لغزشوں پر مری چشمِ رحمت ہوئی جادہ ء حق میں ثابت قدم ہوگیا خطبہ ء آخریں وہ لب وا ہوئے اور منشورِ عالم رقم ہوگیا دور تائب کے دل سے ہوں آلائشیں پاک جیسے بتوں سے حرم ہوگیا حفیظ تائب