سید عاطف علی
لائبریرین
مسئلہ یہاں بھی وہی ہے، حرف بہ حرف ترجمہ بسا اوقات مسئلہ پیدا کرتا ہے۔ اور دوسری طرف جب ہم کسی دوسری زبان (خاص طور پر انگریزی اصطلاحات) کا ترجمہ کرتے ہیں تو مفہوم کی بجائے لفظیات میں الجھ جاتے ہیں۔ انگریزی نے بھی تو دوسری زبانوں سے الفاظ لے کر ان میں تصرف کیا ہے۔ ہم الفاظ بلکہ ان کے ٹکڑوں تک کے ساختیاتی ترجمے کو لازم قرار دے کر خود اپنے کام کو مشکل کر رہے ہیں۔
صرف یہ نہیں بلکہ لسانیاتی جمالیات کے تقاضوں کی فکر بھی متوازی چلتی ہے۔ کوئی شخص ’’لفظ بنانے کی کوشش‘‘ کرے تو اس پر ہزار قسم کی قدغنیں لگا دی جاتی ہیں۔ حالانکہ ہر لفظ ادب کے لئے ہو، یہ بالکل ضروری نہیں۔
ساختیات کے چکر میں پڑے بغیر، تجاویز کی حد تک دیکھ لیجئے (یہاں کہیں کہیں یہ مستعمل بھی ہے):۔
الیکٹرسٹی : برق، بجلی ؛ الیکٹریکل: برقی، بجلی کا۔ ۔۔۔ الیکٹران: برقانیہ، الیکٹرانک: برقانی، الیکٹرانکس: برقانیات
۔۔۔ ۔ الیکٹروڈ: برقیرہ۔ ۔۔۔ کسی شے میں برقی بار پیدا کرنا: برقانا ۔۔۔
جیسے میگنٹ کو معرب کر کے مقناطیس کہا گیا۔ مقناطیس بنانے کو ’’مقنانا‘‘ کہنے میں بھی کوئی ہرج نہیں۔ ایسٹرولیب کا ’’اصطرلاب‘‘ بالکل درست ہے ۔
۔۔۔ ۔۔۔
درست فرمایا ۔اور۔۔الیکٹرانکس: برقیات۔الیکٹرانک: برقیاتی
میرے خیال میں یہ معروف و مقبول اصطلاحات ہیں۔