محمد یعقوب آسی
محفلین
بات بہت سیدھی سی ہے۔
جگ یا گلاس ۔۔ جب ایک برتن کی بات ہو گی تو یہ جگ اور گلاس ہی درست ہیں۔ یہاں گلاس کا معنی شیشہ یوں نہیں چلنے کا، کہ گلاس جیسا بھی ہو، اس کی بناوٹ کا ایک خاص انداز اس میں ضرور ہوتا ہے۔ بلکہ ہمارے گھروں میں سٹیل کے گلاس، سلور کے گلاس عام ہیں۔ ان کو سٹیل کے شیشے یا سلور کے شیشے تو کہا نہیں جا سکتا۔
گلاس برتن کی ایک خاص شکل ہے، صراحی دوسری شکل ہے، دیگچِی تیسری شکل ہے وغیرہ اور ان اشکال کے استعمال اپنے اپنے ہیں۔ ایسا ہی معاملہ جگ کا ہے۔
ہاں جب دھات، مادہ وغیرہ کی بات ہو تو: یہ گل دان شیشے کا بنا ہوا ہے؛ وہ بوتل پلاسٹک کی ہے پر شیشے جیسی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں لفظ بوتل آ گیا، کس کو نہیں پتہ کہ اس کی اصل باٹل ہے! جو یہاں بوتل بنا۔ جب ہم اس کو اپنا چکے تو اب کسی اور ترجمے کی ضرورت نہیں ہے۔ ’’مشقَ سخن‘‘ ایک بالکل الگ چیز ہے۔
میرے لہجے میں اگر کوئی تلخی در آئی ہو تو اس پر شرمندہ ہوں۔
جگ یا گلاس ۔۔ جب ایک برتن کی بات ہو گی تو یہ جگ اور گلاس ہی درست ہیں۔ یہاں گلاس کا معنی شیشہ یوں نہیں چلنے کا، کہ گلاس جیسا بھی ہو، اس کی بناوٹ کا ایک خاص انداز اس میں ضرور ہوتا ہے۔ بلکہ ہمارے گھروں میں سٹیل کے گلاس، سلور کے گلاس عام ہیں۔ ان کو سٹیل کے شیشے یا سلور کے شیشے تو کہا نہیں جا سکتا۔
گلاس برتن کی ایک خاص شکل ہے، صراحی دوسری شکل ہے، دیگچِی تیسری شکل ہے وغیرہ اور ان اشکال کے استعمال اپنے اپنے ہیں۔ ایسا ہی معاملہ جگ کا ہے۔
ہاں جب دھات، مادہ وغیرہ کی بات ہو تو: یہ گل دان شیشے کا بنا ہوا ہے؛ وہ بوتل پلاسٹک کی ہے پر شیشے جیسی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں لفظ بوتل آ گیا، کس کو نہیں پتہ کہ اس کی اصل باٹل ہے! جو یہاں بوتل بنا۔ جب ہم اس کو اپنا چکے تو اب کسی اور ترجمے کی ضرورت نہیں ہے۔ ’’مشقَ سخن‘‘ ایک بالکل الگ چیز ہے۔
میرے لہجے میں اگر کوئی تلخی در آئی ہو تو اس پر شرمندہ ہوں۔