سیما علی
لائبریرین
زندگی کے 25 سال میری ماں مجھے وہ سب کچھ نہیں سکھا سکی۔ جو چند سالوں میں میری ساس نے سکھایا۔
یقین نہیں آیا نا۔۔۔۔۔۔۔؟
چلیں۔ میں آپکو بتاتی ہوں۔
آج صفائی ٹھیک سے نہیں ہوئی۔ سالن صحیح نہیں بنا روٹی پر روپ نہیں ہے۔
یہ برتن کیسے دھوئے تم نے تم بالکل اول جلول ہو۔۔۔۔؟
تمہاری پسند تو بالکل اچھی نہیں۔ کتنے تیز رنگ پسند کرتی ہو۔
تمہارے میکے والوں نے لاڈ پیار کر کے تمہارا دماغ خراب کر دیا ہے۔
کرتی ہی کیا ہیں سارا دن، سارا دن تو سوتی ہیں، کام تو ہم نے کیا ہے اپنے زمانے میں۔۔۔۔
نہ شکل ہے، نہ اولاد ہے، نہ پیسہ ہے،تمہیں غرور کس بات کا ہے۔
بڑوں کو جواب دیتی ہیں بھئی بڑی تیز مزاج ہیں۔
بھئی تم میاں کے کپڑے دھوؤ، استری کرو، کھانا پکاؤ، کیا میاں کے پیچھے پڑی رہتی ہو کہ کہاں جا رہے ہو۔۔۔ کہاں سے آ رہے ہو۔
تمہیں ماسی رکھنی ہے تو میکے سے پیسے لے آؤ۔
یہ وہ سارے جملے ہیں جو سارا سارا دن کام میں جتے ہوئے میرے کانوں میں ڈالے جاتے تھے۔
لیں جی ارم بی بی کی ساری ڈگریاں، ساری قابلیت، تربیت، سگھڑاپا، سب گیا چولہے میں۔
بس
"پھر یوں ہوا کہ صبر کی انگلی پکڑ کے ہم
اتنا چلے کہ راستے حیران رہ گئے"
شادی سے پہلے ذرا دل دکھنے پر گھنٹوں رونے والی نے دل پر پتھر رکھ لیا۔
میری مری ہوئی ماں کی تربیت پر کوئی انگلی نہ اٹھائے۔ ہر بات دل میں قبر بنا کر دفنانی شروع کر دی۔
جس باپ نے ساری زندگی سر اٹھا کر جینا سکھایا۔ اس کا سر میری وجہ سے جھکے۔ یہ میں مر کر بھی ہونے نہیں دونگی۔ سو کبھی باپ کو خبر نہیں ہونے دی کہ ان کی لاڈلی پر کیسے کیسے تیر آزمائے جاتے ہیں۔
ان سب کے باوجود میں نے اپنی ساس سے بہت کچھ سیکھا۔
میں نے سیکھا کہ ہر وقت کی تنقید انسان کو کیسے کھوکھلا کر دیتی ہے۔ سو میں نے کسی پر بھی تنقید کرنا چھوڑ دی۔
میں نے سیکھا کہ مجھے ڈی گریڈ کرنے کے لئے وہ میری ہر بات کو رد کرتی ہیں تو میں اپنی ہی نظروں میں کسطرح گر جاتی ہوں۔ سو میں نے دوسرے کی باتوں کو اہمیت دینا سیکھا۔
جب آپ کے گھر والوں پر بہانے بہانے سے دنیا کے سب سے گھٹیا خاندان ہونے کا الزام لگتا ہے۔
"اک آگ سی سینے میں رہ رہ کے ابلتی ہے، نہ پوچھ
فیض،کہتے ہیں کہ میرے دل پر مجھے قابو ہی نہیں رہتا ہے۔"
پر اپنے دل پر قابو رکھنا مجھے میری ساس کی وجہ سے آیا۔
میں نے سیکھا کہ آپ کی شخصیت میں دن رات کیڑے نکالے جائیں تو آپ کی شخصیت عدم توازن کا شکار ہو جاتی ہے۔ سو میں نے دوسروں کی تعریف کرنا سیکھ لی۔ مگر اس میں منافقت شامل نہ ہو۔
میں نے سیکھا کہ دوسروں کی زندگی میں پریشانی اور تکلیف کی بجائے آسانی دینے میں جو خوشی ملتی ہے وہ انمول ہے۔
میں نے سیکھا کہ دوسرے کے متعلق سچ کو اس کے منہ پر دے مارنے سے اچھا ہے کہ انسان خاموش رہ کر تھوڑا سا برداشت کر لے۔
میں نے سیکھا کہ اپنے اوپر کی گئی زیادتی کے خلاف بولو تو آپ کو تیز مزاج، بد اخلاق، شوہر کی نافرمان اور جہنمی کہا جاتا ہے، تو میں کوشش کرنے لگی کہ میں کسی کے ساتھ زیادتی نہ کروں۔
میں نے یہ بھی جانا کہ جب کسی کے جملے آپ کی روح تک کو چھلنی کر دیں تو،
دل دکھانے والی باتوں پر دکھے دل اور نم آنکھوں کے ساتھ
....اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(البقرہ : 153)، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔
کا ورد آپ کو کتنا سکون عطا کرتا ہے۔
میں نے سیکھا کہ ہر انسان کو دوسرے کے ساتھ کمپیئر کرنا غلط ہے۔ ہر انسان میں اللہ نے کوئی نہ کوئی ایسی قابلیت رکھی ہے جو اسے دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔
میں نے سیکھا کہ دل دکھانا سب سے بڑا گناہ ہے۔ کیونکہ دلوں میں میرا رب بستا ہے۔
میری ماں نے میری جسمانی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا۔مگر میری ساس میری روحانی پرورش میں معاون ثابت ہوئیں۔
اگر ساس کا درجہ ہائی کورٹ کا ہوتا ہے تو نند کا درجہ سپریم کورٹ کا ہوتا ہے۔ اکثر سسرالوں میں نند کا راج ہوتا ہے اور وہ ساس اور باقی گھر والوں کا انگزائٹی لیول اتنا بڑھا کر رکھتی ہے کہ گھر پر پھر بے برکتیوں کا راج رہتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا ہے۔ کل تک جو زبر تھا وہ زیر ہے اور جو زیر تھا وہ زبر ہے۔ آج پورے گھر پر میرا کنٹرول ہے۔ اللہ نے مجھے اتنا دیا کہ اس کا شکر ادا نہیں کر سکتی، سب سے بڑی دولت جو میرے رب نے مجھے دی ہے وہ ہے دل کا سکون۔ میری ساس بوڑھی اور کمزور ہیں۔ لیکن آج میں ان کے ساتھ وہ سب نہیں کرونگی جو انہوں نے میرے ساتھ کیا۔
کیونکہ میرے اللہ نے مجھے بہت بہترین بات سکھائی ہے۔
وَ لَمَنْ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ۠(الشوریٰ : ۴۳)
مفہوم۔ جس نے صبر کیا اور معاف کر دیا۔ بے شک یہ عظمت کے کاموں میں سے ہے
یقین نہیں آیا نا۔۔۔۔۔۔۔؟
چلیں۔ میں آپکو بتاتی ہوں۔
آج صفائی ٹھیک سے نہیں ہوئی۔ سالن صحیح نہیں بنا روٹی پر روپ نہیں ہے۔
یہ برتن کیسے دھوئے تم نے تم بالکل اول جلول ہو۔۔۔۔؟
تمہاری پسند تو بالکل اچھی نہیں۔ کتنے تیز رنگ پسند کرتی ہو۔
تمہارے میکے والوں نے لاڈ پیار کر کے تمہارا دماغ خراب کر دیا ہے۔
کرتی ہی کیا ہیں سارا دن، سارا دن تو سوتی ہیں، کام تو ہم نے کیا ہے اپنے زمانے میں۔۔۔۔
نہ شکل ہے، نہ اولاد ہے، نہ پیسہ ہے،تمہیں غرور کس بات کا ہے۔
بڑوں کو جواب دیتی ہیں بھئی بڑی تیز مزاج ہیں۔
بھئی تم میاں کے کپڑے دھوؤ، استری کرو، کھانا پکاؤ، کیا میاں کے پیچھے پڑی رہتی ہو کہ کہاں جا رہے ہو۔۔۔ کہاں سے آ رہے ہو۔
تمہیں ماسی رکھنی ہے تو میکے سے پیسے لے آؤ۔
یہ وہ سارے جملے ہیں جو سارا سارا دن کام میں جتے ہوئے میرے کانوں میں ڈالے جاتے تھے۔
لیں جی ارم بی بی کی ساری ڈگریاں، ساری قابلیت، تربیت، سگھڑاپا، سب گیا چولہے میں۔
بس
"پھر یوں ہوا کہ صبر کی انگلی پکڑ کے ہم
اتنا چلے کہ راستے حیران رہ گئے"
شادی سے پہلے ذرا دل دکھنے پر گھنٹوں رونے والی نے دل پر پتھر رکھ لیا۔
میری مری ہوئی ماں کی تربیت پر کوئی انگلی نہ اٹھائے۔ ہر بات دل میں قبر بنا کر دفنانی شروع کر دی۔
جس باپ نے ساری زندگی سر اٹھا کر جینا سکھایا۔ اس کا سر میری وجہ سے جھکے۔ یہ میں مر کر بھی ہونے نہیں دونگی۔ سو کبھی باپ کو خبر نہیں ہونے دی کہ ان کی لاڈلی پر کیسے کیسے تیر آزمائے جاتے ہیں۔
ان سب کے باوجود میں نے اپنی ساس سے بہت کچھ سیکھا۔
میں نے سیکھا کہ ہر وقت کی تنقید انسان کو کیسے کھوکھلا کر دیتی ہے۔ سو میں نے کسی پر بھی تنقید کرنا چھوڑ دی۔
میں نے سیکھا کہ مجھے ڈی گریڈ کرنے کے لئے وہ میری ہر بات کو رد کرتی ہیں تو میں اپنی ہی نظروں میں کسطرح گر جاتی ہوں۔ سو میں نے دوسرے کی باتوں کو اہمیت دینا سیکھا۔
جب آپ کے گھر والوں پر بہانے بہانے سے دنیا کے سب سے گھٹیا خاندان ہونے کا الزام لگتا ہے۔
"اک آگ سی سینے میں رہ رہ کے ابلتی ہے، نہ پوچھ
فیض،کہتے ہیں کہ میرے دل پر مجھے قابو ہی نہیں رہتا ہے۔"
پر اپنے دل پر قابو رکھنا مجھے میری ساس کی وجہ سے آیا۔
میں نے سیکھا کہ آپ کی شخصیت میں دن رات کیڑے نکالے جائیں تو آپ کی شخصیت عدم توازن کا شکار ہو جاتی ہے۔ سو میں نے دوسروں کی تعریف کرنا سیکھ لی۔ مگر اس میں منافقت شامل نہ ہو۔
میں نے سیکھا کہ دوسروں کی زندگی میں پریشانی اور تکلیف کی بجائے آسانی دینے میں جو خوشی ملتی ہے وہ انمول ہے۔
میں نے سیکھا کہ دوسرے کے متعلق سچ کو اس کے منہ پر دے مارنے سے اچھا ہے کہ انسان خاموش رہ کر تھوڑا سا برداشت کر لے۔
میں نے سیکھا کہ اپنے اوپر کی گئی زیادتی کے خلاف بولو تو آپ کو تیز مزاج، بد اخلاق، شوہر کی نافرمان اور جہنمی کہا جاتا ہے، تو میں کوشش کرنے لگی کہ میں کسی کے ساتھ زیادتی نہ کروں۔
میں نے یہ بھی جانا کہ جب کسی کے جملے آپ کی روح تک کو چھلنی کر دیں تو،
دل دکھانے والی باتوں پر دکھے دل اور نم آنکھوں کے ساتھ
....اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(البقرہ : 153)، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔
کا ورد آپ کو کتنا سکون عطا کرتا ہے۔
میں نے سیکھا کہ ہر انسان کو دوسرے کے ساتھ کمپیئر کرنا غلط ہے۔ ہر انسان میں اللہ نے کوئی نہ کوئی ایسی قابلیت رکھی ہے جو اسے دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔
میں نے سیکھا کہ دل دکھانا سب سے بڑا گناہ ہے۔ کیونکہ دلوں میں میرا رب بستا ہے۔
میری ماں نے میری جسمانی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا۔مگر میری ساس میری روحانی پرورش میں معاون ثابت ہوئیں۔
اگر ساس کا درجہ ہائی کورٹ کا ہوتا ہے تو نند کا درجہ سپریم کورٹ کا ہوتا ہے۔ اکثر سسرالوں میں نند کا راج ہوتا ہے اور وہ ساس اور باقی گھر والوں کا انگزائٹی لیول اتنا بڑھا کر رکھتی ہے کہ گھر پر پھر بے برکتیوں کا راج رہتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا ہے۔ کل تک جو زبر تھا وہ زیر ہے اور جو زیر تھا وہ زبر ہے۔ آج پورے گھر پر میرا کنٹرول ہے۔ اللہ نے مجھے اتنا دیا کہ اس کا شکر ادا نہیں کر سکتی، سب سے بڑی دولت جو میرے رب نے مجھے دی ہے وہ ہے دل کا سکون۔ میری ساس بوڑھی اور کمزور ہیں۔ لیکن آج میں ان کے ساتھ وہ سب نہیں کرونگی جو انہوں نے میرے ساتھ کیا۔
کیونکہ میرے اللہ نے مجھے بہت بہترین بات سکھائی ہے۔
وَ لَمَنْ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ۠(الشوریٰ : ۴۳)
مفہوم۔ جس نے صبر کیا اور معاف کر دیا۔ بے شک یہ عظمت کے کاموں میں سے ہے