arifkarim

معطل
تم ایک ایسی قوم ہو جس نے Darius کا تختہ گرا دیا تھا ۔ ان عربوں کی کہانی کیا بتاؤں جو پوری دنیا پر قابض ہوگئے ۔

ایک ایسا بندہ جس نے ہندو افکار بچپن سے سیکھے ، عربی تمثیل سے زیادہ ہندی استعارے ان کی اپنی زبان و خیال بنتے جیسا کہ بابا بلھے شاہ ، امیر خسرو، وارث شاہ ، سچل سرمست اور بہت سے دوسرے ہندی شاعروں نے کیا ۔ انہوں نے کہیں بھی عربی حوالے نہیں دیے اور ان سب کا پیغام انسانیت تھا جبکہ اقبال کا سارا پیغام ایرانی اور عربی معاشرے سے مستعار ہے ۔ اسی نظم میں وہ فرماتے ہیں کہ اگر یہودی فلسطین پر قابض ہوسکتے ہیں تو مسلمان اسپین پر کیوں نہیں ؟ ایک غلط اقدام کو مدد کے لیے کیا خوب دلیل ڈھونڈی ہے

متفق! اسی قسم کی متضاد شاعری کی وجہ سے اقبال کو نوبیل انعام نہیں ملا جبکہ ٹیگور کو مل گیا۔
 
ہمارے لیے سب سے بڑی مشکل بات کسی نئی بات پر تحقیق کرنا ہوتا ۔ اگرچہ بات نئی نہیں ہوتی مگر ہمارے لیے نئی ہوتی ہے ۔ انسان جو کچھ کہتا ہے ظاہر اس نے کہیں نہ کہیں سے مطالعہ کیا ہوتا ہے اور سب سے بڑا مطالعہ انسانی کی نگران سوچ کرواتی ہے ۔
  • اقبال ہماری رہنما رہیں ہیں اس لیے ان کو شاعر کے طور پر انفرادی حیثیت سے ماننا ممکن نہیں ہے ۔ مسلم لیگ کی صدارت ایک سیاسی رہنما کر سکتا ہے افسوس ہمارے رہنما کے ارادے متزلزل تھے جس نے ہماری قوم کو متحد کرنے کے بجائے انتشار کو ہوا دی ہے ۔اقبال کی وطن واپسی پر ان کی فکر قومیت جس کی بنیاد جغرافیے پر ہے اس کی حامی تھی ۔ اس لیے ہندوؤں کے ساتھ رہنا اور انگریزوں کو باہر نکالنا ان کا مقصد تھا ۔

  • آلہٰ باد کے موقع پر خود مختار ریاست کا مطالبہ اور اس کے بعد ان کا لکھا خط ------اقبال کا خطبہ اہمیت کا حامل اس لیے بھی ہے کہ مسلم لیگ دو حصوں میں بٹ گئی تھی جس میں سے شفیع لیگ انگریزوں کی حامی تھے ۔۔۔ علامہ اقبال اس شفیع لیگ کے رہنما تھے
Dr. Sir Mohd. Iqbal Kt. M. A., Ph.D. Barrister-at-Law, Lahore
4th March 1934 My dear Mr. Thompson
I have just received your review of my book. It is excellent and I am grateful to you for the very kind things you have said of me. But youhave made one mistake which I hasten to point out as I consider itrather serious. You call me [a] protagonist of the scheme called‘ Pakistan’. Now Pakistan is not my scheme. The one that I suggestedin my address is the creation of a Muslims Province–i.e. a province having an overwhelming population of Muslims–in theNorth west of India. This province will be, according to my scheme,a part of the proposed Indian Federation.
Pakistan scheme proposes a separate federation of Muslim Provinces directly related to England as a separate dominion. This scheme originated inCambridge. The authors of this scheme believe that we Muslim Round Tablers have sacrificed the Muslim nation on the altar of Hindu orso called Indian Nationalism
Yours sincerely,
Mohammad Iqbal

  • اقبال کی فکر کا دوسرا دور جس میں انہوں نے لکھا
چین و عرب ہمارا ہے ، ہندوستان ہمارا
مسلم ہیں ہم ، سارا جہاں ہمارا ہے
توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے
آسان نہیں مٹانا نام و نشان ہمارا
دنیا کے بت کدوں میں وہ پہلا گھر خدا کا
ہم پاسباں ہیں اس کے ، وہ پاسبان ہمارا
باطل سے دبنے والے اے آسمان نہیں ہم
سو بار کرچکا ہے تو امتحان ہمارا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  • ------ان کا خودی کا تصور
خودی کو کر بلند اتنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خودی کے ذریعے مسلمان کو خود کو سنوارنے کا پیغام

poemallamaiqbal_thumb.gif


  • اقبال کی علیحدہ قومیت کا تصور
اس سطح پر وہ مسلمان قوم کو بیدار ہونے کا کہتے ہیں جس میں اسلامک پان ازم کو رد کرتے دو قومی نظریے کی تائید کردی

” I have myself been of he view hat religious differences should disappear from this country, and even now act on the principle, in my private life. But now I think that the preservation of their national identities is desirable for both the Hindus and the Muslims. The vision of a common nationhood for India is a beautiful idea, and has a poetic appeal, but looking to the present conditions and the unconscious trends of the two communities, appears incapable of fulfillment”.


  • 1941 میں وہ دو قومی نظریے کے شدید حامی تھے

Cant you see that a Muslim, when he was converted more than a thousand years ago, bulk of them, then according to your hindureligion and philosophy, he becomes an outcast and he becomes aMalecha (an untouchable) and the Hindus ceased to have anythingto do with him socially , religiously , culturaly or in any otherway? He, therefore belongs to a different order not merely religiousbut social and he has lived in that distinctly separate andantagonostic social order, religiously, socially and culturally…can you posibally compare this with that nonsensical talk thatmere change of faith is no ground for a demand for Pakistan? Cantyou see the fundamantle difference ? “ 2 march 1941. Pres. address toPunjab Muslim Students Fed.


  • کیبنیٹ مشن پلان کے جو 1946 میں پیش کیا گیا اس کے رد ہوجانے سے پہلے کوئی بھی مسلمان پاکستان کے بن جانے پر یقین نہیں کرتا تھا ۔ اس ایک سال یعنی 1946 سے 1947 تک ایسا کیا وقوع پذیر ہوا جس نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا ۔۔۔ کہا جاتا نہرو کی بیوی کے لارڈ مانٹ بیٹن سے ربط تھے اور ان روابط کو ایک ''کارڈ '' کے طور پر استعمال کیا گیا ۔۔۔۔ اسی طرح مولانا آزاد کلام اور گاندھی جی کی پان اسٹ فلاسفی کو پرے پھینک دیا گیا ۔۔۔ہماری طرف سے یہ کام اقبال اور قائد اعظم نے کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اقبال کے متواتر سیاسی بیان بدلنے کی وجہ ۔۔۔۔ شاعری میں کہیں نہیں ہے ۔۔ان کے سیاسی بیانات کو شاعری سے مکس کرنا سراسر زیادتی ہے جبکہ وہ بطور ایک رہنما دو قومی نظریے کی تردید تائید اور تردید کرتے نظر آتے ہیں ۔ ایسے سیاسی لیڈر پر کس قدر بھروسیہ کیا جاسکتا ہے ؟
  • حوالہ جات


  • اقبال کے اشعار اور ان کے افکار آج کے دور میں ''زید حامد '' نے تازہ کردیے ۔۔ وہ مومن کی مثال حضرت علی رض یا خالد بن ولید سے دیتے ہیں ۔ اور مسلمانوں کو قتال کی مثالیں دیتے ہیں ۔ میں نے ان کا ایک شعر ایسا نہیں پایا جہاں انہوں نے شہادت کا معانی قتال کے علاوہ لیا ہو
  • اقبال اپنی شاعری میں عربوں کے تلوار کے کارنامے یار کرتے ہیں اور ہمیں بتاتے ہیں کہ اس وقت کے مسلمانوں کے لیے شام اور دمشق کی زمینیں انتظار کر رہی تھیں --------- اقبال بذات خود عرب نہیں مگر وہ اپنی '' طارق کی دعا '' میں لکھتے ہیں

خیابان میں ہے منتظر لالہ کب سے
قبا چاہیے اس کو خون عرب سے

  • خطاب با جوانان اسلام میں کہتے ہیں
تم ایک ایسی قوم ہو جس نے Darius کا تختہ گرا دیا تھا ۔ ان عربوں کی کہانی کیا بتاؤں جو پوری دنیا پر قابض ہوگئے ۔

  • پھر ایک جگہ اپنے برہمن ہونے کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ برہمن گھر کے چراغ ہیں یا سومنات کے مندر کی پیداوار ہیں یا وہ مکمل ایک ہندو تھے جس نے اسلام قبول کیا۔ ایک ایسا بندہ جس نے ہندو افکار بچپن سے سیکھے ، عربی تمثیل سے زیادہ ہندی استعارے ان کی اپنی زبان و خیال بنتے جیسا کہ بابا بلھے شاہ ، امیر خسرو، وارث شاہ ، سچل سرمست اور بہت سے دوسرے ہندی شاعروں نے کیا ۔ انہوں نے کہیں بھی عربی حوالے نہیں دیے اور ان سب کا پیغام انسانیت تھا جبکہ اقبال کا سارا پیغام ایرانی اور عربی معاشرے سے مستعار ہے ۔ اسی نظم میں وہ فرماتے ہیں کہ اگر یہودی فلسطین پر قابض ہوسکتے ہیں تو مسلمان اسپین پر کیوں نہیں ؟ ایک غلط اقدام کو مدد کے لیے کیا خوب دلیل ڈھونڈی ہے
  • خوشحال حال خان خٹک کی طرز پر ایسی ساری باتیں اپنی شاعری '' ایک عقل مند بلوچ کی نصیحت '' میں کی ہیں ۔ اقبال نے اسی طرح کی بیس نظمیں جن کا نام ''مہراب گل خان کے افکار '' میں باتیں کیں ۔ مہراب گل خان کون تھا ؟ اقبال نے پشتون اقدار کو اس طرز سے کیوں اپنایا ؟ ان کے افکار مستعار لیے ہوئے ہیں ۔ ایک بلوچ کی نصیحت تو بلوچ کے لیے ہی ہوگی ۔۔اس کا سارے ہندوستانی مسلمانوں پر کیا اثر ہوگا ؟
  • اس بات میں بھی کوئی شک نہیں اقبال نطشے سے بہت متاثر تھے ۔ انہوں خودی اور مردء مومن کا تصور نطشے کی Thus Spake Zaratustra (1883-85 کے ناول سے لیا جس میں اس نے ''سپر ہیومین اور فری ول '' کے تصور کو اجاگر کیا ہے ۔ اقبال نے جرمن فلاسفرز کو نقل کیا ہے ، قرانی افکار کو بھی نقل کیا ہے اور پشتونی افکار کو بھی ۔۔۔ایسے بندے کی کیا پہچان ہو جس کی شاعری مستعار لی ہوئی ہو مگر ان کو مشرقی شاعر کا درجہ دے دیا گیا اور سوال یہ ہے کہ ان کی منقولات کی بنا پر وہ پاکستان کے قومی شاعر بن گئے ۔
  • زید حامد کے نظریات میں اقبال نظر آتا ہے



مزید حوالہ
ویسے اقبال کا تو 1938 میں انتقال نہیں ہوگیا تھا؟
 

arifkarim

معطل
میں جب کسی سے پوچھتا ہوں کہ 1940 میں قراردادِ پاکستان پیش ہوئی، اور 1947 میں پاکستان بن گیا۔ ان 7 سالوں میں ایسا کیا ہوا کہ پاکستان بن گیا؟
مجھے آج تک کسی نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔
گوگل سے پوچھ لیتے تو شاید اتنا انتظار نہ کرنا پڑتا:
جیسے 1945 کے جنرل الیکشن نے ہندوستان کا بٹوارا کیا، ویسے ہی 1970 کے جنرل الیکشن نے پاکستان کا بٹوارا کیا تھا۔ آپ مزید الیکشن کرواتے جائیں اور اس خطے کے مسلمان مزید بٹتے چلے جائیں گے۔ اسوقت ایک بھی سیاسی جماعت پورےملک میں موجود نہیں ہے۔ تمام پارٹیاں علاقائی یا لسانی حدود تک محدود ہو گئی ہیں۔
 

عباد اللہ

محفلین
اقبال ہماری رہنما رہیں ہیں اس لیے ان کو شاعر کے طور پر انفرادی حیثیت سے ماننا ممکن نہیں ہے
"اور شاعروں کی پیروی تو گمراہ لوگ ہی کرتے ہیں"
مسلم لیگ کی صدارت ایک سیاسی رہنما کر سکتا ہے افسوس ہمارے رہنما کے ارادے متزلزل تھے
جسے آپ ارادے کا تزلزل کہہ رہی ہیں اقبال اسے سیکھنے کا عمل کہتے ہیں ہندوستان میں تحریکِ خلافت اور اس کے بعد مصطفی کمال کے حوالے سے ان کے بدلتے ہوئے نقطہ نظر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر یہی ان کا جواب تھا۔
پاکستان ببنے سے پہلے کے سیاسی منظرنامے اور اکھاڑ پچھاڑ میں مجھے دلچسپی نہیں!
اقبال کی علیحدہ قومیت کا تصور

اقبال جس علیحدہ قومیت کا تصور دیتے ہیں وہ آئیڈل ازم ہے جس کا اظہار اس شعر میں بہتر موجود ہے
ایک ہو مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے۔۔۔۔
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر
ن کے سیاسی بیانات کو شاعری سے مکس کرنا سراسر زیادتی ہے جبکہ وہ بطور ایک رہنما دو قومی نظریے کی تردید تائید اور تردید کرتے نظر آتے ہیں ۔ ایسے سیاسی لیڈر پر کس قدر بھروسیہ کیا جاسکتا ہے ؟
اقبال دوقومی نظریہ پر خود سے اتفاق کرتے نظر نہیں آتے جس کی اصل وجہ نظریہ کی کمزوری ہے لیکن اگر آپ اس سے متفق نہیں تو
ہم اسے اقبال کی شخصیت کا جھول بھی کہہ سکتے ہیں
اقبال کے اشعار اور ان کے افکار آج کے دور میں ''زید حامد '' نے تازہ کردیے
زید حامد اقبال کے جن افکار کو تازہ فرما ر ہے ہیں خود اقبال کو بھی ان کی خبر نہیں
براس ٹیک کے ایک پروگرام میں موصوم کو یہ فرماتے سنا کہ
کھول آنکھ فلک دیکھ زمیں دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
اس شعر میں اقبال کا اشارہ چین کی طرف ہے ! اس سے بہتر لطیفہ کیا ہو سکتا ہے؟
  • خطاب با جوانان اسلام میں کہتے ہیں
تم ایک ایسی قوم ہو جس نے Darius کا تختہ گرا دیا تھا ۔ ان عربوں کی کہانی کیا بتاؤں جو پوری دنیا پر قابض ہوگئے ۔

  • پھر ایک جگہ اپنے برہمن ہونے کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ برہمن گھر کے چراغ ہیں یا سومنات کے مندر کی پیداوار ہیں یا وہ مکمل ایک ہندو تھے جس نے اسلام قبول کیا۔ ایک ایسا بندہ جس نے ہندو افکار بچپن سے سیکھے ، عربی تمثیل سے زیادہ ہندی استعارے ان کی اپنی زبان و خیال بنتے جیسا کہ بابا بلھے شاہ ، امیر خسرو، وارث شاہ ، سچل سرمست اور بہت سے دوسرے ہندی شاعروں نے کیا ۔ انہوں نے کہیں بھی عربی حوالے نہیں دیے اور ان سب کا پیغام انسانیت تھا جبکہ اقبال کا سارا پیغام ایرانی اور عربی معاشرے سے مستعار ہے ۔ اسی نظم میں وہ فرماتے ہیں کہ اگر یہودی فلسطین پر قابض ہوسکتے ہیں تو مسلمان اسپین پر کیوں نہیں ؟ ایک غلط اقدام کو مدد کے لیے کیا خوب دلیل ڈھونڈی ہے
اگر چہ ان تمام باتوں کا موضوع سے کوئی تعلق نہیں لیکن پھر بھی مثالوں سے بہتر کھل سکتی ہیں
خطاب بہ نوجوانانِ اسلام تقریباََ ایک رجزیہ نظم ہے آپ کو غالباََ ایسی شاعر پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا دارا کا تاج پاؤًں سے کچلنا تو ایک حقیقی استعارہ سے رجزیہ شاعری میں تو اس سے بڑھ کر بہت کچھ ھے یوں بھی دارا کی شکست کو ہندی نوجوانوں کے ابا کے کارناموں میں ڈال دینا ان کے حقیقی تصورِ قومیت کو بھی بہتر اجاگر کرتا ہے
آپ نے غالباََ بہت سی نظموں کو خلط ملط کر دیا ہے مثال کے طور پر
ایک سید زادے کے نام ان کی نظم ہے جس میں وہ کہتے ہیں
؎ میں اصل میں خاص سومناتی
آباء میرے لاتی و مناتی وغیرہ۔۔۔
وہ سپین کے حوالے سے کہا گیا شعر ذرا نقل کیجئے گا!!
  • 1941 میں وہ دو قومی نظریے کے شدید حامی تھے
Cant you see that a Muslim, when he was converted more than a thousand years ago, bulk of them, then according to your hindureligion and philosophy, he becomes an outcast and he becomes aMalecha (an untouchable) and the Hindus ceased to have anythingto do with him socially , religiously , culturaly or in any otherway? He, therefore belongs to a different order not merely religiousbut social and he has lived in that distinctly separate andantagonostic social order, religiously, socially and culturally…can you posibally compare this with that nonsensical talk thatmere change of faith is no ground for a demand for Pakistan? Cantyou see the fundamantle difference ? “ 2 march 1941. Pres. address toPunjab Muslim Students Fed.
اگر موت کے بعد اقبال دوقومی نظرئے کے حامی تھے تو مجھے اس کی خبر نہیں ۔۔۔
خوشحال حال خان خٹک کی طرز پر ایسی ساری باتیں اپنی شاعری '' ایک عقل مند بلوچ کی نصیحت '' میں کی ہیں ۔ اقبال نے اسی طرح کی بیس نظمیں جن کا نام ''مہراب گل خان کے افکار '' میں باتیں کیں ۔ مہراب گل خان کون تھا ؟ اقبال نے پشتون اقدار کو اس طرز سے کیوں اپنایا ؟ ان کے افکار مستعار لیے ہوئے ہیں ۔ ایک بلوچ کی نصیحت تو بلوچ کے لیے ہی ہوگی ۔۔اس کا سارے ہندوستانی مسلمانوں پر کیا اثر ہوگا ؟
آپ اپنی بات واضح نہیں کر پائیں بہر کیف جہاں تک میں سمجھا ہوں۔۔۔۔
خوشحال ہی سے عقاب اور خودی و خوداری کے تمام تصورات چوری شدہ ہیں (کہئے تو سند کے طور پر خوشحال کے پشتو اشعار سناؤں جو 1640-45 میں کہے گئے)
بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو پڑھ لیجئے صاحبہ!!!!
مہراب خان کے افکار بھی ایک نظر دوبارہ دیکھ لیجئے!!!
 
آخری تدوین:

عباد اللہ

محفلین
  • آلہٰ باد کے موقع پر خود مختار ریاست کا مطالبہ اور اس کے بعد ان کا لکھا خط ------اقبال کا خطبہ اہمیت کا حامل اس لیے بھی ہے کہ مسلم لیگ دو حصوں میں بٹ گئی تھی جس میں سے شفیع لیگ انگریزوں کی حامی تھے ۔۔۔ علامہ اقبال اس شفیع لیگ کے رہنما تھے
Dr. Sir Mohd. Iqbal Kt. M. A., Ph.D. Barrister-at-Law, Lahore
4th March 1934 My dear Mr. Thompson
I have just received your review of my book. It is excellent and I am grateful to you for the very kind things you have said of me. But youhave made one mistake which I hasten to point out as I consider itrather serious. You call me [a] protagonist of the scheme called‘ Pakistan’. Now Pakistan is not my scheme. The one that I suggestedin my address is the creation of a Muslims Province–i.e. a province having an overwhelming population of Muslims–in theNorth west of India. This province will be, according to my scheme,a part of the proposed Indian Federation.
Pakistan scheme proposes a separate federation of Muslim Provinces directly related to England as a separate dominion. This scheme originated inCambridge. The authors of this scheme believe that we Muslim Round Tablers have sacrificed the Muslim nation on the altar of Hindu orso called Indian Nationalism
Yours sincerely,
Mohammad Iqbal
آپ کے مراسلے کا یہ حصہ بھی پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے!!
سرخ رنگ موجود نہیں نیلے ہی پر اکتفا کیجئے
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ کے مراسلے کا یہ حصہ بھی پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے!!
سرخ رنگ موجود نہیں نیلے ہی پر اکتفا کیجئے
میرا خیال ہے آپ اس کی تفہیم نہیں کر پائے ۔۔خط ایک وضاحت جو آلہٰ باد کے کئی سالوں بعد دی گئی ۔
اور اقبال کا شعر پکار پکار کر کہتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے !!!

اقبال کا یہ شعر جھوٹ کہ رہا ہے ۔میں بھی یہی کہتی ہوں ۔
جس طرح آدھے بیان آپ منقول کرتے ہیں اس پر سبحان اللہ !

"اور شاعروں کی پیروی تو گمراہ لوگ ہی کرتے ہیں"

جسے آپ ارادے کا تزلزل کہہ رہی ہیں اقبال اسے سیکھنے کا عمل کہتے ہیں ہندوستان میں تحریکِ خلافت اور اس کے بعد مصطفی کمال کے حوالے سے ان کے بدلتے ہوئے نقطہ نظر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر یہی ان کا جواب تھا۔
پاکستان ببنے سے پہلے کے سیاسی منظرنامے اور اکھاڑ بچھاڑ میں مجھے دلچسپی نہیں!


اقبال جس علیحدہ قومیت کا تصور دیتے ہیں وہ آئیڈل ازم ہے جس کا اظہار اس شعر میں بہتر موجود ہے
ایک ہو مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے۔۔۔۔
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر

اقبال دوقومی نظریہ پر خود سے اتفاق کرتے نظر نہیں آتے جس کی اصل وجہ نظریہ کی کمزوری ہے لیکن اگر آپ اس سے متفق نہیں تو
ہم اسے اقبال کی شخصیت کا جھول بھی کہہ سکتے ہیں

زید حامد اقبال کے جن افکار کو تازہ فرما ر ہے ہیں خود اقبال کو بھی ان کی خبر نہیں
براس ٹیک کے ایک پروگرام میں موصوم کو یہ فرماتے سنا کہ
کھول آنکھ فلک دیکھ زمیں دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
اس شعر میں اقبال کا اشارہ چین کی طرف ہے ! اس سے بہتر لطیفہ کیا ہو سکتا ہے؟

اگر چہ ان تمام باتوں کا موضوع سے کوئی تعلق نہیں لیکن پھر بھی مثالوں سے بہتر کھل سکتی ہیں
خطاب بہ نوجوانانِ اسلام تقریباََ ایک رجزیہ نظم ہے آپ کو غالباََ ایسی شاعر پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا دارا کا تاج پاؤًں سے کچلنا تو ایک حقیقی استعارہ سے رجزیہ شاعری میں تو اس سے بڑھ کر بہت کچھ ھے یوں بھی دارا کی شکست کو ہندی نوجوانوں کے ابا کے کارناموں میں ڈال دینا ان کے حقیقی تصورِ قومیت کو بھی بہتر اجاگر کرتا ہے
آپ نے غالباََ بہت سی نظموں کو خلط ملط کر دیا ہے مثال کے طور پر
ایک سید زادے کے نام ان کی نظم ہے جس میں وہ کہتے ہیں
؎ میں اصل میں خاص سومناتی
آباء میرے لاتی و مناتی وغیرہ۔۔۔
وہ سپین کے حوالے سے کہا گیا شعر زرہ نقل کیجئے گا!!

اگر موت کے بعد اقبال دوقومی نظرئے کے حامی تھے تو مجھے اس کی خبر نہیں ۔۔۔

آپ اپنی بات واضح نہیں کر پائیں بہر کیف جہاں تک میں سمجھا ہوں۔۔۔۔
خوشحال ہی سے عقاب اور خودی و خوداری کے تمام تصورات چوری شدہ ہیں (کہئے تو سند کے طور پر خوشحال کے پشتو اشعار سناؤں جو 1640-45 میں کہے گئے)
بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو پڑھ لیجئے صاحبہ!!!!
مہراب خان کے افکار بھی ایک نظر دوبارہ دیکھ لیجئے!!!

آپ کے ساتھ بات کرنا فضول ہے آپ وہی باتیں مان رہے ہیں جو میں نے کہی مگر ان باتوں کا دفاع کر رہے ۔ سب سے بڑی بات آپ اقبال کو صرف شاعر مان رہے ہیں جبکہ دنیا ان کو سیاسی رہنما کے طور پر جانتی ہے ۔ آپ میری باتوں کو تسلی و غور سے پڑھیں ۔ آپ پر موقف واضح ہو جائے تو میں بات کرلوں گی ورنہ میری بات ختم ۔ ولسلام
 

عباد اللہ

محفلین
آپ کے ساتھ بات کرنا فضول ہے آپ وہی باتیں مان رہے ہیں جو میں نے کہی مگر ان باتوں کا دفاع کر رہے ۔ سب سے بڑی بات آپ اقبال کو صرف شاعر مان رہے ہیں جبکہ دنیا ان کو سیاسی رہنما کے طور پر جانتی ہے ۔ آپ میری باتوں کو تسلی و غور سے پڑھیں ۔ آپ پر موقف واضح ہو جائے تو میں بات کرلوں گی ورنہ میری بات ختم ۔ ولسلام
دنیا جو کہے سو کہے مجھے اقبال کی شاعر میں دلچسپی ہے ان کی سیاست میں نہیں خود اقبال ہی کا فرمانا ہے نا کہ اول تو میں نے جداگانہ ریاست کا تصور پیش نہیں کیا اور اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے کہ یہ میرا خط ان سب کے نام۔۔۔۔۔۔
e
4th March 1934 My dear Mr. Thompson
I have just received your review of my book. It is excellent and I am grateful to you for the very kind things you have said of me. But youhave made one mistake which I hasten to point out as I consider itrather serious. You call me [a] protagonist of the scheme called‘ Pakistan’. Now Pakistan is not my scheme. The one that I suggestedin my address is the creation of a Muslims Province–i.e. a province having an overwhelming population of Muslims–in theNorth west of India. This province will be, according to my scheme,a part of the proposed Indian Federation.
Pakistan scheme proposes a separate federation of Muslim Provinces directly related to England as a separate dominion. This scheme originated inCambridge. The authors of this scheme believe that we Muslim Round Tablers have sacrificed the Muslim nation on the altar of Hindu orso called Indian Nationalism
اب کیا دو رائے ہے اقبال خود برات کا اظہار فرما رہے ہیں
آپ سے بحث مجھے بھی وقت کا ضیاع محسوس ہوئی بس ایک وہ سپین کے حوالے سے کہا گیا شعر سنا کر مشکور ہوں!!


 
سعدیہ بہنا! سر سید احمد کو کفر کا خطاب انگریزوں کی حمایت کرنے پر نہیں ملا تھا۔ ان کی مخالفت واقعہ معراج جیسے معجزاتِ نبوی ، قصص القرآن اور کئی بنیادی اسلامی عقائد سے واضع انکار کی وجہ سے ہوئی تھی۔ آپ تحقیق کر کے لکھا کریں ۔ سر سید احمد خان کے عقیدوں کے بارے اردو محفل میں یہ مضمون پڑھیں
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/علیگڑھی-کے-متعلق-سر-سید-کے-عقائد.6647/
 

نور وجدان

لائبریرین
دنیا جو کہے سو کہے مجھے اقبال کی شاعر میں دلچسپی ہے ان کی سیاست میں نہیں خود اقبال ہی کا فرمانا ہے نا کہ اول تو میں نے جداگانہ ریاست کا تصور پیش نہیں کیا اور اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے کہ یہ میرا خط ان سب کے نام۔۔۔۔۔۔
e
4th March 1934 My dear Mr. Thompson
I have just received your review of my book. It is excellent and I am grateful to you for the very kind things you have said of me. But youhave made one mistake which I hasten to point out as I consider itrather serious. You call me [a] protagonist of the scheme called‘ Pakistan’. Now Pakistan is not my scheme. The one that I suggestedin my address is the creation of a Muslims Province–i.e. a province having an overwhelming population of Muslims–in theNorth west of India. This province will be, according to my scheme,a part of the proposed Indian Federation.
Pakistan scheme proposes a separate federation of Muslim Provinces directly related to England as a separate dominion. This scheme originated inCambridge. The authors of this scheme believe that we Muslim Round Tablers have sacrificed the Muslim nation on the altar of Hindu orso called Indian Nationalism
اب کیا دو رائے ہے اقبال خود برات کا اظہار فرما رہے ہیں
آپ سے بحث مجھے بھی وقت کا ضیاع محسوس ہوئی بس ایک وہ سپین کے حوالے سے کہا گیا شعر سنا کر مشکور ہوں!!


یہ خط تین یا چار سال بعد لکھا گیا ہے. جس جداگانہ ریاست کی بات آلہ باد میں کی تھی اس کی تردید اس خط میں کی ہے. آپ شفیع لیگ کے رہنما تھے جو پرو انگلش تھی. اس لیے دو قومی نظریے کی وضاحت کرتے ہوئے اقبال اک بڑا راز فاش کر رہے ہیں. فکر کا تغیر شاعر کے لیے اچھا ہے مگر سیاست دان کی بات دو ٹوک ہونی چاہیے. اقبال کی شاعری سیاست پر مبنی ہے یا مذہب پر. ان کی شناخت سیاست سے الگ نہیں دیکھی جا سکتی. آپ اسی بات کو سمجھ نہیں پارہے یا سمجھنا نہیں چاہتے. آپ کو ان سے محبت ہے کا آپ ان کو پسند کرتے تو اطلاعا عرض ہے میں بھی ان کو پسند کرتی ہوں مگر ان کے بارے میں سوچنا اور پرکھ لینے میں حرج ہی کیا ہے. میں نے بھی یہی کہا اقبال نے منقولات سے کام لیا مگر آپ نے معقولات کم استعمال کی آپ نے بھی یہی بات کی ہے.
 

عباد اللہ

محفلین
آپ کو ان سے محبت ہے کا آپ ان کو پسند کرتے تو اطلاعا عرض ہے میں بھی ان کو پسند کرتی ہوں مگر ان کے بارے میں سوچنا اور پرکھ لینے میں حرج ہی کیا ہے. میں نے بھی یہی کہا اقبال نے منقولات سے کام لیا مگر آپ نے معقولات کم استعمال کی آپ نے بھی یہی بات کی ہے.
میری پسندیدگی کا اظہار ملاحظہ ہو

خوشحال ہی سے عقاب اور خودی و خوداری کے تمام تصورات چوری شدہ ہیں (کہئے تو سند کے طور پر خوشحال کے پشتو اشعار سناؤں جو 1640-45 میں کہے گئے)
بہنا مجھے وہ شعر سنا دیجئے پلیز یا پھر یہ بتا دیجئے کہ آپ کس نظم کا حوالہ دے رہی ہیں؟؟؟
 

نور وجدان

لائبریرین
پیارے بھائ عباد اللہ. اسپین اور ان کے نظم سید زادے سے خطاب میں شعر نقل.کرنے کے بجائے میں نے اس کو ایسے لکھ دیا. میں نے جواب لیپ ٹاپ سے دیا تھا اسی میں "لنک " موجود ہے. اس لیے آپ کو کل فراہم کردوں گی. باقی میں نے خودی کے فلسفے کی بات میں خوشحال کو کوٹ نہیں کیا. نطشے کو کیا ہے. سلامت رہیں
 

عباد اللہ

محفلین
پیارے بھائ عباد اللہ. اسپین اور ان کے نظم سید زادے سے خطاب میں شعر نقل.کرنے کے بجائے میں نے اس کو ایسے لکھ دیا. میں نے جواب لیپ ٹاپ سے دیا تھا اسی میں "لنک " موجود ہے. اس لیے آپ کو کل فراہم کردوں گی. باقی میں نے خودی کے فلسفے کی بات میں خوشحال کو کوٹ نہیں کیا. نطشے کو کیا ہے. سلامت رہیں
جی اور میں نطشے سے بھی پہلے اسے خوشحال خان کا نظریہ سمجھتا ہوں!!
اقبال نے کہاں سے لیا اس کی خبر نہیں۔۔۔
 

عباد اللہ

محفلین
جی اور میں نطشے سے بھی پہلے اسے خوشحال خان کا نظریہ سمجھتا ہوں!!
اقبال نے کہاں سے لیا اس کی خبر نہیں۔۔۔
لیجئے صاحب
خودی ،خوداری ،غیرت ، ناموس اور پختون قوم پرستی خوشحال خان خٹک کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
اقبال کے یہاں یہی تمام موضوعات مسلم قوم پرستی کے ساتھ منسلک ہیں
(پشتو اشعار کا اردو ترجمہ حتمی تصور نہ کیا جائے)
 
آخری تدوین:
Top