Freedom is the power to choose our own chains
Jean-Jacques Rousseau
آزادی کیا ہے مجھ سے سنیں
زنجیر اپنی خود آپ چنیں
یہ بات لگی ہمارے دل کو
کیا خوب کیا جناب ارشاد
یعنی کہ بقولِ ژاک روسو
عالم میں فقط وہی ہے آزاد
جو طالعِ شوم کے سبب سے
ہو آپ ہی صید آپ صیاد
یاسر ہیں اس علم کا وسیلہ
یعنی کہ یہ علمِ جمعِ اضداد
اے فکر ہماری یاوری کر
اے ہوش و خرد ہماری امداد
کچھ حل تو نکالیو کہ سمجھیں
زندانی ہیں قید ہی میں آزاد
اور قید بھی خود چنیدہ، یا ویل
کوئی تو سنے ہماری فریاد
اب کوئی کسی کو کیا دعا دے
کیا کوئی کہے کہ رہئیو آباد
ایک طوق ہوا درازئ عمر
اے حیف ہو کون اس پہ دلشاد!
زندانی کو جوں کوئی دعا دے
ہووے تو کبھو نہ یاں سے آزاد
ہاں عمر ِخضر تجھے عطا ہو
جاری رہے تجھ پہ یوں ہی بیداد
عرضی کو نہ طول اور دوں گا
آدابِ ہنر ہیں مجھ کو سب یاد
آزادی کا قضیہ یا کریں حل
یا کیجے بہم کہیں سے جلاد
... 😅😅😅