تو اس سے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ سائنس صحیح ہے، لیکن سائنس بھی تو انسان کی اپنی ایجار کردہ ہے۔
جناب اگر تو انٹرویو دینا ہے تو بروقت جواب بھی دیا کریں یہ کیا ایک سوال کا جواب کبھی دو ہفتے بعد آ رہا ہے اور کبھی دو دنوں کے بعد۔
خیر آپ کے نظریے کے مطابق یہ زمین جس پر بے شمار پہاڑ اور دریا اور سمندر ہیں یہ کائنات جن میں آپ کی سائنس یہ کہتی ہے یہ انگنت سیارے اور کہکشاں ہیں یہ سب بگ بینگ کے نتیجے میں وجود میں آئے جیسا کہ گزشتہ سال یا شاید اس سے پہلے ایک تجربہ بھی کیا گیا، تو یہ تو بتائیں ایک چھوٹا سا تجربہ کر کے کہ اگر ایک بہت بڑے درخت کو کسی دھماکے سے اڑا دیا جائے تو نتیجے میں آپ کو کیا ملے گا، کیا اس دھماکے کے نتیجے میں اس لکڑی کے درخت سے صوفہ سیٹ، کرسیاں، میز، پلنگ وغیرہ وجود میں آ جائیں گے؟
60 ملین سال تک گرم رہنے کے بعد یہ پہاڑ یہ دریا یہ سمندر اپنے آپ بن گئے تھے؟
یہ کائنات کا جو نظام چل رہا ہے، کہ زمین اپنے محور کے گرد 1000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گردش کر رہی ہے۔ اگر یہ رفتار 100 میل فی گھنٹہ رہ جائے تو ہمارے دن رات کی لمبائی آج کی نسبت سے 10 تنا بڑھ جائے اور سورج کی گرمی اس طویل دن کے اندر سبزیوں اور دیگر نباتات کو جھلسا کر رکھ دے۔ ادھر لمبی لمبی راتوں میں نئی نئی کومپلیں یخ بستہ ہو کر رہ جائیں۔ زمین کا ترچھہ پن جسے ہم 23 درجے کا زاویہ کہتے ہیں ہمارے موسموں کا باعث بنتا ہے۔ اگر اس کے اندر یہ ٹیڑھ نہ ہوتی تو سمندر کے بخارات شمال جنوب کی طرف چلے جاتے جو ہمارے لیے کئ برفانی بر اعظم تیار کرتے چلے جاتے۔
اگر ہمارا چاند فرض کیجئے اپنے حقیقی فاصلے کی بجائے زمین سے پچاس ہزار میل دور ہوتا تو سمندر کی لہریں اتنی زیادہ ہوتیں کہ ہمارے تمام بر اعظم دن میں دو مرتبہ زیر آب آ جایا کرتے۔ یہاں تک کہ پہاڑ بھی آہستہ آہستہ کٹ کٹ کر ریزہ ریزہ ہو جاتے۔ اگر سطح زمین اپنی موجودہ موٹائی سے صرف 10 فٹ اور زیادہ موٹی ہوتی تو آکسیجن پیدا ہی نہ ہو سکتی۔ جس کے بغیر حیوانی زندگی کا خاتمہ ہو جاتا۔اگر سمندر چند فٹ اور گہرے ہوتے تو کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آکسیجن جذب ہو کر رہ جاتیں اور نباتات کا وجود باقی نہ رہتا۔یا اگر ہماری فضا لطیف تر ہوتی تو لاکھوں ٹوٹنے والے ستارے جو روزانہ خلا میں جل کر رہ جاتے ہیں زمیں کے ہر حصے سے ٹکراتے اور ہر جگہ آگ لگا دیتے ۔ ان وجوہ سے اور ان جیسی کئی مثالوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک کروڑویں حصے میں بھی اس امر کا امکان نہیں پایا جاتا کہ ہمارا سیارہ یعنی زمین ایک اتفاقی حادثہ کا نتیجہ ہے۔ تو کون ہے جو ان سب کو چلا رہا ہے؟
اس کائنات کو کونی نہیں چلا رہا تو یہ چل کیسے رہی ہے؟
ایک بات تو بتائیں کہ جب عورت کے اندر حمل ٹھہرتا ہے تو سائنس یہ بتاتی ہے کہ نطفہ بچہ دانی کی دیوار سے چپک جاتا ہے، آپ اس کو سائنس کی رو سے تو مانتے ہی ہوں گے۔
چلیں ٹھیک ہے۔
آپ کے پیشے کے مطابق آپ کئی ایک مشینوں پر کام کرتے ہیں۔ یہ مشینیں بھی کسی نہ کسی نے تو بنائی ہوں گی اور اس حساب سے بنائی ہوں گی کہ ان سے مطلوبہ کام لیا جا سکے، کوئی نہ کوئی تو ان کا خالق ہو گا، پھر یہ کہ جب یہ استعمال ہوں گی تو ان میں خرابی بھی پیدا ہو گی، پھر ان خرابیوں کو دور بھی کرنا ہو گا۔ اور کوئی تو ہو گا جس نے آپ کو ان مشینوں کو سمجھنے، ان سے کام لینے اور خراب ہو جائیں تو ان خرابیوں کو دور کرنے کی تربیت دی ہو گی۔ ظاہر ہے یہ کام آپ کو خود بخود تو نہیں آیا ہو گا۔ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں ناں۔
جناب آپ ہر بات میں مذہب کو کیوں گھسیٹ لاتے ہیں جب کہ آپ مذہب کو مانتے ہی نہیں، کہیں آپ اس سے خوفزدہ تو نہیں؟
جب ایک چھوٹی سی چیز کسی نے بنائی اور اس کے کچھ نہ کچھ اغراض و مقاصد بھی ہیں اور آپ کو اس کی تربیت بھی دی تو اتنی بڑی بڑی چیزیں کیسے بغیر کسی اغراض و مقاصد کے پیدا ہو گئیں؟
میرے مندرجہ بالا سوال میں مذہب کہاں ہے اور کہاں میں کہا ہے کہ آپ میرے اللہ کو مانیں؟
اس کا سیدھا سادہ مطلب تو پھر یہ ہوا کہ آپ انٹرویو کو جاری نہیں رکھنا چاہتے۔
اور قسم کے سوالات کے جوابات تو پہلے ہی آ چکے ہیں۔
میں تخلیق کے مسئلے پر آپ کا نظریہ جاننے کی کوشش کر رہا تھا۔