اورنگزیب بادشاہ تھا یا ولی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

گل زیب انجم

محفلین
او عظیم صاحب تُسی !
بھول چکا تھا کب سے مسکرانا کوئی
حالت سے لگ رہا تھا دیوانہ کوئی
بھیگ رہا تھا جن سے اُس کا دامن
اُن آنسوؤں کو کہہ رہا تھا نذرانہ کوئی۔
آپ کو عید مبارک ہو۔
ّعظیم صاحب تعارف کے لیے گزارش کی تھی! کی خیال اے تہاڈا ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ مطلوبہ کا لفظ آپ نے خود بیچ میں شامل کر دیا میں نے تو مطلوبہ کی بات ہی نہیں کی تھی :)
آپ نے عید کا نہیں بتایا :)
آپ کے سابقہ مراسلوں سے یہ بات بخوبی واضح ہے کہ آپ صرف ان علماء کی بات کو مانتے ہیں جو آپ کے مسلک سے ہیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
سر ۔اُس کی ٹوپیوں والی بات کے متعلق آپکی اور زیک بھائی کی کیا راےء ہے۔پلیز اس پر کچھ روشنی ہو جاےء ۔
ایک بادشاہ اگر امورِ مملکت کو وقت دیتا ہو تو کیا اس کے پاس اتنا وقت باقی بچتا ہے کہ وہ ٹوپیاں سی کر اپنے اہل و عیال کی کفالت کر سکے؟ جبکہ فروخت بھی اسی نے خود کرنی ہوتی ہیں؟ ایک عام ٹوپی فروش دن میں کتنی ٹوپیاں سی کر بیچ سکتا ہے؟ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
آپ کے درمیان بنا اجازت آنے کی معذرت چاہتے ہوے ٰیہ پوچھنے کی جسارت کروں گا کہ کیا بادشاہ کا لفظ اس نے اپنےلیے خود تجویز کی تھا ٰیا ہمارا دیا ہوا لقب تھا؟ اگر ہم اس بات کو لے کر بیٹھ جاہیں کہ بادشاہ کہنا یا لکھنا جرم تھا آج ہم کتنے ایسے جرم کر رہے ہیں جن کی ہمیں خود بھی سمجھ نہیں ٰیعنی ایسے کلمات ہم ادا کر جاتے ہیں جو صرحاّ خلاف معمول ہیں ۔ ہمیشہ یہ ذہہن میں رہنا چاہیے کہ اللہ تبارک تعالٰی دلوں کہ بھید خوب جانتا ہے۔
آپ اس کو کیا نام دیں گے؟ خلفاء کے چنے جانے کا ایک عمل ہوتا ہے۔ حکمران ولد حکمران ولد حکمران کو آپ اور کیا نام دینا پسند کریں گے؟ :)
 
آپ کے سابقہ مراسلوں سے یہ بات بخوبی واضح ہے کہ آپ صرف ان علماء کی بات کو مانتے ہیں جو آپ کے مسلک سے ہیں :)
میں کن علماء کی بات مانتا ہوں اور کن کا احترام کرتا ہوں یہ تو ایک الگ سے طویل موضوع بن جائے گا مگر آپ نے تو سرے سے ہی علماء کی بات اور سنت میں سے ایک کو چننے کی بات کی تھی۔ اس لئے مطلوبہ یا غیر مطلوبہ علماء سے کوئی فرق نا پڑتا :)
 

فاتح

لائبریرین
ٹوپیاں سی کر اپنے محلات کے خرچے چلاتا تھا.
ایک عظیم الشان سلطنت کا بادشاہ جس کی رعایا کی تعداد کروڑوں میں ہو گی اور وہ ان کی خبر گیری کرنے کی بجائے محل میں بیٹھا ٹوپیاں سی رہا ہے۔۔۔ اس سے بڑھ کر نالائقی اور احمقانہ پن کا کوئی تصور آپ کے ذہن میں ابھرتا ہو تو بتائیے
قصہ گوئی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
قصہ گوئی کی نہیں بلکہ ٹوپیاں پہنانے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
دو بھائیوں کا قتل اور باپ کو قید زبردست انصاف!

نہ اورنگزیب وہ ولن تھا جو اس کے مخالف پیش کرتے ہیں اور نہ وہ ولی جو اس کے حامی کہتے ہیں
انہی "ولی اللہ" کے متعلق شاید ابن انشا نے لکھا تھا کہ "نہ کوئی نماز چھوڑی اور نہ ہی کوئی بھائی"۔
باپ کو قید میں بہت بڑی سہولت بھی مہیا کی تھی جو اس ولی اللہ کی رحم دلی پر دلیل ہے کہ قید خانے کی ایک کھڑکی تاج محل کی جانب کھلتی تھی اور اس نے باپ سے کہا کہ یہ لو، اب مرتے دم تک اس مقبرے کو تکتے رہو کہ بڑی چاہ سے بنوایا تھا۔
 
ہدایت کے لئے سب سے بہتر ہے کہ اللہ تعالی کے کلام قرآن حکیم سے رجوع کیا جائے۔

3:138 هَ۔ذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ
یہ قرآن لوگوں کے لئے واضح بیان ہے اور ہدایت ہے اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے

قرآن حکیم سمجھنے کے لئے آسان ہے۔ اس کی گواہی اللہ تعالی نے سورۃ القمر میں 4 بار دی ہے ۔ لہذا اللہ تعالی کی اس گواہی پر کسی بحث کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ 54:17، 54:22 ، 54:32، 54:40
54:17 وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے

اسلام میں فرد واحد کی حکومت یعنی بادشاہت کی کوئی گنجائش نہیں ۔۔ اللہ تعالی کا فرمان قرآن حکیم باہمی مشورے سے فیصلے کا حکم صادر فرماتا ہے۔ اس کے بعد کسی عالم کی کتاب کی ضرورت نہیں رہ جاتی۔ اللہ تعالی کے نظام میں حکومت، حکم سازی، قانون سازی شوری کے باہمی مشورے سے ہوتی ہے۔ دیکھئے سورۃ شوری کی آیت نمبر 38۔
42:38 وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں

والسلام
 

x boy

محفلین
ہدایت کے لئے سب سے بہتر ہے کہ اللہ تعالی کے کلام قرآن حکیم سے رجوع کیا جائے۔

3:138 هَ۔ذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ
یہ قرآن لوگوں کے لئے واضح بیان ہے اور ہدایت ہے اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے

قرآن حکیم سمجھنے کے لئے آسان ہے۔ اس کی گواہی اللہ تعالی نے سورۃ القمر میں 4 بار دی ہے ۔ لہذا اللہ تعالی کی اس گواہی پر کسی بحث کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ 54:17، 54:22 ، 54:32، 54:40
54:17 وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے

اسلام میں فرد واحد کی حکومت یعنی بادشاہت کی کوئی گنجائش نہیں ۔۔ اللہ تعالی کا فرمان قرآن حکیم باہمی مشورے سے فیصلے کا حکم صادر فرماتا ہے۔ اس کے بعد کسی عالم کی کتاب کی ضرورت نہیں رہ جاتی۔ اللہ تعالی کے نظام میں حکومت، حکم سازی، قانون سازی شوری کے باہمی مشورے سے ہوتی ہے۔ دیکھئے سورۃ شوری کی آیت نمبر 38۔
42:38 وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں

والسلام

جزاک اللہ

انسان کی ارتقاء کی لڑی میں بہت سے محفلین کا یہ گمان ہے کہ قرآن کو سمجھنا مشکل ہے اور ابھی تک کوئی بھی پوری طرح سمجھ نہیں پایا۔
میں چاہتا تھا کہ ان کے تبصرے کا جواب ان ہی آیت سے دوں ، جو آپ نے میرے لئے آسان بنادیا۔
شکریہ
 

x boy

محفلین
قتل تو قتل ہوتا ہے چاہے کوئی بھی کرے،
اور ٹوپی سلانا اور تاریخ دانوں کا ٹوپی پہنانا کوئی بعید نہیں۔
تاریخ دان تو تاریخ دان ہوتا ہے سچائی لکھے یا جھوٹ۔ رئیسانی کی ڈگری کی طرح۔:)
 

x boy

محفلین
اورنگزیب کے انتقال کے بعد سے آج تک داؤدی بوہری مٹھائیاں تقسیم کرتے چلے آرہے ہیں
اس کمنیٹی کے ساتھ ایسا کیا واقعہ پیش آیا جس کی وجہ سے ان کے مرنے پر خوشیاں مناتے ہیں
کوئی روشنی ڈال سکتا ہے؟
 
جزاک اللہ

انسان کی ارتقاء کی لڑی میں بہت سے محفلین کا یہ گمان ہے کہ قرآن کو سمجھنا مشکل ہے اور ابھی تک کوئی بھی پوری طرح سمجھ نہیں پایا۔
میں چاہتا تھا کہ ان کے تبصرے کا جواب ان ہی آیت سے دوں ، جو آپ نے میرے لئے آسان بنادیا۔
شکریہ
برادر محترم، بہت شکریہ۔

قران حکیم سمجھنے کے لئے یقینی طور پر آسان ہے۔ اس کی گواہی خود اللہ تعالی دیتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی درست ہے کہ ہماری اپنی سوچوں کے ارتقاء کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کے فرمان قران سے نئے نکات سمجھ میں آتے ہیں۔ جزاک اللہ خیر۔

والسلام
 

نایاب

لائبریرین
برادر محترم، بہت شکریہ۔

قران حکیم سمجھنے کے لئے یقینی طور پر آسان ہے۔ اس کی گواہی خود اللہ تعالی دیتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی درست ہے کہ ہماری اپنی سوچوں کے ارتقاء کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کے فرمان قران سے نئے نکات سمجھ میں آتے ہیں۔ جزاک اللہ خیر۔

والسلام
اللہ تعالی نے قران کریم میں ہی " سنت " (جو کہ " اسوہ حسنہ " کی پیروی کا حامل عمل ہے ۔ )بیان فرما دیا ہے ۔ تاکہ " غوروفکر " کرنے والے " اندھی تقلید "کی بجائے اپنی سوچ وزمانے کے ارتقاء کے ساتھ ان نکات کو سامنے لاتے جائیں جو نکات انسانیت کے فلاحی منشور کی ہر زمانے کی ضروریات کے حساب سے "اساس " میں شامل ہوتے ہیں ۔ قران زندہ کلام ہے اور " غیر متغیر " کی صفت کا حامل ہوتے ہوئے یہ کائنات میں گزرتے ہر زماں کے ساتھ ہم آہنگ رہتے " فلاح انسانی " کے جذبوں کو اپنی آفاقیت اور سچائی کے بیان پر قائم رکھتے مہمیز دیتا ہے ۔
 
اورنگزیب کا عرصہ بادشاہت کم و بیش 49 سال رہا۔ والد کی قید اور بھائیوں کے قتل کے واقعات اس 49 سالہ دور کے ابتدائی سالوں کے ہوں گے اور ٹوپیاں سینے اور خطاطی کرنے کے واقعات اس قتل و غارت کے کافی بعد کے۔ یہ کوئی ایک ہی وقت کی بات تو نہیں ہونی۔
دونوں ہی واقعات درست ہو سکتے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top