جاسم محمد
محفلین
بالکل۔ اسی سے اندازہ لگائیں کہ پاکستان میں انصاف کا نظام کتنا کمزور ہے۔ اور تحریک انصاف کی حکومت کیوں قائم ہوئی ہے۔پچھلی دو عدالتوں نے سزائے موت جیسی سخت سزا ان ہی ناکافی شواہد و ثبوت پر دی تھی؟
بالکل۔ اسی سے اندازہ لگائیں کہ پاکستان میں انصاف کا نظام کتنا کمزور ہے۔ اور تحریک انصاف کی حکومت کیوں قائم ہوئی ہے۔پچھلی دو عدالتوں نے سزائے موت جیسی سخت سزا ان ہی ناکافی شواہد و ثبوت پر دی تھی؟
پہلے یہ بات تو واضح کریں کہ۔۔۔بالکل۔ اسی سے اندازہ لگائیں کہ پاکستان میں انصاف کا نظام کتنا کمزور ہے۔ اور تحریک انصاف کی حکومت کیوں قائم ہوئی ہے۔
تحریک انصاف کے منشور کا شدت سے حامی ہوں۔ البتہ جب تحریک کے قائدین اس سے ہٹتے ہیں تو مجبورا ناقد بننا پڑتا ہے۔آپ تحریک انصاف کے حمایتی ہیں یا ناقد؟؟؟
جیسا کہ کل کہا تھا وہی ہوا:یہ معاہدے محض وقتی ہیں ، اگلے دھرنے اور احتجاج تک۔
آسیہ بی بی ادھر پاکستان میں ہی ہیں۔گوروں کو پتہ ہونا چاہیے کہ ہالینڈ میں بھی غیرت مند مسلمان رہتے ہیں۔ آگے آپ خود سمجھ جائیں میں کیا کہنا چاہتا ہوں۔
یہ تو اور اچھا ہوگیا۔آسیہ بی بی ادھر پاکستان میں ہی ہیں۔
صرف اس لیئے کہ آپ کی ذاتی رائے میں سعودی نظام نظام مصطفے' ہے جو دراصل ملوکیت ہے کسی کو وہاں نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ انکار حدیث بھی ایک فتنہ ہے اور خوارج بھی ایک درست بات کو غلط طرح سے طلب کرنے پر صحابہ کرام اور حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ و عنہم اجمعین کے خلاف فتنہ بنے تو آج کے دور میں تو منکرین حدیث کو بھی ایسے ہی کسی قانون اگر مجلس شوریٰ اور اہل الذکر متفق ہو کر بنا دیں تو اس کی ذیل میں احتساب کے لیئے پیش کرنا چاہیئے۔ پھر چاہے خادم رضوی ہو۔نور محمد نقوی ہو ۔ اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیےیہ قانون کب بنے گا کہ فساد کرنے والے کی سزا موت ؟؟
5:33 ان کی بھی یہی سزا ہے جو الله اوراس کے رسول سے لڑتے ہیں اورملک میں فساد کرنے کو دوڑتے ہیں یہ کہ ان کو قتل کیا جائے یا وہ سولی چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹے جائیں یا وہ جلا وطن کر دیے جائیں یہ ذلت ان کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا عذاب ہے
میرا مشورہ ہے کہ خادم رضوی اور ان کے فسادی ساتھیوں کو مدینہ بھیج دیا جائے تاکہ یہ لوگ وہاں جائزہ لے کر درست نظام مصطفیٰ قائم کرنے کی کوشش کریں ۔
ظاہر ہے اس سے کم سزا پر مومنین کیسے راضی ہوں گے۔اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیے
اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیے
صرف اس لیئے کہ آپ کی ذاتی رائے میں سعودی نظام نظام مصطفے' ہے جو دراصل ملوکیت ہے کسی کو وہاں نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ انکار حدیث بھی ایک فتنہ ہے اور خوارج بھی ایک درست بات کو غلط طرح سے طلب کرنے پر صحابہ کرام اور حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ و عنہم اجمعین کے خلاف فتنہ بنے تو آج کے دور میں تو منکرین حدیث کو بھی ایسے ہی کسی قانون اگر مجلس شوریٰ اور اہل الذکر متفق ہو کر بنا دیں تو اس کی ذیل میں احتساب کے لیئے پیش کرنا چاہیئے۔ پھر چاہے خادم رضوی ہو۔نور محمد نقوی ہو ۔ اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیے
میں ان سب روایات کا انکاری ہوں جو قرآن کے خلاف ہیں۔ آپ قرآن سے کوئی حوالہ دے سکتے ہیں کہ خلاف قرآن روایات سے انکارکرنا، فتنہ ہے یا اس فتنہ کی سزا موت ہے۔صرف اس لیئے کہ آپ کی ذاتی رائے میں سعودی نظام نظام مصطفے' ہے جو دراصل ملوکیت ہے کسی کو وہاں نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ انکار حدیث بھی ایک فتنہ ہے اور خوارج بھی ایک درست بات کو غلط طرح سے طلب کرنے پر صحابہ کرام اور حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ و عنہم اجمعین کے خلاف فتنہ بنے تو آج کے دور میں تو منکرین حدیث کو بھی ایسے ہی کسی قانون اگر مجلس شوریٰ اور اہل الذکر متفق ہو کر بنا دیں تو اس کی ذیل میں احتساب کے لیئے پیش کرنا چاہیئے۔ پھر چاہے خادم رضوی ہو۔نور محمد نقوی ہو ۔ اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیے
کبھی کبھار حیرت ہوتی ہے یہ دیکھ کر کہ کچھ لوگ قرآن پاک کو تو من و عن تسلیم کرتے ہیں لیکن جس ذات ِ مبارکہ پہ قرآن ِ پاک اتارا گیا ان کی کسی بات کو خاطر میں نہیں لاتے ۔ حالانکہ قرآن پاک کا سورس بھی وہی ہے جو حفاظ کرام اور صحابہ کرام و محدثین کی وساطت سے ہم تک پہنچا اور احادیث کا سورس بھی وہی ہے ۔ ایسی خود ساختی ذہنی اختراع رکھنے والوں سے بحث کرنے کی بجائے نظر انداز کر دینا زیادہ مناسب ہے ۔
شدید متفقاس طرح کے لوگ خودکار طریقے سے نہیں اُگتے، باقاعدہ کاشت کیے جاتے ہیں، ذہن سازی کی جاتی ہے، تربیت دی جاتی ہے۔ انہیں قرآن و حدیث خوب مہارت سے پڑھایا جاتا ہے، تاکہ ان میں سے ایسی ایسی باتیں نکالیں جن سے امت مسلمہ میں پھوٹ پڑ جائے، وہ تقسیم در تقسیم ہو۔ پھر ان میں نفرتوں کو ہوا دی جاتی ہے، ایک دوسرے کے لیے ناقابل برادشت بنایا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دشمن سے مسلمان اتنا ختم نہیں ہوتا جتنا آپس میں لڑ مڑ کر ختم ہوتا ہے۔
جس فورم پر بھی اسلام کی بات کی جاتی ہے یہ لوگ فوراً اپنا ایجنڈا لے کر آجاتے ہیں، کھل کر قرآنی آیات اور احادیث کو مضحکہ خیز کہتے ہیں، مسلمانوں کی تمام اچھائیوں کو پس پشت ڈال کر ان کی آپس میں خانہ جنگی کو فوکس کرتے ہیں مگر عیسائیوں کی سینکڑوں سالہ خانہ جنگی کا تذکرہ نہیں کرتے، اسلام میں غلاموں اور لونڈیوں پر سوال اٹھاتے ہیں اور عیسائیوں نے غلاموں کا جو حشر کر ڈالا تھا اس کا نام بھی زبان پر نہیں لاتے۔
جو بااثر مسلمان دین دار ہوتے ہیں اور کفار کے خلاف کارنامے انجام دیتے ہیں ان کی ہر جگہ تذلیل کرتے ہیں، ان کی ایک آدھ کمزوری ہاتھ لگ جائے اس کو اتنا ہائی لائٹ کرتے ہیں کہ تمام کارنامے پس پردہ چلے جائیں، جیسے اورنگزیب عالمگیر اور صدر ضیاء الحق۔
یہ لوگ کسی بھی جگہ، کسی بھی حلیہ میں پائے جاسکتے ہیں، کبھی کسی مذہبی جماعت کا نمائندہ بن کر اسلام کی اچھی اچھی باتیں بتائیں گے لیکن درمیان میں ایک شوشہ ایسا چھوڑ دیں گے کہ بس تباہی ہی تباہی ہو۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، ٹی وی ، فلم اور شو بز کی دنیا کی اکثریت ان ہی کی پروردہ ہے۔
یہ لوگ اسلام کو عورت کے لیے ایسا ظالم مذہب بنا کر پیش کریں گے کہ ہوش ہی اڑ جائیں۔ ان کی پیشہ ور عورتیں شریف مسلمان عورتوں کو ہر لمحہ اپنے مردوں سے بغاوت پر آمادہ کرنے کے جتن کرتی رہتی ہیں۔ دھڑلے سے مسلمان عورتوں کے سامنے کہتی ہیں میرا جسم میری مرضی، شوہر کی کیا مجال کہ مجھے ہاتھ لگائے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تم بھی خدا کی تمہارا جسم بھی خدا کا۔
ڈراموں فلموں میں بے شک یہ عورتیں غیر مردوں کے ساتھ عریاں لباس میں لپٹنے اور لیٹنے کے سین کروالیں یا غیر اخلاقی فلموں میں شرم و حیا کی تمام حدیں پار کرجائیں ان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھاتا، خود دنیا بھر کے مردوں کے ساتھ جو چاہے کریں لیکن مسلمان خواتین کو ان کے اپنے مردوں سے متنفر کردیں گی۔
یہ ایجنٹ عورتیں ہماری گھریلو خواتین کو گھر کے کام کاج کرنے سے عار دلائیں گی کہ گھر کے مردوں سے، باپ بھائی شوہر سے کہو کہ اپنا کھانا خود پکائیں، خود گرم کریں۔ البتہ ائیر ہوسٹس یا ہوٹلوں کی ویٹرس بن کر دنیا بھر کے مردوں کو مسکرا مسکرا کر کھانا پیش کرنے میں فخر محسوس کریں گی، کیسینوز یعنی جوئے کے اڈوں میں جو لڑکیاں کم لباسی میں گاہکوں کو لبھاتی ہیں ان کے لیے ان عورتوں کے دلوں میں ہمدردی کا جذبہ کیوں نہیں جاگتا؟ حیا سوز اور عورت کا تقدس پامال کرنے والے ان پیشوں کے خلاف کوئی نہیں بولے گا کیوں کہ عورتوں کو یہاں تک لانا ہی ان کا مشن ہے جو مغرب میں پوری طرح کامیاب ہوچکا ہے، اب مسلمان خواتین کو گمراہ کرنے کے لیے یہاں ہاتھ صاف کررہی ہیں۔
جتنا مغرب میں گرل فرینڈ کے نام پر عورت پٹتی ہے ہمارے یہاں اس کا تصور ہی نہیں۔ رات کی ظلمتوں میں ذلیل ہوکر ان کے بستر گرمائے، صبح کو سڑکوں پر رُسوا ہوکر ان کی لاتیں، مکے اور گھونسے کھائے، ناک منہ سے خون بہائے، دانت تڑوائے، سر کے بال نُچوائے اور قتل ہوجائے۔ مغرب میں گرل فرینڈز کو قتل کرنا کتنی بڑی وبا ہے یہ ذرائع ابلاغ پر آسانی سے معلوم ہوسکتا ہے۔
یہ وحشی درندے ڈارک ویب پر غنڈوں کو پیسے دیتے ہیں اور لائیو فرمائیشیں کرتے ہیں کہ اغوا کی گئی عورتوں اور معصوم بچے بچیوں کی عصمت کی دھجیاں کس کس طرح اڑاؤ، زندہ حالت میں ان کے ہاتھ پاؤں کس کس طرح کاٹو، کند چھریوں سے ان کی کھال کس طرح اتارو، یہ زخمی شکار جتنا تڑپتے اور سسکتے ہیں ان کی مسکراہٹیں اتنی گہری ہوجاتی ہیں۔جس طرح ہمارے لیے یہ منظر سننا وحشت ناک ہے اس سے بڑھ کر ان لوگوں کے لیے اسے دیکھنا ہزار لذتوں اور تسکین سے بڑھ کر ہے جسے حاصل کرنے کے لیے یہ مال و دولت پانی کی طرح بے دریغ بہاتے ہیں ۔
کیا ہم ان مغرب پرست غلیظ اور وحشی درندوں کی اتباع کریں، اپنے مذہبی عقائد ان گمراہ لوگوں کے لئے فنا کریں، مرد باہر کے فرائض اور خواتین گھریلو ذمہ داریاں نہ سنبھالیں، ان کی حقوق نسواں کی جعل سازیوں میں آئیں، مرد عورت ایک دوسرے سے متنفر ہوجائیں اور باپ بھائی شوہر عورتوں کو بے سہارا چھوڑ کر بھنبھوڑنے کے لیے ان لوگوں کے آگے ڈال دیں؟؟؟
ہزار بار انکار است!!!
کیا ہم ان مغرب زدہ غلیظ اور وحشی درندوں کی اتباع کریں، اپنے مذہبی عقائد ان گمراہ لوگوں کے لئے فنا کریں، مرد باہر کے فرائض اور خواتین گھریلو ذمہ داریاں نہ سنبھالیں، ان کی حقوق نسواں کی جعل سازیوں میں آئیں، مرد عورت ایک دوسرے سے متنفر ہوجائیں اور باپ بھائی شوہر عورتوں کو بے سہارا چھوڑ کر بھنبھوڑنے کے لیے ان لوگوں کے آگے ڈال دیں؟؟؟
بالکل اتباع کریں گے۔ کیونکہ حقوق نسواں کی جعلی سازی آج قوم کی محافظ بنی ہے۔یہ وحشی درندے ڈارک ویب پر غنڈوں کو پیسے دیتے ہیں اور لائیو فرمائیشیں کرتے ہیں کہ اغوا کی گئی عورتوں اور معصوم بچے بچیوں کی عصمت کی دھجیاں کس کس طرح اڑاؤ، زندہ حالت میں ان کے ہاتھ پاؤں کس کس طرح کاٹو، کند چھریوں سے ان کی کھال کس طرح اتارو، یہ زخمی شکار جتنا تڑپتے اور سسکتے ہیں ان کی مسکراہٹیں اتنی گہری ہوجاتی ہیں۔جس طرح ہمارے لیے یہ منظر سننا وحشت ناک ہے اس سے بڑھ کر ان لوگوں کے لیے اسے دیکھنا ہزار لذتوں اور تسکین سے بڑھ کر ہے جسے حاصل کرنے کے لیے یہ مال و دولت پانی کی طرح بے دریغ بہاتے ہیں ۔