الف عین
لائبریرین
مجھے چاہے جتنا رلائے تو ۔ تجھے دیکھ کر میں ہنساکروں
میں نبی ہوں مذہبِ عشق کا، ترے حق میں صرف دعا کروں
ترا نام دن کے نصاب میں، ترا نام رات کے خواب میں
ترا نام لوں تو میں سو سکوں، ترا نام لے کے جگا کروں
تیرا ایک چھوٹا سا پیار بھی مرا مایہ ہے مرا جام جم
تجھے سامنے جو نہ پاؤں میں تو اسی میں تجھ کو تکا کروں
ترا سرخ و سرمئی پیرہن مرے دل کی آنکھ میں سج گیا
میں بھی زخمِ دل کی قبا پہن، تری یاد بن کے سجا کروں
یہ مرا فلم مرے ہاتھ ہیں، تو نہیں تو یہ مرے ساتھ ہیں
انہیں اپنے ہونٹوں سے چوم کر تجھے روز چٹھی لکھا کروں
میں نہتّا ۔ بے سپر ۔ اسلحہ مرا صرف جلنے کی آرزو
میں چراغِ شب ہوں عجیب شے کہ غنیمِ شب سے لڑا کروں
زرِ ارض کے لیے دشت و در، سبھی چھان دیکھے، کمایا زر
یہ غزل ہے مفت کا اک ہنر کبھی یہ بھی کام کیا کروں
1982ء
میں نبی ہوں مذہبِ عشق کا، ترے حق میں صرف دعا کروں
ترا نام دن کے نصاب میں، ترا نام رات کے خواب میں
ترا نام لوں تو میں سو سکوں، ترا نام لے کے جگا کروں
تیرا ایک چھوٹا سا پیار بھی مرا مایہ ہے مرا جام جم
تجھے سامنے جو نہ پاؤں میں تو اسی میں تجھ کو تکا کروں
ترا سرخ و سرمئی پیرہن مرے دل کی آنکھ میں سج گیا
میں بھی زخمِ دل کی قبا پہن، تری یاد بن کے سجا کروں
یہ مرا فلم مرے ہاتھ ہیں، تو نہیں تو یہ مرے ساتھ ہیں
انہیں اپنے ہونٹوں سے چوم کر تجھے روز چٹھی لکھا کروں
میں نہتّا ۔ بے سپر ۔ اسلحہ مرا صرف جلنے کی آرزو
میں چراغِ شب ہوں عجیب شے کہ غنیمِ شب سے لڑا کروں
زرِ ارض کے لیے دشت و در، سبھی چھان دیکھے، کمایا زر
یہ غزل ہے مفت کا اک ہنر کبھی یہ بھی کام کیا کروں
1982ء