"اور شاعروں کی پیروی تو گمراہ لوگ ہی کرتے ہیں"
جسے آپ ارادے کا تزلزل کہہ رہی ہیں اقبال اسے سیکھنے کا عمل کہتے ہیں ہندوستان میں تحریکِ خلافت اور اس کے بعد مصطفی کمال کے حوالے سے ان کے بدلتے ہوئے نقطہ نظر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر یہی ان کا جواب تھا۔
پاکستان ببنے سے پہلے کے سیاسی منظرنامے اور اکھاڑ بچھاڑ میں مجھے دلچسپی نہیں!
اقبال جس علیحدہ قومیت کا تصور دیتے ہیں وہ آئیڈل ازم ہے جس کا اظہار اس شعر میں بہتر موجود ہے
ایک ہو مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے۔۔۔۔
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر
اقبال دوقومی نظریہ پر خود سے اتفاق کرتے نظر نہیں آتے جس کی اصل وجہ نظریہ کی کمزوری ہے لیکن اگر آپ اس سے متفق نہیں تو
ہم اسے اقبال کی شخصیت کا جھول بھی کہہ سکتے ہیں
زید حامد اقبال کے جن افکار کو تازہ فرما ر ہے ہیں خود اقبال کو بھی ان کی خبر نہیں
براس ٹیک کے ایک پروگرام میں موصوم کو یہ فرماتے سنا کہ
کھول آنکھ فلک دیکھ زمیں دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
اس شعر میں اقبال کا اشارہ چین کی طرف ہے ! اس سے بہتر لطیفہ کیا ہو سکتا ہے؟
اگر چہ ان تمام باتوں کا موضوع سے کوئی تعلق نہیں لیکن پھر بھی مثالوں سے بہتر کھل سکتی ہیں
خطاب بہ نوجوانانِ اسلام تقریباََ ایک رجزیہ نظم ہے آپ کو غالباََ ایسی شاعر پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا دارا کا تاج پاؤًں سے کچلنا تو ایک حقیقی استعارہ سے رجزیہ شاعری میں تو اس سے بڑھ کر بہت کچھ ھے یوں بھی دارا کی شکست کو ہندی نوجوانوں کے ابا کے کارناموں میں ڈال دینا ان کے حقیقی تصورِ قومیت کو بھی بہتر اجاگر کرتا ہے
آپ نے غالباََ بہت سی نظموں کو خلط ملط کر دیا ہے مثال کے طور پر
ایک سید زادے کے نام ان کی نظم ہے جس میں وہ کہتے ہیں
؎ میں اصل میں خاص سومناتی
آباء میرے لاتی و مناتی وغیرہ۔۔۔
وہ سپین کے حوالے سے کہا گیا شعر زرہ نقل کیجئے گا!!
اگر موت کے بعد اقبال دوقومی نظرئے کے حامی تھے تو مجھے اس کی خبر نہیں ۔۔۔
آپ اپنی بات واضح نہیں کر پائیں بہر کیف جہاں تک میں سمجھا ہوں۔۔۔۔
خوشحال ہی سے عقاب اور خودی و خوداری کے تمام تصورات چوری شدہ ہیں (کہئے تو سند کے طور پر خوشحال کے پشتو اشعار سناؤں جو 1640-45 میں کہے گئے)
بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو پڑھ لیجئے صاحبہ!!!!
مہراب خان کے افکار بھی ایک نظر دوبارہ دیکھ لیجئے!!!