انٹر نیٹ سے چنیدہ

سید عمران

محفلین
فاعلاتن_ فاعلاتن_ فاعلات
ایک گھونسہ ایک تھپڑ ایک لات

کون سنتاھے بھلا محسن کی بات
پاگلاتن__ پاگلاتن__ پاگلات

قول عاطف سے نکل جائیگی رات
باؤلاتن_باؤلاتن__ باؤلات

محفلوں میں بیٹھ کر کرنا نہ بات
واہیاتن_ واہیاتن_ واہیات

جانتا ہوں میں تیرے دن اور رات
چغلیاتن_چغلیاتن__چغلیات

سب سے اچھا محکمہ ہے تعلیمات
تعطیلاتن_ تعطیلاتن_ تعطیلات

سب سے مہنگی عورتوں کی خواہشات
زیوراتن__زیوراتن_ زیورات

آدمی میں کم نہ ہوں گی تا حیات
خواہشاتن_خواہشاتن_ خواہشات

دے چکیں تعلیم میں طلباء کو مات
طالیباتن_طالیباتن_طالیبات

مرد شاعر کی نکالیں گی برات
شاعراتن_شاعراتنشاعرات

خوب کر بیگم کی، اس میں ہے نجات
تعریفاتن__تعریفاتن_تعریفات

آپ سب کو بھا گئی محسن کی بات
تسلیماتن_تسلیماتن_تسلیمات

ہر گلی کوچے میں پھرتی دیکھ لو
کاسیاتٌ_عاریاتٌ_فاحشات

شیخ جی کی ایک نہیں سات سات
بیگماتن_اھلیاتن__معشوقات

عورتوں کے بس یہی ہیں تین کام
فیشناتن__ میکپاتن_چغلیات

( شاعر : بیدل جونپوری )
 

سیما علی

لائبریرین
ممکن ہے میری طرح آپ بھی زندگی میں کچھ اجنبیوں کو اپنا سمجھنے کی غلطی کر چکے ہوں ۔۔ایسا ہے تو یہ حکایت آپ کو مزہ دے گی😊

“خانہ بدوش”

ایک شاندار عربی حکایت کا اردو ترجمہ
ماخذ : قصص و عبر مِن قدیم زمان
ترجمہ نگار: توقیر بُھملہ

اہل عرب جب شادی بیاہ کرتے تھے تو قدیم رواج کے مطابق دعوت کی تقریب میں شامل مہمانوں کی تواضع کے لیے بھنے ہوئے گوشت کے ٹکڑے کو روٹی کے اندر لپیٹ کر پیش کرتے تھے .

اگر کسی تقریب میں گھر کے سربراہ کو پتا چلتا کہ اس شادی میں شریک افراد کی تعداد دعوت میں تیار کیے گوشت کے ٹکڑوں کی تعداد سے زیادہ ہے ، یا زیادہ ہوسکتی ہے ، تو وہ کھانے کے وقت دو روٹیاں (گوشت کے بغیر) ایک دوسرے کے ساتھ لپیٹ کر اپنے اہلِ خانہ، رشتہ داروں اور انتہائی قریبی دوستوں میں تقسیم کرتے جبکہ گوشت روٹی کے اندر لپیٹ کر صرف باہر سے آئے ہوئے اجنبیوں کو پیش کیا جاتا تھا...

ایسا ہی ایک بار غریب شخص کے ہاں شادی کی تقریب تھی جس میں اس شخص نے دعوت کے دن احتیاطاً بغیر گوشت کے روٹی کے اندر روٹی لپیٹ کر اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور متعدد قریبی قابلِ بھروسہ دوستوں کو کھانے میں پیش کی،،، تاکہ اجنبیوں کو کھانے میں روٹی کے ساتھ گوشت مل سکے اور کسی بھی قسم کی شرمندگی سے بچا جاسکے.

جنہیں صرف روٹی ملی تھی تو انہوں نے ایسے کھانا شروع کردیا گویا اس میں گوشت موجود ہے ، سوائے اس کے ایک انتہائی قریبی رشتہ دار کے اس نے روٹی کھولی گھر کے سربراہ کو بلایا اور غصے سے بلند آواز میں اس سے کہا ، "اے عبداللہ کے باپ یہ کیا مذاق ہے یہ تو روٹی گوشت کے بغیر ہے میں تو آج کے دن ہرگز یہ نہیں کھاؤں گا"

غریب شخص نے تحمل سے سنا اور مسکرا کر جواب دیا ، "اجنبیوں کا مجھ پر حق ہے کہ میرے دسترخوان پر انہیں ہر حال میں گوشت پیش کیا جائے" . یہ لیجئے گوشت کا ٹکڑا اور معافی چاہتا ہوں مجھ سے غلطی ہوئی میں آپ کو اپنے اہلِ خانہ میں شمار کررہا تھا

حکمت:
ہمارے موجودہ دور میں ہم بہت سارے لوگوں پر بھروسہ کرتے ہیں. ان کو گھر کے فرد جیسا سمجھتے ہوئے یہ یقین رکھتے ہیں کہ یہ مشکل وقت میں ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے، ہماری پیٹھ پیچھے ہماری عزت کی حفاظت کرتے ہوئے ہر حال میں وفاداری نبھائیں گے. لیکن عین ضرورت کے وقت ہمارے اندازے غلط ثابت ہوجاتے ہیں اس لیے
" اس بات کو یقینی بنائیں کہ کون سی روٹی کون سے بندے کو دینی ہے"🍂🍂🍂🍂🍂
 

سیما علی

لائبریرین
ھمارا سفر بہت مختصر ھے۔۔۔🍀

"ھمارا سفر بہت مختصر ہے" میں نے اس تحریر کو کم از کم پانچ بار پڑھا ہے۔ ایک حقیقت پر مبنی خوبصورت تحریر۔۔۔

ایک خاتون تیزی سے بس میں سوار ہوئی اور ایک دوسری خاتون کے برابر کی نشست پر بیٹھیں تب انکے پرس سے ساتھ بیٹھی خاتون کو چوٹ لگی۔۔۔

دوسری خاتون خاموش رہیں، اس خاتون کو خاموش دیکھ کر پہلی خاتون نے سوال کیا کہ آپ میرے پرس سے چوٹ پہنچنے کے باوجود خاموش کیوں رہیں۔۔۔؟

وہ خاتون مسکرائی اور بولی:
"ایک معمولی سے چیز کے لیے مجھے برہم ہونے کے لیے کوئی ضرورت نہیں تھی جبکہ ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ سفر نہایت مختصر ہے ، کیونکہ میں اگلے اسٹاپ پر اترنے والی ہوں"

اس جواب نے اس عورت کو بےچین کردیا اس نے اس عورت سے معافی طلب کی اور جو الفاظ سوچے وہ سنہری حروف سے لکھنے کے لائق ہیں۔۔۔

ہم میں سے ہر شخص کو یہ سوچنا چاہیے کہ دنیا میں ہمارا وقت بہت مختصر ہے، اس مختصر وقت کو بےجا بحث و تکرار، حسد، کدورت اور دیگر رنجشوں سے تاریک نہیں کرنا چاہیے اور یہ خراب رویے وقت اور توانائی کی بربادی کا سبب ہوتے ہیں۔۔۔

کیا کسی نے آپکی دل شکنی کی ہے۔۔۔؟
پرسکون رہیے سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

کیا کسی نے آپکو دھوکا دیا ہے۔۔۔؟
مطمئن رہیں اور دباؤ کا شکار نہ ہوں۔۔۔
سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

کیا کسی نے بلاسبب آپکی بےعزتی کی ہے۔۔۔؟
پرسکون رہیے اور نظرانداز کیجیے۔۔۔
سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

کیا کسی نے آپ پر ناپسندیدہ تبصرہ کیا ہے۔۔۔؟
ہرسکون رہیے، نظرانداز اور معاف کیجیے، انکو اپنی دعا میں یاد رکھیں اور بغیر صلہ کے ان سے محبت کیجیے۔۔۔
سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

ہر وہ تکلیف جو کسی دوسرے سے آپکو ملی، درحقیقت وہ اس وقت ہی تکلیف بنتی ہے جب آپ اسکے بارے میں سوچتے ہیں۔۔۔

یاد رکھیے !!!
ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

کوئی اس سفر کی طوالت سے واقف نہیں، کل کسی نے نہیں دیکھا، کوئی نہیں جانتا کہ وہ اپنے مقام یا منزل پر کب پہنچے گا۔۔۔

اس لئے کہ ہمارا سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

آئیں اپنے خاندان اور دوستوں کی تعریف کریں۔ ان سے ہنسی مذاق کیجیے، انکا احترام کیجیے، محبت کرنے والے اور درگزر کرنے والے بنیں۔۔۔

کیونکہ سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

مسکراہٹیں بانٹیں، اپنا سفر اتنی ہی خوبصورتی سے اختیار کریں جیسا آپ اسکو خوبصورت دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔
"ھمارا سفر بہت مختصر ہے۔"
 

سیما علی

لائبریرین
تیزگام میں سفر کر رہا تھا ۔مسافروں سے پوچھا دینہ کب آئے گا مجھے اترنا ہے
تو مسافروں نے بتایا بھائی یہ تیزگام ہے ۔دینہ سے گزرے گی مگر رکے گی نہیں
یہ سن کر میں گھبرا گیا مگر مسافروں نے کہا گھبراؤ نہیں
دینہ اسٹیشن سے گذرتے ہوئے یہ ٹرین سلو ہو جاتی ہے
تم ایک کام کرنا جیسے ہی ٹرین آہستہ ہو تو تم دوڑتے ہوئے ٹرین سے اتر کر آگے کی طرف بھاگ پڑنا ،جس طرف ٹرین جا رہی ہےاس طرح کرو گے تو تم گروگے نہیں
دینہ آنے سے پہلے ہی مسافروں نے مجھے گیٹ پر کھڑا کر دیا
اب دینہ آتے ہی ٹرین آہستہ ہوئی تو میں ان کے بتانے کے مطابق پلیٹ فارم پر کودا اور کچھ زیادہ ہی تیزی سے دوڑ گیا
اتنا تیز دوڑا کہ اگلے ڈبے تک جا پہنچا
اگلے ڈبے کے کچھ مسافر دروازے میں کھڑے تھے ان مسافروں میں کسی نے میرا ہاتھ پکڑا تو کسی نے شرٹ پکڑی اور مجھے کھینچ کر ٹرین میں چڑھا لیا
اب ٹرین رفتار پکڑ چکی تھی اور سب مسافر کہے رہے تھے
تیرا نصیب اچھا ہے جو تجھے یہ گاڑی مل گئی
ورنہ یہ تیزگام ہے اور دینہ میں نہیں رکتی!!😂🤣❤️🙄
 

سیما علی

لائبریرین
اپ سب اس تحریر کی سچائی پر 150 واٹ کے بلب سے روشنی ڈالیں 😁.

لڑکیوں کی شادیاں عموماً حادثوں کی وجہ سے ہی وقوع پذیر ہوتی ہیں مثلاً
☆حادثاتی طور پر گول روٹی بن گئی تو شادی کر دو ...😂
☆فیل ھو گئیں تو شادی کردو ...😂
☆اچانک سے اچھا رشتہ آ گیا تو شادی کر دو ..😂
☆محلے کا کوئی لڑکا دروازے کے باہر کھڑا ھو گیا تو شادی کردو (چاھے وہ فری وائی فائی کے چکر میں کھڑا ھو ) ..😂.
☆اگر لڑکی منگنی شدہ ھے تو لڑکے کا بھائی سعودیہ سے آرہا ہے تو شادی کر دو ..😂
☆خاندان میں کوئی بیمار ھو جائے تو شادی کر دو ...😂
☆بھابھی سے لڑائی ھو جائے تو شادی کر دو ... 😂
گویا لڑکی نہ ہوئی کوئی لکی کمیٹی ہو گئی جب
نکل آئے شادی کردو😂
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں ریڈیو اناؤنسر نے اپنے مہمان سے جو ایک عرب کروڑ پتی شخص تھا ، پوچھا :" زندگی میں سب سے زیادہ خوشی آپ کو کس چیز میں محسوس ہوئی؟"
وہ کروڑ پتی شخص بولا:
میں زندگی میں خوشیوں کے چار مراحل سے گزرا ہوں اور آخر میں مجھے حقیقی خوشی کا مطلب سمجھ میں آیا.

سب سے پہلا مرحلہ تھا مال اور اسباب جمع کرنے کا. لیکن اس مرحلے میں مجھے وہ خوشی نہیں ملی جو مجھے مطلوب تھی.پھر دوسرا مرحلہ آیا قیمتی سامان اور اشیاء جمع کرنے کا. لیکن مجھے محسوس ہوا کہ اس چیز کا اثر بھی وقتی ہے اور قیمتی چیزوں کی چمک بھی زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہتی.

پھر تیسرا مرحلہ آیا بڑے بڑے پروجیکٹ حاصل کرنے کا. جیسے فٹ بال ٹیم خریدنا، کسی ٹورسٹ ریزارٹ وغیرہ کو خریدنا . لیکن یہاں بھی مجھے وہ خوشی نہیں ملی جس کا میں تصور کرتا تھا.

چوتھی مرتبہ ایسا ہوا کہ میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ میں کچھ معذور بچوں کے لیے وہیل چیرس خریدنے میں حصہ لوں.
دوست کی بات پر میں نے فوراً وہیل چیرس خرید کر دے دیں. لیکن دوست کا اصرار تھا کہ میں اس کے ساتھ جا کر اپنے ہاتھ سے وہ وہیل چیرس ان بچوں کے حوالے کروں. میں تیار ہو گیا اور اس کے ساتھ گیا. وہاں میں نے ان بچوں کو اپنے ہاتھوں سے وہ کرسیاں دیں. میں نے ان بچوں کے چہروں پر خوشی کی عجیب چمک دیکھی. میں نے دیکھا کہ وہ سب کرسیوں پر بیٹھ ادھر ادھر گھوم رہے ہیں اور جی بھر کے مزہ کر رہے ہیں. ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ کسی پکنک اسپاٹ پر آئے ہوئے ہیں.

لیکن مجھے حقیقی خوشی کا احساس تب ہوا جب میں وہاں سے جانے لگا اور ان بچوں میں سے ایک نے میرے پیر پکڑ لیے. میں نے نرمی کے ساتھ اپنے پیر چھڑانے کی کوشش کی لیکن وہ بچہ میرے چہرے کی طرف بغور دیکھتا ہوا میرے پیروں کو مضبوطی سے پکڑے رہا.

میں نے جھک کر اس بچے سے پوچھا : کیا آپ کو کچھ اور چاہیے؟
اس بچے نے جو جواب مجھے دیا اس نے نہ صرف مجھے حقیقی خوشی سے روشناس کرایا بلکہ میری زندگی کو پوری طرح بدل کر رکھ دیا.اس بچے نے کہا: میں آپ کے چہرے کے نقوش اپنے ذہن میں بٹھانا چاہتا ہوں تاکہ جب جنت میں آپ سے ملوں تو آپ کو پہچان سکوں اور ایک بار اپنے رب کے سامنے بھی آپ کا شکریہ ادا کر سکوں.."😓

( ایک عربی پوسٹ کا اردو ترجمہ )
 

سیما علی

لائبریرین
میں نے جھک کر اس بچے سے پوچھا : کیا آپ کو کچھ اور چاہیے؟
اس بچے نے جو جواب مجھے دیا اس نے نہ صرف مجھے حقیقی خوشی سے روشناس کرایا بلکہ میری زندگی کو پوری طرح بدل کر رکھ دیا.اس بچے نے کہا: میں آپ کے چہرے کے نقوش اپنے ذہن میں بٹھانا چاہتا ہوں تاکہ جب جنت میں آپ سے ملوں تو آپ کو پہچان سکوں اور ایک بار اپنے رب کے سامنے بھی آپ کا شکریہ ادا کر سکوں.."😓
بہت خوبصورت واقعی اس خوشی کا کوئی بدل نہیں 🥲🥲🥲🥲🥲
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آرتھر آشے امریکہ کا نمبر ون ٹینس پلیئر تھا۔یہ عوام میں بے حد مقبول تھا اس کی ایک ہی وجہ تھی کہ یہ ایک بہترین کھلاڑی تھا۔جب آپ متعلقہ فیلڈ میں عروج کی حد تک ماہر ہو جاتے ہیں تو آپ ہر دلعزیز بن جاتے ہیں۔ آرتھر کو ایک حادثے کے بعد انتہائی غفلت کے ساتھ ایڈز کے مریض کا خون لگا دیا گیا اور آرتھر کو بھی ایڈز ہو گیا جب وہ بستر مرگ پر تھا اسے دنیا بھر سے اس کے فینز کے خطوط آتے تھے۔ایک فین نے خط بھیجا جس میں لکھا ہوا تھا “خدا نے اس خوفناک بیماری کے لیے تمہیں ہی کیوں چنا؟” آرتھر نے صرف اس ایک خط کا جواب دیا جو کہ یہ تھا “دنیا بھر میں پانچ کروڑ سے زائد بچے ٹینس کھیلنا شروع کرتے ہیں اور ان میں سے پچاس لاکھ ہی ٹینس کھیلنا سیکھ پاتے ہیں۔ان پچاس لاکھ میں سے پچاس ہزار ہی ٹینس کے سرکل میں داخل ہوتے ہیں جہاں ڈومیسٹک سے انٹرنیشنل لیول تک کھیل پاتے ہیں۔ان پچاس ہزار میں سے پانچ ہزار ہیں جو گرینڈ سلام تک پہنچ پاتے ہیں۔ان پچاس ہزار میں سے پچاس ہی ہیں جو ومبلڈن تک پہنچتے ہیں اور ان پچاس میں سے محض چار ہوتے ہیں جو ومبلڈن کے سیمی فائنل تک پہنچ پاتے ہیں ان چار میں سے صرف دوہی فائنل تک جاتے ہیں اور ان دو میں سے محض ایک ہی ٹرافی اٹھاتا ہے اور وہ ٹرافی اٹھانے والا پانچ کروڑ میں سے چنا جاتا ہے۔ وہ ٹرافی اٹھائے میں نے کبھی خدا سے نہیں پوچھا کہ “میں ہی کیوں؟” لہذا آج اگر درد مل رہا ہے تو میں خدا سے شکوے شروع کر دوں کہ میں ہی کیوں؟ جب ہم نے اپنے اچھے وقتوں میں خدا کو نہیں پوچھا کہ “وائے می( میں ہی کیوں)؟ تو ہم برے وقتوں میں کیوں پوچھیں وائے می (میں ہی کیوں)
ہر حال میں اللہ تعالی کا شکر گزار رہنا چاہیے...
 

سیما علی

لائبریرین
اپنی بیوی کے چہرے کو غور سے دیکھا کریں جس پل وہ شادی شدہ ذمہ دار خاتون سے ہٹ کے ایک چھوٹی سی لڑکی بن جائے تو اس پل کو اپنے دل میں قید کر لیا کریں
اگر آپ شادی شدہ ہیں تو الحَمْدُ ِلله کہٸے کیونکہ آپ کی بیوی نے آپ کا ایمان مکمل کیا ہے.
اگر آپ کے کپڑے گھر پہ دُھل کے استری ہو کے آپ کو ہر صبح تیار ملتے ہیں تو ایک بار پھر الحَمْدُ ِلله کہٸے_
کیونکہ یہ سروس آپ کو بنا کسی لالچ کے آپ کی بیوی اپنا فرض سمجھ کے ادا کر رہی ہے۔۔۔
اگر آپ اپنی بیوی کے چہرے پہ بچپنا دیکھنا چاہتے ہیں اور خالص خوشی دیکھنا چاہتے ہیں تو آج سے ایک کام کریں جب بھی آپ صبح آفس ۔۔کام پے جاتے ہوٸے اپنا ڈریس چینج کرتے ہیں تو ہفتے میں ایک آدھ بار جان بوجھ کے سو والے دو نوٹ جیب میں چھوڑ دیا کریں
میرا یقین کریں جب آپ کی بیوی یہ کپڑے دھوتے ہوٸے آپ کی جیب کی تلاشی لے گی تو اُس کے چہرے پہ خالص خوشی ہو گی۔۔۔
اور پھر جب آپ شام کو گھر لوٹیں گے تو آپ کی بیوی بچوں کی طرح خوش ہو کے آپ کو بتائے گی کہ آج آپ کی جیب سے مجھے دو سو یا سو روپے ملے ہیں میرا یقین کریں تب اُس کے چہرے پہ بلا کا بچپنا ہو گا۔۔۔(نوٹ کجھ بیویاں نہیں بھی بتاتی ہیں )
اور جب وہ ساتھ یہ کہے گی اب میں واپس نہیں دوں گی تو انتہا کی معصومیت ہو گی اس کے چہرے پہ۔۔۔
بیوی کو اُس کی ضرورت کے لئے پیسے تو ویسے بھی دینے ہوتے ہیں لیکن ان پیسوں سے زیادہ ایسے دینے میں مزہ ہے
اپنی بیوی کے چہرے کو غور سے دیکھا کریں جس پل وہ شادی شدہ زمہ دار خاتون سے ہٹ کے ایک چھوٹی سی لڑکی بن جائے تو اس پل کو اپنے دل میں قید کر لیا کریں😇😇😇😇😇
 

زیک

مسافر
آرتھر ایش
آرتھر کو ایک حادثے کے بعد انتہائی غفلت کے ساتھ ایڈز کے مریض کا خون لگا دیا گیا
حادثہ نہیں بلکہ دل کا آپریشن۔ اور اس میں غفلت کی بات نہیں تھی کہ اس وقت خون کے عطیہ سے ایڈز ہونے کا علم نہ تھا۔

رہی باقی کی بات تو مجھے اس کے معتبر ہونے پر شک ہے لیکن یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
 
اپنی بیوی کے چہرے کو غور سے دیکھا کریں جس پل وہ شادی شدہ ذمہ دار خاتون سے ہٹ کے ایک چھوٹی سی لڑکی بن جائے تو اس پل کو اپنے دل میں قید کر لیا کریں
اگر آپ شادی شدہ ہیں تو الحَمْدُ ِلله کہٸے کیونکہ آپ کی بیوی نے آپ کا ایمان مکمل کیا ہے.
اگر آپ کے کپڑے گھر پہ دُھل کے استری ہو کے آپ کو ہر صبح تیار ملتے ہیں تو ایک بار پھر الحَمْدُ ِلله کہٸے_
کیونکہ یہ سروس آپ کو بنا کسی لالچ کے آپ کی بیوی اپنا فرض سمجھ کے ادا کر رہی ہے۔۔۔
اگر آپ اپنی بیوی کے چہرے پہ بچپنا دیکھنا چاہتے ہیں اور خالص خوشی دیکھنا چاہتے ہیں تو آج سے ایک کام کریں جب بھی آپ صبح آفس ۔۔کام پے جاتے ہوٸے اپنا ڈریس چینج کرتے ہیں تو ہفتے میں ایک آدھ بار جان بوجھ کے سو والے دو نوٹ جیب میں چھوڑ دیا کریں
میرا یقین کریں جب آپ کی بیوی یہ کپڑے دھوتے ہوٸے آپ کی جیب کی تلاشی لے گی تو اُس کے چہرے پہ خالص خوشی ہو گی۔۔۔
اور پھر جب آپ شام کو گھر لوٹیں گے تو آپ کی بیوی بچوں کی طرح خوش ہو کے آپ کو بتائے گی کہ آج آپ کی جیب سے مجھے دو سو یا سو روپے ملے ہیں میرا یقین کریں تب اُس کے چہرے پہ بلا کا بچپنا ہو گا۔۔۔(نوٹ کجھ بیویاں نہیں بھی بتاتی ہیں )
اور جب وہ ساتھ یہ کہے گی اب میں واپس نہیں دوں گی تو انتہا کی معصومیت ہو گی اس کے چہرے پہ۔۔۔
بیوی کو اُس کی ضرورت کے لئے پیسے تو ویسے بھی دینے ہوتے ہیں لیکن ان پیسوں سے زیادہ ایسے دینے میں مزہ ہے
اپنی بیوی کے چہرے کو غور سے دیکھا کریں جس پل وہ شادی شدہ زمہ دار خاتون سے ہٹ کے ایک چھوٹی سی لڑکی بن جائے تو اس پل کو اپنے دل میں قید کر لیا کریں😇😇😇😇😇
جب وہ نوٹ کبھی نہیں ملے جیب سے پھر ، وہ رویہ بھی تو بیان کریں :)
 
آرتھر آشے امریکہ کا نمبر ون ٹینس پلیئر تھا۔یہ عوام میں بے حد مقبول تھا اس کی ایک ہی وجہ تھی کہ یہ ایک بہترین کھلاڑی تھا۔جب آپ متعلقہ فیلڈ میں عروج کی حد تک ماہر ہو جاتے ہیں تو آپ ہر دلعزیز بن جاتے ہیں۔ آرتھر کو ایک حادثے کے بعد انتہائی غفلت کے ساتھ ایڈز کے مریض کا خون لگا دیا گیا اور آرتھر کو بھی ایڈز ہو گیا جب وہ بستر مرگ پر تھا اسے دنیا بھر سے اس کے فینز کے خطوط آتے تھے۔ایک فین نے خط بھیجا جس میں لکھا ہوا تھا “خدا نے اس خوفناک بیماری کے لیے تمہیں ہی کیوں چنا؟” آرتھر نے صرف اس ایک خط کا جواب دیا جو کہ یہ تھا “دنیا بھر میں پانچ کروڑ سے زائد بچے ٹینس کھیلنا شروع کرتے ہیں اور ان میں سے پچاس لاکھ ہی ٹینس کھیلنا سیکھ پاتے ہیں۔ان پچاس لاکھ میں سے پچاس ہزار ہی ٹینس کے سرکل میں داخل ہوتے ہیں جہاں ڈومیسٹک سے انٹرنیشنل لیول تک کھیل پاتے ہیں۔ان پچاس ہزار میں سے پانچ ہزار ہیں جو گرینڈ سلام تک پہنچ پاتے ہیں۔ان پچاس ہزار میں سے پچاس ہی ہیں جو ومبلڈن تک پہنچتے ہیں اور ان پچاس میں سے محض چار ہوتے ہیں جو ومبلڈن کے سیمی فائنل تک پہنچ پاتے ہیں ان چار میں سے صرف دوہی فائنل تک جاتے ہیں اور ان دو میں سے محض ایک ہی ٹرافی اٹھاتا ہے اور وہ ٹرافی اٹھانے والا پانچ کروڑ میں سے چنا جاتا ہے۔ وہ ٹرافی اٹھائے میں نے کبھی خدا سے نہیں پوچھا کہ “میں ہی کیوں؟” لہذا آج اگر درد مل رہا ہے تو میں خدا سے شکوے شروع کر دوں کہ میں ہی کیوں؟ جب ہم نے اپنے اچھے وقتوں میں خدا کو نہیں پوچھا کہ “وائے می( میں ہی کیوں)؟ تو ہم برے وقتوں میں کیوں پوچھیں وائے می (میں ہی کیوں)
ہر حال میں اللہ تعالی کا شکر گزار رہنا چاہیے...
بہت ہی خوبصورت تحریر ہے جزاک اللہ
 
ھمارا سفر بہت مختصر ھے۔۔۔🍀

"ھمارا سفر بہت مختصر ہے" میں نے اس تحریر کو کم از کم پانچ بار پڑھا ہے۔ ایک حقیقت پر مبنی خوبصورت تحریر۔۔۔

ایک خاتون تیزی سے بس میں سوار ہوئی اور ایک دوسری خاتون کے برابر کی نشست پر بیٹھیں تب انکے پرس سے ساتھ بیٹھی خاتون کو چوٹ لگی۔۔۔

دوسری خاتون خاموش رہیں، اس خاتون کو خاموش دیکھ کر پہلی خاتون نے سوال کیا کہ آپ میرے پرس سے چوٹ پہنچنے کے باوجود خاموش کیوں رہیں۔۔۔؟

وہ خاتون مسکرائی اور بولی:
"ایک معمولی سے چیز کے لیے مجھے برہم ہونے کے لیے کوئی ضرورت نہیں تھی جبکہ ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ سفر نہایت مختصر ہے ، کیونکہ میں اگلے اسٹاپ پر اترنے والی ہوں"

اس جواب نے اس عورت کو بےچین کردیا اس نے اس عورت سے معافی طلب کی اور جو الفاظ سوچے وہ سنہری حروف سے لکھنے کے لائق ہیں۔۔۔

ہم میں سے ہر شخص کو یہ سوچنا چاہیے کہ دنیا میں ہمارا وقت بہت مختصر ہے، اس مختصر وقت کو بےجا بحث و تکرار، حسد، کدورت اور دیگر رنجشوں سے تاریک نہیں کرنا چاہیے اور یہ خراب رویے وقت اور توانائی کی بربادی کا سبب ہوتے ہیں۔۔۔

کیا کسی نے آپکی دل شکنی کی ہے۔۔۔؟
پرسکون رہیے سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

کیا کسی نے آپکو دھوکا دیا ہے۔۔۔؟
مطمئن رہیں اور دباؤ کا شکار نہ ہوں۔۔۔
سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

کیا کسی نے بلاسبب آپکی بےعزتی کی ہے۔۔۔؟
پرسکون رہیے اور نظرانداز کیجیے۔۔۔
سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

کیا کسی نے آپ پر ناپسندیدہ تبصرہ کیا ہے۔۔۔؟
ہرسکون رہیے، نظرانداز اور معاف کیجیے، انکو اپنی دعا میں یاد رکھیں اور بغیر صلہ کے ان سے محبت کیجیے۔۔۔
سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

ہر وہ تکلیف جو کسی دوسرے سے آپکو ملی، درحقیقت وہ اس وقت ہی تکلیف بنتی ہے جب آپ اسکے بارے میں سوچتے ہیں۔۔۔

یاد رکھیے !!!
ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

کوئی اس سفر کی طوالت سے واقف نہیں، کل کسی نے نہیں دیکھا، کوئی نہیں جانتا کہ وہ اپنے مقام یا منزل پر کب پہنچے گا۔۔۔

اس لئے کہ ہمارا سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

آئیں اپنے خاندان اور دوستوں کی تعریف کریں۔ ان سے ہنسی مذاق کیجیے، انکا احترام کیجیے، محبت کرنے والے اور درگزر کرنے والے بنیں۔۔۔

کیونکہ سفر بہت مختصر ہے۔۔۔

مسکراہٹیں بانٹیں، اپنا سفر اتنی ہی خوبصورتی سے اختیار کریں جیسا آپ اسکو خوبصورت دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔
"ھمارا سفر بہت مختصر ہے۔"
لیکن کسی کسی جگہ جواب دینا بھی ٹھیک ہوتا ہے نہ دیں تو مسئلہ اور زیادہ خراب ہوسکتا ہے
 
میں نے مرد کی بے بسی تب محسوس کی جب میرے والد کینسر سے جنگ لڑ رہے تھے اور انھیں صحت یاب ہونے سے زیادہ اس بات کی فکر لاحق تھی کہ جو کچھ انھوں نے اپنے بچوں کے لئے بچایا تھا وہ ان کی بیماری پر خرچ ہورہاہے اور ان کے بعد ہمارا کیا ہوگا؟
میں نے مرد کی قربانی تب دیکھی جب ایک بازار عید کی شاپنگ کرنے گئی اور ایک فیملی کو دیکھا جن کے ہاتھوں میں شاپنگ بیگز کا ڈھیر تھا اور بیوی شوہر سے کہہ رہی تھی کہ میری اور بچوں کی خریداری پوری ہوگئی آپ نے کرتا خرید لیا اب آپ کوئی نئی چپل بھی خرید لیں جس پر جواب آیا ضرورت ہی نہیں پچھلے سال والی کون سی روز پہنی ہے جو خراب ہوگئی ہوگی، تم دیکھ لو اور کیا لینا ہے بعد میں اکیلے آکر اس رش میں کچھ نہیں لے پاو گی۔ ابھی میں ساتھ ہوں جو خریدنا ھے آج ھی خرید لو۔
میں نے مرد کا ایثار تب محسوس کیا جب وہ اپنی بیوی بچوں کے لئے کچھ لایا تو اپنی ماں اور بہن کے لئے بھی تحفہ لایا، میں نے مرد کا تحفظ تب دیکھا جب سڑک کراس کرتے وقت اس نے اپنے ساتھ چلنے والی فیملی کو اپنے پیچھے کرتے ہوئے خود کو ٹریفک کے سامنے رکھا۔
میں نے مرد کا ضبط تب دیکھا جب اس کی جوان بیٹی گھر اجڑنے پر واپس لوٹی تو اس نے غم کو چھپاتے ہوئے بیٹی کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ابھی میں زندہ ہوں لیکن اس کی کھنچتی ہوئے کنپٹیاں اور سرخ ہوتی ہوئی آنکھیں بتارہی تھیں کہ ڈھیر تو وہ بھی ہوچکا ہے، رونا تو وہ بھی چاہتا ہے لیکن یہ جملہ کہ مرد کبھی روتا نہیں ہے اسے رونے نہیں دیگا۔

بانو قدسیہ
اور بڑی بات یہ ہے کہ لکھا بھی ایک عورت (بانو قدسیہ ) نے ہے :)
 

سیما علی

لائبریرین
اشفاق احمد صاحب اکثر کہا کرتے تھے کہ آدمی عورت سے محبت کرتا ہے جبکہ عورت اپنی اولاد سے محبت کرتی ہے, اس بات کی مکمل سمجھ مجھے اس رات آئی, یہ گزشتہ صدی کے آخری سال کی موسمِ بہار کی ایک رات تھی. میری شادی ہوئے تقریباً دوسال ہو گئے تھے۔ اور بڑا بیٹا قریب ایک برس کا رہا ہوگا.
اس رات کمرے میں تین لوگ تھے, میں, میرا بیٹا اور اس کی والدہ! تین میں سے دو لوگوں کو بخار تھا, مجھے کوئی ایک سو چار درجہ اور میرے بیٹے کو ایک سو ایک درجہ. اگرچہ میری حالت میرے بیٹے سے کہیں زیادہ خراب تھی۔ تاہم میں نے یہ محسوس کیا کہ جیسے کمرے میں صرف دو ہی لوگ ہیں, میرا بیٹا اور اسکی والدہ.*
بری طرح نظر انداز کیے جانے کے احساس نے میرے خیالات کو زیروزبر تو بہت کیا لیکن ادراک کے گھوڑے دوڑانے پر عقدہ یہی کھلا کہ عورت نام ہے اس ہستی کا کہ جب اسکو ممتا دیت کر دی جاتی ہے تو اس کو پھر اپنی اولادکے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا.
حتیٰ کہ اپنا شوہر بھی اور خاص طورپر جب اسکی اولاد کسی مشکل میں ہو.اس نتیجہ کے ساتھ ہی ایک نتیجہ اور بھی نکالا میں نے اور وہ یہ کہ *اگر میرے بیٹے کے درد کا درمان اسکی کی والدہ کی آغوش ہے تو یقینا میرا علاج میری ماں کی آغوش ہو گی.*
*اس خیال کا آنا تھا کہ میں بستر سے اٹھا اور ماں جی کے کمرہ کی طرف چل پڑا. رات کے دو بجے تھے پر جونہی میں نے انکے کمرے کا دروازہ کھولا وہ فوراً اٹھ کر بیٹھ گئیں جیسے میرا ہی انتظار کر رہی ہوں.
پھر کیا تھا, بالکل ایک سال کے بچے کی طرح گود میں لے لیا۔
اور توجہ اور محبت کی اتنی ہیوی ڈوز سے میری آغوش تھراپی کی کہ میں صبح تک بالکل بھلا چنگا ہو گیا.😇😇😇😇😇
 

سیما علی

لائبریرین
حاجی صاحب میں فضیلت کے ہاں گئی تھی ،
کون فضیلت؟

وہی ہماری کرائے دار ، جس کے شوہر کو مرے پانچ ماہ ہو گئے ، میں کہہ آئی اس سے کہ اب تو عدت بھی پوری ہو گئی ، کرایہ دو یا گھر خالی کرو ۔۔۔
اچھا مجھے نہیں پتہ تھا کہ اس کی عدت پوری ہو گئی ، ویسے صفیہ بیگم ظلم ہے یہ ، چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اسکے وہ کہاں جائے گی انہیں لے کر ، ان کے سر سے چھت اور پاوں تلے سے زمین مت کھینچو ، یہ جو اٹھارہ دکانیں اور مکان ہیں ان کا کرایہ کافی ہے ہمارے لئے ، کچھ خدا کا خوف کرو ۔۔
حاجی صاحب بس ، میں نے کہہ دیا سو کہہ دیا ، بھئی خوبصورت ہے ابھی جوان ہے کہیں اور شادی کر لے ، لیکن میں آپکی ایک نہیں سنوں گی ، آپ کچھ زیادہ ہی خدا ترس ہیں ، آپ کریں خدا ترسی مجھے کرایہ چاہیئے بس۔
حاجی صاحب واقعی خدا ترس نکلے ، اور اتفاق سے صفیہ بیگم نے بتا بھی دیا تھا کہ عدت بھی گذر چکی جوان ہے اور ماشاءاللہ خوبصورت بھی ہے ۔
حاجی صاحب قائم دائم تھے بس ذرا توند نکل آئی تھی اور بالوں میں خضاب لگاتے تھے تو پھر کیا ہوا ۔۔۔
لہذا حاجی صاحب کچھ ہی دنوں میں کرایہ دار مجبور بیوہ فضیلت کو بیاہ لائے اور اٹھارہ دکانوں میں سے آدھی نئی خوبصورت اور جوان بیگم کے نام کر دیں ۔
اب صفیہ اور فضیلت روایتی سوتنیں لڑتی تو ہیں مگر ایک بات پر انکا اتفاق ہے کہ اٹھارہ دکانیں مزید کسی اور میں تقسیم نہیں ہونی چاہیئں ۔۔۔
دونوں نے فیصلہ کیا کہ مقصد میں کامیابی کے واسطے حاجی صاحب کو احساس کمتری میں مبتلا کیا جائے اور اٹھتے بیٹھتے دونوں بیگمات انہیں گھٹنوں کے درد اور بڑھاپے کا احساس دلاتی رہیں ، کیونکہ خفیہ ذرائعے کے مطابق کرایہ وصول کرتے ہوئے حاجی صاحب کو ایک خاتون سے کہتے ہوئے سنا گیا تھا کہ آپکے شوہر اب کیسے ہیں ،، خاتون نے کہا بس طبیعت ٹھیک نہیں رہتی ،،، اس کے جواب میں حاجی صاحب نے بڑے یقین سے کہا تھا کہ سوہنا مالک کرم کرے گا ۔
لہذا ( چھ تیئے اٹھارہ )😁😁😁😁😁
مفتی صاحب
6×3=18
 

سید عمران

محفلین
اپنی بیوی کے چہرے کو غور سے دیکھا کریں جس پل وہ شادی شدہ ذمہ دار خاتون سے ہٹ کے ایک چھوٹی سی لڑکی بن جائے تو اس پل کو اپنے دل میں قید کر لیا کریں
اگر آپ شادی شدہ ہیں تو الحَمْدُ ِلله کہٸے کیونکہ آپ کی بیوی نے آپ کا ایمان مکمل کیا ہے.
اگر آپ کے کپڑے گھر پہ دُھل کے استری ہو کے آپ کو ہر صبح تیار ملتے ہیں تو ایک بار پھر الحَمْدُ ِلله کہٸے_
کیونکہ یہ سروس آپ کو بنا کسی لالچ کے آپ کی بیوی اپنا فرض سمجھ کے ادا کر رہی ہے۔۔۔
اگر آپ اپنی بیوی کے چہرے پہ بچپنا دیکھنا چاہتے ہیں اور خالص خوشی دیکھنا چاہتے ہیں تو آج سے ایک کام کریں جب بھی آپ صبح آفس ۔۔کام پے جاتے ہوٸے اپنا ڈریس چینج کرتے ہیں تو ہفتے میں ایک آدھ بار جان بوجھ کے سو والے دو نوٹ جیب میں چھوڑ دیا کریں
میرا یقین کریں جب آپ کی بیوی یہ کپڑے دھوتے ہوٸے آپ کی جیب کی تلاشی لے گی تو اُس کے چہرے پہ خالص خوشی ہو گی۔۔۔
اور پھر جب آپ شام کو گھر لوٹیں گے تو آپ کی بیوی بچوں کی طرح خوش ہو کے آپ کو بتائے گی کہ آج آپ کی جیب سے مجھے دو سو یا سو روپے ملے ہیں میرا یقین کریں تب اُس کے چہرے پہ بلا کا بچپنا ہو گا۔۔۔(نوٹ کجھ بیویاں نہیں بھی بتاتی ہیں )
اور جب وہ ساتھ یہ کہے گی اب میں واپس نہیں دوں گی تو انتہا کی معصومیت ہو گی اس کے چہرے پہ۔۔۔
بیوی کو اُس کی ضرورت کے لئے پیسے تو ویسے بھی دینے ہوتے ہیں لیکن ان پیسوں سے زیادہ ایسے دینے میں مزہ ہے
اپنی بیوی کے چہرے کو غور سے دیکھا کریں جس پل وہ شادی شدہ زمہ دار خاتون سے ہٹ کے ایک چھوٹی سی لڑکی بن جائے تو اس پل کو اپنے دل میں قید کر لیا کریں😇😇😇😇😇
یہ چونچلے شادی کے شروع دنوں کے ہیں۔۔۔
اسی لیے ہم چاہتے ہیں کہ نئی نئی شادی کے شروع دن بار بار آئیں، کئی بار آئیں، لگاتار آئیں!!!
:daydreaming::daydreaming::daydreaming:
 
Top