بھئی ہم تو یہاں اپنی صنف ہی کی سائیڈ لیں گے۔
اس لئے جو ابھی کنوارے ہیں اور مستقبل قریب میں ایک عدد فرمانبردار بیوی کے خواہشمند ہیں تو ان کے لئے بیوی کو فرمانبردار بنانے کا ایک نسخہ بتائے دیتے ہیں۔ لیکن نسخے کی کامیابی کی شرط یہ ہے کہ ہونے والی بیوی نے پہلے سے پڑھ نہ رکھا ہو۔
اس لئے ساجد بھائی سے گزارش ہے کہ اس پوسٹ پر کچھ ایسا منتر ونتر پڑھ دیں کہ صنف نازک کو نظر ہی نہ آئے۔
ایک آدمی کی بیوی بہت تیز مزاج تھی۔ جبکہ اس کے دوست کی بیوی اپنے میاں کی اتنی ہی فرمانبردار۔ اس آدمی نے اپنے دوست سے پوچھا کہ یار تم نے اپنی بیوی کو کیسے قابو میں رکھا ہوا ہے مجھے بھی کوئی ترکیب بتا دو کہ میری بیوی میری فرمانبردار بن کر رہے۔ دوست نے کہا کہ بیٹا اب وقت گزر چکا ہے اب کچھ نہیں ہوسکتا۔ لیکن آدمی نے اصرار کیا اور دوست نے پھر منع کیا کہ بھائی اب کچھ نہیں ہوسکتا قابو کرنے کا وقت شروع میں ہی تھا اب کوئی ترکیب کارگر نہیں ہوگی۔ آدمی نے کہا کہ چلو ٹھیک ہے لیکن تم اپنی ترکیب تو بتاو کہ تم نے ایسا کیا جادو کیا ہے جو تمہاری بیوی بولتی ہی نہیں۔
اس دوست نے اپنی شادی کا قصہ سنایا کہ رخصتی والے دن میں نے بیوی کو لانے کے لئے جان بوجھ کر وہ گھوڑی چُنی جو ناخن مارتی تھی۔ اور ساتھ ایک بندوق رکھ لی۔ پیچھے بیوی کو بٹھایا اور چل پڑا۔ حسب توقع نے گھوڑی نے کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعدسرکشی دکھائی تو میں نے اونچی آواز میں جو بیوی بھی سن سکے گھوڑی کو مخاطب کرکے کہا کہ دس از فرسٹ ٹائم۔ اور پھر چل پڑا۔ کچھ دور جانے کے بعد گھوڑی نے پھر سرکشی دکھائی تو میں نے پھر اسے مخاطب کرکے اونچی آواز میں کہا دس از سیکنڈ ٹائم۔ پھرآگے چل پڑے۔ کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد گھوڑی نے پھر سرکشی دکھائی تو میں گھوڑی سے اترا، بیوی کو بھی اتارا، بندوق سیدھی کی اور گھوڑی کو گولی ماردی۔ بیوی نے جب یہ دیکھا تو بہت شور مچایا اور بہت باتیں سنائیں کہ تم اتنے ظالم ہو ذرا سی بات پر گھوڑی کو گولی ماردی میں تمہارے ساتھ ایک دن بھی نہیں رہ سکتی مجھے ابھی واپس چھوڑ کر آو وغیرہ وغیرہ۔ جب وہ اچھی طرح اپنا غصہ نکال چکی تو میں نے اسے مخاطب کرکے کہا دس از فرسٹ ٹائم۔ وہ دن اور آج کا دن سیکنڈ ٹائم کہنے کی نوبت نہیں آئی۔