نیرنگ خیال

لائبریرین
سوات میں جو واقعہ پیش آیا وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

ملوث مجرموں کو شناخت کرکے فوری سزائیں دینا بے حد ضروری ہے۔
ان کی ویڈیوز بھی ہوئیں تو بھی کچھ نہیں ہوگا۔ سیالکوٹ واقعہ کا حشر دیکھ لیں آپ۔۔۔ وہ سری لنکن والے واقعے کا حشر دیکھ لیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
1400 سال سے زائد ہوگئے قرآن کو اوراق پر چھپتے ۔۔ شائع ہوتے۔۔۔۔ کبھی ان محلات کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔۔۔۔ خیر۔۔۔ اگر ان سے پرتشدد واقعات میں ایک کی بھی کمی ہوتی ہے تو خوش آئند بات ہے۔
 

سید رافع

محفلین
قرآن اور دین ہر کسی کے لیے ہیں۔۔۔ مجھے اس جملے کا محل سمجھ نہیں آیا۔
جی کلمہ گو ہو جانا، نماز روزہ اختیار کر لینااور ہے اور قرآن کے لیے مخلص ہو جانا اور ہے۔ قرآن کے ہر خزانے کا تحمل کلمے، نماز، روزے، قرآت اور تفسیر قرآن پڑھنے سے نہیں ہوتا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
1400 سال سے زائد ہوگئے قرآن کو اوراق پر چھپتے ۔۔ شائع ہوتے۔۔۔۔ کبھی ان محلات کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔۔۔۔ خیر۔۔۔
قرآن کو محفوظ کرنے کے لیے یہ چند لوگوں کی کاوشیں ہیں۔
اگر ان سے پرتشدد واقعات میں ایک کی بھی کمی ہوتی ہے تو خوش آئند بات ہے۔
اگر کے بعد والا جملہ میں نے نہیں کہا۔ یہ دو مختلف امور ہیں۔
حفاظت قرآن کے حوالے سے انسانوں کی ادنی کاوش کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانی مقصود تھی۔

---
پر تشدد واقعات میں کمی قانون کا احترام کرنے اور جذباتیت پر قابو پانے سے ممکن ہوگی اور یہ لوگوں کی ذہنی کیفیت سے تعلق رکھتی ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

یعنی لوگوں کے سوچنے کا انداز ایسا ہے کہ بقول روف کلاسرا:
اب آپ خود جج‘ جیوری اور جلاد ہیں۔ موقع پر ہی عدالت لگائیں‘ فیصلہ سنائیں اور بندے کو وہیں آگ لگا کر جلا دیں۔

تجمل کلیم کا ایک شعر تھوڑی تبدیلی (لفظ ہجر کو بیٹھ سے تبدیل کیا ہے) کے ساتھ دیکھیے:
توں کیوں بیٹھ سزاواں دیویں
تیرے ہتھ انصاف تے نئیں نا

---
اس کے علاوہ انٹیلی جینس گیم کے حوالے سے سوچیں تو:
یہ گیم کوئی پلان کر سکتا ہے کہ پختونخوا میں باہر سے ایک شخص جائے اور پھر وہاں اس کے نزدیک کوئی اور شخص توہین آمیز عمل کر کے فرار ہو جائے اور الزام اُس شخص پر آ جائے۔
یوں مذہبی اور لسانی بنیادوں پر انتشار پھیلانے کا موقع ہاتھ آ جائے۔

متعلقہ:
ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ چیزوں کو اُسی طرح لیا جاتا ہے جیسے وہ دکھائی دے رہی ہوتی ہیں۔
(نوائے فقیر از سید سرفراز شاہ ، صفحہ 109)

یہ مسلمان کی اپروچ نہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ رب کے نور کی مدد سے دیکھنے والا معاملات کو گہرائی تک نہ جانچ سکے؟ اپنے اندر مومن کی فراست پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے اندر سے جذباتیت نکال دیں۔ ہم بہت جذباتی لوگ ہیں۔
(نوائے فقیر از سید سرفراز شاہ ، صفحہ 111)
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ ایسے ہر گروہ میں جو عمل یعنی فتنہ کرنے والے لوگ ہوتے ہیں، وہ ٹرینڈ ہوتے ہیں۔ باقی ہجوم صرف منہ پر کالک ملنے کو ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔
یہ ہے جذبات سے اٹھ کر سوچنا لیکن معذرت کے ساتھ کہنا چاہوں گا آپ کی ابتدائی تحریر پر جذبات کا غلبہ ہے۔
اس میں شک نہیں کہ اس واقعے کو دیکھ کر کسی بھی حساس طبیعت رکھنے والے کا دل خون ہو گا لیکن ان کا تدارک کرنے کے لیے اصل محرکات کو بہر صورت بغور دیکھنا پڑے گا۔
معاشروں میں بگاڑ کیوں پیدا ہوتے ہیں اور ان کی اصلاح کیونکر ممکن ہے۔ آپ نے آیت مبارکہ سے جو نتیجہ نکالنے کی کوشش کی ہے (معذرت کے ساتھ) اس میں آپ نے خطا کھائی ہے۔ اگر اللّٰہ پاک نے قرآن کی حفاظت اس انداز میں کرنی ہے کہ براہ راست آسمان سے فرشتے اتار رکھے ہیں تو یہ بات بعید از قیاس ہے۔ اس بھاری ذمہ داری کو انسانوں کے ذریعے ہی پورا کیا جائے گا، ہاں اس کے اسباب انسانوں کو ضرور مہیا کیے جائیں گے۔
نبی کریم ﷺ سے بھی نبوت کی تبلیغ خالصتاً ایک انسان کے لیول پر کرائی گئی۔ کسی کاز کو پورا کرنے کے لیے سب مدارج طے کرائے گئے۔ اگر سب اللّٰه پاک نے براہ راست ہی کرنا تھا تو بیچ میں انبیاء کرام علیہم السلام کا واسطہ کیوں ڈالا گیا۔
اور قرآن کی حفاظت کے متعلق نبوت و رسالت کے پہلے مخاطبین کا ہی رویہ دیکھ لیجیے اگر قرآن کی حفاظت انسانوں کے ذمے نہ ہوتی تو قرآن اس حالت میں ہم تک کبھی پہنچتا ہی نہیں، نہ یہ ترتیب ہوتی اور نہ ہی کوئی کتاب، سب اس کا ذمہ اللّٰه پاک پر ڈال کر اپنا پلا جھاڑ لیتے مگر ایسا نہیں ہوا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جی کلمہ گو ہو جانا، نماز روزہ اختیار کر لینااور ہے اور قرآن کے لیے مخلص ہو جانا اور ہے۔ قرآن کے ہر خزانے کا تحمل کلمے، نماز، روزے، قرآت اور تفسیر قرآن پڑھنے سے نہیں ہوتا۔
آپ صرف یہ بتائیے کہ یہ کر کون سکتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
معاشرے کے تمام افراد کی صلاحیتیں یکساں نہیں ہوتیں جیسے ایک جماعت میں پڑھنے والے طلبا کے گریڈز ایک جیسے نہیں ہوتے۔

زاہد مغل لکھتے ہیں:
Behavioral Economics کے ماہرین متعدد تجربات کی روشنی میں یہ ثابت کرتے ہیں کہ لوگوں کی بڑی اکثریت متعدد انفرادی و معاشرتی عناصر سے متاثر ہونے کی بنا پر بالعموم غلط فیصلے کرتی ہے۔
---
لہذالوگوں کا معاشرتی رویہ بہتر بنانے کے لیے ریاست کی طرف سے paternalism کی ضرورت پڑتی ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بادشاہوں کے خزانوں کی کنجیوں کا بوجھ اٹھانا ہر کس و ناکس کے بس میں نہیں!
آپ صرف یہ بتائیے کہ یہ کر کون سکتا ہے۔
اب آسان کر دیا آپ کے لیے، اب ںتائیں کہ "خزانوں کی کنجیوں کا بوجھ" کس نے اٹھانا ہے؟
 

سید رافع

محفلین
اب آسان کر دیا آپ کے لیے، اب ںتائیں کہ "خزانوں کی کنجیوں کا بوجھ" کس نے اٹھانا ہے؟
رسولوں نے یا انکے بعد آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے۔

یا جنہوں نے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مودت کے سبب کچھ اخلاص کسب کر لیا اور انکو اذیت دینے سے باز رہے اور قتل کرنے سےکوسوں دور رہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
رسولوں نے یا انکے بعد آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے۔

یا جنہوں نے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مودت کے سبب کچھ اخلاص کسب کر لیا اور انکو اذیت دینے سے باز رہے اور قتل کرنے سےکوسوں دور رہے۔
اس خاص الخاص تعریف کا آپ کسی کو حقدار تو ٹھہرا رہے ہیں، براہِ کرم یہ بھی بتائیے کہ یہ کون لوگ ہیں؟
اور یہ اصول کہاں سے وضع کیا؟
 

سید رافع

محفلین
اس خاص الخاص تعریف کا آپ کسی کو حقدار تو ٹھہرا رہے ہیں، براہِ کرم یہ بھی بتائیے کہ یہ کون لوگ ہیں؟
اور یہ اصول کہاں سے وضع کیا؟

اگر آپ قرآن کو مانتے ہیں تو آیت تطہیر، آیت مودت اور دیگر کا مطالعہ فرما لیں۔ اور اگر تشفی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوتی ہے تو حدیث ثقلین اور درود ابرہیمی میں آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مصداق سمجھ لیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اگر آپ قرآن کو مانتے ہیں تو آیت تطہیر، آیت مودت اور دیگر کا مطالعہ فرما لیں۔ اور اگر تشفی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوتی ہے تو حدیث ثقلین اور درود ابرہیمی میں آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مصداق سمجھ لیں۔
ان سب سے آپ کا مقدمہ ثابت نہیں ہوتا۔
 

سید رافع

محفلین
ذرا ہاتھ ہولا رکھا کریں، اختلاف پیار سے بھی ہو سکتا ہے۔
آپ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو چورن، منجن، مضحکہ خیز استہزاء سے دور رکھیں تو آپکی سرکشی، بے جاء اصرار سے افاقے کے لیے سرزنش کی انہیں بھی کوئی تمنا نہیں۔
 

علی وقار

محفلین
اجتماعی جنون کے باعث کسی ایک پر الزام آنے نہیں پاتا، یہی وجہ ہے کہ ایسے جتھوں میں شامل افراد وحشیانہ پن میں بڑھے چلے جاتے ہیں۔ قلیل مدتی حل یہی ہے کہ ذمہ دار افراد کی شناخت کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو چورن، منجن، مضحکہ خیز استہزاء سے دور رکھیں تو آپکی سرکشی، بے جاء اصرار سے افاقے کے لیے سرزنش کی انہیں بھی کوئی تمنا نہیں۔
یہ سب آپ کے دماغ کا خلل ہے۔ جو کچھ آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں وہ صرف آپ کی ذہن کی ایک سکیم ہے جس سے آپ اسلام میں ایک برہمن قسم کاطبقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ نہ کبھی ہوا اور نہ ہی کبھی ہو گا۔ ان شاءاللَٰه
اور مزید آپ فرقہ واریت کا جو چورن اور منجن بیچنا چاہتے ہیں ناکام رہیں گے ان شاءاللَٰه ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اجتماعی جنون کے باعث کسی ایک پر الزام آنے نہیں پاتا، یہی وجہ ہے کہ ایسے جتھوں میں شامل افراد وحشیانہ پن میں بڑھے چلے جاتے ہیں۔ قلیل مدتی حل یہی ہے کہ ذمہ دار افراد کی شناخت کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔
سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ اس قانون کو تو کیا روئیں کسی قسم کے کسی قانون پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا۔
حکومت عوام الناس کو اپنے اس غافلانہ طرزِ عمل سے مزید جانور بناتی جا رہی ہے۔
 

سید رافع

محفلین
یہ سب آپ کے دماغ کا خلل ہے۔ جو کچھ آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں وہ صرف آپ کی ذہن کی ایک سکیم ہے جس سے آپ اسلام میں ایک برہمن قسم کاطبقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ نہ کبھی ہوا اور نہ ہی کبھی ہو گا۔ ان شاءاللَٰه
اور مزید آپ فرقہ واریت کا جو چورن اور منجن بیچنا چاہتے ہیں ناکام رہیں گے ان شاءاللَٰه ۔

آپ میرے اور میں آپ کا بھائی ہوں اور بروز قیامت کوئی نسب کام نہیں آئے گا۔ معاملہ صرف اخلاص کو منتقل کرنے کا ہے اس سے زائد کچھ نہیں۔ میں آپکی بھلائی کا نہایت چاہنے والا ہوں اور بس۔ اور یہ اخلاص ہمیں نسب سے ملا ہے، کسب سے نہیں جیسا کہ اس آیت میں ہے۔

حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ ( 128 - 9 )
وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ میرے اور میں آپ کا بھائی ہوں اور بروز قیامت کوئی نسب کام نہیں آئے گا۔ معاملہ صرف اخلاص کو منتقل کرنے کا ہے اس سے زائد کچھ نہیں۔ میں آپکی بھلائی کا نہایت چاہنے والا ہوں اور بس۔ اور یہ اخلاص ہمیں نسب سے ملا ہے، کسب سے نہیں جیسا کہ اس آیت میں ہے۔

حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ ( 128 - 9 )
وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے ۔
جن آیات کا آپ پہلے حوالہ دے رہے تھے آپ وہ آیات اور ان کا ترجمہ شیئر کریں، پھر دیکھتے ہیں کہ آپ کا مقدمہ کہاں تک ثابت ہوتا ہے۔
 
Top