبکہ غیر مسلم وہ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر یقین رکھنے کے بجائے اپنے پرانے الہامی مذہبوں پر قائم ہیں ۔ یہود و نصاریٰ اس کی بہترین مثال ہیں ۔
5۔ وہ "دیار غیر" نہیں بلکہ "اپنے دیار" (انگریزوں کے وطن، جو قادیانی مذہب کے بانی ہیں) اور ان کے یاروں کے دیس میں منظم ہورہے ہیں۔ اگر آج بھی کوئی پاکستانی مسلمان قادیانی ہونا چاہیں تو آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کی شہریت، دولت اور خوبصورت لڑکی کا تحفہ اسے فوری طور پر مل سکتا ہے۔ آزمائش شرط ہے :biggrin:
یہ وہ مقام ہے ۔۔۔۔۔ جہاں سے آپ کی سوچ کا صحیح اندازہ ہوتا ہے ۔ گستاخی معاف ۔۔۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ آپ دراصل ایسے موضوعات میں اپنی دلچسپی کا سامان ڈھونڈتے ہیں ۔ جہاں آپ اپنی قابلیت کی دھوم مچا سکیں ۔آپ کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ آپ مذہب جیسے سنجیدہ موضوع پر بحث کر رہے ہیں ۔ آپ کی غیر سنجیدگی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا کہ ایک طرف آپ ملحدوں اور قادیانیوں کے سامنے اسلام کی افادیت اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسری طرف انہی کی طرف راغب کرنے کے لیئے ان کی پُرکشش مراعات کی پیشکش کا ذکر بھی دیدہ دلیری سے کر رہے ہیں ۔ ( مجھے معلوم ہے کہ آپ نے یہ بات بطور طنز کہی ہے ۔ مگر اس سارے معاملے میں آپ کی سنجیدگی کا اندازہ بخوبی ہوجاتا ہے ۔ )


پوسٹ نمبر 204 کے بارے میں میں طالوت کا اب بھی ہم خیال ہوں کہ اس کا جواب دینا وقت کا ضیاع ہوگا ۔ ;)
 

یوسف-2

محفلین
وسٹ نمبر 204 کے بارے میں میں طالوت کا اب بھی ہم خیال ہوں کہ اس کا جواب دینا وقت کا ضیاع ہوگا ۔

جی میں بھی آپ دونوں سے متفق ہوں ;)

سابقہ دھاگوں کو پڑھنے کا مشورہ دینے اور فضول بحث میں وقت ضائع نہ کرنے کی تجویز کا بہت بہت شکریہ۔ آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ یہ احقر صرف اس قسم کے فضول دھاگوں میں ہی اپنا وقت "ضائع" نہیں کرتا بلکہ کچھ مفید دھاگے بھی پیش کرتا ہے۔ حوالہ کے لئے دیکھئے، قرآن و سنت سیکشن ۔ دوسری بات یہ کہ آپ اس محفل میں میری آمد کی کل مدت ہی کو میرا کل تجربہ و مشاہدہ نہ سمجھیں۔ الحمد للہ گزشتہ 15 برسوں سے نیٹ فورمز پر اسلام اور کنٹ افئرز پر سیںکڑوں بحث مباحث میں حصہ لیتا رہا ہوں۔ پرنٹ میڈیم کا صحافتی تجربہ اس کے علاوہ ہے۔ یہ بتلانے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے ہر فورم میں عموما" زیادہ "اسکور" کرنے والے اور پہلے ممبر بننے والے خواتین و حضرات بعد میں آنے والوں کو اپنے سے جونئر، کم علم و کم تر سمجھ کر ہی "ٹریٹ" کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔:biggrin:

تاہم اگر ایتھیسٹ صاحب کی واپسی ہوئی اور انہوں نے اپنے اس انٹرویو کا سلسلہ وہیں سے شروع کیا، جہاں سے منقطع ہوا تھا تو اسے جاری رکھا جاسکتا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
15 برسوں کا حوالہ دینے کی ضرورت نہیں تھی ۔ آپ اس کا حوالہ پہلے ہی دے چکے ہیں ۔ اگر آپ کہیں تو میں آپ کے تجربے کی شان میں کوئی نیا دھاگہ یہاں چسپاں کردوں ۔ ویسے اندازہ تو تھا کہ یہ شوق بہت پرانا ہے ۔ ;)
آپ کے مزید دھاگوں میں الجھ گیا تو میں کہیں کا بھی نہیں رہوں گا ۔ صرف " بغیر متن عربی " والا دھاگہ دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ تو لکھنے کی خواہش کو بہت مشکل سے قابو میں کیا ۔ وہاں ام نور العین نے قدم رنجہ فرما دیا ہے ۔ امید ہے وہ شاید بحث کے لیئے تیار ہوجائیں ۔ :)
یہاں بھی آپ کا قیاس غلط ثابت ہوا ہے ۔ میری تاریخِ شمولیت اور "ا سکور " میں بہت بڑا فرق ہے ۔ میرے بعد آنے والے ساتھی خرگوش ثابت ہوئے ہیں ۔ میں بہت پیچھے رہ گیا ہوں ۔ لہذا یہ " ٹریٹ " کسی اچھے سے ریسٹورینٹ کے لیئے اٹھا رکھیں ۔ ;)

اگر آپ حسبِ معمول اس شغل سے لمبی بنیادوں پر لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو مابدولت کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے ۔ شرط یہ کہ ایتھیسٹ بدستور ایتھیسٹ رہے ۔ :grin:
 

یوسف-2

محفلین
15 برسوں کا حوالہ دینے کی ضرورت نہیں تھی ۔ آپ اس کا حوالہ پہلے ہی دے چکے ہیں ۔ اگر آپ کہیں تو میں آپ کے تجربے کی شان میں کوئی نیا دھاگہ یہاں چسپاں کردوں ۔ ویسے اندازہ تو تھا کہ یہ شوق بہت پرانا ہے ۔ ;)
آپ کے مزید دھاگوں میں الجھ گیا تو میں کہیں کا بھی نہیں رہوں گا ۔ صرف " بغیر متن عربی " والا دھاگہ دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ تو لکھنے کی خواہش کو بہت مشکل سے قابو میں کیا ۔ وہاں ام نور العین نے قدم رنجہ فرما دیا ہے ۔ امید ہے وہ شاید بحث کے لیئے تیار ہوجائیں ۔ :)
یہاں بھی آپ کا قیاس غلط ثابت ہوا ہے ۔ میری تاریخِ شمولیت اور "ا سکور " میں بہت بڑا فرق ہے ۔ میرے بعد آنے والے ساتھی خرگوش ثابت ہوئے ہیں ۔ میں بہت پیچھے رہ گیا ہوں ۔ لہذا یہ " ٹریٹ " کسی اچھے سے ریسٹورینٹ کے لیئے اٹھا رکھیں ۔ ;)

اگر آپ حسبِ معمول اس شغل سے لمبی بنیادوں پر لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو مابدولت کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے ۔ شرط یہ کہ ایتھیسٹ بدستور ایتھیسٹ رہے ۔ :grin:

جواب کا بہت بہت شکریہ۔ سدا خوش رہئے اور اختلاف رائے کو خوشدلی کے ساتھ برداشت کرنا سیکھئے تاکہ لوگ آپ کی اختلافی رائے کو بھی اسی خوشدلی کے ساتھ برداشت کریں۔ بحث مباحثہ میں ایسے مقامات آتے ہی رہتے ہیں اور آتے ہی رہیں گے۔
 

یوسف-2

محفلین
ایتھیسٹ صاحب کہاں غائب ہیں!
کیا آپ (بقول شخصے :)) اب ایتھیسٹ نہیں رہے یا ہنوز غیر حل شدہ سوالات کے جوابات ڈھونڈ رہے ہیں۔جہاں رہیں خوش رہیں (ظاہر ہے، اپنے خرچے پر :)) ہم آپ کو مرنے سے والی اِس دنیا اور مرنے کے بعد والی اُس دنیا دونوں میں خوش رہنے کی دعا دیتے ہیں۔ اگر فرصت ملے تو محفل میں آتے جاتے رہا کریں۔ اس دھاگے میں نہ سہی کہیں اور سہی۔
 

arifkarim

معطل
دہریہ صاحب کا انٹرویو خاصا دلچسپ ہے اور ابتدائی گفتگو محض اس دنیا کی زندگی تک محدود ہے۔ ہمارے خدا پر ایمان کا تعلق صرف اس دنیا و کائنات تک محدود نہیں بلکہ اس قسم کی انگنت کائناتوں اور کہکشاؤں تک ہے۔ جیسے بالفرض مان لیتے ہیں کہ یہ کائنات بگ بینگ کے ذریعہ وجود میں آگئی۔ اب ذرا دہریہ صاحب ہمیں یہ بتائیں کہ یہ کائنات تو محض توانائی ہے اور توانائی مادے کا دوسرا نام ہے، آئن اسٹائن کے مشہور ثابت شدہ فارمولے کے مطابق۔ اور توانائی کا پہلا اور قابل اثبوت طبیعاتی قانون یہ ہے کہ اسکو نہ تو پیدا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے، البتہ اسکو ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ تو اگر توانائی کو کسی نے پیدا نہیں کیا، تو یہ اپنے آپ کیسے وجود میں آگئی؟ کیا دہریہ صاحب کی سائنس سائنسدانوں کے اپنے مشاہدات کو ہی جھٹلا رہی ہے؟ اور یہی سوال ان مذہبی افراد سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ اگر خدا ہر چیز کا خالق ہے تو خدا کا خالق کون ہے؟ :)
اگر مذہبی افراد کا جواب یہ ہے خدا ایک غیر تخلیق شدہ ہستی ہے تو انکو موجودہ سائنسدانوں کی اس غیر عقلی دلیل کو بھی ماننا پڑے گا کہ بگ بینگ کیساتھ "وجود" میں آنے والی توانائی غیر تخلیق شدہ ہے۔ یعنی اُس لمحہ توانائی پیدا نہیں ہوئی بلکہ وقت کیساتھ بیک لمحہ وجود میں آئی ہے۔ مطلب توانائی وقت کے بُعد کے اندر پیدا نہیں ہو سکتی مگر چونکہ وقت کی بُعد کا وجود بگ بینگ کے "ساتھ" ہوا تھا یوں وقت اور توانائی بیک لمحہ وجود میں آئیں ہیں۔ اس طرح سائنسی قانون توانائی کو ڈاج کیا جا سکتا ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے مذہبی اسکالرز خدا کے خالق کو ڈاج کر جاتے ہیں :)
الغرض جب تک کوئی مذہبی فلاسفی عقلاً خدا کے خالق کی کوئی دلیل پیش نہیں کردیتی، تب تک وجود مادہ و توانائی کی سائنسی مگر غیر عقلی دلیل پر بھی یقین کرنا پڑے گا :(
 
اگراسلام كى بات كى جائے تو مذہب ايمان بالغيب پر يقين ركھتا ہے اسے عقلى دليل كى حاجت نہيں ۔​
اگر خدا ہر چیز کا خالق ہے تو خدا کا خالق کون ہے؟
نبي رحمت صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے جب يہ سوال ذہن ميں آئے تو شيطان سے پناہ مانگو اور كہو : ميں اللہ پر ايمان لايا ! (متفق عليه )​
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی​
عقلى دلائل سائنس كا مسئلہ ہے اور جب مادے اور توانائى كى ابتدا پر عقل حيران ہے تو پھر لا محالہ غيب پر ايمان پر بات ٹھہر جاتى ہے۔​
اور توانائی کا پہلا اور قابل اثبوت طبیعاتی قانون یہ ہے کہ اسکو نہ تو پیدا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے، البتہ اسکو ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
اس قانون پر اعتراض وارد ہو چکے ہيں يہ نظريہ مسلم الثبوت نہيں :giggle:

اور یہی سوال ان مذہبی افراد سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ اگر خدا ہر چیز کا خالق ہے تو خدا کا خالق کون ہے؟ :)
اگر مذہبی افراد کا جواب یہ ہے خدا ایک غیر تخلیق شدہ ہستی ہے تو انکو موجودہ سائنسدانوں کی اس غیر عقلی دلیل کو بھی ماننا پڑے گا کہ بگ بینگ کیساتھ "وجود" میں آنے والی توانائی غیر تخلیق شدہ ہے۔ یعنی اُس لمحہ توانائی پیدا نہیں ہوئی بلکہ وقت کیساتھ بیک لمحہ وجود میں آئی ہے۔ مطلب توانائی وقت کے بُعد کے اندر پیدا نہیں ہو سکتی مگر چونکہ وقت کی بُعد کا وجود بگ بینگ کے "ساتھ" ہوا تھا یوں وقت اور توانائی بیک لمحہ وجود میں آئیں ہیں۔ اس طرح سائنسی قانون توانائی کو ڈاج کیا جا سکتا ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے مذہبی اسکالرز خدا کے خالق کو ڈاج کر جاتے ہیں :)
الغرض جب تک کوئی مذہبی فلاسفی عقلاً خدا کے خالق کی کوئی دلیل پیش نہیں کردیتی، تب تک وجود مادہ و توانائی کی سائنسی مگر غیر عقلی دلیل پر بھی یقین کرنا پڑے گا :(
 

عسکری

معطل
ایتھیسٹ صاحب کہاں غائب ہیں!
کیا آپ (بقول شخصے :)) اب ایتھیسٹ نہیں رہے یا ہنوز غیر حل شدہ سوالات کے جوابات ڈھونڈ رہے ہیں۔جہاں رہیں خوش رہیں (ظاہر ہے، اپنے خرچے پر :)) ہم آپ کو مرنے سے والی اِس دنیا اور مرنے کے بعد والی اُس دنیا دونوں میں خوش رہنے کی دعا دیتے ہیں۔ اگر فرصت ملے تو محفل میں آتے جاتے رہا کریں۔ اس دھاگے میں نہ سہی کہیں اور سہی۔
آپ ڈس انفارمیشین نا پھیلائیں :D ہم بالکل ٹھیک ہیں دہریے ہی ہیں اور اپنے خرچے پر خوش ہیں۔ محفل میں آتے جاتے ہیں یہ الگ بات ہے بڑے لوگوں کی نظر نہیں پڑتی ہم پر اور دھاگے میں بھی آجائیں جب لوگ لٹھ رکھ دیں گے :ROFLMAO:
 

عسکری

معطل
دہریہ صاحب کا انٹرویو خاصا دلچسپ ہے اور ابتدائی گفتگو محض اس دنیا کی زندگی تک محدود ہے۔ ہمارے خدا پر ایمان کا تعلق صرف اس دنیا و کائنات تک محدود نہیں بلکہ اس قسم کی انگنت کائناتوں اور کہکشاؤں تک ہے۔ جیسے بالفرض مان لیتے ہیں کہ یہ کائنات بگ بینگ کے ذریعہ وجود میں آگئی۔ اب ذرا دہریہ صاحب ہمیں یہ بتائیں کہ یہ کائنات تو محض توانائی ہے اور توانائی مادے کا دوسرا نام ہے، آئن اسٹائن کے مشہور ثابت شدہ فارمولے کے مطابق۔ اور توانائی کا پہلا اور قابل اثبوت طبیعاتی قانون یہ ہے کہ اسکو نہ تو پیدا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے، البتہ اسکو ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ تو اگر توانائی کو کسی نے پیدا نہیں کیا، تو یہ اپنے آپ کیسے وجود میں آگئی؟ کیا دہریہ صاحب کی سائنس سائنسدانوں کے اپنے مشاہدات کو ہی جھٹلا رہی ہے؟ اور یہی سوال ان مذہبی افراد سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ اگر خدا ہر چیز کا خالق ہے تو خدا کا خالق کون ہے؟ :)
اگر مذہبی افراد کا جواب یہ ہے خدا ایک غیر تخلیق شدہ ہستی ہے تو انکو موجودہ سائنسدانوں کی اس غیر عقلی دلیل کو بھی ماننا پڑے گا کہ بگ بینگ کیساتھ "وجود" میں آنے والی توانائی غیر تخلیق شدہ ہے۔ یعنی اُس لمحہ توانائی پیدا نہیں ہوئی بلکہ وقت کیساتھ بیک لمحہ وجود میں آئی ہے۔ مطلب توانائی وقت کے بُعد کے اندر پیدا نہیں ہو سکتی مگر چونکہ وقت کی بُعد کا وجود بگ بینگ کے "ساتھ" ہوا تھا یوں وقت اور توانائی بیک لمحہ وجود میں آئیں ہیں۔ اس طرح سائنسی قانون توانائی کو ڈاج کیا جا سکتا ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے مذہبی اسکالرز خدا کے خالق کو ڈاج کر جاتے ہیں :)
الغرض جب تک کوئی مذہبی فلاسفی عقلاً خدا کے خالق کی کوئی دلیل پیش نہیں کردیتی، تب تک وجود مادہ و توانائی کی سائنسی مگر غیر عقلی دلیل پر بھی یقین کرنا پڑے گا :(
بس نا یار عارف تم لوگ تو پیچھے ہی پڑ گئے جیسے میں آئن سٹاین کا بیٹا ہوں دفع کرو یار اس معاملے کو اب جو جیسا ہے جہاں ہے اسے اس کے حال پر چھوڑ دو ۔
 

یوسف-2

محفلین
آپ ڈس انفارمیشین نا پھیلائیں :D ہم بالکل ٹھیک ہیں دہریے ہی ہیں اور اپنے خرچے پر خوش ہیں۔ محفل میں آتے جاتے ہیں یہ الگ بات ہے بڑے لوگوں کی نظر نہیں پڑتی ہم پر اور دھاگے میں بھی آجائیں جب لوگ لٹھ رکھ دیں گے :ROFLMAO:

ارے واہ، آپ تو موجود ہیں، مگر ایک نئے نام سے ۔۔۔ اب ہمیں کیا پتہ تھا کہ آپ کو نام بدلنے کا بھی شوق ہے:D غالبا" آپ ہی وہ "روح سفر" ہو جس کے بارے میں شاعر نے کہا تھا کہ ۔۔۔ ’’ اِنہیں‘‘ ناموں سے نہ پہچان، کل اور کسی نام سے آجائیں گے ’’یہ‘‘ لوگ :ROFLMAO: آپ یہاں بھی خوش رہیں سرکار! نئے نِک سے ہی سہی اور ’’محفل‘‘ کے خرچے پر ہی سہی۔ع فقیرانہ آئے، صدا کر چلے؛ میاں خوش رہو، ہم دُعا کرچلے ۔ ویسے اَب آپ زیادہ خوش نہ ہونا، ہم دُعا کر کے یہاں سے ’’چلے‘‘ نہیں جائیں گے :D
 

عسکری

معطل
ارے واہ، آپ تو موجود ہیں، مگر ایک نئے نام سے ۔۔۔ اب ہمیں کیا پتہ تھا کہ آپ کو نام بدلنے کا بھی شوق ہے:D غالبا" آپ ہی وہ "روح سفر" ہو جس کے بارے میں شاعر نے کہا تھا کہ ۔۔۔ ’’ اِنہیں‘‘ ناموں سے نہ پہچان، کل اور کسی نام سے آجائیں گے ’’یہ‘‘ لوگ :ROFLMAO: آپ یہاں بھی خوش رہیں سرکار! نئے نِک سے ہی سہی اور ’’محفل‘‘ کے خرچے پر ہی سہی۔ع فقیرانہ آئے، صدا کر چلے؛ میاں خوش رہو، ہم دُعا کرچلے ۔ ویسے اَب آپ زیادہ خوش نہ ہونا، ہم دُعا کر کے یہاں سے ’’چلے‘‘ نہیں جائیں گے :D
میں نے بھئی نک بدل لیا کافر کافر کے نعرے لگ گئے ھھھھھھھھھھھ ویسے آپ پلییز مت جائیں انٹرویو کی ایک شک پر 217 مراسلے ہوئے آگے آگے دیکھتے ہیں کتنے ہوتے ہیں ویسے کوئی اور سوال نہیں تھا ھھھھھھھھھھھھ
 

arifkarim

معطل
اگراسلام كى بات كى جائے تو مذہب ايمان بالغيب پر يقين ركھتا ہے اسے عقلى دليل كى حاجت نہيں ۔​

جس چیز کو عقل ہی تسلیم نہیں کر رہی۔ اسکو سوائے قصے کہانیوں کے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ایسے تو کوئی مذاہب، فلاسفیاں، نظریات ہیں جو عقل و دلیل کی بجائے "ایمان" کا سہارا لیتے ہیں۔ ایسے میں اسلام کی برتری صرف اسی صورت ثابت ہو سکتی ہے اگر انسانی عقل و فہم اسکی تعلیم کو قبول کرے۔
 
Top