پروفیسر شوکت اللہ شوکت
محفلین
اگر ایک گھنٹہ مسلسل ڈاکٹر شاہد مسعود کو سن لیں تو اس بات کا پختہ یقین ہونے لگے گا کہ اگلے چار گھنٹے بعد قیامت آنے والی ہے۔
آدھا گھنٹہ اگر مسلسل زید حامد کو سن لیں (خدا نخواستہ) تو ایسا محسوس ہونے لگے گا کہ آج رات ہی ہماری فوج دہلی پر پاکستانی پرچم ٹھوک ڈالے گی۔
کسی ٹاک شو میں حسن نثار کو پندرہ منٹ تک سننے کے بعد ایسا محسوس ہونے لگتا ہے جیسے ابھی یہ ٹی وی سکرین سے نکل کر گریبان پکڑ کر ادھار مانگ لے گا۔
اگر ایک گھنٹہ مبشر لقمان کے انکشافات سن لیں تو آپ کو پختہ یقین ہو جائے گا کہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملہ بھی نون لیگ نے کرایا۔
آدھا گھنٹا ارشاد بھٹی کو جھیلنے کی کوشش کے بعد آپ کو لگے گا کہ بھٹی کی جیب میں گھر کے سودے کی چار پانچ پرچیاں ہر وقت ہوتی ہیں جن کو وہ ٹی وی پر آ کر سبق کی طرح سناتا رہتا ہے۔
منصور علی خان سے تیس منٹ میں لفظ "میرے کپتان" تین ہزار چار سو دس بار سنائی دینے کی وجہ کانوں میں تان، تان، تان کی گونج اگلے دو ہفتے آتی رہے گی۔
رؤف کلاسرا کو صرف پانچ منٹ سن لیں تو ایسے لگتا ہے جیسے پوری دنیا کی کرپشن ہمارے ملک کی حکمران پارٹی ہی نے کی ہے۔
اگر ایک گھنٹہ حامد میر کو سن لیں تو ایسے لگتا ہے کہ اس کو بھی ابھی نامعلوم ایجنسیاں اسی طرح لاپتہ کرنے والی ہیں جس طرح باقی مسنگ پرسن کو کیا ہے۔
اگر دس منٹ ارشد شریف کو سن لیں تو ایسے محسوس ہونے لگے گا کہ اٹھارویں ترمیم کو فوری ختم کرنا کرونا ختم کرنے سے بھی زیادہ ضروری ہے، ورنہ اسلام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
بندہ اگر اوریا مقبول بے جان کو چند منٹ سن لے تو اسے لگے گا کہ پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ فحاشی والا ملک ہے جس کی خواتین (اپنے مختصر غیر مناسب لباس کی وجہ سے) یہاں آنے والے ہر عذاب کی ذمہ دار ہیں اور ان کو کوڑے لگنے چاہیئں۔ جبکہ سب سے اچھا ہے کہ ملک میں فی الفور سپہ سالار کی قیادت میں اسلامی صدارتی نظام نافذ کر دیا جائے۔
صرف جاوید چودھری کو دس منٹ سن لیں تو اس کو ایسا محسوس ہوگا جیسے ابن رازی، توتن خامن، گوتم بدھ اور خلیل جبران سارے اس کے کلاس فیلو تھے اور یہ ان سب کا مانیٹر تھا.
(COPIED)
آدھا گھنٹہ اگر مسلسل زید حامد کو سن لیں (خدا نخواستہ) تو ایسا محسوس ہونے لگے گا کہ آج رات ہی ہماری فوج دہلی پر پاکستانی پرچم ٹھوک ڈالے گی۔
کسی ٹاک شو میں حسن نثار کو پندرہ منٹ تک سننے کے بعد ایسا محسوس ہونے لگتا ہے جیسے ابھی یہ ٹی وی سکرین سے نکل کر گریبان پکڑ کر ادھار مانگ لے گا۔
اگر ایک گھنٹہ مبشر لقمان کے انکشافات سن لیں تو آپ کو پختہ یقین ہو جائے گا کہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملہ بھی نون لیگ نے کرایا۔
آدھا گھنٹا ارشاد بھٹی کو جھیلنے کی کوشش کے بعد آپ کو لگے گا کہ بھٹی کی جیب میں گھر کے سودے کی چار پانچ پرچیاں ہر وقت ہوتی ہیں جن کو وہ ٹی وی پر آ کر سبق کی طرح سناتا رہتا ہے۔
منصور علی خان سے تیس منٹ میں لفظ "میرے کپتان" تین ہزار چار سو دس بار سنائی دینے کی وجہ کانوں میں تان، تان، تان کی گونج اگلے دو ہفتے آتی رہے گی۔
رؤف کلاسرا کو صرف پانچ منٹ سن لیں تو ایسے لگتا ہے جیسے پوری دنیا کی کرپشن ہمارے ملک کی حکمران پارٹی ہی نے کی ہے۔
اگر ایک گھنٹہ حامد میر کو سن لیں تو ایسے لگتا ہے کہ اس کو بھی ابھی نامعلوم ایجنسیاں اسی طرح لاپتہ کرنے والی ہیں جس طرح باقی مسنگ پرسن کو کیا ہے۔
اگر دس منٹ ارشد شریف کو سن لیں تو ایسے محسوس ہونے لگے گا کہ اٹھارویں ترمیم کو فوری ختم کرنا کرونا ختم کرنے سے بھی زیادہ ضروری ہے، ورنہ اسلام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
بندہ اگر اوریا مقبول بے جان کو چند منٹ سن لے تو اسے لگے گا کہ پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ فحاشی والا ملک ہے جس کی خواتین (اپنے مختصر غیر مناسب لباس کی وجہ سے) یہاں آنے والے ہر عذاب کی ذمہ دار ہیں اور ان کو کوڑے لگنے چاہیئں۔ جبکہ سب سے اچھا ہے کہ ملک میں فی الفور سپہ سالار کی قیادت میں اسلامی صدارتی نظام نافذ کر دیا جائے۔
صرف جاوید چودھری کو دس منٹ سن لیں تو اس کو ایسا محسوس ہوگا جیسے ابن رازی، توتن خامن، گوتم بدھ اور خلیل جبران سارے اس کے کلاس فیلو تھے اور یہ ان سب کا مانیٹر تھا.
(COPIED)