آپ ﷺ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
فان ابی و والدتي وعرضی
لعرض محمد منکم وقاء

’’بلاشبہ میرا باپ، میرے دادا اور میری عزت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کی حفاظت کے لئے تمہارے سامنے ڈھال ہے‘‘۔
حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ
 

سیما علی

لائبریرین
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام انبیاء میں بزرگی اور شان ختم نبوت کے حوالہ سے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے یہ ابیات ارشاد فرمائے:

شهدت باذن الله ان محمداً
رسول الذی فوق السماوات من عل

’’میں اللہ تعالیٰ کے اذن سے گواہی دیتا ہوں کہ محمد مصطفی اللہ تعالیٰ کے ایسے برگزیدہ رسول ہیں کہ جن کا مقام و مرتبہ آسمانوں سے بھی بلند ہے‘‘۔
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ عظیم صحابی تھے جو کفار پر کفر کا عیب لگاکر اشعار کہتے تھے اور انہیں کفر کے ساتھ منسوب کرتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان کے ہاں کفر سے بڑھ کر کوئی چیز بری نہ تھی۔ علاوہ ازیں حضرت عبداللہ بن رواحہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن وجمال کو بہت ہی خوبصورت انداز میں یوں بیان کیا ہے:

فثبت الله ما اعطاک من حسن
تثبيت موسیٰ و نصرا مثل ما نصروا

’’پس اللہ رب العزت نے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حسن و جمال عطا کیا ہے وہ اسے ایسے سلامت رکھے جیسے اس نے حضرت موسیٰ کے حسن کو سلامت رکھا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدد فرمائے جسے اس نے ان کی مدد فرمائی‘‘۔
 

سیما علی

لائبریرین
دل میں ہے خیال رخ نیکوئے محمدﷺ
اللہ کے گھر میں ہے بسی بوئے محمدﷺ

کیا رنگ تصور ہے کہ ہر سانس سے مل کر
آتی ہے ہوائے چمن کوئے محمدﷺ

لے جائے اجل جان کی پروا نہیں مجھ کو
ہے تار رگ جاں مجھے ہر سوئے محمدﷺ

آ جائے نظر راہ میں گر نقش کف پا
آنکھوں سے چلوں میں طرف کوئے محمدﷺ

تولا ہے بہت جانچ کے ارباب نظر نے
ہیں شمس و قمر سنگ ترازوے محمدﷺ

البر ہے، دل آرام ہے، دلدار ہے وہ دل
جس دل میں ہے یاد رخ دلجوئے محمدﷺ

سینے سے لگاوں میں امیر آنکھوں میں رکھوں
ہیں پھول مجھے خار و خس کوئے محمدﷺ

امیر مینائی
 

سیما علی

لائبریرین
خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ و سلم
مرسل دادر خاص پیمبر صلی اللہ علیہ و سلم

نورِ مجسم ،نیرِ اعظم سرور عالم مونس آدم
نوح کے ہمدم، خضر کے رہبر صلی اللہ علیہ و سلم

بحرِ سخاوت ،کانِ مروت ،آیہؔ رحمت، شافعِ اُمت
مالکِ جنت، قاسمِ کوثر صلی اللہ علیہ و سلم

رہبرِ موسیٰ، ہادیؔ عیسیٰ، تارکِ دنیا ، مالک عقبیٰ
ہاتھ کا تکیہ، خاک کا بستر صلی اللہ علیہ و سلم

سردِ خراماں، چہرہ گلستان، جبہ تاباں، مہر درخشاں
سنبل پیچاں، زلف معنبر صلی اللہ علیہ و سلم

قبلہ عالم، کعبہؔ اعظم، سب سے مقدم، راز سے محرم
جانِ مجسم، روحِ مصور صلی اللہ علیہ و سلم

مہر سے مملو ریشہ ریشہ، نعت امیر اپنا ہے پیشہ
ورد ہمیشہ دن بھر شب بھر صلی اللہ علیہ و سلم
امیر مینائی
 

سیما علی

لائبریرین
رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے
خدا کے بعد بس وہ ہیں، پھر اس کے بعد کیا کہیے

شریعت کا ہے یہ اصرار ختم الانبیاء کہیے
محبت کا تقاضا ہے کہ محبوب خداﷺ کہیے

جب ان کا ذکر ہو دینا سراپا گوش ہو جائے
جب سن کا نام آئے مرحبا صل علی کہیے

مرے سرکارﷺ کے نقش قدم شمع ہدایت ہیں
یہ وہ منزل ہے جس کو مغفرت کا راستہ کہیے

محمد کی نبوت دائرہ ہے نور وحدت کا
اسی کو ابتدا کہیے اسی کو انتہا کہیے

غبار راہ طیبہ سرمہ چشم بصیرت ہے
یہی وہ خاک ہے جس خاک کو خاک شفا کہیے

مدینہ یاد آتا ہے تو پھر آنسو نہیں رکتے
مری آنکھوں کو ماہر، چشمہ آب بقا کہیے
ماہر القادری

 

سیما علی

لائبریرین
زمیں پہ نازشِ انساں محمد عربیﷺ
فلک پہ نور کا ساماں محمدِ عربیﷺ
دکھی دلوں کے لیے چارہ ساز ذکرِ نبی
ہر ایک درد کا درماں محمدِ عربیﷺ
تمہارے دم سے ہے ’’ تصویرِ کائینات میں رنگ‘‘
تمہی حیات کا عنواں محمدِ عربیﷺ
مٹے ہیں فاصلے کون و مکاں کے آج کی شب
ہیں آج عرش پہ مہماں محمدِ عربیﷺ
ہر امّتی کی شفاعت خدا کی مرضی سے
تمہاری شان کے شایاں محمدِ عربیﷺ
شفیعِ امّتِ مرحوم، ھادیئ برحق
گواہ آپ کا قرآں محمدِ عربیﷺ
تمہارے بعد نہ ہوگا کوئی خدا کا نبی
ہیں آپ ختمِ رسولاں محمدِ عربیﷺ
خلیل کو بھی دکھا دیجیے رخِ انور
اسے ہے بس یہی ارماں محمدِ عربیﷺ
( کالج کے زمانے کی لکھی ہوئی ایک نعت

محمد خلیل الرحمٰن
بھیا
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب

عالمِ آب و خاک میں تیرے ظہور سے
فروغ ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوعِ آفتاب

شوکت سنجر و سلیم، ترے جلال کی
نمود فقرِ جنید و بایزید تیرا جمال بے نقاب

شوق ترا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب

تیری نگاہِ ناز سے دونوں مراد پاگئے
عقل، غیاب و جستجو، عشق، حضور و اضطراب

 

سیما علی

لائبریرین
نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے پردہ میم کو اٹھا کر
وہ بزم یثرب میں آگے بیٹھیں ہزار منہ کو چھپا چھپا کر

جو تیرے کوچے کے ساکنوں کا فضائے جنت میں دل نہ بہلا
تسلیاں دے رہی ہیں حوریں خوشامدوں سے منا منا کر

شہید عشق نبی کے مرنے میں بانکپن بھی ہیں سو طرح کے
اجل بھی کہتی ہے زندہ باشی ہمارے مرنے پہ زہر کھا کر

ترے ثنا گو عروس رحمت سے چھیڑ کرتے ہیں روز محشر
کہ اس کو پیچھے لگا لیا ہے گناہ اپنے دکھا دکھا کر

بتائے دیتے ہیں اے صبا ہم یہ گلستان عرب کی بو ہے
مگر نہ اب ہاتھ لا ادھر کو وہیں سے لائی ہے تو اڑا کر

شہید عشق نبی ہوں میری لحد پہ شمع قمر جلے گی
اٹھا کے لائیں گے خود فرشتے چراغ خورشید سے جلا کر

جسے محبت کا درد کہتے ہیں مایہ زندگی ہے مجھ کو
یہ درد وہ ہے کہ میں نے رکھا ہے اس کو دل میں چھپا چھپا کر

اڑا کے لائی ہے اے صبا تو جو بوئے زلف معنبریں کو
ہمیں اچھی نہیں یہ باتیں خدا کی رہ میں بھی کچھ دیا کر

خیال راہ عدم سے اقبال تیرے در پر ہوا ہے حاضر
بغل میں زاد عمل نہیں ہے صلہ مری نعت کا عطا کر

 

سیما علی

لائبریرین
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ذرے سے بھی كم تر ہوں مگر كتنا بڑا ہوں
اللہ! مری شان، یہ كس در پہ جھكا ہوں !

جچتے نہیں نظروں میں سلاطینِ زمانہ
صدشكركہ میں آپﷺ كا ادنٰی سا گدا ہوں

میں شہرِ مدینہ كے تصّور كے بھی قُرباں
جنت كی فضاؤں كے مزے لوٹ رہا ہوں

فیضیؔ مِری امید كی معراج یہی ہے
كونین كے داتا كی طرف دیكھ رہا ہوں
اسلم فیضی
 

سیما علی

لائبریرین
دربار رسالت كی كیسی وہ گھڑی ہوگی
حسانؓ كے ہونٹوں پر جب نعت نبیﷺ ہوگی

بُوبكرؓ و عمرؓ ہوں گے عثمانؓ و علیؓ ہوں گے
حسنینؓ كے نانا كی كیا بزم سجی ہو گی

كس شوق سے جاتے ہیں عُشاق مدینے كو
كیا حاضری قسمت میں اپنی بھی كبھی ہوگی

آئے گا بلاوا جب سركارﷺ كے روضے كا
دل سجدہ كُناں ہوگا آنكھوں میں جھڑی ہوگی

كام آئیں گے اے فیضیؔ انوار محبت كے
جب گوشہ مرقد میں اك تیرہ شبی ہوگی
اسلم فیضی
 

سیما علی

لائبریرین

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم​

قلم نے لوح پر نام محمدﷺ جب لکھا ہوگا
خوشی سے بڑھ کے فورا شاخ ِ طوبی بن گیا ہوگا

زمیں پر جب محمد مصطفیٰﷺ پیدا ہوا ہوگا
سر ِ چرخ ِ بریں، سوئے زمیں اس دن جھکا ہوگا

جو مقبول محمد ﷺہے وہ مقبول خدا ہوگا
ملا ہوگا محمد ﷺسے احد سے کب جدا ہو گا

نبی کا تذکرہ جب اپنی محفل میں ہوا ہوگا
زبان پر سب کے جاری کلمہ ئِ صلی علی ہوگا

در ِ جنت غلامان ِ محمدﷺ پر کھلا ہوگا
وہاں رضوان بھی استقبال کی خاطر کھڑا ہوگا

اگر عشق ِ محمدﷺ سے کسی کا دل لگا ہوگا
خدا جانے کے وہ ساری خدائی سے جدا ہوگا

ادا جس شعر میں مضمون ِ نعت ِ مصطفیٰﷺ ہوگا
خریداروں کے مجمع میں وہ موتی بے بہا ہوگا

رواں جس دم نبی ﷺکے فیض کا دریا ہوا ہوگا
گہر قطرے سے اور ذرے سے سورج بن گیا ہوگا

سخن میری زباں سے آج کل نعت ِ محمدﷺ میں
وہی نکلے گا جو عرش ِ معلی پر لکھا ہوگا

مجھے امید ہے سرور شفیع روز ِ محشر پر
کہ وقت ِ بے کسی آخر وہی حامی مرا ہوگا
غلام سرور لاہوری
 

سیما علی

لائبریرین
ذرہ ذرہ درود پڑھتا ہے
قریہ قریہ درود پڑھتا ہے

ان کھلا پھول پڑھ رہا ہے سلام
اور کھلتا درود پڑھتا ہے

آنکھ رہتی ہے منتظر ان کی
اور رستہ درود پڑھتا ہے

آپ آتے ہیں اس کے پاس بھی جو
گھر میں بیٹھا درود پڑھتا ہے

رات دن کر رہے ہیں ان کی ثنا
لمحہ لمحہ درود پڑھتا ہے

پیڑ تسبیح پڑھتے ہیں ان کی
اور پرندہ درود پڑھتا ہے
 

سیما علی

لائبریرین
روکے ترے رنگ سے خوبی تھی اس باغ کی
اے گل خیرالانام تجھ پہ درود و سلام

جی سے گیا اپنے تو ہوکے کھڑا جس جگہ
واں تھا قیامت قیام تجھ پہ درود و سلام(۱)

اب کہے سو کیا کہے میرؔ زمانہ زدہ
روز و شب و صبح و شام تجھ پہ درود و سلام
میر تقی میر
 

سیما علی

لائبریرین
خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
مرسل داور خاص پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم

نور مجسم نیر اعظم سرور عالم مونس آدم
نوح کے ہمدم خضر کے رہبر صلی اللہ علیہ وسلم

فخر عیاں ہیں عرش مکاں ہیں شاہ شہاں ہیں سیف زباں ہیں
سب پہ عیاں ہیں آپ کے جوہر صلی اللہ علیہ وسلم

بحر سخاوت کان مروت آیۂ رحمت شافع امت
مالک جنت قاسم کوثر صلی اللہ علیہ وسلم
امیر مینائی
 

سیما علی

لائبریرین
تو آفتاب غار بھی
تو پرچم یلغار بھی

عجز و وفا بھی پیار بھی
شہ زور بھی سالار بھی

تیری ذرا فتح و ظفر
صدق و صفا تیری سپر

تیغ و تبر صبر و یقیں
یا رحمت اللعالمیں

پھر گڈریوں کو لعل دے
جاں پتھروں میں ڈال دے

حاوی ہوں مستقبل پہ ہم
ماضی سا ہم کو حال دے

دعوی ہے تیری چاہ کا
اس امت گمراہ کا

تیرے سوا کوئی نہیں
یا رحمت اللعالمیں
مظفر وارثی
 

سیما علی

لائبریرین
اس دشتِ بے یقیں میں ایماں مرے محمدؐﷺ
سب بحر و بر ہے ان کا سلطاں مرے محمدؐ ﷺ

ہر درد با دوا ہے ، ہر زخم با شفا ہے
شافع مرے محمدؐ ﷺ، درماں مرے محمدؐﷺ

قمر صد یقی
 
Top