عادت سے مجبوری کی بات تو بالکل ٹھیک ہے لیکن یہ بتائیں کہ کیا جمیل کشیدہ ، علوی نستعلیق ، عماد نستعلیق اس بات کی متحمل ہیں کہ ان پر پانچ چھ سو صفحات کی کتاب کمپوز کی جائے ؟
مجھے جو احساس ہوا وہ یہ کہ ان فونٹ کو صرف نیٹ کی حد تک استعمال تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان سے کتابی مسودہ جات تیار نہیںکیے جاسکتے
ارے بھائی! آپ پانچ چھ سو کی بات کر رہے ہیں، میں نے خود ’’جمیل نوری نستعلیق‘‘ فونٹ میں ایم ایس ورڈ 2007 پر سات ہزار صفحات پر مشتمل فائل بنا کر تجربہ کیا تھا کم از کم میرے پاس تو کوئی ایرر نہیں آیا۔ ویسے میرے خیال سے بڑی چھوٹی فائل بنانے کا تعلق فونٹ سے نہیں بلکہ پروگرام سے ہے کہ کس پروگرام میں کتنی سپوٹ ہے، اور ’’ان پیج‘‘ جیسے پروگرام کا مقابلہ ’’ایم ایس ورڈ‘‘ سے کرنا تو سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ ’’ان پیج‘‘ کا حال تو یہ ہے کہ (ایک بار سے زیادہ انڈو کرنے) جیسی بنیادی سہولت آج تک شامل نہ سکے، تو اور کیا کریں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان پیج کی اصل جان اس کا لیگیچر بیسڈ فونٹ تھا، جب وہ فونٹ ہی اس میں سے نکل گیا تو اب ’’ان پیج‘‘ میں اور کیا بچا؟
مزید یہ کہ جو ’’ان پیج‘‘ آپ اور میں استعمال کرتے ہیں۔ اس میں نستعلیق کے لیگیچرز کی کل تعداد تقریباً 18000 ہزار سے کچھ اوپر ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں جمیل نوری نستعلیق فونٹ میں 25000 ہزار سے بھی زیادہ لیگیچرز شامل کر دیئے گئے ہیں۔ اتنے لیگیچرز تو ان پیج کے لیٹیسٹ ورجن میں بھی نہیں ہیں جناب!!
یہ آپ کیسے سمجھ رہے ہیں کہ ان فونٹس کو صرف نیٹ تک ہی استعمال کیا جا سکتا ہے؟ آپ ایم ایس ورڈ پر تجربات کر کے دیکھیں تو سہی کسی کتابی مسودہ کو تیار کرنا ’’ان پیج‘‘ سے کہیں زیادہ آسان لگے گا۔ میرا ذاتی تجربہ تو یہی ہے۔