محمداحمد

لائبریرین
23لوگ گرفتار کیے گئے ہیں۔۔۔

مساجد سے اعلانات ہوئے جن میں اس شخص کی لوکیشن بتائی گئی اور پولیس کے خلاف اکسایا گیا کہ پولیس اس شخص کو بچا رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ لوگوں نے مشتعل ہو کر تھانہ پر حملہ کیا اور گاڑی جلا دی۔ 8 اہلکار زخمی کر دیے اور آدمی کو باہر نکال کر پہلے گولیاں ماریں اور پھر جلا دیا۔ یعنی اعلان لوکیشن کی تفصیلات کے ساتھ ایکا ایکی مختلف مساجد سے کیے گئے جو اس قدر اشتعال انگیز تھے کہ پل بھر میں ہجوم کا ہجوم تھانہ پہنچ گیا۔



انتہائی غلط بات ہے۔

پولیس اگر اس شخص کو اشتعال پسندوں سے بچا رہی تھی تو اس میں کیا غلط بات تھی۔ کسی بھی شخص کو الزامات لگنے کے بعد اپنے دفاع کا بھرپور موقع ملنا چاہیے اور تمام تر عدالتی مراحل طے کیے جانا ضروری ہیں۔
 

زیک

مسافر
اگر مساجد سے اس قسم کا اعلان ہوا ہے تو پھر ان لوگوں کو آئیڈینٹیفائی کرنا تو مشکل نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بات اگر مگر کی نہیں۔ تقریباً تمام لنچنگ کے واقعات میں متعدد مساجد ملوث رہی ہیں۔ خاص طور پر اعلانات کے لئے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اعلان لوکیشن کی تفصیلات کے ساتھ ایکا ایکی مختلف مساجد سے کیے گئے جو اس قدر اشتعال انگیز تھے کہ پل بھر میں ہجوم کا ہجوم تھانہ پہنچ گیا۔
سب سے زیادہ چونکا دینے والا یہ حصہ ہے۔
اس سے تو لگتا ہے کہ پہلے سے منصوبہ بندی تھی جس پر عمل درآمد ہوا۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ یہ اچھی باتیں ہیں اور کتابی بھی۔لیکن حالات آپ کے سامنے ہی ہیں۔۔۔ اسی دھاگے کے بھی۔۔۔ چھوٹی سی بات سے قرآن نہ ماننا ۔۔۔ سینہ تنگ وغیرہ وغیرہ۔۔۔ یہ تو محفل ہے۔ لیکن ایسے لوگوں کی اردگرد بھی کمی نہیں۔لہذا ہر جگہ احتیاط رکھیں۔ آپ نےاپنی قبر میں جانا ہے۔ اس کی فکر کریں، اور مست رہیں
اپنے حصے کا کام کرنے کی ذمہ داری ہے۔ دل بدلنا نہ بدلنا تو بس اللہ کے اختیار میں ہے۔
نصیحت کرو اگر نصیحت فلاح دے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
انتہائی غلط بات ہے۔

پولیس اگر اس شخص کو اشتعال پسندوں سے بچا رہی تھی تو اس میں کیا غلط بات تھی۔ کسی بھی شخص کو الزامات لگنے کے بعد اپنے دفاع کا بھرپور موقع ملنا چاہیے اور تمام تر عدالتی مراحل طے کیے جانا ضروری ہیں۔
یہ تو پڑھے لکھے لوگوں والی بات کر رہے ہیں آپ۔۔۔۔کسی کے ہتھے نہ چڑھ جائیں آپ۔۔۔
 

سید رافع

محفلین
سوات کچھ سال پہلے جانا ہوا تھا۔ وہاں ہر دوسرےموڑ پر ایک اجڈ مرد ڈبا لیے سیاحوں کی گزرتی گاڑیوں سے مسجد کے لیے بھیک مانگ رہا ہے۔ یہ مساجد پہاڑ کی ڈَھلان پر ایک کمرے کی ہیں۔ قوی امید ہے کہ یہ مساجد مذہب کی آڑ میں بھارت کی را ایجینسی کی حمایت یافتہ تحریک طالبان پاکستان کے زیر اثر ہیں۔


ہر واقعے پر دکھی آتمہ بن کر ہر ہر مسجد اور ہر ہر مسلمان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑنے کی روش حق کو ظاہر ہونے سے روکنے کے رنگ ڈھنگ ہیں۔ آج مختلف شہر طرح طرح کے لفنگوں کے زیر اثر ہیں۔
 
آخری تدوین:
Top