انڈین انتخابات

محمد وارث

لائبریرین
انڈیں یُوتھ کانگریس کی طرف سے بنایا گیا یہ پوسٹر۔ بادی النظر میں اس میں دیئے گئے حقائق درست لگ رہے ہیں۔

32857573_10155425881641711_7444368510945329152_n.jpg
 

فہد اشرف

محفلین
بی جے پی نے کرناٹک میں اپنے گورنر کی مدد سے بلآخر وزارتِ اعلیٰ کا حلف اٹھا لیا ہے۔ بھاج پا کے پاس سادہ اکثریت موجود نہیں ہے اور وزیر اعلیٰ کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے پندرہ دن کی مہلت دی گئی ہے، ظاہر ہے ہارس ٹریڈنگ ہوگی اور بولیاں لگیں گی۔ دوسری طرف کانگریس اور جنتا دل سیکولر نے اپنے ممبران کو "غائب" کرنا شروع کر دیا ہے تا کہ بھاج پا ان سے رابطہ نہ کر سکے، پاکستان میں 1989ء میں ایسا ہی کچھ "چھانگا مانگا" میں ہوا تھا۔

اس سے پہلے انڈیا میں، 1996ء میں بھاج پا ہی کے اٹل بہاری واجپائی کو لوک سبھا میں سادہ اکثریت نہ رکھتے ہوئے بھی وزیر اعظم بنا دیا گیا تھا اور انہیں بھی پندرہ دن کا وقت دیا گیا تھا لیکن واجپائی اپنی اکثریت ثابت نہیں کر سکے تھے بلکہ ایوان میں ووٹنگ سے پہلے ہی استغفیٰ دے دیا تھا۔
پندرہ دن کی مہلت کو کم کر کے سپریم کورٹ نے سنیچر کی شام چار بجے تک کر دیا تھا۔ آج جیتے ہوئے امیدوار حلف اٹھا رہے ہیں کانگریس کے 2 ایم ایل اے حلف لے کے غائب ہو گئے ہیں۔ مزید یہ کہ اس پورے معاملے کو شفاف رکھنے کے لیے سپریم کورٹ نے پوری تقریب کی لائیو براڈکاسٹنگ کا حکم دیا ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
بی جے پی کے پاس حکومت بنانے کے دو راستے ہیں یا تو کانگریس اور جے ڈی ایس کے ایم ایل ایز کو اپنے ساتھ ملا کے اکثریت ثابت کر دے یا کانگریس اور جے ڈی ایس کے اتنے ایم ایل ایز نااہل کروا دے جس سے کہ مطلوبہ اکثریت کا ہندسہ اس کے اپنے ایم ایل ایز کے برابر ہو جائے۔
 

فہد اشرف

محفلین
انڈیں یُوتھ کانگریس کی طرف سے بنایا گیا یہ پوسٹر۔ بادی النظر میں اس میں دیئے گئے حقائق درست لگ رہے ہیں۔

32857573_10155425881641711_7444368510945329152_n.jpg
کرناٹک گورنر کے فیصلے کے بعد تیجسوی یادو (لالو یادو کے بیٹے) نے بہار کے گورنر سے ملاقات کی اور کہا کہ چونکہ ان کی پارٹی ریاست کی سب سے بڑی پارٹی ہے اس لیے حکومت بنانے کا موقع دیا جائے۔ واضح رہے کہ پچھلے سال بہار میں ”مہا گٹبندھن“ توڑ کے بی جے پی نے نتیش کمار سے مل کے حکومت بنا لی تھی۔ اس کے علاوہ مذکورہ بالا ریاستوں میں بھی کانگریس نے وہاں کے گورنرز سے ملاقات کی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کرناٹک گورنر کے فیصلے کے بعد تیجسوی یادو (لالو یادو کے بیٹے) نے بہار کے گورنر سے ملاقات کی اور کہا کہ چونکہ ان کی پارٹی ریاست کی سب سے بڑی پارٹی ہے اس لیے حکومت بنانے کا موقع دیا جائے۔ واضح رہے کہ پچھلے سال بہار میں ”مہا گٹبندھن“ توڑ کے بی جے پی نے نتیش کمار سے مل کے حکومت بنا لی تھی۔ اس کے علاوہ مذکورہ بالا ریاستوں میں بھی کانگریس نے وہاں کے گورنرز سے ملاقات کی ہے۔
نتیش کمار کا بے جے پی سے مل جانا بی جے پی کی ایک بڑی کامیابی اور "سو کالڈ" سیکولر جماعتوں کے لیے ایک گہرا دھچکا تھا۔
 

فہد اشرف

محفلین
نتیش کمار کا بے جے پی سے مل جانا بی جے پی کی ایک بڑی کامیابی اور "سو کالڈ" سیکولر جماعتوں کے لیے ایک گہرا دھچکا تھا۔
ویسے نتیش پہلے بھی این ڈی اے کے ساتھ تھے بس کچھ دنوں کے لیے این ڈی اے چھوڑ کے بہار کے مہا گٹبندھن میں شامل ہوئے تھے۔
 

فہد اشرف

محفلین
فلور ٹیسٹ میں بی جے پی اپنی اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہی، وزیر اعلیٰ یدیروپا نے استعفی دے دیا ہے۔ اب کانگریس اور جے ڈی ایس کے اتحاد سے حکومت بنے گی سابق وزیراعظم دیو گوڈا کے صاحبزادے کمارا سوامی کرناٹک کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔
 

محمدظہیر

محفلین

فہد اشرف

محفلین
جی ہاں میں کرناٹکا سے ہوں، (درست کرناٹک نہیں کرناٹکا ہے) حالیہ انتخابات کا بغور جائزہ لے رہا تھا :)
خوشی کی بات ہے کہ اس دفعہ جے ڈی ایس اور کانگریس مشترکہ حکومت سنبھالیں گے :)
اردو اور ہندی میں کرناٹک ہی رائج ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
یہ محمد وارث بھائی بتائیں گے۔ ایسے بہت سارے نام ہیں جن کا تلفظ زبان کے ساتھ تبدیل ہو جاتا ہے جیسے جارڈن اور اردن، جمنا اور یمنا، ابو ظہبی اور ابو دھابی، مادرید میڈرڈ وغیرہ وغیرہ۔
ایک اور ہے اٹلی جب کہ اطالوی زبان میں شاید ’ٹ‘ کی آواز ہے ہی نہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جو کہ درست نہیں ہے..!
علیگڑھ کو علیگ کہنا درست نہیں
دلی کو دل کہنا درست نہیں
لکھنؤ کو لکھن کہنا درست نہیں
ویسے ہی کرناٹکا کو کرناٹک کہنا درست نہیں :)
علی گڑھ کے لیے علیگ تو استعمال ہوتا ہے، اور اردو میں کرناٹک بھی۔ باقی آپ کی ریاست ہے سو جو دل چاہے کہیں! :)
 

محمدظہیر

محفلین
علی گڑھ کے لیے علیگ تو استعمال ہوتا ہے، اور اردو میں کرناٹک بھی۔ باقی آپ کی ریاست ہے سو جو دل چاہے کہیں! :)
کچھ عرصہ پہلے تک میں خود بھی کرناٹک کہتا تھا جو کہ ہندی اردو میں کہا جاتا ہے. لیکن اہل زبان کے ساتھ رہتے ہوئے یہ بات محسوس کی ہے جن کی مادری زبان کنڈا ہے انہیں کرناٹک کہنا سننا پسند نہیں ہے
 

فہد اشرف

محفلین
علی گڑھ کے لیے علیگ تو استعمال ہوتا ہے، اور اردو میں کرناٹک بھی۔ باقی آپ کی ریاست ہے سو جو دل چاہے کہیں! :)
علیگ تو صفت نسبتی ہے جسے علی گڑھ والے عموماً اور مسلم یونیورسٹی والے خصوصاً اپنے نام کے ساتھ لگاتے ہیں۔
 
Top