زبیر مرزا
محفلین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاۃ
جی عید کا احوال آپ نے عید کیسے منائی ذراہوجائے اس کا بیان
شروعات میں کردیتا ہوں
چاند کی اطلاع رات دس بجے مسجد میں بعد نماز عشاء موصول ہوئی اور اس کا اعلان ہوا کہ کل بروز جمرات
عیدالفطرہے - ہم نے فوری طورپراپنی باس کو(ملازمت والی باس) کو مسیج کرکے تاخیر سے آنے کا کنفرم کیااورجلدی گھرجانے کی یادہانی بھی کرائی -
نماز 8:30 پر تھی عید کی - صبح ہمارے بھتیجے نے بعد نماز فجر سیڑھیوں سے لڑھکنی لگائی اور ماتھا اورناک لہولہان کرکے کھلبلی مچائی -
اندازہ ہے کہ مرزا صاحب نے زیادہ عیدی وصول کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا جس میں وہ خاطرخواہ کامیاب ہوئے
نمازعید کے لیے ہم نے اپنا نیلا کرتا شلوار(پُرانا) اورنئی ملتانی جوتی کا انتخاب کیا تھا جس میں ہم نظرلگ جانے کی حد تک ہینڈسم لگ رہے تھے
نمازکا لُطف اور اصل روح ہی نماز کی اہتمام سے ادائیگی اور اہل محلہ اورامام صاحب سے عید کا
ملنا ہی ہے - اس کے بعد گھرآئے کے اپنے سرسے مرچیں وارکے نظراُتاری اورپتلون بُشرٹ
پہن کے گھرمیں پھیلی شامی کبابوں کی خوشبو کو سانسوں میں بساکے جاب کی راہ لی - وہاں ہرایک
کوبتایا (جتایا) کہ ہماری عید ہے اور ہم کو چھٹی نہیں ملی تو ہم کام پہ آئے ہیں اتنے میں خاتون (باس) نے
قہربھری نظروں سے دیکھا اورکچھ کام نپٹانے کا شارہ دے کربجلیاں گرائیں ہماری خوشیوں پر-
ابھی نظرمانٹیرپرڈالی تھی کہ ایک دوست کا فون آیا کہ دوپہرکا کھانا ہمارے ہاں کھانا ہے تمھیں -
میں عرض کی بھائی میں توجاب پرہوں اور دیکھولنچ تک نکل پاتا ہوں یانہیں ، جواب آیا " اچھا پھرسال بھرشکل مت دکھانا"
جلدازجلد کام نپٹانے لگے اتنے میں فون پر برقی وصوتی پیغامات کو جن میں عاطف بٹ کا بھی ایک پیغام
شامل تھا سے نظریں چُراتے جی کو جلاتے کام ختم کرنے کی کوشش کی - خیرساڑھے تین بجے نکل بھاگے دوپہرکا کھانا5 بجےکھایا -
جن دوست کا فون آیا تھا اس دعوت کے لیے ان کے تین بچے
عیدی کے منتظرتھے اور ہمارے دوست کی مہربانی کی وجہ بھی یہی ان کے عیدی وصول کرنے والے
بچے تھے -
شام کو ایک اوردوست نے رات کی کھانے پرمدعوکیا تو ہم نے اپنے بھائی صاحب کی اجازت نہ ملنے
(عیدکو رات کھانا گھروالوں کے ساتھ کھانے کی روایت) کے پیش نظرمعذرت کرلی اور جمعے کی رات
کو آنے کا وعدہ کیا - ان کے بھی دو بچے ہمارے عید کارڈ بمعہ عیدی انتظار میں تھے - آج بروزہفتہ
دوپہرکاکھانا بھی ایک دوست کے ساتھ ترکی ریستورانت میں کھا یا اورشام کوبھی ایک جگہ مدعو ہیں
جس پرحیرت تھی کہ یکایک ہمارے دوستوں کو اپنی بیگمات کے غصے اور خراب موڈ پرہماری دعوت
اورکھانے کھلانے کی فکرکیونکر تو پوچھنے پر معلوم ہواکہ سب نے رمضان میں واعظ سناتھا کہ
عید پہ غریب اورمسکین کوکھانا کھلانا باعث ثواب ہے اور اس شہر میں انھیں ہم سے زیاد غریب ومسکین
کودوسرانظرنہیں آتا تو ہم جسے دوستی اور ہمارے اخلاق کا کرشمہ سمجھے تو وہ ان کے ثواب
کمانے کا طریقہ نکلا - یوں یہ عید ذراخاص ثابت ہورہی ہے ہمارے لیے -
جی عید کا احوال آپ نے عید کیسے منائی ذراہوجائے اس کا بیان
شروعات میں کردیتا ہوں
چاند کی اطلاع رات دس بجے مسجد میں بعد نماز عشاء موصول ہوئی اور اس کا اعلان ہوا کہ کل بروز جمرات
عیدالفطرہے - ہم نے فوری طورپراپنی باس کو(ملازمت والی باس) کو مسیج کرکے تاخیر سے آنے کا کنفرم کیااورجلدی گھرجانے کی یادہانی بھی کرائی -
نماز 8:30 پر تھی عید کی - صبح ہمارے بھتیجے نے بعد نماز فجر سیڑھیوں سے لڑھکنی لگائی اور ماتھا اورناک لہولہان کرکے کھلبلی مچائی -
اندازہ ہے کہ مرزا صاحب نے زیادہ عیدی وصول کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا جس میں وہ خاطرخواہ کامیاب ہوئے
نمازعید کے لیے ہم نے اپنا نیلا کرتا شلوار(پُرانا) اورنئی ملتانی جوتی کا انتخاب کیا تھا جس میں ہم نظرلگ جانے کی حد تک ہینڈسم لگ رہے تھے
نمازکا لُطف اور اصل روح ہی نماز کی اہتمام سے ادائیگی اور اہل محلہ اورامام صاحب سے عید کا
ملنا ہی ہے - اس کے بعد گھرآئے کے اپنے سرسے مرچیں وارکے نظراُتاری اورپتلون بُشرٹ
پہن کے گھرمیں پھیلی شامی کبابوں کی خوشبو کو سانسوں میں بساکے جاب کی راہ لی - وہاں ہرایک
کوبتایا (جتایا) کہ ہماری عید ہے اور ہم کو چھٹی نہیں ملی تو ہم کام پہ آئے ہیں اتنے میں خاتون (باس) نے
قہربھری نظروں سے دیکھا اورکچھ کام نپٹانے کا شارہ دے کربجلیاں گرائیں ہماری خوشیوں پر-
ابھی نظرمانٹیرپرڈالی تھی کہ ایک دوست کا فون آیا کہ دوپہرکا کھانا ہمارے ہاں کھانا ہے تمھیں -
میں عرض کی بھائی میں توجاب پرہوں اور دیکھولنچ تک نکل پاتا ہوں یانہیں ، جواب آیا " اچھا پھرسال بھرشکل مت دکھانا"
جلدازجلد کام نپٹانے لگے اتنے میں فون پر برقی وصوتی پیغامات کو جن میں عاطف بٹ کا بھی ایک پیغام
شامل تھا سے نظریں چُراتے جی کو جلاتے کام ختم کرنے کی کوشش کی - خیرساڑھے تین بجے نکل بھاگے دوپہرکا کھانا5 بجےکھایا -
جن دوست کا فون آیا تھا اس دعوت کے لیے ان کے تین بچے
عیدی کے منتظرتھے اور ہمارے دوست کی مہربانی کی وجہ بھی یہی ان کے عیدی وصول کرنے والے
بچے تھے -
شام کو ایک اوردوست نے رات کی کھانے پرمدعوکیا تو ہم نے اپنے بھائی صاحب کی اجازت نہ ملنے
(عیدکو رات کھانا گھروالوں کے ساتھ کھانے کی روایت) کے پیش نظرمعذرت کرلی اور جمعے کی رات
کو آنے کا وعدہ کیا - ان کے بھی دو بچے ہمارے عید کارڈ بمعہ عیدی انتظار میں تھے - آج بروزہفتہ
دوپہرکاکھانا بھی ایک دوست کے ساتھ ترکی ریستورانت میں کھا یا اورشام کوبھی ایک جگہ مدعو ہیں
جس پرحیرت تھی کہ یکایک ہمارے دوستوں کو اپنی بیگمات کے غصے اور خراب موڈ پرہماری دعوت
اورکھانے کھلانے کی فکرکیونکر تو پوچھنے پر معلوم ہواکہ سب نے رمضان میں واعظ سناتھا کہ
عید پہ غریب اورمسکین کوکھانا کھلانا باعث ثواب ہے اور اس شہر میں انھیں ہم سے زیاد غریب ومسکین
کودوسرانظرنہیں آتا تو ہم جسے دوستی اور ہمارے اخلاق کا کرشمہ سمجھے تو وہ ان کے ثواب
کمانے کا طریقہ نکلا - یوں یہ عید ذراخاص ثابت ہورہی ہے ہمارے لیے -
آخری تدوین: