آپ ﷺ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
ورقِ جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے
ایسی حسرت کوتقرب بھی سوا چاہیے ہے

ظرفِ بینائی کودیدارِ شہہ لوح وقلم
وصفِ گویائی کو توفیقِ ثنا چاہیے ہے

حرفِ مدحت ہوکچھ ایسا کہ نصیبہ کُھل جائے
ایسے ممکن کوفقط حُسنِ عطا چاہیے ہے

چشم آشفتہ کواک عہدِ یقیں ہے درکار
دلِ بے راہ کونقش کفِ پاچاہیے ہے

آنکھ نم ناک ہواور سانس میں اک اسم کی رو
زندہ رہنے کے لیے آب وہوا چاہیے ہے

مژدۂ غیب ہے اک بابِ حضوری مجھ کو
اتنے امکان کے بعد اب مجھے کیا چاہیے ہے

مژدۂ غیب ہے اک بابِ حضوری مجھ کو
اتنے امکان کے بعد اب مجھے کیا چاہیے ہے

اس شب وروز کے آشوبِ مسافت میں نصیر
اب مدینے کی طرف بھی تو چلا چاہیے ہے
 

سیما علی

لائبریرین
حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کےلیےحاضر غلام ہو جائے

میں صرف دیکھ لوں اک بار صبح طیبہ کو
بلا سےپھر مری دنیا میں شام ہو جائے

تجلیات سےبھر لوں میں کاسئہ دل و جاں
کبھی جو اُن کی گلی میں قیام ہو جائے

حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے
حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے

حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل
سمٹ کےفاصلہ یہ چند گام ہو جائے

ملےمجھےبھی زبان بوصیری و جامی
مرا کلام بھی مقبول عام ہو جائے

مزا تو جب ہےفرشتےیہ قبر میں کہہ دیں
صبیح! مدحتِ خیر الانام ہو جائے

حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)

صبیح رحمانی
 

سیما علی

لائبریرین
کالیاں زُلفاں والا دُکھی دِلاں دا سہارا
قسم اے خدا دی سانوں سب نالوں پیارا

دَساں کی میں مصطفٰیؐ دی کِڈی اُچی شان اے
آپ دی تعریفاں وچ سارا ای قرآن اے
پڑھ کے تو ویکھ جیہڑا مرضی سپارا

قسم اے خدا دی سانوں سب نالوں پیارا

ایڈا سوہناؐ نبیؑ کوئی دنیا تے آیا نئیں
یار ایہو جیا کوئی رب نے بنایا نئیں
نبیؐ دی توہین سانوں کدے نئیں گوارا
قسم اے خدا دی سانوں سب نالوں پیارا

دیندے نے گواہی ذرے ذرے کوہِ طور دے
ویکھدے نصیباں والے جلوے حضور دے
آمنہؑ دا چنﷺ تے حلیمہ دا دُلارا
قسم اے خدا دی سانوں سب نالوں پیارا

کہندی اے حلیمہ مُکھ ویکھ لجپال دا
لبھ کے لیاواں کتھوں سوہناؐ تیرے نال دا
چودھویں دا چن نالے عرشاں دا تارا
کالیاں زُلفاں والا دُکھی دلاں دا سہارا

میرے سوہنے نبیؐ دا تے دلاں اُتے راج اے
اساں گنہگاراں دی تے اوہدے ہتھ لاج اے
کرماں دی تے خیر منگے حافظ بے چارا
کالیاں زُلفاں والا دُکھی دلاں دا سہارا

حافظ محمد حسین
 

سیما علی

لائبریرین

نعت رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم​

لکھے جو مدح تری زلف خم بہ خم کے لئے
سمندروں کی ضرورت ہے اس قلم کے لئے

کوئی تو ابر کا ٹکڑا ادھر بھی آ نکلے
ترس گیا ہوں ترے سایئہ کرم کے لئے

میں آنکھ بند کروں اور وہاں پہونچ جاؤں
پروں کی قید نہیں طائر حرم کے لئے

ترا ہی نور ہے دونوں جہاں میں سایہ فگن
توہی عرب کے لئے ہے توہی عجم کے لئے

تجھی میں مجھ کو دوعالم دکھائی دیتے ہیں
وہ اور ہیں جو بھٹکتے ہیں جام جم کے لئے

قتیل رکھتا ہوں حب رسولﷺسینے میں
یہ زاد راہ بہت ہے مجھے عدم کے لئے

قتیل شفائی
 

سیما علی

لائبریرین
نعت رسول مقبول ﷺ

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں

خود اُنھی کو پُکاریں گے ہم دُور سے
راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے

جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا
بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
 

سیما علی

لائبریرین
حضور میری تو ساری بہار آپ ﷺ سے ہے
میں بے قرار تھا میرا قرار آپ ﷺ سے ہے

کہاں وہ ارض مدینہ کہاں میری ہستی
یہ حاضری کا سبب بار بارآپ ﷺسے ہے

میری تو ہستی کیا ہے میرے غریب نواز
جو مل رہا ہےمجھے سارا پیار آپﷺ سے ہے

سیاہ کار ہوں آقا ﷺ بڑی ندامت ہے
قسم خدا کی یہ میرا وقار آپ ﷺ سے ہے

محبتوں کا صلہ کون ایسے دیتا ہے
سنہری جالیوں میں یار غارآپ ﷺ سے ہے
 

سیما علی

لائبریرین
ھر یاد جو آئی ہے مدینے کی بلانے
کیا یاد کیا پھر مجھے شاہ دو سرا نے

ایسا ہے تو پھر فکر ہے کیوں زاد سفر کی
کیا غیب کے کھل جائیں گے مجھ پر نہ خزانے

میں غلبۂ اعدا سے ڈرا ہوں نہ ڈروں گا
یہ حوصلہ بخشا ہے مجھے شیر خدا نے

تھا شب کو جو میں حاضر دربار محمد ﷺ
چھوڑا ہے اثر دل پہ عجب اس کی فضا نے

حسرتؔ مجھے اس جان جہاں سے ہے تعلق
سمجھے کہ نہ سمجھے کوئی جانے کہ نہ جانے
مولانا حسرت موہانی
 

سیما علی

لائبریرین
پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں
پھر پیش و نظر ہو گئیں جنت کی فضائیں

اے قافلے والو ، کہیں وہ گنبد خضری
پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دیکھائیں

ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی
سر پر کبھی رکھیں ، کبھی آنکھوں سے لگائیں

نظارہ فروزی کی عجب شان ہے پیدا
یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں

کرتے ہیں عزیزان مدینہ کی جو خدمت
حسرت انھیں دیتے ہیں وہ سب دل دعائیں
مولانا حسرت موہانی
 

سیما علی

لائبریرین
کبھی یاسین و مبشر کبھی طہٰ لکھوں
زندہ جب تک رہوں نعت شہ والا ﷺ لکھوں

نعت لکھنے کی تمنا لئے اس سوچ میں ہوں
خود جو ممدوح خدا ہو اسے ﷺمیں کیا لکھوں

وصف آ ٸینہ ہے خود آٸینہ گر کی توصیف
حمد ﷻ لکھنی ہو تو احمد ﷺکا سراپا لکھوں

قابہ قوسین نے حد کھنچ رکھی ہے ورنہ
ذکر معراچ کا چھڑ جائے تو کیا کیا لکھوں

انﷺ کے در سے مجھے مل جائے غلامی کی سند
میرے معبود ﷻ کوٸ لفظ میں ایسا لکھوں

وہ بھی دن آئے کہ ہر دل میں یہی ہو امید
اور میں ناز سےہر دل کو مدینہ لکھوں 🌺
 
Top