محب علوی
مدیر
یو پی میں بی جے پی کی کلین سویپ ایک تاریخی فتح سمجھی جا رہی ہے اور ہے۔ تین چوتھائی بلکہ 80٪ سیٹیں بی جے پی نے جیتی ہیں اور اس 'مودی لہر' کو 91-1990 کی 'رام لہر' سے بھی بڑی لہر قرار دیا گیا ہے۔
بھاج پا کے حمایتوں نے 2019ء کے مرکزی لوک سبھا کے الیکشنز کی تیاری کرتے ہوئے یہ بھی کہنا شروع کر دیا ہے کہ اپوزیش 2019ء کے الیکشنز بھول جائے اور 2024ء کے الیکشنز کی تیاری کرے کہ اگلے الیکشن میں تو پھر بس مودی ہی ہوگا۔ یوپی اور اترا کھنڈ میں بھاج پا کی کامیابی سے ان کے بھارتی سینٹ میں بھی اکثریت ہو جائے گی جو کہ بی جے پی کو قانون سازی کے لیے بہت مدد دے گئی۔
یہ بی جے پی کی بہت بڑی فتح ہے ۔ خاص طور پر اتنی بڑی تعداد میں مسلمانوں کے ہوتے ہوئے ایک بھی مسلمان امیدوار میدان میں اتارے بغیر اتنی بڑی فتح ظاہر کرتی ہے کہ اب مستقبل قریب میں مسلم ووٹ کوئی خاص کردار ادا نہ کر سکے گا۔
غالبا صرف ۲۵ یا ۲۷ مسلمان ارکان ہی منتخب ہوئے ہیں جو پچھلی دفعہ سے تقریبا آدھی تعداد ہے۔
۲۰۱۹ کا الیکشن ایک دفعہ پھر مودی 'لہر' کا ہی شکار ہونے جا رہا ہے۔